Surah Al Ghashiyah Ayat 19 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَإِلَى الْجِبَالِ كَيْفَ نُصِبَتْ﴾
[ الغاشية: 19]
اور پہاڑوں کی طرف کہ کس طرح کھڑے کیے گئے ہیں
Surah Al Ghashiyah Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی کس طرح انہیں زمین پر میخوں کی طرح گاڑ دیا گیا ہے تاکہ زمین حرکت نہ کرے۔ نیز ان میں جو معدنیات اور دیگر منافع ہیں، وہ اس کے علاوہ ہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
کائنات پر غور و تدبر کی دعوت اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو حکم دیتا ہے کہ وہ اس کی مخلوقات پر تدبر کے ساتھ نظریں ڈالیں اور دیکھیں کہ اس کی بےانتہا قدرت ان میں سے ہر ایک چیز سے کس طرح ظاہر ہوتی ہے اس کی پاک ذات پر ہر ایک چیز کس طرح دلالت کر رہی ہے اونٹ کو ہی دیکھو کہ کس عجیب و غریب ترکیب اور ہیئت کا ہے کتنا مضبوط اور قوی ہے اور اس کے باوجود کس طرح نرمی اور آسانی سے بوجھ لاد لیتا ہے اور ایک بچے کیساتھ کس طرح اطاعت گزار بن کر چلتا ہے۔ اس کا گوشت بھی تمہارے کھانے میں آئے اس کے بال بھی تمہارے کام آئیں اس کا دودھ تم پیو اور طرح طرح کے فائدے اٹھاؤ، اونٹ کا حال سب سے پہلے اس لیے بیان کیا گیا کہ عموما عرب کے ملک میں اور عربوں کے پاس یہی جانور تھا حضرت شریح قاضی فرمایا کرتے تھے آؤ چلو چل کر دیکھیں کہ اونٹ کی پیدائش کس طرح ہے اور آسمان کی بلندی زمین سے کس طرح ہے وغیرہ اور جگہ ارشاد ہے آیت ( اَفَلَمْ يَنْظُرُوْٓا اِلَى السَّمَاۗءِ فَوْقَهُمْ كَيْفَ بَنَيْنٰهَا وَزَيَّنّٰهَا وَمَا لَهَا مِنْ فُرُوْجٍ ) 50۔ ق :6) کیا ان لوگوں نے اپنے اوپر آسمان کو نہیں دیکھا کہ ہم نے اسے کس طرح بنایا کیسے مزین کیا اور ایک سوراخ نہیں چھوڑا، پھر پہاڑوں کو دیکھو کہ کیسے گاڑ دئیے گئے تاکہ زمین ہل نہ سکے اور پہاڑ بھی اپنی جگہ نہ چھوڑ سکیں پھر اس میں جو بھلائی اور نفع کی چیزیں پیدا کی ہیں ان پر بھی نظر ڈالو زمین کو دیکھو کہ کس طرح پھیلا کر بچھا دی گئی ہے غرض یہاں ان چیزوں کا ذکر کیا جو قرآن کے مخاطب عربوں کے ہر وقت پیش نظر رہا کرتی ہیں ایک بدوی جو اپنے اونٹ پر سوار ہو کر نکلتا ہے زمین اس کے نیچے ہوتی ہے آسمان اس کے اوپر ہوتا ہے پہاڑ اس کی نگاہوں کے سامنے ہوتے ہیں اور اونٹ پر خود سوار ہے ان باتوں سے خالق کی قدرت کاملہ اور صنعت ظاہرہ بالکل ہویدا ہے اور صاف ظاہر ہے کہ خالق، صانع، رب عظمت و عزت والا مالک اور متصرف معبود برحق اور اللہ حقیقی صرف وہی ہے اس کے سوا کوئی ایسا نہیں جس کے سامنے اپنی عاجزی اور پستی کا اظہار کریں جسے ہم حاجتوں کے وقت پکاریں جس کا نام دود زباں بنائیں اور جس کے سامنے سر خم ہوں حضرت ضمام ؓ نے جو سوالات آنحضرت ﷺ سے کیے تھے وہ اس طرح کی قسمیں دے کر کیے تھے بخاری مسلم ترمذی نسائی مسند احمد وغیرہ میں حدیث ہے حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ ہمیں بار بار سوالات کرنے سے روک دیا گیا تھا تو ہماری یہ خواہش رہتی تھی کہ باہر کا کوئی عقل مند شخص آئے وہ سوالات کرے ہم بھی موجود ہوں اور پھر حضور ﷺ کی زبانی جوابات سنیں چناچہ ایک دن بادیہ نشین آئے اور کہنے لگے اے محمد ﷺ آپ کے قاصد ہمارے پاس آئے اور ہم سے کہا آپ فرماتے ہیں کہ اللہ نے آپ کو اپنا رسول بنایا ہے آپ نے فرمایا اس نے سچ کہا وہ کہنے لگا بتائیے آسمان کو کس نے پیدا کیا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ نے کہا زمین کس نے پیدا کی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ نے کہا ان پہاڑوں کو کس نے گاڑ دیا ؟ ان سے یہ فائدے کی چیزیں کس نے پیدا کیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ نے کہا پس آپ کو قسم ہے اس اللہ کی جس نے آسمان و زمین پیدا کیے اور ان پہاڑوں کو گاڑا کیا اللہ نے آپ کو اپنا رسول بنا کر بھیجا ہے ؟ آپ نے فرمایا ہاں کہنے لگے آپ کے قاصد نے یہ بھی کہا ہے کہ ہم پر رات دن میں پانچ نمازیں فرض ہیں فرمایا اس نے سچ کہا۔ کہا اس اللہ کی آپ کو قسم ہے جس نے آپ کو بھیجا کہ کیا یہ اللہ کا حکم ہے ؟ آپ نے فرمایا ہاں۔ کہنے لگے آپ کے قاصد نے یہ بھی کہا کہ ہمارے مالوں میں ہم پر زکوٰۃ فرض ہے فرمایا سچ ہے پھر کہا آپ کو اپنے بھیجنے والے اللہ کی قسم کیا اللہ نے آپ کو یہ حکم دیا ہے ؟ فرمایا ہاں مزید کہا کہ آپ کے قاصد نے ہم میں سے طاقت رکھنے والے لوگوں کو حج کا حکم بھی دیا ہے آپ نے فرمایا ہاں اس نے جو کہا سچ کہا وہ یہ سن کر یہ کہتا ہوا چل دیا کہ اس اللہ واحد کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے نہ میں ان پر کچھ زیادتی کروں گا نہ ان میں کوئی کمی کروں گا۔ نبی ﷺ نے فرمایا اگر اس نے سچ کہا ہے تو یہ جنت میں داخل ہوگا۔ بعض روایات میں ہے کہ اس نے کہا میں ضمام بن ثعلبہ ہوں بنو سعد بن بکر کا بھائی ابو یعلی میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہمیں اکثر یہ حدیث سنایا کرتے تھے کہ زمانہ جاہلیت میں ایک عورت پہاڑ پر تھی اس کے ساتھ اس کا ایک چھوٹا سا بچہ تھا یہ عورت بکریاں چرایا کرتی تھی اس کے لڑکے نے اس سے پوچھا کہ اماں جان تمہیں کس نے پیدا کیا ؟ اس نے کہا اللہ نے۔ پوچھا میرے ابا جی کو کس نے پیدا کیا ؟ اس نے کہا اللہ نے پوچھا مجھے ؟ کہا اللہ نے پوچھا آسمان کو ؟ کہا اللہ نے، پوچھا زمین کو ؟ کہا اللہ نے، پوچھا پہاڑوں کو ؟ بتایا کہ انہیں بھی اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا ہے بچے نے پھر سوال کیا کہ اچھا ان بکریوں کو کس نے پیدا کیا ؟ ماں نے کہا انہیں بھی اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا ہے بچے کے منہ سے بےاختیار نکلا کہ اللہ تعالیٰ بڑی شان والا ہے اس کا دل عظمت اللہ سے بھر گیا وہ اپنے نفس پر قابو نہ رکھ سکا اور پہاڑ پر سے گرپڑا، ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا۔ ابن دینار فرماتے ہیں حضرت ابن عمر ؓ بھی یہ حدیث ہم سے اکثر بیان فرمایا کرتے تھے اس حدیث کی سند میں عبداللہ بن جعفر مدینی ضعیف ہیں۔ امام علی بن مدینی جو ان کے صاحبزادے اور جرح و تعدیل کے امام ہیں وہ انہیں یعنی اپنے والد کو ضعیف بتلاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ پھر فرماتا ہے کہ اے نبی ﷺ تم تو اللہ کی رسالت کی تبلیغ کیا کرو تمہارے ذمہ صرف بلاغ ہے حساب ہمارے ذمہ ہے آپ ان پر مسلط نہیں ہیں جبر کرنے والے نہیں ہیں ان کے دلوں میں آپ ایمان پیدا نہیں کرسکتے، آپ انہیں ایمان لانے پر مجبور نہیں کرسکتے، رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں مجھے حکم کیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑوں یہاں تک کہ وہ لا الہ الا اللہ کہیں جب وہ اسے کہہ لیں تو انہوں نے اپنے جان و مال مجھ سے بچا لیے مگر حق اسلام کے ساتھ اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے پھر آپ نے اسی آیت کی تلاوت کی ( مسلم ترمذی مسند وغیرہ ) پھر فرماتا ہے مگر وہ جو منہ موڑے اور کفر کرے یعنی نہ عمل کرے نہ ایمان لائے نہ اقرار کرے جیسے فرمان ہے آیت ( فَلَا صَدَّقَ وَلَا صَلّٰى 31 ۙ ) 75۔ القیامة :31) نہ تو سچائی کی تصدیق کی نہ نماز پڑھی بلکہ جھٹلایا اور منہ پھیرلیا اسی لیے اسے بہت بڑا عذاب ہوگا ابو امامہ باہلی حضرت خالد بن یزید بن معاویہ ؓ کے پاس گئے تو کہا کہ تم نے نبی ﷺ سے جو آسانی سے آسانی والی حدیث سنی ہو اور اسے مجھے سنا تو آپ نے فرمایا میں نے حضور ﷺ سے سنا ہے کہ تم میں سے ہر ایک جنت میں جائیگا مگر وہ جو اس طرح کی سرکشی کرے جیسے شریر اونٹ اپنے مالک سے کرتا ہے ( مسند احمد ) ان سب کا لوٹنا ہماری ہی جانب ہے اور پھر ہم ہی ان سے حساب لیں گے اور انہیں بدلہ دیں گے، نیکی کا نیک بدی کا بد۔ سورة غاشیہ کی تفسیر ختم ہوئی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 19{ وَاِلَی الْجِبَالِ کَیْفَ نُصِبَتْ۔ } ” اور کیا یہ دیکھتے نہیں پہاڑوں کو کہ کیسے گاڑ دیے گئے ہیں ! “ پہاڑوں کی بناوٹ اور کرئہ ارضی پر ان کے اثرات وغیرہ کے بارے میں تحقیق کرنا ماہرین ارضیات کا کام ہے۔
Surah Al Ghashiyah Ayat 19 meaning in urdu
پہاڑوں کو نہیں دیکھتے کہ کیسے جمائے گئے؟
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور (یہودی اور عیسائی) کہتے ہیں کہ یہودی یا عیسائی ہو جاؤ تو سیدھے رستے
- وہاں وہ ایک دوسرے سے جام شراب جھپٹ لیا کریں گے جس (کے پینے) سے
- اور جب ہم نے تم سے عہد لیا کہ آپس میں کشت وخون نہ کرنا
- اور وہ جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے اور جب ان کو بیہودہ چیزوں کے پاس
- ایک جو اُن میں فرزانہ تھا بولا کہ کیا میں نے تم سے نہیں کہا
- پھر ڈانٹنے والوں کی جھڑک کر
- غرض جب وہ ان کے پاس ہماری طرف سے حق لے کر پہنچے تو کہنے
- اور کہنے لگے کہ اپنے معبودوں کو ہرگز نہ چھوڑنا اور ود اور سواع اور
- معبود برحق جو بےنیاز ہے
- ان لوگوں کے خدا کے ہاں (مختلف اور متفاوت) درجے ہیں اور خدا ان کے
Quran surahs in English :
Download surah Al Ghashiyah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Ghashiyah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Ghashiyah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers