Surah al imran Ayat 198 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿لَٰكِنِ الَّذِينَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ لَهُمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا نُزُلًا مِّنْ عِندِ اللَّهِ ۗ وَمَا عِندَ اللَّهِ خَيْرٌ لِّلْأَبْرَارِ﴾
[ آل عمران: 198]
لیکن جو لوگ اپنے پروردگار سے ڈرتے رہے ان کے لیے باغ ہے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں (اور) ان میں ہمیشہ رہیں گے (یہ) خدا کے ہاں سے (ان کی) مہمانی ہے اور جو کچھ خدا کے ہاں ہے وہ نیکو کاروں کے لیے بہت اچھا ہے
Surah al imran Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) ان کے برعکس جو تقویٰ اور خدا خوفی کی زندگی گزار کر اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہوں گے۔ گو دنیا میں ان کے پاس خدا فراموشوں کی طرح دولت کے انبار اور رزق کی فراوانی نہ رہی ہوگی، مگر وہ اللہ کے مہمان ہوں گے جو تمام کائنات کا خالق ومالک ہے اور وہاں ان ابرار ( نیک لوگوں ) کو جو اجر وصلہ ملے گا، وہ اس سے بہتر ہوگا جو دنیا میں کافروں کو عارضی طور پر ملتا ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
دنیا کا سامان تعیش دلیل نجات نہیں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ان کافروں کی بدمستی کے سامان تعیش ان کی راحت و آرام ان کی خوش حالی اور فارغ البالی کی طرف اے نبی آپ نظریں نہ ڈالیں یہ سب عنقریب زائل ہوجائے گا اور صرف ان کی بداعمالیاں عذاب کی صورت میں ان کیلئے باقی رہ جائیں گی ان کی یہ تمام نعمتیں آخرت کے مقابلہ میں بالکل ہیچ ہیں اسی مضمون کی بہت سی آیتیں قرآن کریم میں ہیں مثلاً آیت ( مَا يُجَادِلُ فِيْٓ اٰيٰتِ اللّٰهِ اِلَّا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا فَلَا يَغْرُرْكَ تَــقَلُّبُهُمْ فِي الْبِلَادِ ) 40۔ غافرب :4) اللہ کی آیتوں میں کافر ہی جھگڑتے ہیں ان کا شہروں میں گھومنا پھرنا تجھے دھوکے میں نہ ڈالے، دوسری جگہ ارشاد ہے آیت ( اِنَّ الَّذِيْنَ يَفْتَرُوْنَ عَلَي اللّٰهِ الْكَذِبَ لَا يُفْلِحُوْنَ ) 16۔ النحل:16) جو لوگ اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں وہ فلاح نہیں پاتے دنیا میں چاہے تھوڑا سا فائدہ اٹھا لیں لیکن آخر تو انہیں ہماری طرف ہی لوٹنا ہے پھر ہم انہیں ان کے کفر کی پاداش میں سخت تر سزائیں دیں گے ارشاد ہے انہیں ہم تھوڑا سا فائدہ پہنچا کر پھر گہرے عذابوں کی طرف بےبس کردیں گے اور جگہ ہے کافروں کو کچھ مہلت دے دے اور جگہ ہے کیا وہ شخص جو ہمارے بہترین وعدوں کو پالے گا اور وہ جو دنیا میں آرام سے گزار رہا ہے لیکن قیامت کے دن عذابوں کیلئے حاضری دینے والا ہے برابر ہوسکتے ہیں ؟ چونکہ کافروں کا دنیوی اور اخروی حال بیان ہوا اس لئے ساتھ ہی مومنوں کا ذکر ہو رہا ہے کہ یہ متقی گروہ قیامت کے دن نہروں والی، بہشتوں میں ہوگا، ابن مردویہ میں ہے رسول کریم افضل الصلوۃ واتسلیم فرماتے ہیں انہیں ابرار اس لئے کہا جاتا ہے کہ یہ ماں باپ کے ساتھ اور اولاد کے ساتھ نیک سلوک کرتے تھے جس طرح تیرے ماں باپ کا تجھ پر حق ہے اسی طرح تیری اولاد کا تجھ پر حق ہے یہی روایت حضرت ابن عمرو سے موقوفاً بھی مروی ہے اور موقوف ہونا ہی زیادہ ٹھیک نظر آتا ہے واللہ اعلم۔ حضرت حسن فرماتے ہیں ابرار وہ ہیں جو کسی کو ایذاء نہ دیں، حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں ہر شخص کیلئے خواہ نیک ہو خواہ بد موت اچھی چیز ہے اگر نیک ہے تو جو کچھ اس کیلئے اللہ کے پاس ہے وہ بہت ہی بہتر ہے اور اگر بد ہے تو اللہ کے عذاب اور اس کے گناہ جو اس کی زندگی میں بڑھ رہے تھے اب ان کا بڑھنا ختم ہوا پہلے کی دلیل آیت ( وَمَا عِنْدَ اللّٰهِ خَيْرٌ لِّلْاَبْرَارِ ) 3۔ آل عمران:198) ہے اور دوسری کی دلیل آیت ( وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا اَنَّمَا نُمْلِيْ لَھُمْ خَيْرٌ لِّاَنْفُسِھِمْ ۭ اِنَّمَا نُمْلِيْ لَھُمْ لِيَزْدَادُوْٓا اِثْمًا ۚ وَلَھُمْ عَذَابٌ مُّهِيْنٌ ) 3۔ آل عمران:178) ہے یعنی کافر ہماری ڈھیل دینے کو اپنے حق میں بہتر نہ خیال کریں یہ ڈھیل ان کے گناہوں میں اضافہ کر رہی ہے اور ان کے لئے رسوا کن عذاب ہیں حضرت ابو الدرداء سے بھی یہی مروی ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 198 لٰکِنِ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا رَبَّہُمْ لَہُمْ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا نُزُلاً مِّنْ عِنْدِ اللّٰہِ ط وَمَا عِنْدَ اللّٰہِ خَیْرٌ لِّلْاَبْرَارِ جنت کی اصل نعمتیں تو بیان میں آ ہی نہیں سکتیں۔ ان کے بارے میں حضرت ابوہریرہ رض سے مروی یہ متفق علیہ حدیث یاد رکھیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : قَال اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی : اَعْدَدْتُ لِعِبَادِیَ الصَّالِحِیْنَ مَالَا عَیْنٌ رَأَتْ وَلَا اُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَا خَطَرَ عَلٰی قَلْبِ بَشَرٍ 1اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : میں نے اپنے صالح بندوں کے لیے جنت میں وہ کچھ تیار کر رکھا ہے جو نہ تو کسی آنکھ نے دیکھا اور نہ کسی کان نے سنا ‘ اور نہ ہی کسی انسان کے دل میں اس کا خیال ہی گزرا۔قرآن و حدیث میں جنت کی جن نعمتوں کا تذکرہ ہے ان کی حیثیت اہل جنت کے لیے نُزُل ابتدائی مہمان نوازی کی ہوگی۔
لكن الذين اتقوا ربهم لهم جنات تجري من تحتها الأنهار خالدين فيها نـزلا من عند الله وما عند الله خير للأبرار
سورة: آل عمران - آية: ( 198 ) - جزء: ( 4 ) - صفحة: ( 76 )Surah al imran Ayat 198 meaning in urdu
برعکس اس کے جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے ہوئے زندگی بسر کرتے ہیں ان کے لیے ایسے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، ان باغوں میں وہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ کی طرف سے یہ سامان ضیافت ہے ان کے لیے، اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے نیک لوگوں کے لیے وہی سب سے بہتر ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- کہ فضول خرچی کرنے والے تو شیطان کے بھائی ہیں۔ اور شیطان اپنے پروردگار (کی
- کیا ان کی عقلیں ان کو یہی سکھاتی ہیں۔ بلکہ یہ لوگ ہیں ہی شریر
- (خضر نے) کہا کہ تم میرے ساتھ رہ کر صبر نہیں کرسکو گے
- اور ہم نے موسٰی کو کتاب دی تو تم اُن کے ملنے سے شک میں
- مومنو! جب تم پیغمبر کے کان میں کوئی بات کہو تو بات کہنے سے پہلے
- تو خدا پر اور اس کے رسول پر اور نور (قرآن) پر جو ہم نے
- تم ان کے چہروں ہی سے راحت کی تازگی معلوم کر لو گے
- یہ کتاب (قرآن مجید) اس میں کچھ شک نہیں (کہ کلامِ خدا ہے۔ خدا سے)
- پھر وہ اس (بچّے) کو اٹھا کر اپنی قوم کے لوگوں کے پاس لے آئیں۔
- اور اگر (کافر) کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں
Quran surahs in English :
Download surah al imran with the voice of the most famous Quran reciters :
surah al imran mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter al imran Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers