Surah Mujadila Ayat 20 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿إِنَّ الَّذِينَ يُحَادُّونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ أُولَٰئِكَ فِي الْأَذَلِّينَ﴾
[ المجادلة: 20]
جو لوگ خدا اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں وہ نہایت ذلیل ہوں گے
Surah Mujadila Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) مُحَادَّةٌ، ایسی شدید مخالفت ، عناد اور جھگڑے کو کہتے ہیں کہ فریقین کا باہم ملنا نہایت مشکل ہو، گویا دونوں دو کناروں ( حد ) پر ہیں جو ایک دوسرےکے مخالف ہیں۔ اسی سے یہ ممانعت کے مفہوم میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ اور اسی لیے دربان اور پہرے دار کو بھی حداد کہا جاتا ہے ( فتح القدیر )۔
( 2 ) یعنی جس طرح گزشتہ امتوں میں سے اللہ اور رسول ( صلى الله عليه وسلم ) کے مخالفوں کو ذلیل اور تباہ کیا گیا، ان کا شمار بھی انہیں اہل ذلت میں ہوگا اور ان کے حصے میں بھی دنیا وآخرت کی ذلت ورسوائی کے سوا کچھ نہیں آئے گا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
جو حق سے پھرا وہ ذلیل و خوار ہوا اللہ تعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ جو لوگ حق سے برگشتہ ہیں ہدایت سے دو رہیں اللہ اور اس کے رسول کے مخالف ہیں احکام شرع کی اطاعت سے الگ ہیں یہ لوگ انتہا درجے کے ذلیل بےوقار اور خستہ حال ہیں، رحمت رب سے دور اللہ کی مہربانی بھری نظروں سے اوجھل اور دنیا و آخرت میں برباد ہیں۔ اللہ تعالیٰ تو فیصلہ کرچکا ہے بلکہ اپنی پہلی کتاب میں ہی لکھ چکا ہے اور مقدر کرچکا ہے جو تقدیر اور جو تحریر نہ مٹے نہ بدلے نہ اسے ہیر پھیر کرنے کی کسی میں طاقت، کہ وہ اور اس کی کتاب اور اس کے رسول اور اس کے مومن بندے دنیا اور آخرت میں غالب رہیں گے، جیسے اور جگہ ہے ( اِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُوْمُ الْاَشْهَادُ 51ۙ ) 40۔ غافر:51) ہم اپنے رسولوں کی اور ایمان دار بندوں کی ضرور ضرور مدد کریں گے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی جس دن گواہ قائم ہوجائیں گے اور جس دن گنہگاروں کو کوئی عذر و معذرت فائدہ نہ پہنچائے گی ان پر لعنت برستی ہوگی اور ان کے لئے برا گھر ہوگا یہ لکھنے والا اللہ قوی ہے اور اس کا لکھا ہوا اٹل ہے وہ غالب وقہار ہے۔ اپنے دشمنوں پر ہر وقت قابو رکھنے والا ہے اس کا یہ اٹل فیصلہ اور طے شدہ امر ہے کہ دونوں جہان میں انجام کے اعتبار سے غلبہ و نصرت مومنوں کا حصہ ہے۔ پھر فرماتا کہ یہ ناممکن ہے کہ اللہ کے دوست اللہ کے دشمنوں سے محبت رکھیں، ایک اور جگہ ہے کہ مسلمانوں کو چاہئے کہ مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا ولی دوست نہ بنائیں ایسا کرنے والے اللہ کے ہاں کسی گنتی میں نہیں، ہاں ڈر خوف کے وقت عارضی دفع کے لئے ہو تو اور بات ہے اللہ تعالیٰ تمہیں اپنی گرامی ذات سے ڈرا رہا ہے اور جگہ ہے اے نبی ﷺ آپ اعلان کر دیجئے عارضی دفع کے لئے ہو تو اور بات ہے اللہ تعالیٰ تمہیں اپنی گرامی ذات سے ڈرا رہا ہے اور جگہ ہے اے نبی ﷺ آپ اعلان کر دیجئے کہ اگر تمہارے باپ، دادا، بیٹے، پوتے، بچے، کنبہ، قبیلہ، مال دولت، تجارت حرفت، گھر بار وغیرہ تمہیں اللہ تعالیٰ اس کے رسول ﷺ کے، اس کی راہ میں جہاد کی نسبت زیادہ عزیز اور محبوب ہیں تو تم اللہ کے عنقریب برس پڑنے والے عذاب کا انتظار کرو اس قسم کے فاسقوں کی رہبری بھی اللہ کی طرف سے نہیں ہوتی۔ حضرت سعید بن عبدالعزیز ؒ فرماتے ہیں یہ آیت حضرت ابو عبیدہ عامر بن عبداللہ بن جراح ؓ کے بارے میں اتری ہے، جنگ بدر میں ان کے والد کفر کی حمایت میں مسلمانوں کے مقابلے پر آئے آپ نے انہیں قتل کردیا۔ حضرت عمر ؓ نے اپنے آخری وقت میں جبکہ خلافت کے لئے ایک جماعت کو مقرر کیا کہ یہ لوگ مل کر جسے چاہیں خلیفہ بنالیں اس وقت حضرت ابو عبیدہ کی نسبت فرمایا تھا کہ اگر یہ ہوتے تو میں انہی کو خلیفہ مقرر کرتا اور یہ بھی فرمایا گیا ہے کہ ایک ایک صفت الگ الگ بزرگوں میں تھی، مثلاً حضرت ابو عبیدہ بن جراح نے تو اپنے والد کو قتل کیا تھا اور حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے اپنے بیٹے عبدالرحمٰن کے قتل کا ارادہ کیا تھا اور حضرت معصب بن عمیر ؓ نے اپنے بھائی عبید بن عمیر کو قتل کیا تھا اور حضرت عمر اور حضرت حمزہ اور حضرت علی اور حضرت عبیدہ بن حارث نے اپنے قریبی رشتہ داروں عتبہ شیبہ اور ولید بن عتبہ کو قتل کیا تھا واللہ اعلم۔ اسی ضمن میں یہ واقعہ بھی داخل ہوسکتا ہے کہ جس وقت رسول اللہ ﷺ نے بدری قیدیوں کی نسبت مسلمانوں سے مشورہ کیا تو حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے تو فرمایا کہ ان سے فدیہ لے لیا جائے تاکہ مسلمانوں کی مالی مشکلات دور ہوجائیں مشرکوں سے جہاد کرنے کے لئے آلات حرب جمع کرلیں اور یہ چھوڑ دیئے جائیں کیا عجب کہ اللہ تعالیٰ ان کے دل اسلام کی طرف پھیر دے، آخر ہیں تو ہمارے ہی کنبے رشتے کے۔ لیکن حضرت عمر فاروق ؓ نے اپنی رائے اس کے بالکل برخلاف پیش کی کہ یا رسول اللہ ﷺ جس مسلمان کا جو رشتہ دار مشرک ہے اس کے حوالے کردیا جائے اور اسے حکم دیا جائے کہ وہ اسے قتل کر دے ہم اللہ تعالیٰ کو دکھانا چاہتے ہیں کہ ہمارے دلوں میں ان مشرکوں کی کوئی محبت نہیں مجھے فلاں رشتہ دار سونپ دیجئے اور حضرت علی کے حوالے عقیل کر دیجئے اور فلاں صحابی کو فلاں کافر دے دیجئے وغیرہ۔ پھر فرماتا ہے کہ جو اپنے دل کو دشمنان اللہ کی محب سے خالی کر دے اور مشرک رشتہ داروں سے بھی محبت چھوڑ دے وہ کامل الایمان شخص ہے جس کے دل میں ایمان نے جڑیں جمالی ہیں اور جن کی قسمت میں سعادت لکھی جا چکی ہے اور جن کی نگاہ میں ایمان کی زینت بچ گئی ہے اور ان کی تائید اللہ تعالیٰ نے اپنے پاس کی روح سے کی ہے یعنی انہیں قوی بنادیا ہے اور یہی بہتی ہوئی نہروں والی جنت میں جائیں گے جہاں سے کبھی نہ نکالے جائیں، اللہ تعالیٰ ان سے راضی یہ اللہ سے خوش، چونکہ انہوں نے اللہ کے رشتہ کنبہ والوں کو ناراض کردیا تھا اللہ تعالیٰ اس کے بدلے ان سے راضی ہوگیا اور انہیں اس قدر دیا کہ یہ بھی خوش خوش ہوگئے۔ اللہ کا لشکر یہی ہے اور کامیاب گروہ بھی یہی ہے، جو شیطانی لشکر اور ناکام گروہ کے مقابل ہے، حضرت ابو حازم اعرج نے حضرت زہری ؒ کو لکھا کہ جاہ دو قسم کی ہے ایک وہ جسے اللہ تعالیٰ اپنے اولیاء کے ہاتھوں پر جاری کرتا ہے، جو حضرات عام لوگوں کی نگاہوں میں نہیں جچتے جن کی عام شہرت نہیں ہوتی جن کی صفت اللہ کے رسول ﷺ نے بھی بیان فرمائی ہے، کہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو دوست رکھتا ہے جو گمنام متقی نیکو کار ہیں اگر وہ نہ آئیں تو پوچھ گچھ نہ ہو اور آجائیں تو آؤ بھگت نہ ہو ان کے دل ہدایت کے چراغ ہیں، ہر سیاہ رنگ اندھیرے والے فتنے سے نکلتے ہیں یہ ہیں وہ اولیاء جنہیں اللہ نے اپنا لشکر فرمایا ہے اور جن کی کامیابی کا اعلان کیا ہے۔ ( ابن ابی حاتم ) نعیم بن حماد میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی دعا میں فرمایا اے اللہ کسی فاسق فاجر کا کوئی احسان اور سلوک مجھ پر نہ رکھ کیونکہ میں نے تیری نازل کردہ وحی میں پڑھا ہے کہ ایماندار اللہ کے مخالفین کے دوست نہیں ہوتے، حضرت سفیان فرماتے ہیں علمائے سلف کا خیال ہے کہ یہ آیت ان لوگوں کے بارے میں اتری ہے جو بادشاہ سے خلط ملط رکھتے ہوں ( ابو احمد عسکری ) الحمد اللہ سورة مجادلہ کی تفسیر ختم ہوئی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 20{ اِنَّ الَّذِیْنَ یُحَآدُّوْنَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗٓ اُولٰٓئِکَ فِی الْاَذَلِّیْنَ۔ } ” یقینا جو لوگ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی مخالفت پر ُ تلے بیٹھے ہیں ‘ وہی ذلیل ترین لوگوں میں سے ہوں گے۔ “ ذلت کے ذکر کے لیے اَذَلِّیْن ذلیل ترین یہاں ” تفضیل کل “ superlative degree کے طور پر آیا ہے۔ سورة النساء کی اس آیت میں بھی منافقین کے لیے بالکل یہی اسلوب اختیار فرمایا گیا ہے : { اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ فِی الدَّرْکِ الْاَسْفَلِ مِنَ النَّارِج وَلَنْ تَجِدَ لَہُمْ نَصِیْرًا۔ } ” یقینا منافقین آگ کے سب سے نچلے طبقے میں ہوں گے ‘ اور تم نہ پائو گے ان کے لیے کوئی مدد گار۔ “
إن الذين يحادون الله ورسوله أولئك في الأذلين
سورة: المجادلة - آية: ( 20 ) - جزء: ( 28 ) - صفحة: ( 544 )Surah Mujadila Ayat 20 meaning in urdu
یقیناً ذلیل ترین مخلوقات میں سے ہیں وہ لوگ جو اللہ اور اس کے رسول کا مقابلہ کرتے ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور جو شخص جنگ کے روز اس صورت کے سوا کہ لڑائی کے لیے کنارے
- اگر تمہارے پروردگار کی مہربانی ان کی یاوری نہ کرتی تو وہ چٹیل میدان میں
- ہم اپنے پروردگار پر ایمان لے آئے تاکہ وہ ہمارے گناہوں کو معاف کرے اور
- کہو کہ رات اور دن میں خدا سے تمہاری کون حفاظت کرسکتا ہے؟ بات یہ
- کہہ دو کہ اگر سچے ہو تو تم خدا کے پاس سے کوئی کتاب لے
- کیا اس نے اپنی مخلوقات میں سے خود تو بیٹیاں لیں اور تم کو چن
- لوگوں کے معبود برحق کی
- اور جس دن وہ پیدا ہوئے اور جس دن وفات پائیں گے اور جس دن
- خدا ہی ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے۔ اور وہی ہر چیز کا نگراں
- اور جو ایمان لائے اور عمل نیک کیے وہ بہشتوں میں داخل کیے جائیں گے
Quran surahs in English :
Download surah Mujadila with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Mujadila mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Mujadila Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers