Surah ahzab Ayat 19 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿أَشِحَّةً عَلَيْكُمْ ۖ فَإِذَا جَاءَ الْخَوْفُ رَأَيْتَهُمْ يَنظُرُونَ إِلَيْكَ تَدُورُ أَعْيُنُهُمْ كَالَّذِي يُغْشَىٰ عَلَيْهِ مِنَ الْمَوْتِ ۖ فَإِذَا ذَهَبَ الْخَوْفُ سَلَقُوكُم بِأَلْسِنَةٍ حِدَادٍ أَشِحَّةً عَلَى الْخَيْرِ ۚ أُولَٰئِكَ لَمْ يُؤْمِنُوا فَأَحْبَطَ اللَّهُ أَعْمَالَهُمْ ۚ وَكَانَ ذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرًا﴾
[ الأحزاب: 19]
(یہ اس لئے کہ) تمہارے بارے میں بخل کرتے ہیں۔ پھر جب ڈر (کا وقت) آئے تو تم ان کو دیکھو کہ تمہاری طرف دیکھ رہے ہیں (اور) اُن کی آنکھیں (اسی طرح) پھر رہی ہیں جیسے کسی کو موت سے غشی آرہی ہو۔ پھر جب خوف جاتا رہے تو تیز زبانوں کے ساتھ تمہارے بارے میں زبان درازی کریں اور مال میں بخل کریں۔ یہ لوگ (حقیقت میں) ایمان لائے ہی نہ تھے تو خدا نے ان کے اعمال برباد کر دیئے۔ اور یہ خدا کو آسان تھا
Surah ahzab Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی تمہارے ساتھ خندق کھود کر تم سے تعاون کرنے میں یا اللہ کی راہ میں خرچ کرنے میں یا تمہارے ساتھ مل کرلڑنے میں بخیل ہیں۔
( 2 ) یہ ان کی بزدلی اور پست ہمتی کی کیفیت کا بیان ہے۔
( 3 ) یعنی اپنی شجاعت ومردانگی کی بابت ڈینگیں مارتے ہیں، جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں، یا غنیمت کی تقسیم کے وقت اپنی زبان کی تیزی وطراری سے لوگوں کو متاثر کرکے زیادہ سے زیادہ مال حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ حضرت قتادہ ( رضي الله عنه ) فرماتے ہیں، غنیمت کی تقسیم کے وقت یہ سب سے زیادہ بخیل اور سب سے زیادہ برا حصہ لینے والے اور لڑائی کے وقت سب سے زیادہ بزدل اور ساتھیوں کو بےیارو مددگار چھوڑ کر بھاگ جانے والے ہیں۔
( 4 ) یادوسرا مفہوم ہے کہ خیر کا جذبہ بھی ان کےاندر نہیں ہے۔ یعنی مذکورہ خرابیوں اور کوتاہیوں کے ساتھ خیر اور بھلائی سے بھی وہ محروم ہیں۔
( 5 ) یعنی دل سے، بلکہ یہ منافق ہیں، کیوں کہ ان کے دل کفر وعناد سے بھرے ہوئے ہیں۔
( 6 ) اس لئے کہ وہ مشرک اور کافر ہیں اور کافر ومشرک کے اعمال باطل ہیں، جن پر کوئی اجر وثواب نہیں۔ یا أَحْبَطَ أَظْهَرَ کے معنی میں ہے، یعنی ان کے عملوں کے بطلان کو ظاہر کر دیا، اس لیے کہ ان کے اعمال ایسے ہیں ہی نہیں کہ وہ ثواب کے مقتضی ہوں اور اللہ ان کو باطل کر دے۔ ( فتح القدیر )۔
( 7 ) ان کے اعمال کا برباد کر دینا، یا ان کا نفاق۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
جہاد سے منہ موڑنے والے ایمان سے خالی لوگ اللہ تعالیٰ اپنے محیط علم سے انہیں خوب جانتا ہے جو دوسروں کو بھی جہاد سے روکتے ہیں۔ اپنے ہم صحبتوں سے یار دوستوں سے کنبے قبیلے والوں سے کہتے ہیں کہ آؤ تم بھی ہمارے ساتھ رہو اپنے گھروں کو اپنے آرام کو اپنی زمین کو اپنے بیوی بچوں کو نہ چھوڑو۔ خود بھی جہاد میں آتے نہیں یہ اور بات ہے کہ کسی کسی وقت منہ دکھاجائیں اور نام لکھوا جائیں۔ یہ بڑے بخیل ہیں نہ ان سے تمہیں کوئی مدد پہنچے نہ ان کے دل میں تمہاری ہمدردی نہ مال غنیمت میں تمہارے حصے پر یہ خوش۔ خوف کے وقت تو ان نامردوں کے ہاتھوں کے طوطے اڑجاتے ہیں۔ آنکھیں چھاچھ پانی ہوجاتی ہے مایوسانہ نگاہوں سے تکتے لگتے ہیں۔ لیکن خوف دور ہوا کہ انہوں نے لمبی لمبی زبانیں نکال ڈالیں اور بڑھے چڑھے دعوے کرنے لگے اور شجاعت ومرومی کا دم بھرنے لگے۔ اور مال غنیمت پر بےطرح گرنے لگے۔ ہمیں دو ہمیں دو کا غل مچا دیتے ہیں۔ ہم آپ کے ساتھی ہیں۔ ہم نے جنگی خدمات انجام دی ہیں ہمارا حصہ ہے۔ اور جنگ کے وقت صورتیں بھی نہیں دکھاتے بھاگتوں کے آگے اور لڑتوں کے پیچھے رہا کرتے ہیں دونوں عیب جس میں جمع ہوں اس جیسا بےخیر انسان اور کون ہوگا ؟ امن کے وقت عیاری بد خلقی بد زبانی اور لڑائی کے وقت نامردی روباہ بازی اور زنانہ پن۔ لڑائی کے وقت حائضہ عورتوں کی طرح الگ اور یکسو اور مال لینے کے وقت گدھوں کی طرح ڈھینچو ڈھینچو۔ اللہ فرماتا ہے بات یہ ہے کہ ان کے دل شروع سے ہی ایمان سے خالی ہیں۔ اس لئے ان کے اعمال بھی اکارت ہیں۔ اللہ پر یہ آسان ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 19{ اَشِحَّۃً عَلَیْکُمْ } ” اے مسلمانو ! تمہارا ساتھ دینے میں یہ سخت بخیل ہیں۔ “ { فَاِذَا جَآئَ الْخَوْفُ رَاَیْتَہُمْ یَنْظُرُوْنَ اِلَیْکَ } ” تو جب خطرہ پیش آجاتا ہے تو اے نبی ﷺ ! آپ ان کو دیکھتے ہیں کہ وہ آپ کی طرف اس طرح تاک رہے ہوتے ہیں “ { تَدُوْرُ اَعْیُنُہُمْ کَالَّذِیْ یُغْشٰی عَلَیْہِ مِنَ الْمَوْتِ } ” کہ ان کی آنکھیں گردش کرتی ہیں اس شخص کی آنکھوں کی طرح جس پر موت کی غشی طاری ہو۔ “ اللہ کے راستے میں جہاد کی خبر سنتے ہی انہیں اپنی جان کے لالے پڑجاتے ہیں اور خطرات کے اندیشوں کی وجہ سے ان پر نزع کی سی کیفیت طاری ہوجاتی ہے۔ { فَاِذَا ذَہَبَ الْخَوْفُ سَلَقُوْکُمْ بِاَلْسِنَۃٍ حِدَادٍ } ” پھر جب خطرہ جاتا رہتا ہے تو وہ تم لوگوں پر چڑھ دوڑتے ہیں اپنی تیز زبانوں سے “ سَلَقَ یَسْلُقُ سَلْقًا کے معنی ہیں کسی پر ہاتھ یا زبان سے حملہ آور ہونا۔ فقرے کا لغوی مفہوم یہ ہے کہ وہ لوگ آپ ﷺ پر حملہ آور ہوتے ہیں اپنی لوہے کی زبانوں سے۔ یہ گویا محاورہ کا اسلوب ہے ‘ جیسے اردو میں ” قینچی کی طرح زبان کا چلنا “ ایک محاورہ ہے۔ خطرہ گزر جانے کے بعد ان کی زبانیں آپ لوگوں کے سامنے قینچی کی طرح چلنے لگ جاتی ہیں اور یہ اپنے ایمان کا اظہار اور مسلمانوں پر تنقید کرنے لگ جاتے ہیں۔ { اَشِحَّۃً عَلَی الْخَیْرِ } ” لالچ کرتے ہوئے مال پر۔ “ ان کی خواہش ہوتی ہے کہ سارا مال غنیمت انہیں ہی مل جائے۔ { اُولٰٓئِکَ لَمْ یُؤْمِنُوْا فَاَحْبَطَ اللّٰہُ اَعْمَالَہُمْ } ” یہ وہ لوگ ہیں جو حقیقت میں ایمان نہیں لائے تو اللہ نے ان کے اعمال ضائع کردیے۔ “ { وَکَانَ ذٰلِکَ عَلَی اللّٰہِ یَسِیْرًا } ” اور یہ اللہ پر بہت آسان ہے۔ “ یہ لوگ زبان سے ایمان کا دعویٰ تو کرتے ہیں لیکن دل سے ہرگز ایمان نہیں لائے۔ انہوں نے اس حالت میں جو بھی نیک اعمال کیے ہیں ان کی انہیں کوئی جزا نہیں ملے گی۔ ظاہر ہے یہ لوگ ایمان کے دعوے کے ساتھ نمازیں بھی پڑھتے تھے اور وہ بھی مسجد نبوی کے اندر رسول اللہ ﷺ کی اقتدا میں۔ لیکن ان کے یہ سارے اعمال ضائع ہوچکے ہیں ‘ کیونکہ منافقت کی کیفیت میں کیا گیا نیکی اور بھلائی کا کوئی عمل بھی اللہ کے ہاں قابل قبول نہیں۔
أشحة عليكم فإذا جاء الخوف رأيتهم ينظرون إليك تدور أعينهم كالذي يغشى عليه من الموت فإذا ذهب الخوف سلقوكم بألسنة حداد أشحة على الخير أولئك لم يؤمنوا فأحبط الله أعمالهم وكان ذلك على الله يسيرا
سورة: الأحزاب - آية: ( 19 ) - جزء: ( 21 ) - صفحة: ( 420 )Surah ahzab Ayat 19 meaning in urdu
جو تمہارا ساتھ دینے میں سخت بخیل ہیں خطرے کا وقت آ جائے تو اس طرح دیدے پھرا پھرا کر تمہاری طرف دیکھتے ہیں جیسے کسی مرنے والے پر غشی طاری ہو رہی ہو، مگر جب خطرہ گزر جاتا ہے تو یہی لوگ فائدوں کے حریص بن کر قینچی کی طرح چلتی ہوئی زبانیں لیے تمہارے استقبال کو آ جاتے ہیں یہ لوگ ہرگز ایمان نہیں لائے، اسی لیے اللہ نے ان کے سارے اعمال ضائع کر دیے اور ایسا کرنا اللہ کے لیے بہت آسان ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- میں نہ تم سے یہ کہتا ہوں کہ میرے پاس خدا کے خزانے ہیں اور
- اور ان سب کے وعدے کی جگہ جہنم ہے
- حٰم
- سورج کی قسم اور اس کی روشنی کی
- اور جب ابراہیم نے اپنے باپ اور اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ جن
- اور خدا ہی نے زمین کو تمہارے لئے فرش بنایا
- اور ان کے (بنائے ہوئے) شریکوں میں سے کوئی ان کا سفارشی نہ ہوگا اور
- اور جب ہم لوگوں کو تکلیف پہنچنے کے بعد (اپنی) رحمت (سے آسائش) کا مزہ
- کہہ دو کہ جو لوگ آسمانوں اور زمین میں ہیں خدا کے سوا غیب کی
- اور ایک دوسرے کی طرف رخ کرکے سوال (وجواب) کریں گے
Quran surahs in English :
Download surah ahzab with the voice of the most famous Quran reciters :
surah ahzab mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter ahzab Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers