Surah Hadid Ayat 18 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿إِنَّ الْمُصَّدِّقِينَ وَالْمُصَّدِّقَاتِ وَأَقْرَضُوا اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا يُضَاعَفُ لَهُمْ وَلَهُمْ أَجْرٌ كَرِيمٌ﴾
[ الحديد: 18]
جو لوگ خیرات کرنے والے ہیں مرد بھی اور عورتیں بھی۔ اور خدا کو (نیت) نیک (اور خلوص سے) قرض دیتے ہیں ان کو دوچند ادا کیا جائے گا اور ان کے لئے عزت کا صلہ ہے
Surah Hadid Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی ایک کے بدلے میں کم از کم دس گنا اور اس سے زیادہ سات سو گناہ بلکہ اس سے بھی زیادہ تک۔ یہ زیادتی اخلاص نیت، حاجت وضرورت اور مکان وزمان کی بنیاد پر ہو سکتی ہے۔ جیسے پہلے گزرا کہ جن لوگوں نے فتح مکہ سےقبل خرچ کیا، وہ اجر وثواب میں ان سے زیادہ ہوں گے، جنہوں نے اس کے بعد خرچ کیا۔
( 2 ) یعنی جنت اور اس کی نعمتیں، جن کو کبھی زوال اورفنا نہیں۔ آیت میں مُصَّدِّقِينَ اصل میں مُتَصَدِّقِينَ ہے۔ تاکوصادمیں مدغم کر دیا گیا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
صدقہ و خیرات کرنے والوں کے لئے اجر و ثواب فقیر مسکین محتاجوں اور حاجت مندوں کو خالص اللہ کی مرضی کی جستجو میں جو لوگ اپنے حلال مال نیک نیتی سے اللہ کی راہ میں صدقہ دیتے ہیں ان کے بدلے بہت کچھ بڑھا چڑھا کر اللہ تعالیٰ انہیں عطا فرمائے گا۔ دس دس گنے اور اس سے بھی زیادہ سات سات سو تک بلکہ اس سے بھی سوا ان کے ثواب بےحساب ہیں ان کے اجر بہت بڑے ہیں۔ اللہ رسول پر ایمان رکھنے والے ہی صدیق و شہید ہیں، ان دونوں اوصاف کے مستحق صرف باایمان لوگ ہیں، بعض حضرات نے الشہداء کو الگ جملہ مانا ہے، غرض تین قسمیں ہوئیں مصدقین صدیقین شہداء جیسے اور روایت میں ہے اللہ اور اس کے رسول کا اطاعت گذار انعام یافتہ لوگوں کے ساتھ ہے جو نبی، صدیق، شہید اور صالح لوگ ہیں، پس صدیق و شہید میں یہاں بھی فرق کیا گیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ دو قسم کے لوگ ہیں، صدیق کا درجہ شہید سے یقینا بڑا ہے۔ حضور ﷺ کا ارشاد ہے جنتی لوگ اپنے سے اوپر کے بالا خانے والوں کو اس طرح دیکھیں گے جیسے چمکتے ہوئے مشرقی یا مغربی ستارے کو تم آسمان کے کنارے پر دیکھتے ہو، لوگوں نے کہا یہ درجے تو صرف انبیاء کے ہوں گے آپ نے فرمایا ہاں قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ پر ایمان لائے اور رسولوں کی تصدیق کی ( بخاری مسلم ) ایک غریب حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ شہید اور صدیق دونوں وصف اس آیت میں اسی مومن کے ہیں۔ حضور ﷺ فرماتے ہیں میری امت کے مومن شہید ہیں، پھر آپ نے اسی آیت کی تلاوت کی۔ حضرت عمرو بن میمون کا قول ہے یہ دونوں ان دونوں انگلیوں کی طرح قیامت کے دن آئیں گے، بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے شہیدوں کی روحیں سبز رنگ پرندوں کے قالب میں ہوں گی جنت میں جہاں چاہیں کھاتی پیتی پھریں گی اور رات کو قندیلوں میں سہارا لیں گی ان کے رب نے ان کی طرف ایک بار دیکھا اور پوچھا تم کیا چاہتے ہو ؟ انہوں نے کہا یہ کہ تو ہمیں دنیا میں دوبارہ بھیج تاکہ ہم پھر تیری راہ میں جہاد کریں اور شہادت حاصل کریں اللہ نے جواب دیا یہ تو میں فیصلہ کرچکا ہوں کہ کوئی لوٹ کر پھر دنیا میں نہیں جائے گا پھر فرماتا ہے کہ انہیں اجر و نور ملے گا جو نور ان کے سامنے رہے گا اور ان کے اعمال کے مطابق ہوگا۔ مسند احمد کی حدیث میں ہے شہیدوں کی چار قسمیں ہیں۔ 1۔ وہ پکے ایمان والا مومن جو دشمن اللہ سے بھڑ گیا اور لڑتا رہا یہاں تک کہ ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا اس کا وہ درجہ ہے کہ اہل محشر اس طرح سر اٹھا اٹھا کر اس کی طرف دیکھیں گے اور یہ فرماتے ہوئے آپ نے اپنا سر اس قدر بلند کیا کہ ٹوپی نیچے گرگئی اور اس حدیث کے راوی حضرت عمر نے بھی اسے بیان کرنے کے وقت اتنا ہی اپنا سر بلند کیا کہ آپ کی ٹوپی بھی زمین پر جا پڑی۔ 2 دوسرا وہ ایمان دار نکلا جہاد میں لیکن دل میں جرات کم ہے کہ یکایک ایک تیر آ لگا اور روح پرواز کرگئی ہی دوسرے درجہ کا شہید جنتی ہے۔ 3 تیسرا وہ جس کے بھلے برے اعمال تھے لیکن رب نے اسے پسند فرما لیا اور میدان جہاد میں کفار کے ہاتھوں شہادت نصیب ہوئی تیسرے درجے میں ہیں۔ چوتھا وہ جس کے گناہ بہت زیادہ ہیں جہاد میں نکلا اور اللہ نے شہادت نصیب فرما کر اپنے پاس بلوا لیا۔ ان نیک لوگوں کا انجام بیان کر کے اب بد لوگوں کا نتیجہ بیان کیا کہ یہ جہنمی ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 18{ اِنَّ الْمُصَّدِّقِیْنَ وَالْمُصَّدِّقٰتِ وَاَقْرَضُوا اللّٰہَ قَرْضًا حَسَنًا یُّضٰعَفُ لَھُمْ وَلَھُمْ اَجْرٌ کَرِیْمٌ۔ } ” یقینا صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں اور جو قرض دیں اللہ کو قرض حسنہ ‘ ان کو کئی گنا بڑھا کردیا جائے گا اور ان کے لیے بڑا باعزت اجر ہے۔ “ سورة البقرة کے رکوع 35 اور 36 کے مطالعہ کے دوران بھی یہ نکتہ واضح کیا جا چکا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کے لیے مال خرچ کرنے کی دو مدیں ہیں۔۔۔۔ یعنی ایک صدقہ اور دوسری انفاق فی سبیل اللہ یا اللہ کے لیے قرض حسنہ۔ چناچہ وہ مال جو اللہ کی رضا کے لیے غربائ ‘ مساکین ‘ بیوائوں ‘ یتیموں ‘ بیماروں ‘ مسافروں ‘ مقروضوں ‘ محتاجوں اور ضرورت مند انسانوں کی مدد اور حاجت روائی کے لیے خرچ کیا جائے وہ صدقہ ہے۔ اسی مفہوم میں سورة التوبة کی آیت 60 میں زکوٰۃ کو بھی ” صدقہ “ قرار دیا گیا ہے۔ کیونکہ زکوٰۃ بنیادی طور پر غرباء و مساکین اور محتاجوں کے لیے ہے۔ اس میں اللہ کے لیے فی سبیل اللہ صرف ایک مد رکھی گئی ہے۔ اس حوالے سے دوسری اصطلاح ” انفاق فی سبیل اللہ “ یا اللہ کے لیے قرض حسنہ کی ہے۔ واضح رہے کہ یہ باقاعدہ ایک اصطلاح کی بات ہو رہی ہے ‘ ورنہ عرفِ عام میں تو صدقہ بھی فی سبیل اللہ ہی ہے ‘ کیونکہ وہ بھی اللہ کے لیے اور اس کی رضاجوئی کے لیے ہی دیا جاتا ہے۔ بہرحال ایک باقاعدہ اصطلاح کے اعتبار سے انفاق فی سبیل اللہ ایسا انفاق ہے جو اللہ کے دین کے لیے ‘ دین کی نشرو اشاعت کے لیے اور اس کے غلبہ و اقامت کی جدوجہد کے لیے کیا جائے اور یہی وہ انفاق ہے جسے اللہ تعالیٰ اپنے ذمہ قرض قرار دیتا ہے۔ اللہ کی مشیت سے مردہ زمین کے زندہ ہوجانے کے ذکرکے بعد یہاں صدقہ اور اللہ کے لیے قرض حسنہ کی ترغیب میں گویا دل کی مردہ زمین کو پھر سے ایمان کی فصل کے لائق بنانے کی ترکیب پنہاں ہے۔ یعنی اگر تم نے دل کی مردہ زمین کو زندہ کرنا ہے تو اس میں انفاقِ مال کا ہل چلائو اور اس میں سے ُ حب ِدنیا کی جڑوں کو کھود کھود کر نکال باہر کرو۔ یقین رکھو کہ جیسے جیسے تم اللہ کی رضا کے لیے مال خرچ کرتے جائو گے ‘ ویسے ویسے تمہارے دل کی زمین میں ایمان کی فصل جڑیں پکڑتی چلی جائے گی۔ دنیا کی محبت کو میں عام طور پر گاڑی کی بریک سے تشبیہہ دیا کرتا ہوں۔ جس طرح گاڑی کو بریک لگی ہو تو وہ حرکت میں نہیں آسکتی ‘ اسی طرح اگر دنیا کی محبت آپ کے دل میں پیوست ہوچکی ہے تو اس میں اللہ کے راستے پر گامزن ہونے کی امنگ پیدا نہیں ہوسکتی۔ چناچہ دل کی گاڑی کو رضائے الٰہی کی شاہراہ پر رواں دواں کرنے کے لیے اس کی بریک سے پائوں اٹھانا بہت ضروری ہے۔ یعنی اس کے لیے مال کی محبت کو دل سے نکالنا ناگزیر ہے۔ اور اس محبت کو دل سے نکالنے کی ترکیب یہی ہے کہ اپنے مال کو زیادہ سے زیادہ اللہ کے راستے میں خرچ کیا جائے۔
إن المصدقين والمصدقات وأقرضوا الله قرضا حسنا يضاعف لهم ولهم أجر كريم
سورة: الحديد - آية: ( 18 ) - جزء: ( 27 ) - صفحة: ( 539 )Surah Hadid Ayat 18 meaning in urdu
مردوں اور عورتوں میں سے جو لوگ صدقات دینے والے ہیں اور جنہوں نے اللہ کو قرض حسن دیا ہے، اُن کو یقیناً کئی گنا بڑھا کر دیا جائے گا اور ان کے لیے بہترین اجر ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور اس (قرآن) کو تمہاری قوم نے جھٹلایا حالانکہ وہ سراسر حق ہے۔ کہہ دو
- اور اسی نے گھوڑے اور خچر اور گدھے پیدا کئے تاکہ تم ان پر سوار
- اور ابراہیمؑ کو (یاد کرو) جب اُنہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ خدا کی
- کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہوں نے خدا کے احسان کو ناشکری
- اور پہاڑ اُڑنے لگے اون ہو کر
- (اے پیغمبر) کفار سے کہہ دو کہ اگر وہ اپنے افعال سے باز آجائیں تو
- اور بہشت پرہیزگاروں کے قریب کردی جائے گی (کہ مطلق) دور نہ ہوگی
- تو) خدا پر اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور جس (مال) میں اس
- وہ بولے کیا تم ہی یوسف ہو؟ انہوں نے کہا ہاں میں ہی یوسف ہوں۔
- اور ہمارے بارے میں مثالیں بیان کرنے لگا اور اپنی پیدائش کو بھول گیا۔ کہنے
Quran surahs in English :
Download surah Hadid with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Hadid mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Hadid Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers