Surah Raad Ayat 21 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَالَّذِينَ يَصِلُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ وَيَخَافُونَ سُوءَ الْحِسَابِ﴾
[ الرعد: 21]
اور جن (رشتہ ہائے قرابت) کے جوڑے رکھنے کا خدا نے حکم دیا ہے ان کو جوڑے رکھتے اور اپنے پروردگار سے ڈرتے رہتے اور برے حساب سے خوف رکھتے ہیں
Surah Raad Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی رشتوں اور قرابتوں کو توڑتے نہیں ہیں، بلکہ ان کو جوڑتے اور صلہ رحمی کرتے ہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
منافق کا نفسیاتی تجزیہ ان بزرگوں کی نیک صفتیں بیان ہو رہی ہیں اور ان کے بھلے انجام کی خبر دی جا رہی ہے جو آخرت میں جنت کے مالک بنیں گے اور یہاں بھی جو نیک انجام ہیں۔ وہ منافقوں کی طرح نہیں ہوتے کہ عہد شکنی، غداری اور بےوفائی کریں۔ یہ منافق کی خصلت ہے کہ وعدہ کر کے توڑ دیں۔ جھگڑوں میں گالیاں بکیں، باتوں میں جھوٹ بولیں، امانت میں خیانت کریں۔ صلہ رحمی کا، رشتہ داروں سے سلوک کرنے کا، فقیر محتاج کو دینے کا، بھلی باتوں کے نباہ نے کا، جو حکم الہٰی ہے یہ اس کے عامل ہیں۔ رب کا خوف دل میں رکھتے ہوئے فرمان الہٰی سمجھ کر نیکیاں کرتے ہیں، بدیاں چھوڑتے ہیں۔ آخرت کے حساب سے ڈرتے ہیں، اسی لئے برائیوں سے بچتے ہیں، نیکیوں کی رغبت کرتے ہیں۔ اعتدال کا راستہ نہیں چھوڑتے۔ ہر حال میں فرمان الہٰی کا لحاظ رکھتے ہیں۔ گو نفس حرام کاموں اور اللہ کی نافرمانیوں کی طرف جانا چاہے لیکن یہ اسے روک لیتے ہیں اور ثواب آخرت یاد دلا کر مرضی مولا رضائے رب کے طالب ہو کر نافرمانیوں سے باز رہتے ہیں۔ نماز کی پوری حفاظت کرتے ہیں۔ رکوع، سجدہ، قعدہ، خشوع خضوع شرعی طور بجا لاتے ہیں۔ جنہیں دینا اللہ نے فرمایا ہے انہیں اللہ کی دی ہوئی چیزیں دیتے رہتے ہیں۔ فقرا، محتاج، مساکین اپنے ہوں یا غیر ہوں۔ ان کی برکتوں سے محروم نہیں رہتے۔ چھپے کھلے، دن رات، وقت بےوقت، برابر راہ للہ خرچ کرتے رہتے ہیں۔ قباحت کو احسان سے، برائی کو بھلائی سے، دشمنی کو دوستی سے ٹال دیتے ہیں۔ دوسرا سرکشی کرے یہ نرمی کرتے ہیں۔ دوسرا سر چڑھے یہ سر جھکا دیتے ہے۔ دوسروں کے ظلم سہ لیتے ہیں اور خود نیک سلوک کرتے ہیں۔ تعلیم قرآن ہے آیت ( اِدْفَعْ بالَّتِيْ هِىَ اَحْسَنُ السَّيِّئَةَ ۭ نَحْنُ اَعْلَمُ بِمَا يَصِفُوْنَ 96 ) 23۔ المؤمنون :96) بہت اچھے طریقے سے ٹال دو تو دشمن بھی گاڑھا دوست بن جائے گا۔ صبر کرنے والے، صاحب نصیب ہی اس مرتبے کو پاتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے لئے اچھا انجام ہے۔ بروج وبالا خانے وہ اچھا انجام اور بہترین گھر جنت ہے جو ہمیشگی والی اور پائیدار ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ فرماتے ہیں جنت کے ایک محل کا نام عدن ہے جس میں بروج اور بالا خانے ہیں جس کے پانچ ہزار دروازے ہیں، ہر دروازے پر پانچ ہزار فرشتے ہیں۔ وہ محل مخصوص ہے نبیوں اور صدیقوں اور شہیدوں کے لئے۔ ضحاک ؒ کہتے ہیں یہ جنت کا شہر ہے جس میں انبیا ہوں گے شہداء ہوں گے اور ہدایت کے ائمہ ہوں گے۔ ان کے آس پاس اور لوگ ہوں گے اور ان کے ارد گرد اور جنتیں ہیں وہاں یہ اپنے اور چہیتوں کو بھی اپنے ساتھ دیکھیں گے۔ ان کے بڑے باپ دادے، ان کے چھوٹے بیٹے پوتے، ان کے جوڑے جو بھی ایماندار اور نیکو کار تھے ان کے پاس ہوں گے اور راحتوں سے مسرور ہوں گے جس سے ان کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں گی۔ یہاں تک کہ اگر کسی کے عمل اس درجہ بلند تک پہنچنے کے قابل نہ بھی ہوں گے تو اللہ تعالیٰ ان کے درجے بڑھا دے گا جیسے آیت ( وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّيَّــتُهُمْ بِاِيْمَانٍ اَلْحَـقْنَا بِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَمَآ اَلَتْنٰهُمْ مِّنْ عَمَلِهِمْ مِّنْ شَيْءٍ ۭ كُلُّ امْرِی بِمَا كَسَبَ رَهِيْنٌ 21 ) 52۔ الطور:21) جن ایمانداروں کی اولاد ان کی پیروی ایمان میں کرتی ہے ہم انہیں بھی ان کے ساتھ ملا دیتے ہیں ان کے پاس مبارک باد اور سلام کے لئے ہر ہر دروازے سے ہر وقت فرشتے آتے رہتے ہیں یہ بھی اللہ کا انعام ہے تاکہ یہ ہر وقت خوش رہیں اور بشارتیں سنتے رہیں۔ نبیوں، صدیقوں، شہیدوں کا پڑوس، فرشتوں کا سلام اور جنت الفردوس مقام۔ مسند کی حدیث میں ہے جانتے بھی ہو کہ سب سے پہلے جنت میں کون جائیں گے ؟ لوگوں نے کہا اللہ کو علم ہے اور اس کے رسول اللہ ﷺ کو فرمایا سب سے پہلے جنتی مساکین مہاجرین ہیں جو دنیا کی لذتوں سے دور تھے جو تکلیفوں میں مبتلا تھے جن کی امنگیں دلوں میں ہی رہ گئیں اور قضا آگئی۔ رحمت کے فرشتوں کو حکم الہٰی ہوگا کہ جاؤ انہیں مبارک باد دو فرشتے کہیں گے اللہ ہم تیرے آسمانوں کے رہنے والے تیری بہترین مخلوق ہیں کیا تو ہمیں حکم دیتا ہے کہ ہم جا کر انہیں سلام کریں اور انہیں مبارک باد پیش کریں جناب باری جواب دے گا یہ میرے وہ بندے ہیں جنہوں نے صرف میری عبادت کی میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا دنیوی راحتوں سے محروم رہے مصیبتوں میں مبتلا رہے کوئی مراد پوری ہونے نہ پائی اور یہ صابر و شاکر رہے اب تو فرشتے جلدی جلدی بصد شوق ان کی طرف دوڑیں گے ادھر ادھر کے ہر ایک دروازے سے گھسیں گے اور سلام کر کے مبارک پیش کریں گے طبرانی میں ہے کہ سب سے پہلے جنت میں جانے والے تین قسم کے لوگ ہیں فقراء مہاجرین جو مصیبتوں میں مبتلا رہے، جب انہیں حکم ملا بجا لاتے رہے، انہیں ضرورتیں بادشاہوں سے ہوتی تھیں لیکن مرتے دم تک پوری نہ ہوئیں۔ جنت کو بروز قیامت اللہ تعالیٰ اپنے سامنے بلائے گا وہ بنی سنوری اپنی تمام نعمتوں اور تازگیوں کے ساتھ حاضر ہوگی اس وقت ندا ہوگی کہ میرے وہ بندے جو میری راہ میں جہاد کرتے تھے، میری راہ میں ستائے جاتے تھے، میری راہ میں لڑتے بھڑتے تھے وہ کہاں ہیں ؟ آؤ بغیر حساب اور عذاب کے جنت میں چلے جاؤ۔ اس وقت فرشتے اللہ کے سامنے سجدے میں گرپڑیں گے اور عرض کریں گے کہ پروردگار ہم تو صبح شام تیری تسبیح و تقدیس میں لگے رہے یہ کون ہیں جنہیں ہم پر بھی تو نے فضیلت عطا فرمائی ؟ اللہ رب العزت فرمائے گا یہ میرے وہ بندے ہیں جنہوں نے میری راہ میں جہاد کیا میری راہ میں تکلیفیں برداشت کیں۔ اب تو فرشتے جلدی کر کے ان کے پاس ہر ایک دروازے سے جا پہنچیں گے سلام کریں گے اور مبارک بادیاں پیش کریں گے کہ تمہیں تمہارے صبر کا بدلہ کتنا اچھا ملا۔ حضرت ابو امامہ ؓ فرماتے ہیں کہ مومن جنت میں اپنے تخت پر با آرام نہایت شان سے تکیہ لگائے بیٹھا ہوا ہوگا خادموں کی قطاریں ادھر ادھر کھڑی ہوں گی جو دروازے والے خادم سے فرشتہ اجازت مانگے گا وہ یکے بعد دیگرے پوچھے گا یہاں تک کہ مومن سے پوچھا جائے گا۔ مومن اجازت دے گا کہ اسے آنے دو یونہی ایک دوسرے کو پیغام پہنچائے گا اور آخری خادم فرشتے کو اجازت دے گا اور دروازہ کھول دے گا۔ وہ آئے گا اور سلام کرے گا اور چلا جائے گا۔ ایک روایت میں ہے کہ انحضرت ﷺ ہر سال کے آخر پر شہداء کی قبروں پر آتے اور کہتے آیت ( سَلٰمٌ عَلَيْكُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ 24ۭ ) 13۔ الرعد:24) اور اسی طرح ابوبکر عمر عثمان بھی ؓ ( اس کی سند ٹھیک نہیں )
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 21 وَالَّذِيْنَ يَصِلُوْنَ مَآ اَمَرَ اللّٰهُ بِهٖٓ اَنْ يُّوْصَلَ وَيَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ وَيَخَافُوْنَ سُوْۗءَ الْحِسَابِ وہ لوگ قرابت کے رشتوں کو جوڑتے ہیں یعنی صلۂ رحمی کرتے ہیں اور حساب آخرت کے نتائج کی برائی سے ہمیشہ خوفزدہ رہتے ہیں کہ اس دن حساب کے نتائج منفی ہونے کی صورت میں کہیں ہماری شامت نہ آجائے۔
والذين يصلون ما أمر الله به أن يوصل ويخشون ربهم ويخافون سوء الحساب
سورة: الرعد - آية: ( 21 ) - جزء: ( 13 ) - صفحة: ( 252 )Surah Raad Ayat 21 meaning in urdu
اُن کی روش یہ ہوتی ہے کہ اللہ نے جن جن روابط کو برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے انہیں برقرار رکھتے ہیں، اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور اس بات کا خوف رکھتے ہیں کہ کہیں ان سے بری طرح حساب نہ لیا جائے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور جنہوں نے (اس کو) قبول نہ کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا، وہ دوزخ
- جن (بتوں) کو تم پوچتے ہو ان کو میں نہیں پوجتا
- جیسا حال فرعونیوں اور ان سے پہلے لوگوں کا (ہوا تھا ویسا ہی ان کا
- وہ تو مال سے سخت محبت کرنے والا ہے
- اور عاد (کی قوم کے حال) میں بھی (نشانی ہے) جب ہم نے ان پر
- تو تم مردوں کی (بات) نہیں سنا سکتے اور نہ بہروں کو جب وہ پیٹھ
- ہم نے کافروں کے لئے زنجیر اور طوق اور دہکتی آگ تیار کر رکھی ہے
- اے قوم! خدا کی طرف بلانے والے کی بات قبول کرو اور اس پر ایمان
- اور ہم نے آسمان اور زمین کو اور جو کائنات ان میں ہے اس کو
- یوسف نے کہا کہ جو کھانا تم کو ملنے والا ہے وہ آنے نہیں پائے
Quran surahs in English :
Download surah Raad with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Raad mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Raad Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers