Surah Bayyinah Ayat 4 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَمَا تَفَرَّقَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ إِلَّا مِن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَةُ﴾
[ البينة: 4]
اور اہل کتاب جو متفرق (و مختلف) ہوئے ہیں تو دلیل واضح آنے کے بعد (ہوئے ہیں)
Surah Bayyinah Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی اہل کتاب، حضرت نبی کریم ( صلى الله عليه وسلم ) کی آمد سے قبل مجتمع تھے، یہاں تک کہ آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کی بعثت ہوگئی، اس کے بعد یہ متفرق ہوگئے، ان میں سے کچھ مومن ہوگئے، لیکن اکثریت ایمان سے محروم ہی رہی۔ نبی ( صلى الله عليه وسلم ) کی بعثت ورسالت کو دلیل سے تعبیر کرنے میں یہی نکتہ ہے کہ آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کی صداقت واضح تھی جس میں مجال انکار نہیں تھی۔ لیکن ان لوگوں نے آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کی تکذیب محض حسد اور عناد کی وجہ سے کی۔ یہی وجہ ہے کہ، یہاں تفرق کا ارتکاب کرنے والوں میں صرف اہل کتاب کا نام لیا ہے، حالاں کہ دوسروں نے بھی اس کا ارتکاب کیا تھا، کیوں کہ یہ بہرحال علم والے تھے اور آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کی آمد اور صفات کا تذکرہ ان کی کتابوں میں موجود تھا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
پاک و شفاف اوراق کی زینت قرآن حکیم :اہل کتاب سے مراد یہود و نصاریٰ ہیں اور مشرکین سے مراد بت پوجنے والے عرب اور آتش پرست عجمی ہیں فرماتا ہے کہ یہ لوگ بغیر دلیل حاصل کیے باز رہنے والے نہ تھے پھر بتایا کہ وہ دلیل اللہ کے رسول حضرت محمد ﷺ جو پاک صحیفے یعنی قرآن کریم پڑھ سناتے ہیں جو اعلیٰ فرشتوں نے پاک اوراق میں لکھا ہوا ہے جیسے اور جگہ ہے فی صحف مکرمتہ، الخ کہ وہ نامی گرامی بلندو بالا پاک صاف اوراق میں پاک باز نیکو کار بزرگ فرشتوں کے ہاتھوں لکھے ہوئے ہیں پھر فرمایا کہ ان پاک صحیفوں میں اللہ کی لکھی ہوئی باتیں عدل و استقامت والی موجود ہیں جن کے اللہ کی جانب سے ہونے میں کوئی شک و شبہ نہیں نہ ان میں کوئی خطا اور غلطی ہوئی ہے حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ وہ رسول ﷺ عمدگی کے ساتھ قرآنی وعظ کہتے ہیں اور اس کی اچھی تعریفیں بیان کرتے ہیں ابن زید فرماتے ہیں ان صحیفوں میں کتابیں ہیں استقامت اور عدل و انصاف والی پھر فرمایا کہ اگلی کتابوں والے اللہ کی حجتیں قائم ہو چکنے اور دلیلیں پانے کے بعد اللہ کے کلام کے مطالب میں اختالف کرنے لگے اور جدا جدا راہوں میں بٹ گئے جیسے کہ اس حدیث میں ہے جو مختلف طریقوں سے مروی ہے کہ یہودیوں کے اکہتر فرقے ہوگئے اور نصرانیوں کے بہتر اور اس امت کے تہتر فرقے ہوجائیں گے سو ایک کے سب جہنم میں جائیں گے لوگوں نے پوچھا وہ ایک کون ہے فرمایا وہ جو اس پر ہو جس پر میں اور میرے اصحاب ہیں پھر فرمایا کہ انہیں صرف اتنا ہی حکم تھا کہ خلوص اور اخلاص کے ساتھ صرف اپنے سچے معبود کی عبادت میں لگے رہیں جیسے اور جگہ ( وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِيْٓ اِلَيْهِ اَنَّهٗ لَآ اِلٰهَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدُوْنِ 25 ) 21۔ الأنبیاء :25) ، یعنی تجھ سے پہلے بھی ہم نے جتنے رسول بھیجے سب کی طرف یہی وحی کی کہ میرے سوا کوئی معبود برحق نہیں تم سب صرف میری ہی عبادت کرتے رہو اسی لیے ہاں بھی فرمایا کہ یکسو ہو کر یعنی شرک سے دور اور توحید میں مشغول ہو کر جیسے اور جگہ ہے ( وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِيْ كُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ 36 ) 16۔ النحل:36) ، یعنی ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ اللہ کی عبادت کرو اور اللہ کے سوا دوسروں کی عبادت سے بچو حنیف کی پوری تفسیر سورة انعام میں گذر چکی ہے جسے لوٹانے کی اب ضرورت نہیں۔ پھر فرمایا نمازوں کو قائم کریں جو کہ بدن کی تمام عبادتوں میں سب سے اعلی عبادت ہے اور زکوٰۃ دیتے رہیں یعنی فقیروں اور محتاجوں کے ساتھ سلوک کرتے رہیں یہی دین مضبوط سیدھا درست عدل والا اور عمدگی والا ہوے بہت سے ائمہ کرام نے جیسے امام زہری، امام شافعی، وغیرہ نے اس آیت سے اس امر پر استدلال کیا ہے کہ اعمال ایمان میں داخل ہیں کیونکہ ان آیتوں میں اللہ تعالیٰ کی خلوص اور یکسوئی کے ساتھ کی عبادت اور نماز و زکوٰۃ کو دین فرمایا گیا ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 4{ وَمَا تَفَرَّقَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ اِلَّا مِنْم بَعْدِ مَا جَآئَ تْہُمُ الْبَـیِّنَۃُ۔ } ” اور جن لوگوں کو کتاب دی گئی تھی انہوں نے تفرقہ نہیں کیا تھا مگر اس کے بعد جبکہ ان کے پاس البیِّنہ آچکی تھی۔ “ یعنی اسی طرح اس سے پہلے بنی اسرائیل کے پاس بھی البیِّنہ اللہ کا رسول ﷺ اور اس کی کتاب آئی تھی ‘ مگر وہ لوگ اس کے بعد بھی راہ راست پر آنے کے بجائے تفرقہ بازی میں پڑگئے۔ ان میں سے کچھ لوگ یہودی بن گئے اور کچھ نصاریٰ۔ بعد میں نصاریٰ مزید کئی فرقوں میں بٹتے چلے گئے۔ چناچہ البَیِّنہ کے آجانے کے بعد بھی راہ راست پر نہ آنے کے جرم کی پاداش میں وہ لوگ شدید ترین سزا کے مستحق ہوچکے ہیں۔
وما تفرق الذين أوتوا الكتاب إلا من بعد ما جاءتهم البينة
سورة: البينة - آية: ( 4 ) - جزء: ( 30 ) - صفحة: ( 598 )Surah Bayyinah Ayat 4 meaning in urdu
پہلے جن لوگوں کو کتاب دی گئی تھی اُن میں تفرقہ برپا نہیں ہوا مگر اِس کے بعد کہ اُن کے پاس (راہ راست) کا بیان واضح آ چکا تھا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- (بھلا مشرک اچھا ہے) یا وہ جو رات کے وقتوں میں زمین پر پیشانی رکھ
- اور سلیمان کے لئے جنوں اور انسانوں اور پرندوں کے لشکر جمع کئے گئے اور
- اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو تمہارے آگے اور جو تمہارے پیچھے
- (پھر موسیٰ نے ہارون سے) کہا کہ ہارون جب تم نے ان کو دیکھا تھا
- اے انسان تجھ کو اپنے پروردگار کرم گستر کے باب میں کس چیز نے دھوکا
- کیا انہوں نے اپنے سروں پر اڑتے ہوئے جانوروں کو نہیں دیکھا جو پروں کو
- دیکھو اگر وہ باز نہ آئے گا تو ہم (اس کی) پیشانی کے بال پکڑ
- جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے خدا ان کو بہشتوں میں داخل
- پھر ان کو پھاڑ کر جدا جدا کر دیتی ہیں
- جو چیز آسمانوں میں ہے اور زمین میں ہے سب خدا کی تنزیہ کرتی ہے
Quran surahs in English :
Download surah Bayyinah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Bayyinah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Bayyinah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers