Surah Ahqaf Ayat 20 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ احقاف کی آیت نمبر 20 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Ahqaf ayat 20 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَيَوْمَ يُعْرَضُ الَّذِينَ كَفَرُوا عَلَى النَّارِ أَذْهَبْتُمْ طَيِّبَاتِكُمْ فِي حَيَاتِكُمُ الدُّنْيَا وَاسْتَمْتَعْتُم بِهَا فَالْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَسْتَكْبِرُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَبِمَا كُنتُمْ تَفْسُقُونَ﴾
[ الأحقاف: 20]

Ayat With Urdu Translation

اور جس دن کافر دوزخ کے سامنے کئے جائیں گے (تو کہا جائے گا کہ) تم اپنی دنیا کی زندگی میں لذتیں حاصل کرچکے اور ان سے متمتع ہوچکے سو آج تم کو ذلت کا عذاب ہے، (یہ) اس کی سزا (ہے) کہ تم زمین میں ناحق غرور کیا کرتے تھے۔ اور اس کی بدکرداری کرتے تھے

Surah Ahqaf Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یعنی اس وقت کو یاد کرو، جب کافروں کی آنکھوں سے پردے ہٹا دیئے جائیں گے اور وہ جہنم کی آگ دیکھ رہے یا اس کے قریب ہوں گے۔ بعض نے يُعْرَضُونَ کے معنی يُعَذَّبُونَ کے کیے ہیں۔ اور بعض کہتے ہیں کلام میں قلب ہے۔ مطلب ہے جب آگ ان پر پیش کی جائے گی تُعْرَضُ النَّارُ عَلَيْهِمْ ( فتح القدير )۔
( 2 ) طَيِّبَاتٌ سے مراد وہ نعمتیں ہیں جو انسان ذوق وشوق سے کھاتے پیتے اور استعمال کرتے اور لذت وفرحت محسوس کرتے ہیں۔ لیکن آخرت کی فکر کے ساتھ ان کا استعمال ہو تو بات اور ہے، جیسے مومن کرتا ہے۔ وہ اس کے ساتھ ساتھ احکام الٰہی کی اطاعت کرکے شکر الٰہی کا بھی اہتمام کرتا رہتا ہے۔ لیکن فکر آخرت سے بے نیازی کےساتھ ان کا استعمال انسان کو سرکش اور باغی بنا دیتا ہے جیسے کافر کرتا ہے اور یوں وہ اللہ کی ناشکری کرتا ہے۔ چنانچہ مومن کو تو اس کے شکر واطاعت کی وجہ سے یہ نعمتیں بلکہ اس سے بدر جہا بہتر نعمتیں آخرت میں پھر مل جائیں گی۔ جب کہ کافروں کو وہی کچھ کہا جائے گا جو یہاں آیت میں مذکور ہے۔ أَذْهَبْتُمْ طَيِّبَاتِكُمْ .
.
.
.
کا دوسرا ترجمہ ہے دنیا کی زندگی میں تم نے اپنے مزے اڑا لیے اور خوب فائدہ اٹھا لیا۔
( 3 ) ان کے عذاب کے دو سبب بیان فرمائے، ناحق تکبر، جس کی بنیاد پر انسان حق کا اتباع کرنے سے گریز کرتا ہے اور دوسرا فسق۔ بے خوفی کے ساتھ معاصی کا ارتکاب۔ یہ دونوں باتیں تمام کافروں میں مشترکہ ہوتی ہیں۔ اہل ایمان کو ان دونوں باتوں سے اپنا دامن بچانا چاہئے۔ ملحوظة۔ بعض صحابہ کرام ( رضي الله عنهم ) کےبارے میں آتا ہے کہ ان کے سامنے عمدہ وغیرہ آتی تو یہ آیت انہیں یاد آجاتی اور وہ اسے ڈر سےاسے ترک کر دیتے کہ کہیں آخرت میں ہمیں بھی یہ نہ کہہ دیا جائے کہ تم نے اپنے مزے دنیا میں لوٹ لیے۔ تو یہ ا ن کی وہ کیفیت ہے جو غایت ورع اور زہد وتقویٰ کی مظہر ہے، اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اچھی نعمتوں کا استعمال وہ جائز نہیں سمجھتے تھے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


اس دنیا کے طالب آخرت سے محروم ہوں گے چونکہ اوپر ان لوگوں کا حال بیان ہوا تھا جو اپنے ماں باپ کے حق میں نیک دعائیں کرتے ہیں اور ان کی خدمتیں کرتے رہتے ہیں اور ساتھ ہی ان کے اخروی درجات کا اور وہاں نجات پانے اور اپنے رب کی نعمتوں سے مالا مال ہونے کا ذکر ہوا تھا۔ اس لئے اس کے بعد ان بدبختوں کا بیان ہو رہا ہے جو اپنے ماں باپ کے نافرمان ہیں انہیں باتیں سناتے ہیں بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ آیت حضرت ابوبکر صدیق کے صاحبزادے حضرت عبدالرحمن کے حق میں نازل ہوئی ہے جیسے کہ عوفی بروایت ابن عباس بیان کرتے ہیں جس کی صحت میں بھی کلام ہے اور جو قول نہایت کمزور ہے اس لئے کہ حضرت عبدالرحمن بن ابوبکر تو مسلمان ہوگئے تھے اور بہت اچھے اسلام والوں میں سے تھے بلکہ اپنے زمانے کے بہترین لوگوں میں سے تھے بعض اور مفسرین کا بھی یہ قول ہے لیکن ٹھیک یہی ہے کہ یہ آیت عام ہے۔ ابن ابی حاتم میں ہے کہ مروان نے اپنے خطبہ میں کہا کہ اللہ تعالیٰ نے امیر المومنین کو یزید کے بارے میں ایک اچھی رائے سمجھائی ہے اگر وہ انہیں اپنے بعد بطور خلیفہ کے نامزد کر جائیں تو حضرت ابوبکر اور حضرت عمر نے بھی تو اپنے بعد خلیفہ مقرر کیا ہے اس پر حضرت عبدالرحمن بن ابوبکر بول اٹھے کہ کیا ہرقل کے دستور پر اور نصرانیوں کے قانون پر عمل کرنا چاہتے ہو ؟ قسم ہے اللہ کی نہ تو خلیفہ اول نے اپنی اولاد میں سے کسی کو خلافت کے لئے منتخب کیا نہ اپنے کنبے قبیلے والوں سے کسی کو نامزد کیا اور معاویہ نے جو اسے کیا وہ صرف ان کی عزت افزائی اور ان کے بچوں پر رحم کھا کر کیا یہ سن کر مروان کہنے لگا کہ تو وہی نہیں جس نے اپنے والدین کو اف کہا تھا ؟ تو عبدالرحمن نے فرمایا کیا تو ایک ملعون شخص کی اولاد میں سے نہیں ؟ تیرے باپ پر رسول اللہ ﷺ نے لعنت کی تھی۔ حضرت صدیقہ نے یہ سن کر مروان سے کہا تو نے حضرت عبدالرحمن سے جو کہا وہ بالکل جھوٹ ہے وہ آیت ان کے بارے میں نہیں بلکہ وہ فلاں بن فلاں کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ پھر مروان جلدی ہی منبر سے اتر کر آپ کے حجرے کے دروازے پر آیا اور کچھ باتیں کر کے لوٹ گیا بخاری میں یہ حدیث دوسری سند سے اور الفاظ کے ساتھ ہے۔ اس میں یہ بھی ہے کہ حضرت معاویہ بن ابی سفیان کی طرف سے مروان حجاز کا امیر بنایا گیا تھا اس میں یہ بھی ہے کہ مروان نے حضرت عبدالرحمن کو گرفتار کرلینے کا حکم اپنے سپاہیوں کو دیا لیکن یہ دوڑ کر اپنی ہمشیرہ صاحبہ ام المومنین حضرت عائشہ کے حجرے میں چلے گئے اس وجہ سے انہیں کوئی پکڑ نہ سکا۔ اور اس میں یہ بھی ہے کہ حضرت صدیقہ کبریٰ نے پردہ میں سے ہی فرمایا کہ ہمارے بارے میں بجز میری پاک دامنی کی آیتوں کے اور کوئی آیت نہیں اتری۔ نسائی کی روایت میں ہے کہ اس خطبے سے مقصود یزید کی طرف سے بیعت حاصل کرنا تھا حضرت عائشہ کے فرمان میں یہ بھی ہے کہ مروان اپنے قول میں جھوٹا ہے جس کے بارے میں یہ آیت اتری ہے مجھے بخوبی معلوم ہے لیکن میں اس وقت اسے ظاہر کرنا نہیں چاہتی لیکن ہاں رسول اللہ ﷺ نے مروان کے باپ کو ملعون کہا ہے اور مروان اس کی پشت میں تھا پس یہ اس اللہ تعالیٰ کی لعنت کا بقیہ ہے۔ یہ جہاں اپنے ماں باپ کی بےادبی کرتا ہے وہاں اللہ تعالیٰ کی بےادبی سے بھی نہیں چوکتا مرنے کے بعد کی زندگی کو جھٹلاتا ہے اور اپنے ماں باپ سے کہتا ہے کہ تم مجھے اس دوسری زندگی سے کیا ڈراتے ہو مجھ سے پہلے سینکڑوں زمانے گزر گئے لاکھوں کروڑوں انسان مرے میں تو کسی کو دوبارہ زندہ ہوتے نہیں دیکھا ان میں سے ایک بھی تو لوٹ کر خبر دینے نہیں آیا۔ ماں باپ بیچارے اس سے تنگ آکر جناب باری سے اس کی ہدایت چاہتے ہیں اس بارگاہ میں اپنی فریاد پہنچاتے ہیں اور پھر اس سے کہتے ہیں کہ بدنصیب ابھی کچھ نہیں بگڑا اب بھی مسلمان بن جا لیکن یہ مغرور پھر جواب دیتا ہے کہ جسے تم ماننے کو کہتے ہو میں تو اسے ایک دیرینہ قصہ سے زیادہ وقعت کی نظر سے نہیں دیکھ سکتا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ لوگ اپنے جیسے گذشتہ جنات اور انسانوں کے زمرے میں داخل ہوگئے جنہوں نے خود اپنا نقصان بھی کیا اور اپنے والوں کو بھی برباد کیا اللہ تعالیٰ کے فرمان میں یہاں لفظ ( اولئک ) ہے حالانکہ اس سے پہلے لفظ ( والذی ) ہے اس سے بھی ہماری تفسیر کی پوری تائید ہوتی ہے کہ مراد اس سے عام ہے جو بھی ایسا ہو یعنی ماں باپ کا بےادب اور قیامت کا منکر اس کے لئے یہی حکم ہے چناچہ حضرت حسن اور حضرت قتادہ بھی یہی فرماتے ہیں کہ اس سے مراد کافر فاجر ماں باپ کا نافرمان اور مر کر جی اٹھنے کا منکر ہے، ابن عساکر کی ایک غریب حدیث میں ہے کہ چار شخصوں پر اللہ عزوجل نے اپنے عرش پر سے لعنت کی ہے اور اس پر فرشتوں نے آمین کہی ہے جو کسی مسکین کو بہکائے اور کہے کہ آؤ تجھے کچھ دوں گا اور جب وہ آئے تو کہہ دے کہ میرے پاس تو کچھ نہیں اور جو ماعون سے کہے سب حاضر ہے حالانکہ اس کے آگے کچھ نہ ہو۔ اور وہ لوگ جو کسی کو اس کے اس سوال کے جواب میں فلاں کا مکان کونسا ہے ؟ کسی دوسرے کا مکان بتادیں اور وہ جو اپنے ماں باپ کو مارے یہاں تک کہ تنگ آجائیں اور چیخ و پکار کرنے لگیں۔ پھر فرماتا ہے ہر ایک کے لئے اس کی برائی کے مطابق سزا ہے اللہ تعالیٰ ایک ذرے کے برابر بلکہ اس سے بھی کم کسی پر ظلم نہیں کرتا۔ حضرت عبدالرحمن فرماتے ہیں جہنم کے درجے نیچے ہیں اور جنت کے درجے اونچے ہیں۔ پھر فرماتا ہے کہ جب جہنمی جہنم پر لا کھڑے کئے جائیں گے انہیں بطور ڈانٹ ڈپٹ کے کہا جائے گا کہ تم اپنی نیکیاں دنیا میں ہی وصول کرچکے ان سے فائدہ وہیں اٹھا لیا، حضرت عمر بن خطاب نے بہت زیادہ مرغوب اور لطیف غذا سے اسی آیت کو پیش نظر رکھ کر اجتناب کرلیا تھا اور فرماتے تھے مجھے خوف ہے کہیں میں بھی ان لوگوں میں سے نہ ہوجاؤں جنہیں اللہ تعالیٰ ڈانٹ ڈپٹ کے ساتھ یہ فرمائے گا۔ حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں کہ بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو دنیا میں کی ہوئی اپنی نیکیاں قیامت کے دن گم پائیں گے اور ان سے یہی کہا جائے گا۔ پھر فرماتا ہے آج انہیں ذلت کے عذابوں کی سزا دی جائے گی ان کے تکبر اور ان کے فسق کی وجہ سے جیسا عمل ویسا ہی بدلہ ملا۔ دنیا میں یہ ناز و نعمت سے اپنی جانوں کو پالنے والے اور نخوت و بڑائی سے اتباع حق کو چھوڑنے والے اور برائیوں اور نافرمانیوں میں ہمہ تن مشغول رہنے والے تھے تو آج قیامت کے دن انہیں اہانت اور رسوائی والے عذاب اور سخت دردناک سزائیں اور ہائے وائے اور افسوس و حسرت کے ساتھ جہنم کے نیچے کے طبقوں میں جگہ ملے گی اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہمیں ان سب باتوں سے محفوظ رکھے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 20 { وَیَوْمَ یُعْرَضُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا عَلَی النَّارِ } ” اور جس دن یہ کافر پیش کیے جائیں گے آگ پر۔ “ { اَذْہَبْتُمْ طَیِّبٰتِکُمْ فِیْ حَیَاتِکُمُ الدُّنْیَا وَاسْتَمْتَعْتُمْ بِہَا } ” اُس وقت ان سے کہا جائے گا : تم اپنے حصے کی اچھی چیزیں اپنی دنیا کی زندگی میں لے چکے اور ان سے تم نے خوب فائدہ اٹھا لیا۔ “ تم دنیا میں خوب عیش کرچکے ہو ‘ حلال و حرام کی تمیز سے بالاتر ہو کر تم نے وہاں بہت مزے اڑائے ہیں۔ { فَالْیَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْہُوْنِ بِمَا کُنْتُمْ تَسْتَکْبِرُوْنَ فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّ وَبِمَا کُنْتُمْ تَفْسُقُوْنَ } ” تو آج تمہیں ذلت کا عذاب دیا جائے گا بسبب اس تکبر کے جو تم زمین میں ناحق کرتے رہے ہو اور بسبب ان نافرمانیوں کے جو تم کرتے رہے ہو۔ “

ويوم يعرض الذين كفروا على النار أذهبتم طيباتكم في حياتكم الدنيا واستمتعتم بها فاليوم تجزون عذاب الهون بما كنتم تستكبرون في الأرض بغير الحق وبما كنتم تفسقون

سورة: الأحقاف - آية: ( 20 )  - جزء: ( 26 )  -  صفحة: ( 504 )

Surah Ahqaf Ayat 20 meaning in urdu

پھر جب یہ کافر آگ کے سامنے لا کھڑے کیے جائیں گے تو ان سے کہا جائے گا: "تم اپنے حصے کی نعمتیں اپنی دنیا کی زندگی میں ختم کر چکے اور ان کا لطف تم نے اٹھا لیا، اب جو تکبر تم زمین میں کسی حق کے بغیر کرتے رہے اور جو نافرمانیاں تم نے کیں اُن کی پاداش میں آج تم کو ذلت کا عذاب دیا جائے گا"


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. ان کے اوپر تو آگ کے سائبان ہوں گے اور نیچے (اس کے) فرش ہوں
  2. تو اُن لوگوں نے اُن کی تکذیب کی سو (آخر) ہلاک کر دیئے گئے
  3. اور یہ لوگ خدا کے لیے تو بیٹیاں تجویز کرتے ہیں۔ (اور) وہ ان سے
  4. یہ تمہارا صلہ اور تمہاری کوشش (خدا کے ہاں) مقبول ہوئی
  5. موسیٰ نے کہا نہیں تم ہی ڈالو۔ (جب انہوں نے چیزیں ڈالیں) تو ناگہاں ان
  6. ان پر ان کے اعمال کے وبال پڑ گئے۔ اور جو لوگ ان میں سے
  7. (فرعون) بولا کہ پیشتر اس کے میں تمہیں اجازت دوں تم اس پر ایمان لے
  8. اس کا ٹھکانہ دوزخ ہے
  9. اور برتنے کی چیزیں عاریتہً نہیں دیتے
  10. ہم عنقریب کافروں کے دلوں میں تمہارا رعب بٹھا دیں گے کیونکہ یہ خدا کے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Ahqaf with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Ahqaf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ahqaf Complete with high quality
surah Ahqaf Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Ahqaf Bandar Balila
Bandar Balila
surah Ahqaf Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Ahqaf Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Ahqaf Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Ahqaf Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Ahqaf Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Ahqaf Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Ahqaf Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Ahqaf Fares Abbad
Fares Abbad
surah Ahqaf Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Ahqaf Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Ahqaf Al Hosary
Al Hosary
surah Ahqaf Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Ahqaf Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, May 15, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب