Surah sajdah Ayat 18 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿أَفَمَن كَانَ مُؤْمِنًا كَمَن كَانَ فَاسِقًا ۚ لَّا يَسْتَوُونَ﴾
[ السجدة: 18]
بھلا جو مومن ہو وہ اس شخص کی طرح ہوسکتا ہے جو نافرمان ہو؟ دونوں برابر نہیں ہو سکتے
Surah sajdah Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ استفہام انکاری ہے یعنی اللہ کے ہاں مومن اور کافر برابر نہیں ہیں بلکہ ان کے درمیان بڑا فرق وتفاوت ہوگا مومن اللہ کے مہمان ہوں گے اور اعزاز وکرام کے مستحق اور فاسق وکافر تعزیر وعقوبت کی بیڑیوں میں جکڑے ہوئے جہنم کی آگ میں جھلسیں گے۔ اس مضمون کو دوسرے مقامات پر بھی بیان کیا گیا ہے۔ مثلاً سورۂ جاثیہ:21، سورۂ ص:28، سورۂ حشر:20، وغیرھا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
نیک وبد دونوں ایک دوسرے کے ہم پلہ نہیں ہوسکتے اللہ تعالیٰ کے عدل وکرم کا بیان ان آیتوں میں ہے کہ اس کے نزدیک نیک کار اور بدکاربرابر نہیں۔ جیسے فرمان ہے آیت ( اَمْ حَسِبَ الَّذِيْنَ اجْتَرَحُوا السَّيِّاٰتِ اَنْ نَّجْعَلَهُمْ كَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ ۙ سَوَاۗءً مَّحْيَاهُمْ وَمَمَاتُهُمْ ۭ سَاۗءَ مَا يَحْكُمُوْنَ 21 ) 45۔ الجاثية :21) یعنی کیا ان لوگوں نے جو برائیاں کررہے ہیں یہ سمجھ رکھا ہے کہ ہم انہیں ایمان اور نیک عمل والوں کی مانند کردیں گے ؟ ان کی موت زیست برابر ہے۔ یہ کیسے برے منصوبے بنا رہے ہیں۔ اور آیت میں ہے ( اَمْ نَجْعَلُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ كَالْمُفْسِدِيْنَ فِي الْاَرْضِ ۡ اَمْ نَجْعَلُ الْمُتَّقِيْنَ كَالْفُجَّارِ 28 ) 38۔ ص :28) یعنی ایماندار نیک عمل لوگوں کو کیا ہم زمین کے فسادیوں کے ہم پلہ کردیں ؟ پرہیزگاروں کو گنہگاروں کے برابر کردیں ؟ اور آیت ( لَا يَسْتَوِيْٓ اَصْحٰبُ النَّارِ وَاَصْحٰبُ الْجَنَّةِ ۭ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ هُمُ الْفَاۗىِٕزُوْنَ 20 ) 59۔ الحشر:20) دوزخی اور جنتی برابر نہیں ہوسکتے۔ یہاں بھی فرمایا کہ مومن اور فاسق قیامت کے دن ایک مرتبہ کے نہیں ہوں گے۔ کہتے ہیں کہ یہ آیت حضرت علی ؓ اور عقبہ بن ابی معیط کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ پھر ان دونوں قسموں کا تفصیلی بیان فرمایا کہ جس نے اپنے دل سے کلام اللہ کی تصدیق کی اور اس کے مطابق عمل بھی کیا تو انہیں وہ جنتیں ملیں گی جن میں مکانات ہیں بلند بالا خانے ہیں اور رہائش آرام کے تمام سامان ہیں۔ یہ ان کی نیک اعمالی کے بدلے میں مہمانداری ہوگی۔ اور جن لوگوں نے اطاعت چھوڑی ان کی جگہ جہنم میں ہوگی جس میں سے وہ نکل نہ سکیں گے۔ جیسے اور آیت میں ہے ( كُلَّمَآ اَرَادُوْٓا اَنْ يَّخْرُجُوْا مِنْهَا مِنْ غَمٍّ اُعِيْدُوْا فِيْهَا ۤ وَذُوْقُوْا عَذَابَ الْحَرِيْقِ 22 ) 22۔ الحج:22) یعنی جب کبھی وہاں کے غم سے چھٹکارا چاہیں گے دوبارہ وہیں جھونک دئیے جائیں گے۔ حضرت فضیل بن عیاض فرماتے ہیں واللہ ان کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے ہونگے آگ شعلے انہیں اوپر نیچے لے جا رہے ہونگے فرشتے انہیں سزائیں کررہے ہونگے اور جھڑک کر فرماتے ہونگے کہ اس جہنم کے عذاب کا لطف اٹھاؤ جسے تم جھوٹا جانتے تھے۔ عذاب ادنی سے مراد دنیوی مصیبتیں آفتیں دکھ درد اور بیماریاں ہیں یہ اس لئے ہوتی ہیں کہ انسان ہوشیار ہوجائے اور اللہ کی طرف جھک جائے اور بڑے عذابوں سے نجات حاصل کرے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ اس سے مراد گناہوں کی وہ مقرر کردہ سزائیں ہیں جو دنیا میں دی جاتی ہیں جنہیں شرعی اصطلاح میں حدود کہتے ہیں۔ اور یہ بھی مروی ہے کہ اس سے مراد عذاب قبر ہے۔ نسائی میں ہے کہ اس سے مراد قحط سالیاں ہیں۔ حضرت ابی فرماتے ہیں چاند کا شق ہوجانا دھویں کا آنا اور پکڑنا اور برباد کن عذاب اور بدر والے دن ان کفار کا قید ہونا اور قتل کیا جانا ہے۔ کیونکہ بدر کی اس شکست نے مکہ کے گھر گھر کو ماتم کدہ بنادیا تھا۔ ان عذابوں کی طرف اس آیت میں اشارہ ہے۔ پھر فرماتا ہے جو اللہ کی آیتیں سن کر اس کی وضاحت کو پاکر ان سے منہ موڑلے بلکہ ان کا انکار کرجائے اس سے بڑھ کر ظالم اور کون ہوگا ؟ حضرت قتادۃ فرماتے ہیں اللہ کے ذکر سے اعراض نہ کرو ایسا کرنے والے بےعزت بےوقعت اور بڑے گنہگار ہیں۔ یہاں بھی فرمان ہوتا ہے کہ ایسے گنہگاروں سے ہم ضرور انتقام لیں گے۔ جناب رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے تین کام جس نے کئے وہ مجرم ہوگیا۔ جس نے بےوجہ کوئی جھنڈا باندھا، جس نے ماں باپ کا نافرمانی کی، جس نے ظالم کے ظلم میں اس کا ساتھ دیا۔ یہ مجرم لوگ ہیں اور اللہ کا فرمان ہے کہ ہم مجرموں سے باز پرس کریں گے اور ان سے پورا بدلا لیں گے۔ ( ابن ابی حاتم )
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 17 فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّآ اُخْفِیَ لَہُمْ مِّنْ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ ج آخرت کی جن نعمتوں کا ذکر عمومی طور پر قرآن میں ملتا ہے اور جن کے بارے میں ہم کسی حد تک اندازہ بھی کرسکتے ہیں ان میں سے اکثر کا تعلق اہل جنت کی ابتدائی مہمانی نُزُل سے ہے ‘ جبکہ جنت کی اصل نعمتوں کا نہ تو کسی کو علم ہے اور نہ ہی ان کا تصور انسانی فہم و ادراک میں آسکتا ہے۔ اس آیت کی وضاحت حدیث میں بھی بیان ہوئی ہے۔ حضرت ابوہریرہ رض روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : قَال اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ : اَعْدَدْتُ لِعِبَادِیَ الصَّالِحِیْنَ مَالاَ عَیْنٌ رَأَتْ وَلَا اُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَا خَطَرَ عَلٰی قَلْبِ بَشَرٍ ، فَاقْرَءُ وْا اِنْ شِءْتُمْ : فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا اُخْفِیَ لَھُمْ مِّنْ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ 1 اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : میں نے اپنے صالح بندوں کے لیے جنت میں وہ کچھ تیار کر رکھا ہے جو نہ کسی آنکھ نے دیکھا ‘ نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی انسان کے دل میں اس کا گمان ہی گزرا۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا : اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھ لو : پس کوئی جان یہ نہیں جانتی کہ ان اہل جنت کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لیے کیا کچھ چھپا کر رکھا گیا ہے۔
Surah sajdah Ayat 18 meaning in urdu
بھلا کہیں یہ ہو سکتا ہے کہ جو شخص مومن ہو وہ اُس شخص کی طرح ہو جائے جو فاسق ہو؟ یہ دونوں برابر نہیں ہو سکتے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور پیغمبروں پر سلام
- اور جو کافر ہوئے اور ہماری آیتوں کو جھٹلاتے رہے ان کے لئے ذلیل کرنے
- جس طرح (منجملہ اور نعمتوں کے) ہم نے تم میں تمھیں میں سے ایک رسول
- اور (یہودی اور عیسائی) کہتے ہیں کہ یہودیوں اور عیسائیوں کے سوا کوئی بہشت میں
- جو شخص اپنے پروردگار کے پاس گنہگار ہو کر آئے گا تو اس کے لئے
- اور نیک بات کو جھوٹ سمجھا
- اور جو چیز (یعنی لاٹھی) تمہارے داہنے ہاتھ میں ہے اسے ڈال دو کہ جو
- ان کو ہم نے تدبیر سے پیدا کیا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
- اور جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اور جو (کتاب) محمدﷺ پر نازل
- جن پر حد سے بڑھ جانے والوں کے لئے تمہارے پروردگار کے ہاں سے نشان
Quran surahs in English :
Download surah sajdah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah sajdah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter sajdah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers