Surah Ghafir Ayat 17 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿الْيَوْمَ تُجْزَىٰ كُلُّ نَفْسٍ بِمَا كَسَبَتْ ۚ لَا ظُلْمَ الْيَوْمَ ۚ إِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ﴾
[ غافر: 17]
آج کے دن ہر شخص کو اس کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا۔ آج (کسی کے حق میں) بےانصافی نہیں ہوگی۔ بےشک خدا جلد حساب لینے والا ہے
Surah Ghafir UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
روز قیامت سب اللہ کے سامنے ہوں گے۔اللہ تعالیٰ اپنی کبریائی اور عظمت اور اپنے عرش کی بڑائی اور وسعت بیان فرماتا ہے۔ جو تمام مخلوق پر مثل چھت کے چھایا ہوا ہے جیسے ارشاد ہے ( مِّنَ اللّٰهِ ذِي الْمَعَارِجِ ۭ ) 70۔ المعارج:3) ، یعنی وہ عذاب اللہ کی طرف سے ہوگا جو سیڑھیوں والا ہے۔ کہ فرشتے اور روح اس کے پاس چڑھ کر جاتے ہیں۔ ایسے دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال کی ہے اور اس بات کا بیان انشاء اللہ آگے آئے گا کہ یہ دوری ساتویں زمین سے لے کر عرش تک کی ہے، جیسے سلف و خلف کی ایک جماعت کا قول ہے اور یہی راجح بھی ہے انشاء اللہ تعالیٰ۔ بہت سے مفسرین سے مروی ہے کہ عرش سرخ رنگ یاقوت کا ہے جس کے دو کناروں کی وسعت پچاس ہزار سال کی ہے اور جس کی اونچائی ساتویں زمین سے پچاس ہزار سال کی ہے اور اس سے پہلے اس حدیث میں جس میں فرشتوں کا عرش اٹھانا بیان ہوا ہے یہ بھی گذر چکا ہے کہ ساتوں آسمانوں سے بھی وہ بہت بلند اور بہت اونچا ہے وہ جس پر چاہے وحی بھیجے۔ جیسے ( يُنَزِّلُ الْمَلٰۗىِٕكَةَ بالرُّوْحِ مِنْ اَمْرِهٖ عَلٰي مَنْ يَّشَاۗءُ مِنْ عِبَادِهٖٓ اَنْ اَنْذِرُوْٓا اَنَّهٗ لَآ اِلٰهَ اِلَّآ اَنَا فَاتَّقُوْنِ ) 16۔ النحل:2) ، وہ فرشتوں کو وحی دے کر اپنے حکم سے جس کے پاس چاہتا ہے بھیجتا ہے کہ تم لوگوں کو آگاہ کردو کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں مجھ سے ڈرتے رہو اور جگہ فرمان ہے ( وَاِنَّهٗ لَتَنْزِيْلُ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ01902ۭ ) 26۔ الشعراء:192) یعنی یہ قرآن تمام جہانوں کے رب کا اتارا ہوا ہے۔ جسے معتبر فرشتے نے تیرے دل پر اتارا ہے۔ تاکہ تو ڈرانے والا بن جائے۔ یہاں بھی یہی فرمایا کہ وہ ملاقات کے دن سے ڈرا دے۔ حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں یہ بھی قیامت کا ایک نام ہے جس سے اللہ نے اپنے بندوں کو ڈرایا ہے۔ جس میں حضرت آدم خود اور ان کی اولاد میں سے سب سے آخری بچہ ایک دوسرے سے مل لے گا۔ ابن زید فرماتے ہیں بندے اللہ سے ملیں گے۔ قتادہ فرماتے ہیں آسمان والے اور زمین والے آپس میں ملاقات کریں گے۔ خالق و مخلوق، ظالم و مظلوم ملیں گے۔ مقصد یہ ہے کہ ہر ایک دوسرے سے ملاقات کرے گا۔ بلکہ عامل اور اس کا عمل بھی ملے گا۔ آج سب اللہ کے سامنے ہوں گے۔ بالکل ظاہر باہر ہوں گے، چھپنے کی تو کہاں سائے کی جگہ بھی کوئی نہ ہوگی۔ سب اس کے آمنے سامنے موجود ہوں گے۔ اس دن خود اللہ فرمائے گا کہ آج بادشاہت کس کی ہے ؟ کون ہوگا جو جواب تک دے ؟ پھر خود ہی جواب دے گا کہ اللہ اکیلے کی جو ہمیشہ واحد واحد ہے اور سب پر غالب و حکمراں ہے۔ پہلے حدیث گذر چکی ہے کہ اللہ تعالیٰ آسمان و زمین کو لپیٹ کر اپنے ہاتھ میں لے لے گا اور فرمائے گا۔ میں بادشاہ ہوں، میں جبار ہوں متکبر ہوں۔ زمین کے بادشاہ اور جبار اور متکبر لوگ آج کہاں ہیں ؟ صور کی حدیث میں ہے کہ اللہ عزوجل جب تمام مخلوق کی روح قبض کرلے گا۔ اور اس وحدہ لاشریک لہ کے سوا اور کوئی باقی نہ رہے گا۔ اس وقت تین مرتبہ فرمائے گا آج ملک کس کا ہے ؟ پھر خود ہی جواب دے گا اللہ اکیلے غالب کا۔ یعنی اس کا جو واحد ہے اس کا جو ہر چیز پر غالب ہے جس کی ملکیت میں ہر چیز ہے۔ ابن ابی حاتم میں حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ قیامت کے قائم ہونے کے وقت ایک منای ندا کرے گا کہ لوگو ! قیامت آگئی جسے مردے زندے سب سنیں گے۔ اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول اجلال فرمائے گا اور کہے گا آج کس کے لئے ملک ہے صرف اللہ اکیلے غلبہ والے کے لئے، پھر اللہ تعالیٰ کے عدل و انصاف کا بیان ہو رہا ہے کہ ذرا سا بھی ظلم اس دن نہ ہوگا بلکہ نیکیاں دس دس گنی کر کے ملیں گی اور برائیاں اتنی ہی رکھی جائیں گی۔ صحیح مسلم شریف کی حدیث میں ہے رسول اللہ ﷺ اللہ تعالیٰ کا فرمان نقل کرتے ہیں کہ اے میرے بندوں میں نے ظلم کرنا اپنے اوپر بھی حرام کرلیا ہے اور تم پر بھی حرام کردیا ہے۔ پس تم میں سے کوئی کسی پر ظلم نہ کرے آخر میں ہے اے میرے بندو یہ تو تمہارے اپنے اعمال ہیں۔ جن پر میں نگاہ رکھتا ہوں اور جن کا پورا بدلہ دوں گا۔ پس جو شخص بھلائی پائے وہ اللہ کی حمد کرے اور جو اس کے سوا پائے وہ اپنے تئیں ہی ملامت کرے۔ پھر اپنے جلد حساب لینے کو بیان فرمایا کہ ساری مخلوق سے حساب لینا اس پر ایسا ہے جیسے ایک شخص کا حساب لینا جیسے ارشاد باری ہے ( مَا خَلْقُكُمْ وَلَا بَعْثُكُمْ اِلَّا كَنَفْسٍ وَّاحِدَةٍ ۭ اِنَّ اللّٰهَ سَمِيْعٌۢ بَصِيْرٌ 28 ) 31۔ لقمان:28) یعنی تم سب کا پیدا کرنا اور تم سب کو مرنے کے بعد زندہ کردینا میرے نزدیک ایک شخص کے پیدا کرنے اور زندہ کردینے کی مانند ہے اور آیت میں ہے اللہ عزوجل کا فرمان ہے ( وَمَآ اَمْرُنَآ اِلَّا وَاحِدَةٌ كَلَمْحٍۢ بِالْبَصَرِ 50 ) 54۔ القمر:50) یعنی ہمارے حکم کے ساتھ ہی کام ہوجاتا ہے اتنی دیر میں جیسے کسی نے آنکھ بند کر کے کھول لی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 17 { اَلْیَوْمَ تُجْزٰی کُلُّ نَفْسٍم بِمَا کَسَبَتْ } ” آج ہر جان کو وہی بدلہ دیا جائے گا جو اس نے کمایا۔ “ { لَا ظُلْمَ الْیَوْمَط اِنَّ اللّٰہَ سَرِیْعُ الْحِسَابِ } ” آج کوئی ظلم نہیں ہوگا۔ یقینا اللہ جلد حساب چکا دینے والا ہے۔ “
اليوم تجزى كل نفس بما كسبت لا ظلم اليوم إن الله سريع الحساب
سورة: غافر - آية: ( 17 ) - جزء: ( 24 ) - صفحة: ( 469 )Surah Ghafir Ayat 17 meaning in urdu
(کہا جائے گا) آج ہر متنفس کو اُس کمائی کا بدلہ دیا جائے گا جو اس نے کی تھی آج کسی پر کوئی ظلم نہ ہو گا اور اللہ حساب لینے میں بہت تیز ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور الیاس بھی پیغمبروں میں سے تھے
- کیا ان لوگوں نے پرندوں کو نہیں دیکھا کہ آسمان کی ہوا میں گھرے ہوئے
- اور (اے محمدﷺ) جو اپنے پیغمبر ہم نے تم سے پہلے بھیجے ہیں ان سے
- اور ہم جو پیغمبروں کو بھیجا کرتے ہیں تو صرف اس لئے کہ (لوگوں کو
- اگر تم کو کوئی داؤں آتا ہو تو مجھ سے کر لو
- اس سے (آگ کی اتنی اتنی بڑی) چنگاریاں اُڑتی ہیں جیسے محل
- اور ان کو پیشوا بنایا کہ ہمارے حکم سے ہدایت کرتے تھے اور ان کو
- (وہی تو ہے) جس نے تجھے بنایا اور (تیرے اعضا کو) ٹھیک کیا اور (تیرے
- یہ وہ دن ہے کہ (لوگ) لب تک نہ ہلا سکیں گے
- وہی تو ہے جس نے سب چیزیں جو زمین میں ہیں تمہارے لیے پیدا کیں
Quran surahs in English :
Download surah Ghafir with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Ghafir mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ghafir Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers