Surah Al Israa Ayat 59 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ اسراء کی آیت نمبر 59 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Al Israa ayat 59 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَمَا مَنَعَنَا أَن نُّرْسِلَ بِالْآيَاتِ إِلَّا أَن كَذَّبَ بِهَا الْأَوَّلُونَ ۚ وَآتَيْنَا ثَمُودَ النَّاقَةَ مُبْصِرَةً فَظَلَمُوا بِهَا ۚ وَمَا نُرْسِلُ بِالْآيَاتِ إِلَّا تَخْوِيفًا﴾
[ الإسراء: 59]

Ayat With Urdu Translation

اور ہم نے نشانیاں بھیجنی اس لئے موقوف کردیں کہ اگلے لوگوں نے اس کی تکذیب کی تھی۔ اور ہم نے ثمود کو اونٹنی (نبوت صالح کی کھلی) نشانی دی۔ تو انہوں نے اس پر ظلم کیا اور ہم جو نشانیاں بھیجا کرتے ہیں تو ڈرانے کو

Surah Al Israa Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یہ آیت اس وقت اتری جب کفار مکہ نے مطالبہ کیا کوہ صفا کو سونے کا بنا دیا جائے یا مکے کے پہاڑ اپنی جگہ سے ہٹا دیئے جائیں تاکہ وہاں کاشت کاری ممکن ہو سکے، جس پر اللہ تعالٰی نے جبرائیل کے ذریعے سے پیغام بھیجا کہ ان کے مطالبات ہم پورے کرنے کے لئے تیار ہیں، لیکن اگر اس کے بعد بھی وہ ایمان نہ لائے تو پھر ان کی ہلاکت یقینی ہے۔ پھر انہیں مہلت نہیں دی جائے گی۔ نبی ( صلى الله عليه وسلم ) نے بھی اسی بات کو پسند فرمایا کہ ان کا مطالبہ پورا نہ کیا جائے تاکہ یہ یقینی ہلاکت سے بچ جائیں ( مسند أحمد, ج 1، ص 258وقال أحمد شاكر في تعليقه على المسند (2333 ) إسناده صحيح)، اس آیت میں بھی اللہ تعالٰی نے یہی مضمون بیان فرمایا کہ ان کی خواہش کے مطابق نشانیاں اتار دینا ہمارے لئے کوئی مشکل نہیں۔ لیکن ہم اس سے گریز اس لئے کر رہے ہیں کہ پہلی قوموں نے بھی اپنی خواہش کے مطابق نشانیاں مانگیں جو انہیں دکھا دی گئیں، لیکن اس کے باوجود انہوں نے تکذیب کی اور ایمان نہ لائے، جس کے نتیجے میں وہ ہلاک کر دی گئیں۔
( 2 ) قوم ثمود کا بطور مثال تذکرہ کیا کیونکہ ان کی خواہش پر پتھر کی چٹان سے اونٹنی ظاہر کر کے دکھائی گئی تھی، لیکن ان ظالموں نے، ایمان لانے کی بجائے، اس اونٹنی ہی کو مار ڈالا، جس پر تین دن کے بعد ان پر عذاب آگیا۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


عجیب و غریب مانگ حضور ﷺ کے زمانے کے کافروں نے آپ سے کہا کہ حضرت آپ کے پہلے کے انبیاء میں سے بعض کے تابع ہوا تھی، بعض مردوں کو زندہ کردیا کرتے تھے، وغیرہ۔ اب اگر آپ چاہتے ہیں کہ ہم بھی آپ پر ایمان لائیں تو آپ اس صفا پہاڑ کو سونے کا کر دیئجے، ہم آپ کی سچائی کے قائل ہوجائیں گے۔ آپ پر وحی آئی کہ اگر آپ کی بھی یہی خواہش ہو تو میں اس پہاڑ کو ابھی سونے کا بنا دیتا ہوں۔ لیکن یہ خیال رہے کہ اگر پھر بھی یہ ایمان نہ لائے تو اب انہیں مہلت نہ ملے گی، فی الفور عذاب آجائے گا اور تباہ کر دئے جائیں گے۔ اور اگر آپ کو انہیں تاخیر دینے اور سوچنے کا موقع دینا منظور ہے تو میں ایسا کروں۔ آپ نے فرمایا اے اللہ میں انہیں باقی رکھنے میں ہی خوش ہوں۔ مسند میں اتنا اور بھی ہے کہ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ باقی کی اور پہاڑیاں یہاں سے کھسک جائیں تاکہ ہم یہاں کھیتی باڑی کرسکیں۔ الخ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ اور روایت میں ہے کہ آپ نے دعا مانگی، جبرائیل ؑ آئے اور کہا آپ کا پروردگار آپ کو سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے کہ اگر آپ چاہیں تو صبح کو ہی یہ پہاڑ سونے کا ہوجائے لیکن اگر پھر بھی ان میں سے کوئی ایمان نہ لایا تو اسے وہ سزا ہوگی جو اس سے پہلے کسی کو نہ ہوئی ہو اور اگر آپ کا ارادہ ہو تو میں ان پر توبہ اور رحمت کے دروازے کھلے چھوڑوں۔ آپ نے دوسری شق اختیار کی۔ مسند ابو یعلی میں ہے کہ آیت ( وَاَنْذِرْ عَشِيْرَتَكَ الْاَقْرَبِيْنَ02104ۙ ) 26۔ الشعراء:214) جب اتری تو تعمیل ارشاد کے لئے جبل ابی قبیس پر چڑھ گئے اور فرمانے لگے اے بنی عبد مناف میں تمہیں ڈرانے والا ہوں۔ قیش یہ آواز سنتے ہی جمع ہوگئے پھر کہنے لگے سنئے آپ نبوت کے مدعی ہیں۔ سلیمان نبی ؑ کے تابع ہوا تھی، موسیٰ نبی ؑ کے تابع دریا ہوگیا تھا، عیسیٰ نبی ؑ مردوں کو زندہ کردیا کرتے تھے۔ تو بھی نبی ہے اللہ سے کہہ کہ یہ پہاڑ یہاں سے ہٹوا کر زمین قابل زراعت بنا دے تاکہ ہم کھیتی باڑی کریں۔ یہ نہیں تو ہمارے مردوں کی زندگی کی دعا اللہ سے کر کہ ہم اور وہ مل کر بیٹھیں اور ان سے باتیں کریں۔ یہ بھی نہیں تو اس پہاڑ کو سونے کا بنوا دے کہ ہم جاڑے اور گرمیوں کے سفر سے نجات پائیں اسی وقت آپ پر وحی اترنی شروع ہوگئی اس کے خاتمے پر آپ نے فرمایا اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ تم نے جو کچھ مجھ سے طلب کیا تھا مجھے اس کے ہوجانے میں اور اس بات میں کہ دروازہ رحمت میں چلے جاؤ، اختیار دیا گیا کہ ایمان اسلام کے بعد تم رحمت الہٰی سمیٹ لو یا تم یہ نشانات دیکھ لو لیکن پھر نہ مانو تو گمراہ ہوجاؤ اور رحمت کے دروازے تم پر بند ہوجائیں تو میں تو ڈر گیا اور میں نے در رحمت کا کھلا ہونا ہی پسند کیا۔ کیونکہ دوسری صورت میں تمہارے ایمان نہ لانے پر تم پر وہ عذاب اترتے جو تم سے پہلے کسی پر نہ اترے ہوں اس پر یہ آیتیں اتریں۔ اور آیت ( وَلَوْ اَنَّ قُرْاٰنًا سُيِّرَتْ بِهِ الْجِبَالُ اَوْ قُطِّعَتْ بِهِ الْاَرْضُ اَوْ كُلِّمَ بِهِ الْمَوْتٰى 31 ؀ ) 13۔ الرعد:31) ، نازل ہوئی یعنی آیتوں کے بھیجنے اور منہ مانگے معجزوں کے دکھانے سے ہم عاجز تو نہیں بلکہ یہ ہم پر بہت آسان ہے جو تیری قوم چاہتی ہے، ہم انہیں دکھا دیتے لیکن اس صورت میں ان کے نہ ماننے پر پھر ہمارے عذاب نہ رکتے۔ اگلوں کو دیکھ لو کہ اسی میں برباد ہوئے۔ چناچہ سورة مائدہ میں ہے کہ میں تم پر دستر خوان اتار رہا ہوں لیکن اس کے بعد جو کفر کرے گا اسے ایسی سزا دی جائے گی جو اس سے پہلے کسی کو نہ ہوئی ہو۔ ثمودیوں کو دیکھو کہ انہوں نے ایک خاص پتھر میں اسے اونٹنی کا نکلنا طلب کیا۔ حضرت صالح ؑ کی دعا پر وہ نکلی لیکن وہ نہ مانے بلکہ اس اونٹنی کی کوچیں کاٹ دیں، رسول کو جھٹلاتے رہے، جس پر انہیں تین دن کی مہلت ملی اور آخر غارت کر دئے گئے۔ ان کی یہ اونٹنی بھی اللہ کی وحدانیت کی ایک نشانی تھی اور اس کے رسول کی صداقت کی علامت تھی۔ لیکن ان لوگوں نے پھر بھی کفر کیا، اس کا پانی بند کیا بالاخر اسے قتل کردیا، جس کی پاداش میں سب مار ڈالے گئے اور اللہ زبردست کی پکڑ میں آگئے، آیتیں صرف دھمکانے کے لئے ہوتی ہیں کہ وہ عبرت و نصیحت حاصل کرلیں۔ مروی ہے کہ حضرت ابن مسعود ؓ کے زمانے میں کوفے میں زلزلہ آیا تو آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ تم اس کی جانب جھکو، تمہیں فورا اس کی طرف متوجہ ہوجانا چاہئے۔ حضرت عمر ؓ کے زمانے میں مدینہ شریف میں کئی بار جھٹکے محسوس ہوئے تو آپ نے فرمایا واللہ تم نے ضرور کوئی نئی بات کی ہے، دیکھو اگر اب ایسا ہوا تو میں تمہیں سخت سزائیں دونگا۔ متفق علیہ حدیث میں ہے کہ آپ نے فرمایا سورج چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں ان میں کسی کی موت وحیات سے گرہن نہیں لگتا بلکہ اللہ تعالیٰ ان سے اپنے بندوں کو خوفزدہ کردیتا ہے، جب تم یہ دیکھو تو ذکر اللہ دعا اور استغفار کی طرف جھک پڑو۔ اے امت محمد واللہ اللہ سے زیادہ غیرت والا کوئی نہیں کہ اس کے لونڈی غلام زنا کاری کریں۔ اے امت محمد واللہ جو میں جانتا ہوں، اگر تم جانتے تو بہت کم ہنستے زیادہ روتے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 59 وَمَا مَنَعَنَآ اَنْ نُّرْسِلَ بالْاٰيٰتِ اِلَّآ اَنْ كَذَّبَ بِهَا الْاَوَّلُوْنَ اللہ تعالیٰ نے حسی معجزات دکھانے صرف اس لیے بند کردیے ہیں کہ سابقہ قوموں کے لوگ ایسے معجزات کو دیکھ کر بھی کفر پر ڈٹے رہے اور ایمان نہ لائے۔ یہ وہی مضمون ہے جو سورة الأنعام اور اس کے بعد نازل ہونے والی مکی سورتوں میں تسلسل سے دہرایا جا رہا ہے۔وَاٰتَيْنَا ثَمُوْدَ النَّاقَةَ مُبْصِرَةً فَظَلَمُوْا بِهَا قوم ثمود کو ان کے مطالبے پر اونٹنی کا بصیرت افروز معجزہ دکھایا گیا مگر انہوں نے اس واضح معجزے کو دیکھ لینے کے بعد بھی حضرت صالح پر ایمان لانے کے بجائے اس اونٹنی ہی کو مار ڈالا۔ اسی طرح حضرت عیسیٰ کو مٹی سے زندہ پرندے بنانے اور ” قُمْ بِاِذْنِ اللّٰہِ “ کہہ کر مردوں کو زندہ کرنے تک کے معجزات دیے گئے ‘ مگر کیا انہیں دیکھ کر وہ لوگ ایمان لے آئے ؟وَمَا نُرْسِلُ بالْاٰيٰتِ اِلَّا تَخْوِيْفًانشانیاں یا معجزے بھیجنے کا مقصد تو لوگوں کو خبردار کرنا ہوتا ہے سو یہ مقصد قرآن کی آیات بخوبی پورا کر رہی ہیں۔ اس کے بعد اب اور کون سی نشانیوں کی ضرورت باقی ہے ؟ اگلی آیت میں یہی بات تین مثالوں سے مزید واضح کی گئی ہے کہ یہ لوگ کس طرح قرآن کی آیات کے ساتھ بحث برائے بحث اور انکار کا رویہ اپنائے ہوئے ہیں اور یہ کہ اللہ نے حسی معجزات دکھانا کیوں بند کردیے ہیں۔

وما منعنا أن نرسل بالآيات إلا أن كذب بها الأولون وآتينا ثمود الناقة مبصرة فظلموا بها وما نرسل بالآيات إلا تخويفا

سورة: الإسراء - آية: ( 59 )  - جزء: ( 15 )  -  صفحة: ( 288 )

Surah Al Israa Ayat 59 meaning in urdu

اور ہم کو نشانیاں بھیجنے سے نہیں روکا مگر اس بات نے کہ اِن سے پہلے کے لوگ اُن کو جھٹلا چکے ہیں (چنانچہ دیکھ لو) ثمود کو ہم نے علانیہ اونٹنی لا کر دی اور اُنہوں نے اس پر ظلم کیا ہم نشانیاں اسی لیے تو بھیجتے ہیں کہ لوگ انہیں دیکھ کر ڈریں


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. جو خدا کے عہد کو پورا کرتے ہیں اور اقرار کو نہیں توڑتے
  2. (پھر بولا) یہ (خدا کا کلام نہیں بلکہ) بشر کا کلام ہے
  3. وہ تو تم کو برائی اور بےحیائی ہی کے کام کرنے کو کہتا ہے اور
  4. یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم ان کو ملک میں دسترس دیں تو نماز
  5. بھلا جس شخص نے اپنی عمارت کی بنیاد خدا کے خوف اور اس کی رضامندی
  6. یہ بستیاں ہیں جن کے کچھ حالات ہم تم کو سناتے ہیں۔ اور ان کے
  7. تو تم (جادو کا) سامان اکھٹا کرلو اور پھر قطار باندھ کر آؤ۔ آج جو
  8. اور وہ قیامت کی نشانی ہیں۔ تو (کہہ دو کہ لوگو) اس میں شک نہ
  9. اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ (خدا کے آگے) جھکو تو جھکتے نہیں
  10. (یعنی) قوم فرعون کے پاس، کیا یہ ڈرتے نہیں

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Al Israa with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Al Israa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Israa Complete with high quality
surah Al Israa Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Al Israa Bandar Balila
Bandar Balila
surah Al Israa Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Al Israa Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Al Israa Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Al Israa Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Al Israa Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Al Israa Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Al Israa Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Al Israa Fares Abbad
Fares Abbad
surah Al Israa Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Al Israa Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Al Israa Al Hosary
Al Hosary
surah Al Israa Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Al Israa Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Sunday, December 22, 2024

Please remember us in your sincere prayers