Surah ahzab Ayat 29 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَإِن كُنتُنَّ تُرِدْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ فَإِنَّ اللَّهَ أَعَدَّ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنكُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا﴾
[ الأحزاب: 29]
اور اگر تم خدا اور اس کے پیغمبر اور عاقبت کے گھر (یعنی بہشت) کی طلبگار ہو تو تم میں جو نیکوکاری کرنے والی ہیں اُن کے لئے خدا نے اجر عظیم تیار کر رکھا ہے
Surah ahzab Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) فتوحات کے نتیجے میں جب مسلمانوں کی حالت پہلے کی نسبت کچھ بہتر ہوگئی تو انصار ومہاجرین کی عورتوں کو دیکھ کر ازواج مطہرات نے بھی نان نفقہ میں اضافہ کا مطالبہ کر دیا۔ نبی ( صلى الله عليه وسلم ) چونکہ نہایت سادگی پسند تھے، اس لئے ازواج مطہرات کے اس مطالبے پر سخت کبیدہ خاطر ہوئے اور بیویوں سے علیحدگی اختیار کر لی جو ایک مہینے تک جاری رہی بالآخر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی۔ اس کے بعد سب سے پہلے آپ نے حضرت عائشہ ( رضی الله عنها ) کو یہ آیت سنا کر انہیں اختیار دیا تاہم انہیں کہا کہ اپنے طور پر فیصلہ کرنے کے بجائے اپنے والدین سے مشورے کے بعد کوئی اقدام کرنا۔ حضرت عائشہ ( رضی الله عنها ) نے فرمایا۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ میں آپ کے بارے میں مشورہ کروں؟ بلکہ میں اللہ اور رسول ( صلى الله عليه وسلم ) کو پسند کرتی ہوں .
یہی بات دیگر ازواج مطہرات ( رضي الله عنه ) ن نے بھی کہی اور کسی نے بھی رسول اللہ ( صلى الله عليه وسلم ) کو چھوڑ کر دنیا کی عیش وآرام کو ترجیح نہیں دی ( صحیح بخاری، تفسیر سورۃ الاحزاب ) اس وقت آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کے حبالۂ عقد میں 9 بیویاں تھیں، پانچ قریش میں سے تھیں۔ حضرت عائشہ، حفصہ، ام حبیبہ، سودہ اور ام سلمہ۔ ( رضي الله عنه ) ن اور چار ان کے علاوہ، یعنی حضرت صفیہ، میمونہ، زینب اور جویریہ تھیں۔ ( رضي الله عنهن )۔ بعض لوگ مرد کی طرف سے اختیار علیحدگی کو طلاق قرار دیتے ہیں، لیکن یہ بات صحیح نہیں۔ صحیح بات یہ ہے کہ اختیار علیحدگی کے بعد اگر عورت علیحدگی کو پسند کر لے، پھر تو یقیناً طلاق ہوجائے گی ( اور یہ طلاق بھی رجعی ہوگی نہ کہ بائنہ، جیسا کہ بعض علما کا مسلک ہے ) تاہم اگر عورت علیحدگی کو اختیار نہیں کرتی تو پھر طلاق نہیں ہوگی، جیسے ازواج مطہرات ( رضي الله عنه ) ن نے علیحدگی کے بجائے حرم رسول ( صلى الله عليه وسلم ) میں ہی رہنا پسند کیا تو اس اختیار کو طلاق شمار نہیں کیا گیا۔ ( صحيح بخاري ، كتاب الطلاق ، باب من خير نساءه ، مسلم باب بيان أن تخيير امرأته لا يكون طلاقا إلا بالنية )۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
امہات المومنین سے پرسش ! دین یا دنیا ؟ ان آیتوں میں اللہ تعالیٰ اپنے نبی ﷺ کو حکم دیتا ہے کہ اپنی بیویوں کو دو باتوں میں سے ایک کی قبولیت کا اختیار دیں۔ اگر تم دنیا پر اور اس کی رونق پر مائل ہوئی ہو تو آؤ میں تمہیں اپنے نکاح سے الگ کردیتا ہوں اور اگر تم تنگی ترشی پر یہاں صبر کر کے اللہ کی خوشی رسول ﷺ کی رضامندی چاہتی ہو اور آخرت کی رونق پسند ہے تو صبر و سہار سے میرے ساتھ زندگی گذارو۔ اللہ تمہیں وہاں کی نعمتوں سے سرفراز فرمائے گا۔ اللہ آپ کی تمام بیویوں سے جو ہماری مائیں ہیں خوش رہے۔ سب نے اللہ کو اس کے رسول ﷺ کو اور دار آخرت کو ہی پسند فرمایا جس پر رب راضی ہو اور پھر آخرت کے ساتھ ہی دنیا کی مسرتیں بھی عطا فرمائیں۔ حضرت عائشہ کا بیان ہے کہ اس آیت کے اترتے ہی اللہ کے نبی ﷺ میرے پاس آئے اور مجھ سے فرمانے لگے کہ میں ایک بات کا تم سے ذکر کرنے والا ہوں تم جواب میں جلدی نہ کرنا اپنے ماں باپ سے مشورہ کر کے جواب دینا۔ یہ تو آپ جانتے ہی تھے کہ ناممکن ہے کہ میرے والدین مجھے آپ سے جدائی کرنے کا مشورہ دیں۔ پھر آپ نے یہ آیت پڑھ کر سنائی۔ میں نے فوراً جواب دیا کہ یارسول اللہ ﷺ اس میں ماں باپ سے مشورہ کرنے کی کونسی بات ہے۔ مجھے اللہ پسند ہے اس کے رسول ﷺ پسند ہیں اور آخرت کا گھر پسند ہے۔ آپ کی اور تمام بیویوں نے بھی وہی کیا جو میں نے کیا تھا اور روایت میں ہے کہ تین دفعہ حضور ﷺ نے حضرت عائشہ سے فرمایا کہ دیکھو بغیر اپنے ماں باپ سے مشورہ کئے کوئی فیصلہ نہ کرلینا پھر جب حضور ﷺ نے میرا جواب سنا تو آپ خوش ہوگئے اور ہنس دیئے، پھر آپ دوسری ازواج مطہرات کے حجروں میں تشریف لے گئے ان سے پہلے ہی فرما دیتے تھے کہ عائشہ ؓ نے تو یہ جواب دیا ہے وہ کہتی تھیں یہی جواب ہمارا بھی ہے۔ فرماتی ہیں کہ اس اختیار کے بعد جب ہم نے آپ کو اختیار کیا تو اختیار طلاق میں شمار نہیں ہوا۔ مسند احمد میں ہے کہ حضرت ابوبکر نے حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہونا چاہا لوگ آپ کے دروازے پر بیٹھے ہوئے تھے اور آپ اندر تشریف فرما تھے اجازت ملی نہیں۔ اتنے میں حضرت عمر بھی آگئے اجازت چاہی لیکن انہیں بھی اجازت نہ ملی تھوڑی دیر میں دونوں کو یاد فرمایا گیا۔ گئے دیکھا کہ آپ کی ازواج مطہرات آپ کے پاس بیٹھی ہیں اور آپ خاموش ہیں۔ حضرت عمر نے کہا دیکھو میں اللہ کے پیغمبر کو ہنسا دیتا ہوں۔ پھر کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ کاش کہ آپ دیکھتے میری بیوی نے آج مجھ سے روپیہ پیسہ مانگا میرے پاس تھا نہیں جب زیادہ ضد کرنے لگیں تو میں نے اٹھ کر گردن ناپی۔ یہ سنتے ہی حضور ﷺ ہنس پڑے اور فرمانے لگے یہاں بھی یہی قصہ ہے دیکھو یہ سب بیٹھی ہوئی مجھ سے مال طلب کر رہی ہیں ؟ ابوبکر حضرت عائشہ کی طرف لپکے اور عمر حضرت حفصہ کی طرف اور فرمانے لگے افسوس تم رسول اللہ ﷺ سے وہ مانگتی ہو جو آپ کے پاس نہیں۔ وہ تو کہئے خیر گذری جو رسول اللہ ﷺ نے انہیں روک لیا ورنہ عجب نہیں دونوں برگ اپنی اپنی صاحبزادیوں کو مارتے۔ اب تو سب بیویاں کہنے لگیں کہ اچھا قصور ہوا اب سے ہم حضور ﷺ کو ہرگز اس طرح تنگ نہ کریں گی۔ اب یہ آیتیں اتریں اور دنیا اور آخرت کی پسندیدگی میں اختیار دیا گیا۔ سب سے پہلے آپ حضرت صدیقہ کے پاس گئے انہوں نے آخرت کو پسند کیا جیسے کہ تفصیل وار بیان گذر چکا۔ ساتھ ہی درخواست کی کہ یارسول اللہ آپ اپنی کسی بیوی سے یہ نہ فرمائیے گا کہ میں نے آپ کو اختیار کیا۔ آپ نے جواب دیا کہ اللہ نے مجھے چھپانے والا بنا کر نہیں بھیجا بلکہ میں سکھانے والا آسانی کرنے والا بنا کر بھیجا گیا ہوں مجھ سے تو جو دریافت کرے گی میں صاف صاف بتادوں گا۔ حضرت علی کا فرمان ہے کہ طلاق کا اختیار نہیں دیا گیا تھا بلکہ دنیا یا آخرت کی ترجیح کا اختیار دیا تھا لیکن اس کی سند میں بھی انقطاع ہے اور یہ آیت کے ظاہری لفظوں کے بھی خلاف ہے کیونکہ پہلی آیت کے آخر میں صاف موجود ہے کہ آؤ میں تمہارے حقوق ادا کردوں اور تمہیں رہائی دے دوں اس میں علماء کرام کا گو اختلاف ہے کہ اگر آپ طلاق دے دیں تو پھر کسی کو ان سے نکاح جائز ہے یا نہیں ؟ لیکن صحیح قول یہ ہے کہ جائز ہے تاکہ اس طلاق سے وہ نتیجہ ملے یعنی دنیا طلبی اور دنیا کی زینت و رونق وہ انہیں حاصل ہو سکے واللہ اعلم۔ جب یہ آیت اتری اور جب اس کا حکم حضور ﷺ نے ازواج مطہرات امہات المومنین رضوان اللہ علیہن کو سنایا اس وقت آپ کی نوبیویاں تھیں۔ پانچ تو قریش سے تعلق رکھتی تھیں عائشہ، حفصہ، سودہ اور ام سلمہ ؓ اور صفیہ بنت جی قبیلہ نضر سے تھیں، میمونہ بنت حارث ہلالیہ تھیں، زینب بنت حجش اسدیہ تھیں اور جویریہ بنت حارث جو مصطلقیہ تھیں ؓ وارضاھن اجمعین۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 29 { وَاِنْ کُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ وَالدَّارَ الْاٰخِرَۃَ فَاِنَّ اللّٰہَ اَعَدَّ لِلْمُحْسِنٰتِ مِنْکُنَّ اَجْرًا عَظِیْمًا } ” اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور آخرت کے گھر کی طالب ہو تو اطمینان رکھو کہ اللہ نے تم جیسی نیک خواتین کے لیے اجر عظیم تیار کر رکھا ہے۔ “ اب آپ لوگوں کی مرضی ہے کہ دنیا اور اس کی آسائشیں حاصل کرنے کا راستہ اختیار کر لویا رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رہتے ہوئے فقر و فاقہ کی زندگی قبول کرلو۔ اس آیت کے نزول کے وقت رسول اللہ ﷺ کے نکاح میں چار بیویاں تھیں۔ حضرت سودہ ‘ حضرت عائشہ ‘ حضرت حفصہ اور حضرت اُمّ سلمہ رض۔ ابھی حضرت زینب رض سے حضور ﷺ کا نکاح نہیں ہوا تھا۔ روایات کے مطابق حضور ﷺ نے سب سے پہلے یہ بات حضرت عائشہ رض کے سامنے رکھی اور ان سے فرمایا کہ اس معاملے میں اپنے والدین کی رائے لے لو ‘ پھر فیصلہ کرو۔ انہوں نے بلاتوقف عرض کیا : ” کیا یہ معاملہ میں اپنے والدین سے پوچھوں ؟ میں تو اللہ اور اس کے رسول اور دار آخرت کی طالب ہوں۔ “ اس کے بعد حضور ﷺ نے باقی ازواجِ مطہرات رض میں سے ایک ایک کے پاس جا کر یہی بات فرمائی اور ہر ایک نے وہی جواب دیا جو حضرت عائشہ رض نے دیا تھا۔ اور یوں سب ازواجِ مطہرات رض اپنے مطالبات سے دستبردار ہوگئیں۔ اس کے بعد حضور ﷺ کی تمام ازواج مطہرات رض نے اپنی زندگیاں اس طرح گزار دیں کہ حضور ﷺ کے کسی ایک گھر میں بھی متواتر دو وقت کا چولہا کبھی گرم نہ ہوا۔
وإن كنتن تردن الله ورسوله والدار الآخرة فإن الله أعد للمحسنات منكن أجرا عظيما
سورة: الأحزاب - آية: ( 29 ) - جزء: ( 21 ) - صفحة: ( 421 )Surah ahzab Ayat 29 meaning in urdu
اور اگر تم اللہ اور اس کے رسولؐ اور دار آخرت کی طالب ہو تو جان لو کہ تم میں سے جو نیکو کار ہیں اللہ نے ان کے لیے بڑا اجر مہیا کر رکھا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- مؤمنوں کو چاہئے کہ مؤمنوں کے سوا کافروں کو دوست نہ بنائیں اور جو ایسا
- ہم نے ان کو پیدا کیا اور ان کے مقابل کو مضبوط بنایا۔ اور اگر
- جو نیکو کار ہیں اور وہ ایسی شراب نوش جان کریں گے جس میں کافور
- اور تمہارے پروردگار ہی کی ذات (بابرکات) جو صاحب جلال وعظمت ہے باقی رہے گی
- تاکہ ہم تمہیں اپنے نشانات عظیم دکھائیں
- کوئی متنفس نہیں جانتا کہ اُن کے لئے کیسی آنکھوں کی ٹھنڈک چھپا کر رکھی
- ہاں جس نے منہ پھیرا اور نہ مانا
- جب ان کے پاس پیغمبر ان کے آگے اور پیچھے سے آئے کہ خدا کے
- نعمت کے باغوں میں
- جس دن ہم آسمان کو اس طرح لپیٹ لیں گے جیسے خطوں کا طومار لپیٹ
Quran surahs in English :
Download surah ahzab with the voice of the most famous Quran reciters :
surah ahzab mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter ahzab Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers