Surah An Nahl Ayat 106 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ النحل کی آیت نمبر 106 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah An Nahl ayat 106 best quran tafseer in urdu.
  
   
Verse 106 from surah An-Nahl

﴿مَن كَفَرَ بِاللَّهِ مِن بَعْدِ إِيمَانِهِ إِلَّا مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِيمَانِ وَلَٰكِن مَّن شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللَّهِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ﴾
[ النحل: 106]

Ayat With Urdu Translation

جو شخص ایمان لانے کے بعد خدا کے ساتھ کفر کرے وہ نہیں جو (کفر پر زبردستی) مجبور کیا جائے اور اس کا دل ایمان کے ساتھ مطمئن ہو۔ بلکہ وہ جو (دل سے اور) دل کھول کر کفر کرے۔ تو ایسوں پر الله کا غضب ہے۔ اور ان کو بڑا سخت عذاب ہوگا

Surah An Nahl Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جس شخص کو کفر پر مجبور کیا جائے اور وہ جان بچانے کے لئے قولاً یا فعلاً کفر کا ارتکاب کر لے جبکہ اس کا دل ایمان پر مطمئن ہو، تو وہ کافر نہیں ہوگا، نہ اس کی بیوی اس سے جدا ہوگی اور نہ اس پر دیگر احکام کفر لاگو ہونگیں۔ قَالَهُ الْقُرْطُبِي ( فتح القدیر )
( 2 ) یہ مرتد ہونے کی سزا ہے کہ وہ غضب الٰہی اور عذاب عظیم کے مستحق ہوں گے اور اس کی دنیاوی سزا قتل ہے جیسا کہ حدیث میں ہے۔ ( مزید تفصیل کے لئے دیکھئے سورۂ بقرہ، آیت 217 اور آیت 256 کا حاشیہ )۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


ایمان کے بعد کفر پسند لوگ اللہ سبحانہ و تعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ جو لوگ ایمان کے بعد کفر کریں دیکھ کر اندھے ہوجائیں پھر کفر پہ ان کا سینہ کھل جائے، اس پر اطمینان کرلیں۔ یہ اللہ کی غضب میں گرفتار ہوتے ہیں کہ ایمان کا علم حاصل کر کے پھر اس سے پھر گئے اور انہیں آخرت میں بڑا سخت عذاب ہوگا۔ کیونکہ انہوں نے آخرت بگاڑ کر دنیا کی محبت کی اور صرف دنیا طلبی کی وجہ سے اسلام پر مرتد ہونے کو ترجیح دی چونکہ ان کے دل ہدایت حق سے خالی تھے، اللہ کی طرف سے ثابت قدمی انہیں نہ ملی۔ دلوں پر مہریں لگ گئیں، نفع کی کوئی بات سمجھ میں نہیں آتی۔ کان اور آنکھیں بھی بیکار ہوگئیں نہ حق سن سکیں نہ دیکھ سکیں۔ پس کسی چیز نے انہیں کوئی فائدہ نہ پہنچایا اور اپنے انجام سے غافل ہوگئے۔ یقینا ایسے لوگ قیامت کے دن اپنا اور اپنے ہم خیال لوگوں کا نقصان کرنے والے ہیں۔ پہلی آیت کے درمیان جن لوگوں کا استثناء کیا ہے یعنی وہ جن پر جبر کیا جائے اور ان کے دل ایمان پر جمے ہوئے ہوں، اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو بہ سبب مار پیٹ اور ایذاؤں کے مجبور ہو کر زبان سے مشرکوں کی موافقت کریں لیکن ان کا دل وہ نہ کہتا ہو بلکہ دل میں اللہ پر اور اس کے رسول پر کامل اطمینان کے ساتھ پورا ایمان ہو۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں یہ آیت عمار بن یاسر ؓ کے بارے میں اتری ہے جب کہ آپ کو مشرکین نے عذاب کرنا شروع کیا جب تک کہ آپ آنحضرت ﷺ کے ساتھ کفر نہ کریں۔ پس بادل ناخواستہ مجبوراً اور کرھاً آپ نے ان کی موافقت کی، پھر اللہ کے نبی کے پاس آ کر عذر بیان کرنے لگے۔ پس اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری۔ شعبی، قتاوہ اور ابو مالک بھی یہی کہتے ہیں۔ ابن جریر میں ہے کہ مشرکوں نے آپ کو پکڑا اور عذاب دینے شروع کئے، یہاں تک کہ آپ ان کے ارادوں کے قریب ہوگئے۔ پھرحضور ﷺ کے پاس آ کر اس کی شکایت کرنے لگے تو آپ نے پوچھا تم اپنے دل کا حال کیسا پاتے ہو ؟ جواب دیا کہ وہ تو ایمان پر مطمئن ہے، جما ہوا ہے۔ آپ نے فرمایا اگر وہ پھر لوٹیں تو تم بھی لوٹنا۔ بیہقی میں اسے بھی زیادہ تفصیل سے ہے اس میں ہے کہ آپ نے حضور ﷺ کو برا بھلا کہا اور ان کے معبودوں کا ذکر خیر سے کیا پھر آپ کے پاس آ کر اپنا یہ دکھ بیان کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ انہوں نے اذیت دینا ختم نہیں کیا جب تک کہ میں نے آپ کو برا بھلا نہ کہہ لیا اور ان کے معبودوں کا ذکر خیر سے نہ کیا۔ آپ نے فرمایا تم اپنا دل کیسا پاتے ہو ؟ جواب دیا کہ ایمان پر مطمئن۔ فرمایا اگر وہ پھر کریں تو تم بھی پھر کرلینا۔ اسی پر یہ آیت اتری۔ پس علماء کرام کا اتفاق ہے کہ جس پر جبر و کراہ کیا جائے، اسے جائز ہے کہ اپنی جان بچانے کے لئے ان کی موافقت کرلے اور یہ بھی جائز ہے کہ ایسے موقعہ پر بھی ان کی نہ مانے جیسے کہ حضرت بلال ؓ نے کر کے دکھایا کہ مشرکوں کی ایک نہ مانی حالانکہ وہ انہیں بدترین تکلیفیں دیتے تھے یہاں تک کہ سخت گرمیوں میں پوری تیز دھوپ میں آپ کو لٹا کر آپ کے سینے پر بھاری وزنی پتھر رکھ دیا کہ اب بھی شرک کرو تو نجات پاؤ لیکن آپ نے پھر بھی ان کی نہ مانی صاف انکار کردیا اور اللہ کی توحید احد احد کے لفظ سے بیان فرماتے رہے بلکہ فرمایا کرتے تھے کہ " واللہ اگر اس سے بھی زیادہ تمہیں چبھنے والا کوئی لفظ میرے علم میں ہوتا تو میں وہی کہتا اللہ ان سے راضی رہے اور انہیں بھی ہمیشہ راضی رکھے۔ " اسی طرح حضرت خیب بن زیاد انصاری ؓ کا واقعہ ہے کہ جب ان سے مسیلمہ کذاب نے کہا کہ کیا تو حضرت محمد ﷺ کی رسالت کی گواہی دیتا ہے ؟ تو آپ نے فرمایا ہاں۔ پھر اس نے آپ سے پوچھا کہ کیا میرے رسول اللہ ہونے کی بھی گواہی دیتا ہے ؟ تو آپ نے فرمایا میں نہیں سنتا۔ اس پر اس جھوٹے مدعی نبوت نے ان کے جسم کے ایک عضو کے کاٹ ڈالنے کا حکم دیا پھر یہی سوال جواب ہوا۔ دوسرا عضو جسم کٹ گیا یونہی ہوتا رہا لیکن آپ آخر دم تک اسی پر قائم رہے، اللہ آپ سے خوش ہو اور آپ کو بھی خوش رکھے۔ مسند احمد میں ہے کہ جو چند لوگ مرتد ہوگئے تھے، انہیں حضرت علی ؓ نے آگ میں جلوا دیا، جب حضرت ابن عباس ؓ کو یہ واقعہ معلوم ہوا تو آپ نے فرمایا میں تو انہیں آگ میں نہ جلاتا اس لئے کہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے کہ اللہ کے عذاب سے تم عذاب نہ کرو۔ ہاں بیشک میں انہیں قتل کرا دیتا۔ اس لئے کہ فرمان رسول ﷺ ہے کہ جو اپنے دین کو بدل دے اسے قتل کردو۔ جب یہ خبر حضرت علی ؓ کو ہوئی تو آپ نے فرمایا ابن عباس کی ماں پر افسوس۔ اسے امام بخاری ؒ نے بھی وارد کیا ہے۔ مسند میں ہے کہ حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ کے پاس یمن میں معاذ بن جبل ؓ تشریف لے گئے۔ دیکھا کہ ایک شخص ان کے پاس ہے۔ پوچھا یہ کیا ؟ جواب ملا کہ یہ ایک یہودی تھا، پھر مسلمان ہوگیا اب پھر یہودی ہوگیا ہے۔ ہم تقریباً دو ماہ سے اسے اسلام پر لانے کی کوشش میں ہیں، تو آپ نے فرمایا واللہ میں بیٹھوں گا بھی نہیں جب تک کہ تم اس کی گردن نہ اڑا دو۔ یہی فیصلہ ہے اللہ اور اس کے رسول اللہ ﷺ کا کہ جو اپنے دین سے لوٹ جائے اسے قتل کردو یا فرمایا جو اپنے دین کو بدل دے۔ یہ واقعہ بخاری و مسلم میں بھی ہے لیکن الفاظ اور ہیں۔ پس افضل و اولیٰ یہ ہے کہ مسلمان اپنے دین پر قائم اور ثابت قدم رہے گو اسے قتل بھی کردیا جائے۔ چناچہ حافظ ابن عساکر ؒ عبداللہ بن حذافہ سہمی صحابی ؓ کے ترجمہ میں لائے ہیں کہ آپ کو رومی کفار نے قید کرلیا اور اپنے بادشاہ کے پاس پہنچا دیا، اس نے آپ سے کہا کہ تم نصرانی بن جاؤ میں تمہیں اپنے راج پاٹ میں شریک کرلیتا ہوں اور اپنی شہزادی تمہاری نکاح میں دیتا ہوں۔ صحابی ؓ نے جواب دیا کہ یہ تو کیا اگر تو اپنی تمام بادشاہت مجھے دے دے اور تمام عرب کا راج بھی مجھے سونپ دے اور یہ چاہے کہ میں ایک آنکھ جھپکنے کے برابر بھی دین محمد سے پھر جاؤں تہ یہ بھی ناممکن ہے۔ بادشاہ نے کہا پھر میں تجھے قتل کر دوں گا۔ حضرت عبداللہ ؓ نے جواب دیا کہ ہاں یہ تجھے اختیار ہے چناچہ اسی وقت بادشاہ نے حکم دیا اور انہیں صلیب پر چڑھا دیا گیا اور تیر اندازوں نے قریب سے بحکم بادشاہ ان کے ہاتھ پاؤں اور جسم چھیدنا شروع کیا بار بار کہا جاتا تھا کہ اب بھی نصراینت قبول کرلو اور آپ پورے استقلال اور صبر سے فرماتے جاتے تھے کہ ہرگز نہیں آخر بادشاہ نے کہا اسے سولی سے اتار لو، پھر حکم دیا کہ پیتل کی دیگ یا پیتل کی کی بنی ہوئی گائے خوب تپا کر آگ بنا کر لائی جائے۔ چناچہ وہ پیش ہوئی بادشاہ نے ایک اور مسلمان قیدی کی بابت حکم دیا کہ اسے اس میں ڈال دو۔ اسی وقت حضرت عبداللہ ؓ کی موجودگی میں آپ کے دیکھتے ہی دیکھتے اس مسلمان قیدی کو اس میں ڈال دیا گیا وہ مسکین اسی وقت چر مر ہو کر رہ گئے۔ گوشت پوست جل گیا ہڈیاں چمکنے لگیں، ؓ پھر بادشاہ نے حضرت عبداللہ ؓ سے کہا کہ دیکھو اب بھی ہماری مان لو اور ہمارا مذہب قبول کرلو، ورنہ اسی آگ کی دیگ میں اسی طرح تمہیں بھی ڈال کر جلا دیا جائے گا۔ آپ نے پھر بھی اپنے ایمانی جوش سے کام لیکر فرمایا کہ ناممکن کہ میں اللہ کے دین کو چھوڑ دوں۔ اسی وقت بادشاہ نے حکم دیا کہ انہیں چرخی پر چڑھا کر اس میں ڈال دو ، جب یہ اس آگ کی دیگ میں ڈالے جانے کے لئے چرخی پر اٹھائے گئے تو بادشاہ نے دیکھا کہ ان کی آنکھوں سے آنسو نکل رہے ہیں، اسی وقت اس نے حکم دیا کہ رک جاؤ انہیں اپنے پاس بلا لیا، اس لئے کہ اسے امید بندھ گئی تھی کہ شاید اس عذاب کو دیکھ کر اب اس کے خیالات پلٹ گئے ہیں میری مان لے گا اور میرا مذہب قبول کر کے میرا داماد بن کر میری سلطنت کا ساجھی بن جائے گا لیکن بادشاہ کی یہ تمنا اور یہ خیال محض بےسود نکلا۔ حضرت عبداللہ بن حذافہ ؓ نے فرمایا کہ میں صرف اس وجہ سے رویا تھا کہ آج ایک ہی جان ہے جسے راہ حق میں اس عذاب کے ساتھ میں قربان کر رہا ہوں، کاش کہ میرے روئیں روئیں میں ایک ایک جان ہوتی کہ آج میں سب جانیں راہ اللہ اسی طرح ایک ایک کر کے فدا کرتا۔ بعض روایتوں میں ہے کہ آپ کو قید خانہ میں رکھا کھانا پینا بند کردیا، کئی دن کے بعد شراب اور خنزیر کا گوشت بھیجا لیکن آپ نے اس بھوک پر بھی اس کی طرف توجہ تک نہ فرمائی۔ بادشاہ نے بلوا بھیجا اور اسے نہ کھانے کا سبب دریافت کیا تو آپ نے جواب دیا کہ اس حالت میں یہ میرے لئے حلال تو ہوگیا ہے لیکن میں تجھ جیسے دشمن کو اپنے بارے میں خوش ہونے کا موقعہ دینا چاہتا ہی نہیں ہوں۔ اب بادشاہ نے کہا اچھا تو میرے سر کا بوسہ لے تو میں تجھے اور تیرے ساتھ کے اور تمام مسلمان قیدیوں کو رہا کردیتا ہوں آپ نے اسے قبول فرما لیا اس کے سر کا بوسہ لے لیا اور بادشاہ نے بھی اپنا وعدہ پورا کیا اور آپ کو اور آپ کے تمام ساتھیوں کو چھوڑ دیا جب حضرت عبداللہ بن حذافہ ؓ یہاں سے آزاد ہو کر حضرت عمر فاروق ؓ کے پاس پہنچے تو آپ نے فرمایا ہر مسلمان پر حق ہے کہ عبداللہ بن حذافہ ؓ کا ماتھا چومے اور میں ابتدا کرتا ہوں یہ فرما کر پہلے آپ نے ان کے سر پر بوسہ دیا۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 106 مَنْ كَفَرَ باللّٰهِ مِنْۢ بَعْدِ اِيْمَانِهٖٓاس کا اطلاق ایمان کی دونوں کیفیتوں پر ہوگا۔ ایک یہ کہ دل میں ایمان آگیا بات پوری طرح دل میں بیٹھ گئی ‘ دل میں یقین کی کیفیت پیدا ہوگئی کہ ہاں یہی حق ہے مگر زبان سے ابھی اقرار نہیں کیا۔ ایمان کی دوسری کیفیت یہ ہے کہ دل بھی ایمان لے آیا اور زبان سے ایمان کا اقرار بھی کرلیا۔ چناچہ ان دونوں درجوں میں سے کسی بھی درجے میں اگر انسان نے حق کو حق جان لیا دل میں یقین پیدا ہوگیا مگر پھر کسی مصلحت کا شکار ہوگیا اور حق کا ساتھ دینے سے کنی کترا گیا تو اس پر اس حکم کا اطلاق ہوگا۔اِلَّا مَنْ اُكْرِهَ وَقَلْبُهٗ مُطْمَـﭟ بِالْاِيْمَانِ کسی کی جان پر بنی ہوئی تھی اور اس حالت میں کوئی کلمہ کفر اس کی زبان سے ادا ہوگیا مگر اس کا دل بدستور حالت ایمان میں مطمئن رہا تو ایسا شخص اللہ کے ہاں معذور سمجھا جائے گا۔وَلٰكِنْ مَّنْ شَرَحَ بالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللّٰهِ ۚ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيْمٌاوپر بیان کیے گئے استثناء کے مطابق مجبوری کی حالت میں تو کلمہ کفر کہنے والے کو معاف کردیا جائے گا بشرطیکہ اس کا دل ایمان پر پوری طرح مطمئن ہو مگر جو شخص کسی وجہ سے پورے شرح صدر کے ساتھ کفر کی طرف لوٹ گیا ‘ وہ اللہ کے غضب اور بہت بڑے عذاب کا مستحق ہوگیا۔

من كفر بالله من بعد إيمانه إلا من أكره وقلبه مطمئن بالإيمان ولكن من شرح بالكفر صدرا فعليهم غضب من الله ولهم عذاب عظيم

سورة: النحل - آية: ( 106 )  - جزء: ( 14 )  -  صفحة: ( 279 )

Surah An Nahl Ayat 106 meaning in urdu

جو شخص ایمان لانے کے بعد کفر کرے (وہ اگر) مجبور کیا گیا ہو اور دل اس کا ایمان پر مطمئن ہو (تب تو خیر) مگر جس نے دل کی رضا مندی سے کفر کو قبول کر لیا اس پر اللہ کا غضب ہے اور ایسے سب لوگوں کے لیے بڑا عذاب ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور اہل انجیل کو چاہیئے کہ جو احکام خدا نے اس میں نازل فرمائے ہیں
  2. اور ہمارے بندے ایوب کو یاد کرو جب انہوں نے اپنے رب کو پکارا کہ
  3. اور جن لوگوں نے اس کے سوا کارساز بنا رکھے ہیں وہ خدا کو یاد
  4. (یہ) بدلہ ہے پورا پورا
  5. انہوں نے کہا کہ ہمارا پروردگار جانتا ہے کہ ہم تمہاری طرف (پیغام دے کر)
  6. اے اہلِ ایمان! اپنے نزدیک کے (رہنے والے) کافروں سے جنگ کرو اور چاہیئے کہ
  7. کہ وہی (مظفرو) منصور ہیں
  8. یا (تمہاری زندگی ہی میں) تمہیں وہ (عذاب) دکھا دیں گے جن کا ہم نے
  9. یعنی موسیٰ اور ہارون کے پروردگار پر
  10. اور (یہ بھی) کہنے لگے کہ یہ قرآن ان دونوں بستیوں (یعنی مکّے اور طائف)

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah An Nahl with the voice of the most famous Quran reciters :

surah An Nahl mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter An Nahl Complete with high quality
surah An Nahl Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah An Nahl Bandar Balila
Bandar Balila
surah An Nahl Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah An Nahl Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah An Nahl Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah An Nahl Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah An Nahl Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah An Nahl Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah An Nahl Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah An Nahl Fares Abbad
Fares Abbad
surah An Nahl Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah An Nahl Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah An Nahl Al Hosary
Al Hosary
surah An Nahl Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah An Nahl Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Sunday, December 22, 2024

Please remember us in your sincere prayers