Surah Al Araaf Ayat 139 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿إِنَّ هَٰؤُلَاءِ مُتَبَّرٌ مَّا هُمْ فِيهِ وَبَاطِلٌ مَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ﴾
[ الأعراف: 139]
یہ لوگ جس (شغل) میں (پھنسے ہوئے) ہیں وہ برباد ہونے والا ہے اور جو کام یہ کرتے ہیں سب بیہودہ ہیں
Surah Al Araaf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی یہ مورتیوں کے پجاری جن کے حال نے تمہیں بھی دھوکے میں ڈال دیا، ان کا مقدر تباہی اور ان کا یہ فعل باطل اور خسارے کا باعث ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
شوق بت پرستی اتنی ساری اللہ کی قدرت کی نشانیاں بنی اسرائیل دیکھ چکے لیکن دریا پار اترتے ہی بت پرستوں کے ایک گروہ کو اپنے بتوں کے آس پاس اعتکاف میں بیٹھے دیکھتے ہی حضرت موسیٰ سے کہنے لگے کہ " ہمارے لئے بھی کوئی چیز مقرر کر دیجئے تاکہ ہم بھی اس کی عبادت کریں جیسے کہ ان کے معبود ان کے سامنے ہیں۔ یہ کافر لوگ کنعانی تھے ایک قول ہے کہ لحم قبیلہ کے تھے یہ گائے کی شکل بنائے ہوئے اس کی پوجا کر رہے تھے۔ حضرت موسیٰ ؑ نے اسکے جواب میں فرمایا تم اللہ تعالیٰ کی عظمت و جلال سے محض ناواقف ہو۔ تم نہیں جانتے کہ اللہ شریک و مثیل سے پاک اور بلند تر ہے۔ یہ لوگ جس کام میں مبتلا ہیں وہ تباہ کن ہے اور ان کا عمل باطل ہے۔ ابو واقد لیثی ؓ کا بیان ہے کہ جب لوگ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مکہ شریف سے حنین کو روانہ ہوئے تو راستے میں انہیں بیری کا وہ درخت ملا جہاں مشرکین مجاور بن کر بیٹھا کرتے تھے اور اپنے ہتھیار وہاں لٹکایا کرتے تھے اس کا نام ذات انواط تھا تو صحابہ نے حضور سے عرض کیا کہ ایک ذات انواط ہمارے لئے بھی مقرر کردیں۔ آپ نے فرمایا اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری ذات ہے کہ تم نے قوم موسیٰ جیسی بات کہہ دی کہ ہمارے لئے بھی معبود مقرر کر دیجئے جیسا ان کا معبود ہے۔ جس کے جواب میں حضرت کلیم اللہ نے فرمایا تم جاہل لوگ ہو یہ لوگ جس شغل میں ہیں وہ ہلاکت خیز ہے اور جس کام میں ہیں وہ باطل ہے ( ابن جریر ) مسند احمد کی روایت میں ہے کہ یہ درخواست کرنے والے حضرت ابو واقد لیثی تھے جواب سے پہلے یہ سوال سن کر آنحضرت ﷺ کا اللہ اکبر کہنا بھی مروی ہے اور یہ بھی کہ آپ نے فرمایا کہ تم بھی اپنے اگلوں کی سی چال چلنے لگے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 138 وَجٰوَزْنَا بِبَنِیْٓ اِسْرَآءِ یْلَ الْبَحْرَ بنی اسرائیل خلیج سویز کو عبور کر کے جزیرہ نمائے سینا میں داخل ہوئے تھے۔فَاَتَوْا عَلٰی قَوْمٍ یَّعْکُفُوْنَ عَلٰٓی اَصْنَامٍ لَّہُمْ ج۔ بتوں کا اعتکاف کرنے سے مراد بتوں کے سامنے پوری توجہ اور یکسوئی سے بیٹھنا ہے جو بت پرستوں کا طریقہ ہے۔ بت پرستی کے اس فلسفے پر ڈاکٹر رادھا کرشنن 1888 ء تا 1975 ء نے تفصیل سے روشنی ڈالی ہے۔ ڈاکٹر رادھا کرشنن ساٹھ کی دہائی میں ہندوستان کے صدر بھی رہے۔ انہوں نے اپنی تصنیفات کے ذریعے ہندوستان کے فلسفے کو زندہ کیا۔ یہ برٹرینڈرسل 1872 ء تا 1970 ء کے ہم عصر تھے اور یہ دونوں اپنے زمانے میں چوٹی کے فلسفی تھے۔ برٹرینڈ رسل ملحد تھا جبکہ ڈاکٹر رادھا کرشنن مذہبی تھا۔ اتفاق سے ان دونوں نے کم و بیش 90 سال کی عمر پائی۔ بت پرستی کے بارے میں ڈاکٹر رادھا کرشنن کے فلسفے کا خلاصہ یہ ہے کہ ہم جو کسی دیوی یا دیوتا کے نام کے بت بناتے ہیں تو ہم ان بتوں کو اپنے نفع یا نقصان کا مالک نہیں سمجھتے ‘ بلکہ ہمارا اصل مقصد ایک مجسم چیز کے ذریعے سے توجہ مرکوز کرنا ہوتا ہے۔ کیونکہ تصوراتی انداز میں ان دیوتاؤں کے بارے میں مراقبہ کرنا اور پوری توجہ کے ساتھ ان کی طرف دھیان کرنا بہت مشکل ہے ‘ جبکہ مجسمہ یا تصویر سامنے رکھ کر توجہ مرکوز کرنا آسان ہوجاتا ہے۔ اسی انسانی کمزوری کو علامہ اقبال نے اپنی نظم شکوہ میں اس طرح بیان کیا ہے خوگر پیکر محسوس تھی انساں کی نظر مانتا پھر کوئی اَن دیکھے خدا کو کیونکر !بہر حال بنی اسرائیل نے اس بت پرست قوم کو اپنے بتوں کی عبادت میں مشغول پایا تو ان کا جی بھی للچانے لگا اور انہیں ایک مصنوعی خدا کی ضرورت محسوس ہوئی۔قَالُوْا یٰمُوْسَی اجْعَلْ لَّنَآ اِلٰہًا کَمَا لَہُمْ اٰلِہَۃٌ ط۔ اس قوم کی حالت دیکھ کر بنی اسرائیل کا بھی جی چاہا کہ ہمارے لیے بھی کوئی اس طرح کا معبود ہو جس کو سامنے رکھ کر ہم اس کی پوجا کریں۔ چناچہ انہوں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے اپنی اسی خواہش کا اظہار کر ہی دیا۔ جواب میں حضرت موسیٰ علیہ السلام نے انہیں سخت ڈانٹ پلائی :قَالَ اِنَّکُمْ قَوْمٌ تَجْہَلُوْنَ تم کتنی بڑی نادانی اور جہالت کی بات کر رہے ہو !
إن هؤلاء متبر ما هم فيه وباطل ما كانوا يعملون
سورة: الأعراف - آية: ( 139 ) - جزء: ( 9 ) - صفحة: ( 167 )Surah Al Araaf Ayat 139 meaning in urdu
یہ لوگ جس طریقہ کی پیروی کر رہے ہیں وہ تو برباد ہونے والا ہے اور جو عمل وہ کر رہے ہیں وہ سراسر باطل ہے"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور کافر لوگ ہمیشہ اس سے شک میں رہیں گے یہاں تک کہ قیامت ان
- وہی تو ہے جو اپنے بندے پر واضح (المطالب) آیتیں نازل کرتا ہے تاکہ تم
- جو شخص ہدایت اختیار کرتا ہے تو اپنے لئے اختیار کرتا ہے۔ اور جو گمراہ
- اور ہم نے لوط کی طرف وحی بھیجی کہ ان لوگوں کی جڑ صبح ہوتے
- (اور یوسف نے) اپنے خدام سے کہا کہ ان کا سرمایہ (یعنی غلّے کی قیمت)
- یہ وہ لوگ ہیں کہ اپنے گھروں سے ناحق نکال دیئے گئے (انہوں نے کچھ
- تو ان سے منہ پھیر لو اور سلام کہہ دو۔ ان کو عنقریب (انجام) معلوم
- اور یہ تمہیں خفیف سی تکلیف کے سوا کچھ نقصان نہیں پہنچا سکیں گے اور
- پس انہوں نے اپنی لاٹھی ڈالی تو وہ اسی وقت صریح اژدہا بن گئی
- بےشک یہ قرآن بنی اسرائیل کے سامنے اکثر باتیں جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں،
Quran surahs in English :
Download surah Al Araaf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Araaf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Araaf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers