Surah Shuara Ayat 92 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَقِيلَ لَهُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ تَعْبُدُونَ﴾
[ الشعراء: 92]
اور ان سے کہا جائے گا کہ جن کو تم پوجتے تھے وہ کہاں ہیں؟
Surah Shuara UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
نیک لوگ اور جنت جن لوگوں نے نیکیاں کی تھیں برائیوں سے بچے تھے جنت اس دن ان کے پاس ہی ان کے سامنے ہی زیب وزینت کے ساتھ موجود ہوگی۔ اور سرکشوں کے لئے اسی طرح جہنم ظاہر ہوگی اس میں سے ایک گردن نکل کھڑی ہوگی جو گنہگاروں کی طرف غضبناک تیوروں سے نظر ڈالے گی اور اس طرح شور مچائے گی کہ دل اڑ جائیں گے اور مشرکوں سے ڈانٹ ڈپت کے ساتھ فرمایا جائے گا کہ تمہارے معبودان باطل جنہیں تم اللہ کے سوا پوجتے تھے کہاں ہیں۔ کیا وہ تمہاری کچھ مدد کرتے ہیں ؟ یا خود اپنی مدد کرسکتے ہیں ؟ نہیں نہیں بلکہ عابد و معبود سب دوزخ میں الٹے لٹک رہے ہیں اور جل بھن رہے ہیں۔ تابع ومتبوع سب اوپر تلے جہنم میں جھونک دیئے جائیں گے ساتھ ہی ابلیس کے کل لشکری بھی اول سے لے کر آخر تک۔ وہاں سفلے لوگ بڑے لوگوں سے جھگڑیں گے اور کہیں گے کہ ہم نے زندگی بھر تمہاری مانی۔ آج تم ہمیں عذابوں سے کیوں نہیں چھڑاتے۔ سچ تو یہ ہے کہ ہم ہی بالکل گمراہ تھے راہ سے دور ہوگئے تھے کہ تمہارے احکام کو اللہ کے احکام کے مثل سمجھ بیٹھے تھے اور رب العلیمن کے ساتھ ہی تمہاری بھی عبادت کرتے رہے گویا کہ تمہیں رب کے برابر سمجھے ہوئے تھے۔ افسوس ہمیں اس غلط اور خطرناک راہ پر مجرموں نے لگائے رکھا۔ اب تو ہماری کوئی سفارشی بھی نہیں رہا۔ آپس میں پوچھیں گے کہ کیا کوئی ہمارا شفیع ہے جو ہماری شفاعت کرے ؟ یا ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ ہم دوبارہ دنیا کی طرف لوٹائے جائیں اور وہاں جاکر اب تک کئے ہوئے اعمال کے خلاف عمل کریں ؟ جہاں ہمارا کوئی سفارشی ہمیں نظر نہیں آتا وہاں کوئی قریبی سچا دوست بھی نہیں دکھائی دیتا کہ وہی ہماری ہمدردی وغم خواری کرے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اگر کسی صالح شخص سے ہماری دوستی ہوتی تو وہ آج ضرور ہمیں نفع دیتا اور اگر کوئی ہمارا دلی محب ہوتا تو وہ ضرور ہماری شفاعت کے لئے آگے بڑھتا اور اگر ہمیں پھر سے دنیا میں جانا ملتا تو ہم آپ اپنے ان بد اعمال کا تدارک کرلیتے اپنے رب کی ہی مانتے اور اسی کی عبادتیں کرتے۔ لیکن حق تو یہ ہے کہ یہ بدبخت ازلی اگر دوبارہ بھی لائیں جائیں تو وہی بد اعمالیاں پھر سے شروع کردیں۔ سورة ص میں بھی ان دوزخیوں کے جھگڑے کا بیان کرکے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ان کا یہ جھگڑا یقینا ہوگا۔ ابراہیم ؑ نے اپنی قوم سے جو کچھ فرمایا اور جو دلیلیں انہیں دیں اور ان پر توحید کی وضاحت کی اس میں یقینا اللہ کی الوہیت پر اور اس کی یکتائی پر صاف برہان موجود ہے لیکن پھر بھی اکثر لوگ ایمان سے محروم ہیں اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ تیرا پالنہار پروردگار پورے غلبے اور قوت والا ساتھ ہی بخشش و رحم والا ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 89 اِلَّا مَنْ اَتَی اللّٰہَ بِقَلْبٍ سَلِیْمٍ ”سلیم کے معنی ہیں : سلامتی والا۔ قلب سلیم یا فطرت سلیمہ سے ایسا دل ‘ ایسی فطرت یا ایسی روح مراد ہے جو ہر قسم کی آلودگی سے پاک یعنی اپنی اصلی حالت پر ہو۔ قیامت کے دن جو شخص ایسے پاکیزہ دل کے ساتھ اللہ کے حضور حاضر ہوگا اسے اس دن کی ہولناکیوں سے بچالیا جائے گا۔
Surah Shuara Ayat 92 meaning in urdu
اور ان سے پوچھا جائے گا کہ "اب کہاں ہیں وہ جن کی تم خدا کو چھوڑ کر عبادت کیا کرتے تھے؟
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- تو اس پر سونے کے کنگن کیوں نہ اُتارے گئے یا (یہ ہوتا کہ) فرشتے
- پھر جب ہم ایک مدت کے لیے جس تک ان کو پہنچنا تھا ان سے
- فرمایا تو (بہشت سے) اتر جا تجھے شایاں نہیں کہ یہاں غرور کرے پس نکل
- کہہ دو کہ تم اس پر ایمان لاؤ یا نہ لاؤ (یہ فی نفسہ حق
- تو اُس وقت (ان کا) کیسا (حال) ہوگا جب فرشتے ان کی جان نکالیں گے
- اور وہی تو ہے جس نے تمہارے کان اور آنکھیں اور دل بنائے۔ (لیکن) تم
- تو جو اس کے بعد پھر جائیں وہ بد کردار ہیں
- پھر جب وہ اپنی میعاد (یعنی انقضائے عدت) کے قریب پہنچ جائیں تو یا تو
- اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے
- ان کے دل غفلت میں پڑے ہوئے ہیں اور ظالم لوگ (آپس میں) چپکے چپکے
Quran surahs in English :
Download surah Shuara with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Shuara mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Shuara Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers