Surah al imran Ayat 19 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ آل عمران کی آیت نمبر 19 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah al imran ayat 19 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿إِنَّ الدِّينَ عِندَ اللَّهِ الْإِسْلَامُ ۗ وَمَا اخْتَلَفَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ إِلَّا مِن بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ ۗ وَمَن يَكْفُرْ بِآيَاتِ اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ﴾
[ آل عمران: 19]

Ayat With Urdu Translation

دین تو خدا کے نزدیک اسلام ہے اور اہل کتاب نے جو (اس دین سے) اختلاف کیا تو علم ہونے کے بعد آپس کی ضد سے کیا اور جو شخص خدا کی آیتوں کو نہ مانے تو خدا جلد حساب لینے والا (اور سزا دینے والا) ہے

Surah al imran Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) اسلام وہی دین ہے جس کی دعوت وتعلیم ہر پیغمبر اپنے اپنے دور میں دیتے رہے ہیں اور اب اس کی کامل ترین شکل وہ ہے جسے نبی آخرالزمان حضرت محمد ( صلى الله عليه وسلم ) نے دنیا کے سامنے پیش کیا، جس میں توحید ورسالت اور آخرت پر اس طرح یقین وایمان رکھنا ہے جس طرح نبی کریم ( صلى الله عليه وسلم ) نے بتلایا ہے۔ اب محض یہ عقیدہ رکھ لینا کہ اللہ ایک ہے یا کچھ اچھے عمل کر لینا، یہ اسلام نہیں نہ اس سے نجات آخرت ہی ملے گی۔ ایمان واسلام اوردین یہ ہے کہ اللہ کوایک مانا جائے اور صرف اسی ایک معبود کی عبادت کی جائے، محمد رسول اللہ ( صلى الله عليه وسلم ) سمیت تمام انبیاء پر ایمان لایا جائے۔ اور نبی ( صلى الله عليه وسلم ) کی ذات پر رسالت کا خاتمہ تسلیم کیاجائے اورایمانیات کے ساتھ ساتھ وہ عقائد واعمال اختیار کئے جائیں جو قرآن کریم میں یا حدیث رسول ( صلى الله عليه وسلم ) میں بیان کئے گئے ہیں۔ اب اس دین اسلام کے سوا کوئی اور دین عنداللہ قبول نہیں ہو گا۔ «وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الإِسْلامِ دِينًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ» ( آل عمران: 85 ) نبی ( صلى الله عليه وسلم ) کی رسالت پوری انسانیت کے لئے ہے۔ «قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا» ( الأعراف: 158 ) ” کہہ دیجئے! اے لوگو! میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں “، «تَبَارَكَ الَّذِي نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلَى عَبْدِهِ لِيَكُونَ لِلْعَالَمِينَ نَذِيرًا» ( الفرقان: 1 ) ” برکتوں والی ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے پر فرقان نازل کیا تاکہ وہ جہانوں کا ڈرانے والا ہو “ اور حدیث میں ہے، نبی ( صلى الله عليه وسلم ) نے فرمایا ” قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، جو یہودی یا نصرانی مجھ پرایمان لائے بغیر فوت ہوگیا، وہ جہنمی ہے۔ “ ( صحیح مسلم ) مزید فرمایا ” بُعِثْتُ إِلَى الأَحْمَرِ وَالأَسْوَدِ “ ” میں احمرواسود ( یعنی تمام انسانوں کے لئے نبی بناکربھیجا گیاہوں “ اسی لئے آپ (صلى الله عليه وسلم ) نے اپنے وقت کے تمام سلاطین اور بادشاہوں کوخطوط تحریر فرمائے جن میں انہیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی ( صحیحین۔ بحوالہ ابن کثیر )
( 2 ) ان کے اس باہمی اختلاف سے مراد وہ اختلاف ہے جو ایک ہی دین کے ماننے والوں نے آپس میں برپا کر رکھا تھا مثلاً یہودیوں کے باہمی اختلافات اور فرقہ بندیاں۔ اسی طرح عیسائیوں کے باہمی اختلافات اور فرقہ بندیاں، پھر وہ اختلاف بھی مراد ہے جواہل کتاب کے درمیان آپس میں تھا۔ اور جس کی بناپر یہودی نصرانیوں کو اورنصرانی یہودیوں کوکہاکرتے تھے ( تم کسی چیز پر نہیں ہو۔ ) نبوت محمدی ( صلى الله عليه وسلم ) اور نبوت عیسیٰ ( عليه السلام ) کے بارے میں اختلاف بھی اسی ضمن میں آتا ہے۔ علاوہ ازیں یہ سارے اختلافات دلائل کی بنیاد پر نہیں تھے، محض حسد اوربغض وعناد کی وجہ سے تھے یعنی وہ لوگ حق کو جاننے اورپہچاننے کے باوجود محض اپنے خیالی دنیاوی مفاد کے چکر میں غلط بات پر جمے رہتے اور اس کو دین باور کراتے تھے۔ تاکہ ان کی ناک بھی اونچی رہے اور ان کاعوامی حلقۂ ارادت بھی قائم رہے۔ افسوس آج مسلمان علما کی ایک بڑی تعداد ٹھیک انہی غلط مقاصد کے لئے ٹھیک اسی غلط ڈگر پر چل رہی ہے۔ -هَدَاهُمُ اللهُ وَإِيَّانَا-
( 3 ) یہاں ان آیتوں سے مراد وہ آیات ہیں جو اسلام کے دین الٰہی ہونے پر دلالت کرتی ہیں۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


اللہ وحدہ لاشریک اپنی وحدت کا خود شاہد اللہ تعالیٰ خود شہادت دیتا ہے بس اس کی شہادت کافی ہے وہ سب سے زیادہ سچا گواہ ہے، سب سے زیادہ سچی بات اسی کی ہے، وہ فرماتا ہے کہ تمام مخلوق اس کی غلام ہے اور اسی کی پیدا کی ہوئی ہے۔ اور اسی کی طرف محتاج ہے، وہ سب سے بےنیاز ہے، الوہیت میں اللہ ہونے میں وہ یکتا اور لاشریک ہے، اس کے سوا کوئی پوجے جانے کے لائق نہیں، جیسے فرمان ہے آیت ( لٰكِنِ اللّٰهُ يَشْهَدُ بِمَآ اَنْزَلَ اِلَيْكَ اَنْزَلَهٗ بِعِلْمِهٖ )النساء:166) یعنی لیکن اللہ تعالیٰ بذریعہ اس کتاب کے جو وہ تیری طرف اپنے علم سے اتار رہا ہے، گواہی دے رہا ہے اور فرشتے بھی گواہی دیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی شہادت کافی ہے، پھر اپنی شہادت کے ساتھ فرشتوں کی شہادت پر علماء کی گواہی کو ملا رہا ہے۔ یہاں سے علماء کی بہت بڑی فضیلت ثابت ہوتی ہے بلکہ خصوصی قائما کا نصب حال ہونے کی وجہ سے ہے وہ اللہ ہر وقت اور حال میں ایسا ہی ہے، پھر تاکیداً دوبارہ ارشاد ہوتا ہے کہ معبود حقیقی صرف وہی ہے، وہ غالب ہے، عظمت اور کبریائی والی اس کی بارگاہ ہے، وہ اپنے اقوال افعال اور شریعت قدرت و تقدیر میں حکمتوں والا ہے۔ مسند احمد میں ہے کہ نبی ﷺ نے عرفات میں اس آیت کی تلاوت کی اور الحکیم تک پڑھ کر فرمایا وانا علی ذالک من الشاھدین یا رب، ابن ابی حاتم میں ہے آپ نے یوں فرمایا وانا اشھدای رب طبرانی میں ہے حضرت غالب قطان فرماتے ہیں میں کوفے میں تجارتی غرض سے گیا اور حضرت اعمش کے قریب ٹھہرا، رات کو حضرت اعمش تہجد کیلئے کھڑے ہوئے پڑھتے پڑھتے جب اس آیت تک پہنچے اور آیت ( اِنَّ الدِّيْنَ عِنْدَ اللّٰهِ الْاِسْلَامُ )آل عمران:19) پڑھا تو فرمایا وانا اشھد بما شھد اللہ بہ واستودع اللہ ھذہ الشھادۃ وھی لی عند اللہ ودیعتہ یعنی میں بھی شہادت دیتا ہوں اس کی جس کی شہادت اللہ نے دی اور میں اس شہادت کو اللہ کے سپرد کرتا ہوں، یہ میری امانت اللہ کے پاس ہے، پھر کئی دفعہ آیت ( اِنَّ الدِّيْنَ عِنْدَ اللّٰهِ الْاِسْلَامُ )آل عمران:19) پڑھا، میں نے اپنے دل میں خیال کیا کہ شاید اس بارے میں کوئی حدیث سنی ہوگی، صبح ہی صبح میں حاضر خدمت ہوا اور عرض کیا کہ ابو محمد کیا بات تھی جو آپ اس آیت کو بار بار پڑھتے رہے ؟ کہا کیا اس کی فضیلت تمہیں معلوم نہیں ؟ میں نے کہا حضرت میں تو مہینہ بھر سے آپ کی خدمت میں ہوں لیکن آپ نے حدیث بیان ہی نہیں کی، کہنے لگے اللہ کی قسم میں تو سال بھر تک بیان نہ کروں گا، اب میں اس حدیث کے سننے کی خاطر سال بھر تک ٹھہرا رہا اور ان کے دروازے پر پڑا رہا جب سال کامل گزر چکا تو میں نے کہا اے ابو محمد سال گزر چکا ہے، سُن مجھ سے ابو وائل نے حدیث بیان کی، اس نے عبداللہ سے سنا، وہ فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس کے پڑھنے والے کو قیامت کے دن لایا جائے گا اور اللہ عزوجل فرمائے گا میرے اس بندے نے میرا عہد لیا ہے اور میں عہد کو پورا کرنے میں سب سے افضل و اعلیٰ ہوں، میرے اس بندے کو جنت میں لے جاؤ۔ پھر اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے وہ صرف اسلام ہی کو قبول فرماتا ہے، اسلام ہر زمانے کے پیغمبر کی وحی کی تابعداری کا نام ہے، اور سب سے آخر اور سب رسولوں کو ختم کرنے والے ہمارے پیغمبر حضرت محمد ﷺ ہیں، آپ کی نبوت کے بعد نبوت کے سب راستے بند ہوگئے اب جو شخص آپ کی شریعت کے سوا کسی چیز پر عمل کرے اللہ کے نزدیک وہ صاحب ایمان نہیں جیسے اور جگہ ہے آیت ( وَمَنْ يَّبْتَـغِ غَيْرَ الْاِسْلَامِ دِيْنًا فَلَنْ يُّقْبَلَ مِنْهُ )آل عمران:85) جو شخص اسلام کے سوا اور دین کی تلاش کرے وہ اس سے قبول نہیں کیا جائے گا، اسی طرح اس آیت میں دین کا انحصار اسلام میں کردیا ہے۔ حضرت ابن عباس کی قرأت میں ( آیت شھد اللہ انہ ) ہے اور ان الاسلام ہے، تو معنی یہ ہوں گے، خود اللہ کی گواہی ہے اور اس کے فرشتوں اور ذی علم انسانوں کے نزدیک مقبول ہونے والا دین صرف اسلام ہی ہے، جمہور کی قرأت میں ان زیر کے ساتھ ہے اور معنی کے لحاظ سے دونوں ہی ٹھیک ہیں، لیکن جمہور کا قول زیادہ ظاہر ہے واللہ اعلم۔ پھر ارشاد ہوتا ہے کہ پہلی کتاب والوں نے اپنے پاک اللہ کے پیغمبروں کے آنے اور اللہ کی کتابیں نازل ہونے کے بعد بھی اختلاف کیا، جس کی وجہ سے صرف ان کا آپس کا بغض وعناد تھا کہ میں اس کیخلاف ہی چلوں چاہے وہ حق پر ہی کیوں نہ ہو، پھر ارشاد ہے کہ جب اللہ کی آیتیں اتر چکی، اب جو ان کا انکار کرے انہیں نہ مانے تو اللہ تعالیٰ بھی اس سے اس کی تکذیب کا بہت جلد حساب لے گا اور کتاب اللہ کی مخالفت کی وجہ سے اسے سخت عذاب دے گا اور اسے اس کی اس شرارت کا لطف چکھائے گا۔ پھر فرمایا اگر یہ لوگ تجھ سے توحید باری تعالیٰ کے بارے میں جھگڑیں تو کہہ دو کہ میں تو خالص اللہ ہی کی عبادت کروں گا جس کا نہ کوئی شریک ہے نہ اس جیسا کوئی ہے، نہ اس کی اولاد ہے نہ بیوی اور جو میرے امتی ہیں میرے دین پر ہیں۔ ان سب کا قول بھی یہی ہے، جیسے اور جگہ فرمایا آیت ( قُلْ هٰذِهٖ سَبِيْلِيْٓ اَدْعُوْٓا اِلَى اللّٰهِ007عَلٰي بَصِيْرَةٍ اَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِيْ ۭ وَسُبْحٰنَ اللّٰهِ وَمَآ اَنَا مِنَ الْمُشْرِكِيْنَ ) 12۔ يوسف:108) یعنی میری راہ یہی ہے میں خوب سوچ سمجھ کر دیکھ بھال کر تمہیں اللہ کی طرف بلا رہا ہوں، میں بھی اور میرے تابعدار بھی یہی دعوے دے رہے ہیں، پھر حکم دیتا ہے کہ اے نبی ﷺ یہود و نصاریٰ جن کے ہاتھوں میں اللہ کی کتاب ہے اور مشرکین سے جو اَن پڑھ ہیں کہہ دو کہ تم سب کی ہدایت اسلام میں ہی ہے اور اگر یہ نہ مانیں تو کوئی بات نہیں، آپ اپنا فرض تبلیغ ادا کرچکے، اللہ خود ان سے سمجھ لے گا، ان سب کو لوٹ کر اسی کے پاس جانا ہے وہ جسے سیدھا راستہ دکھائے جسے چاہے گمراہ کر دے، اپنی حکمت کو وہی خوب جانتا ہے اس کی حجت تو پوری ہو کر ہی رہتی ہے، اس کی اپنے بندوں پر نظر ہے اسے خوب معلوم ہے کہ ہدایت کا مستحق کون ہے اور کون ضلالت کا مستحق ہے ؟ اس سے کوئی باز پرس نہیں کرسکتا۔ دوسری آیتوں میں بھی صاف صراحت ہے کہ رسول اللہ ﷺ تمام مخلوق کی طرف اللہ کے نبی بن کر آئے ہیں، اور خود آپ کے دین کے احکام بھی اس پر دلالت کرتے ہیں اور کتاب و سنت میں بھی بہت سی آیتیں اور حدیثیں اسی مفہوم کی ہیں، قرآن پاک میں ایک جگہ ہے آیت ( قُلْ يٰٓاَيُّھَا النَّاسُ اِنِّىْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَيْكُمْ جَمِيْعَۨا الَّذِيْ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ )الأعراف:158) لوگو میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں۔ اور آیت میں ہے آیت ( تَبٰرَكَ الَّذِيْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰي عَبْدِهٖ لِيَكُوْنَ لِلْعٰلَمِيْنَ نَذِيْرَۨا ) 25۔ الفرقان:1) بابرکت ہے وہ اللہ جس نے اپنے بندوں پر قرآن نازل فرمایا تاکہ وہ تمام دنیا والوں کیلئے تنبیہ کرنے والا بن جائے۔ بخاری و مسلم وغیرہ میں کئی کئی واقعات سے تواتر کے ساتھ ثابت ہے کہ نبی ﷺ نے عرب و عجم کے تمام بادشاہوں کو اور دوسرے اطراف کے لوگوں کو خطوط بھجوائے جن میں انہیں اللہ کی طرف آنے کی دعوت دی خواہ وہ عرب ہوں عجم ہوں اہل کتاب ہوں مذہب والے ہوں اور اس طرح آپ ﷺ نے تبلیغ کے فرض کو تمام و کمال تک پہنچا دیا۔ مسند عبدالرزاق میں حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اس اللہ کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اس امت میں سے جس کے کان میں میری نسبت کی آواز پہنچے اور وہ میری لائی ہوئی چیز پر ایمان نہ لائے خواہ یہودی ہو خواہ نصرانی ہو مگر مجھ پر ایمان لائے بغیر مرجائے گا تو قطعاً جہنمی ہوگا، مسلم شریف میں بھی یہ حدیث مروی ہے اور آنحضرت ﷺ کا یہ فرمان بھی ہے کہ میں ہر ایک سرخ و سیاہ کی طرف اللہ کا نبی بنا کر بھیجا گیا ہوں، ایک اور حدیث میں ہے ہر نبی صرف اپنی قوم کی طرف بھیجا جاتا رہا اور میں تمام انسانوں کیلئے نبی بنا کر بھیجا گیا ہوں، مسند احمد میں حضرت انس سے مروی ہے کہ ایک یہودی لڑکا جو نبی ﷺ کیلئے وضو کا پانی رکھا کرتا تھا اور جوتیاں لا کر رکھ دیتا تھا، بیمار پڑا گیا۔ آنحضرت ﷺ اس کی بیمار پرسی کیلئے تشریف لائے، اس وقت اس کا باپ اس کے سرہانے بیٹھا ہوا تھا، آپ ﷺ نے فرمایا اے فلاں لا الہ الا اللہ کہہ، اس نے اپنے باپ کی طرف دیکھا اور باپ کو خاموش دیکھ کر خود بھی چپکا ہوگیا۔ حضور ﷺ نے دوبارہ یہی فرمایا اس نے پھر اپنے باپ کی طرف دیکھا باپ نے کہا ابو القاسم کی مان لے ﷺ پس اس بچے نے کہا اشھد ان لا الہ الا اللہ وانک رسول اللہ وہاں سے یہ فرماتے ہوئے اٹھے کہ اللہ کا شکر ہے جس نے میری وجہ سے اسے جہنم سے بچا لیا، یہی حدیث صحیح بخاری میں حضرت امام بخاری بھی لائے ہیں، ان کے سوا اور بھی بہت سی صحیح حدیثیں بھی اور قرآن کریم کی آیتیں ہیں۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 19 اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰہِ الْاِسْلاَمُ قف اللہ کا پسندیدہ اور اللہ کے ہاں منظور شدہ دین ایک ہی ہے اور وہ اسلام ہے۔ سورة البقرة اور سورة آل عمران کی نسبت زوجیت کے حوالے سے یہ بات سمجھ لیجیے کہ سورة البقرة میں ایمان پر زیادہ زور ہے اور سورة آل عمران میں اسلام پر۔ سورة البقرة کے آغاز میں بھی ایمانیات کا تذکرہ ہے ‘ درمیان میں آیت البر میں بھی ایمانیات کا بیان ہے اور آخری آیات میں بھی ایمانیات کا ذکر ہے : اٰمَنَ الرَّسُوْلُ بِمَا اُنْزِلَ اِلَیْہِ مِنْ رَّبِّہٖ وَالْمُؤْمِنُوْنَ ط جبکہ اس سورة مبارکہ میں اسلام کو emphasize کیا گیا ہے۔ یہاں فرمایا : اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰہِ الْاِسْلاَمُ قف آگے جا کر آیت آئے گی : وَمَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْہُ ج اور جو کوئی اسلام کے سوا کسی اور دین کو قبول کرے گا وہ اس کی جانب سے اللہ کے ہاں منظور نہیں کیا جائے گا۔وَمَا اخْتَلَفَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ الاَّ مِنْم بَعْدِ مَا جَآءَ ‘ ہُمُ الْعِلْمُ بَغْیًام بَیْنَہُمْ ط۔یہ گویا سورة البقرة کی آیت 213 آیت الاختلاف کا خلاصہ ہے۔ دین اسلام تو حضرت آدم علیہ السلام سے چلا آ رہا ہے۔ جن لوگوں نے اس میں اختلاف کیا ‘ پگڈنڈیاں نکالیں اور غلط راستوں پر مڑ گئے ‘ اس کے بعد کہ ان کے پاس علم آچکا تھا ‘ ان کا اصلی روگ وہی ضدم ضدا کی روش اور غالب آنے کی امنگ The urge to dominate تھی۔ وَمَنْ یَّکْفُرْ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ فَاِنَّ اللّٰہَ سَرِیْعُ الْحِسَابِ اللہ تعالیٰ کو حساب لیتے دیر نہیں لگے گی ‘ وہ بڑی تیزی کے ساتھ حساب لے لے گا۔

إن الدين عند الله الإسلام وما اختلف الذين أوتوا الكتاب إلا من بعد ما جاءهم العلم بغيا بينهم ومن يكفر بآيات الله فإن الله سريع الحساب

سورة: آل عمران - آية: ( 19 )  - جزء: ( 3 )  -  صفحة: ( 52 )

Surah al imran Ayat 19 meaning in urdu

اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے اس دین سے ہٹ کر جو مختلف طریقے اُن لوگوں نے اختیار کیے، جنہیں کتاب دی گئی تھی، اُن کے اِس طرز عمل کی کوئی وجہ اس کے سوا نہ تھی کہ انہوں نے علم آ جانے کے بعد آپس میں ایک دوسرے پر زیادتی کرنے کے لیے ایسا کیا اور جو کوئی اللہ کے احکام و ہدایات کی اطاعت سے انکار کر دے، اللہ کو اس سے حساب لیتے کچھ دیر نہیں لگتی ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. ان لوگوں کو دگنا بدلہ دیا جائے گا کیونکہ صبر کرتے رہے ہیں اور بھلائی
  2. اور جس دن وہ اُن کو پکارے گا اور کہے گا کہ میرے وہ شریک
  3. کیا وہ خیال رکھتا ہے کہ اس پر کوئی قابو نہ پائے گا
  4. میں اسے سخت سزا دوں گا یا ذبح کر ڈالوں گا یا میرے سامنے (اپنی
  5. اور یہ کہ وہی دولت مند بناتا اور مفلس کرتا ہے
  6. اور جو چیزیں یہ بتاتا ہے ان کے ہم وارث ہوں گے اور یہ اکیلا
  7. یعنی (انہوں نے) ملک میں غرور کرنا اور بری چال چلنا (اختیار کیا) اور بری
  8. سن رکھو جو کچھ آسمانوں اور زمینوں میں ہے سب خدا ہی کا ہے۔ اور
  9. بھلا دیکھو تو جو آگ تم درخت سے نکالتے ہو
  10. انہوں نے کہا کہ اے قوم! دیکھو تو اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah al imran with the voice of the most famous Quran reciters :

surah al imran mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter al imran Complete with high quality
surah al imran Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah al imran Bandar Balila
Bandar Balila
surah al imran Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah al imran Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah al imran Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah al imran Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah al imran Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah al imran Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah al imran Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah al imran Fares Abbad
Fares Abbad
surah al imran Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah al imran Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah al imran Al Hosary
Al Hosary
surah al imran Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah al imran Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, December 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers