Surah Al Araaf Ayat 2 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿كِتَابٌ أُنزِلَ إِلَيْكَ فَلَا يَكُن فِي صَدْرِكَ حَرَجٌ مِّنْهُ لِتُنذِرَ بِهِ وَذِكْرَىٰ لِلْمُؤْمِنِينَ﴾
[ الأعراف: 2]
(اے محمدﷺ) یہ کتاب (جو) تم پر نازل ہوئی ہے۔ اس سے تمہیں تنگ دل نہیں ہونا چاہیئے، (یہ نازل) اس لیے (ہوئی ہے) کہ تم اس کے ذریعے سے (لوگوں) کو ڈر سناؤ اور (یہ) ایمان والوں کے لیے نصیحت ہے
Surah Al Araaf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی اس کے ابلاغ سے آپ کا دل تنگ نہ ہو کہ کہیں کافر میری تکذیب نہ کریں اور مجھے ایذا نہ پہنچائیں اس لئے کہ اللہ آپ کا حافظ و ناصر ہے یا حرج شک کے معنی میں ہے یعنی اس کے منزّل من اللہ ہونے کے بارے میں آپ اپنے سینے میں شک محسوس نہ کریں۔ یہ نہی بطور تعریض ہے اور اصل مخاطب امّت ہے کہ وہ شک نہ کرے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اس سورت کی ابتداء میں جو حروف ہیں، ان کے متعلق جو کچھ بیان ہمیں کرنا تھا، اسے تفصیل کے ساتھ سورة بقرہ کی تفسیر کے شروع میں مع اختلاف علماء کے ہم لکھ آئے ہیں۔ ابن عباس سے اس کے معنی میں مروی ہے کہ اس سے مراد حدیث ( انا اللہ افضل ) ہے یعنی میں اللہ ہوں میں تفصیل وار بیان فرما رہا ہوں، سعید بن جبیر سے بھی یہ مروی ہے، یہ کتاب قرآن کریم تیری جانب تیرے رب کی طرف سے نازل کی گئی ہے، اسمیں کوئی شک نہ کرنا، دل تنگ نہ ہونا، اس کے پہنچانے میں کسی سے نہ ڈرنا، نہ کسی کا لحاظ کرنا، بلکہ سابقہ اولوالعزم پیغمبروں کی طرح صبرو استقامت کے ساتھ کلام اللہ کی تبلیغ مخلوق الٰہی میں کرنا، اس کا نزول اس لئے ہوا ہے کہ تو کافروں کو ڈرا کر ہوشیار اور چوکنا کر دے، یہ قرآن مومنوں کیلئے نصیحت و عبرت وعظ و پند ہے۔ اس کے بعد تمام دنیا کو حکم ہوتا ہے کہ اس نبی امی کی پوری پیروی کرو، اس کے قدم بہ قدم چلو، یہ تمہارے رب کا بھیجا ہوا ہے، کلام اللہ تمہارے پاس لایا ہے وہ اللہ تم سب کا خالق مالک ہے اور تمام جان داروں کا رب ہے، خبردار ہرگز ہرگز نبی سے ہٹ کر دوسرے کی تابعداری نہ کرانا ورنہ حکم عدولی پر سزا ملے گی، افسوس تم بہت ہی کم نصیحت حاصل کرتے ہو۔ جیسے فرمان ہے کہ گو تم چاہو لیکن اکثر لوگ اپنی بےایمانی پر اڑے ہی رہیں گے۔ اور آیت میں ہے ( وَاِنْ تُطِعْ اَكْثَرَ مَنْ فِي الْاَرْضِ يُضِلُّوْكَ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۭ اِنْ يَّتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ وَاِنْ هُمْ اِلَّا يَخْرُصُوْنَ 116 ) 6۔ الانعام) یعنی " اگر تو انسانوں کی کثرت کی طرف جھک جائے گا تو وہ تجھے بہکا کر ہی چین لیں گے "۔ سورة یوسف میں فرمان ہے " اکثر لوگ اللہ کو مانتے ہوئے بھی شرک سے باز نہیں رہتے۔ "
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 2 کِتٰبٌ اُنْزِلَ اِلَیْکَ فَلاَ یَکُنْ فِیْ صَدْرِکَ حَرَجٌ مِّنْہُ رسول اللہ ﷺ دعوت کے لیے ہر ممکن طریقہ استعمال کر رہے تھے ‘ مگر آپ ﷺ کی سالہا سال کی جدوجہد کے باوجود مکہ کے صرف چند لوگ ایمان لائے۔ یہ صورت حال آپ ﷺ کے لیے باعث تشویش تھی۔ ایک عام آدمی تو اپنی غلطیوں کی ذمہ داری بھی دوسروں کے سر پر ڈالنے کی کوشش کرتا ہے اور اپنی کوتاہیوں کو بھی دوسروں کے کھاتے میں ڈال کر خود کو صاف بچانے کی فکر میں رہتا ہے ‘ لیکن ایک شریف النفس انسان ہمیشہ یہ دیکھتا ہے کہ اگر اس کی کوشش کے خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آ رہے ہیں تو اس میں اس کی طرف سے کہیں کوئی کوتاہی تو نہیں ہو رہی۔ اس سوچ اور احساس کی وجہ سے وہ اپنے دل پر ہر وقت ایک بوجھ محسوس کرتا ہے۔ لہٰذا جب حضور ﷺ کی مسلسل کوشش کے باوجود اہل مکہ ایمان نہیں لا رہے تھے تو بشری تقاضے کے تحت آپ ﷺ کو دل میں بہت پریشانی محسوس ہوتی تھی۔ اس لیے آپ ﷺ کی تسلی کے لیے فرمایا جا رہا ہے کہ اس قرآن کی وجہ سے آپ ﷺ کے اوپر کوئی تنگی نہیں ہونی چاہیے۔ لِتُنْذِرَ بِہٖ وَذِکْرٰی لِلْمُؤْمِنِیْنَ لِتُنْذِرَ بِہٖ وہی لفظ ہے جو ہم سورة الأنعام کی آیت 19 میں بھی پڑھ آئے ہیں۔ وہاں فرمایا گیا تھا : وَاُوْحِیَ اِلَیَّ ہٰذَا الْقُرْاٰنُ لِاُنْذِرَکُمْ بِہٖ وَمَنْم بَلَغَ ط اور یہ قرآن میری طرف اس لیے وحی کیا گیا ہے کہ اس کے ذریعے سے تمہیں بھی خبردار کروں اور جس جس کو یہ پہنچے۔ یہاں مزید فرمایا کہ یہ اہل ایمان کے لیے ذِکْرٰی یاد دہانی ہے۔ یعنی جن سلیم الفطرت لوگوں کے اندر بالقوۃ potentially ایمان موجود ہے ان کے اس سوئے ہوئے dormant ایمان کو بیدار activate کرنے کے لیے یہ کتاب ایک طرح سے یاددہانی ہے۔ جیسے آپ کو کوئی چیز بھول گئی تھی ‘ اچانک کہیں اس کی کوئی نشانی دیکھی تو فوراً وہ شے یاد آگئی ‘ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے اپنی معرفت کے حصول کے لیے اس کائنات کی نشانیوں کو یاد دہانی ذکریٰ بنا دیا ہے۔
كتاب أنـزل إليك فلا يكن في صدرك حرج منه لتنذر به وذكرى للمؤمنين
سورة: الأعراف - آية: ( 2 ) - جزء: ( 8 ) - صفحة: ( 151 )Surah Al Araaf Ayat 2 meaning in urdu
یہ ایک کتاب ہے جو تمہاری طرف نازل کی گئی ہے، پس اے محمدؐ، تمہارے دل میں اس سے کوئی جھجک نہ ہو اس کے اتارنے کی غرض یہ ہے کہ تم اس کے ذریعہ سے (منکرین کو) ڈراؤ اور ایمان لانے والے لوگوں کو یاد دہانی ہو
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور جو لوگ ایمان لائے اور ڈرتے تھے ان کو ہم نے نجات دی
- اور ہم کیونکر خدا پر بھروسہ نہ رکھیں حالانکہ اس نے ہم کو ہمارے (دین
- انسان بھلائی کی دعائیں کرتا کرتا تو تھکتا نہیں اور اگر تکلیف پہنچ جاتی ہے
- انہوں نے اپنے دل غور کیا تو آپس میں کہنے لگے بےشک تم ہی بےانصاف
- اس سے نہ تو سر میں درد ہوگا اور نہ ان کی عقلیں زائل ہوں
- اور اگر خدا چاہتا تو تم (سب) کو ایک ہی جماعت بنا دیتا۔ لیکن وہ
- اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے
- اگر ان بستیوں کے لوگ ایمان لے آتے اور پرہیزگار ہوجاتے۔ تو ہم ان پر
- (ہر چند) چاہیں گے کہ آگ سے نکل جائیں مگر اس سے نہیں نکل سکیں
- اور وہ ان کو لے کر (طوفان کی) لہروں میں چلنے لگی۔ (لہریں کیا تھیں)
Quran surahs in English :
Download surah Al Araaf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Araaf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Araaf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers