Surah Furqan Ayat 50 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَلَقَدْ صَرَّفْنَاهُ بَيْنَهُمْ لِيَذَّكَّرُوا فَأَبَىٰ أَكْثَرُ النَّاسِ إِلَّا كُفُورًا﴾
[ الفرقان: 50]
اور ہم نے اس (قرآن کی آیتوں) کو طرح طرح سے لوگوں میں بیان کیا تاکہ نصیحت پکڑیں مگر بہت سے لوگوں نے انکار کے سوا قبول نہ کیا
Surah Furqan Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی قرآن کریم کو۔ اور بعض نے صَرَّفْنَاه ُ ہ میں ھا کا مرجع بارش قرار دیا ہے، جس کا مطلب یہ ہوگا کہ بارش کو ہم پھیر پھیر کر برساتے ہیں یعنی کبھی ایک علاقے میں، کبھی دوسرے علاقے میں۔ حتیٰ کہ بعض دفعہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ کبھی ایک ہی شہر کے ایک حصے میں بارش ہوتی ہے، دوسروں میں نہیں ہوتی اور کبھی دوسرے حصوں میں ہوتی ہے، پہلے حصے میں نہیں ہوتی یہ اللہ کی حکمت و مشیت ہے، وہ جس طرح چاہتا ہے، کہیں بارش برساتا ہے اور کہیں نہیں اور کبھی کسی علاقے میں اور کبھی کسی اور علاقے میں۔
( 2 ) اور ایک کفر اور ناشکری یہ بھی ہے کہ بارش کو مشیت الٰہی کی بجائے ستاروں کی گردش کا نتیجہ قرار دیا جائے، جیسا کہ اہل جاہلیت کہا کرتے تھے۔ کما فی الحدیث۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
بارش سے پہلے بارش کی خوشخبری اللہ تعالیٰ اپنی ایک اور قدرت کا بیان فرما رہا ہے کہ وہ بارش سے پہلے بارش کی خوشخبری دینے والی ہوائیں چلاتا ہے۔ ان ہواؤں میں رب نے بہت سے خواص رکھے ہیں۔ بعض بادلوں کو پراگندہ کردیتی ہیں، بعض انہیں اٹھاتی ہیں، بعض انہیں لے چلتی ہیں بعض خنک اور بھیگی ہوئی چل کر لوگوں کو باران رحمت کی طرف متوجہ کردیتی ہیں بعض اس سے پہلے زمین کو تیار کردیتی ہیں بعض بادلوں کو پانی سے بھردیتی ہیں اور انہیں بوجھل کردیتی ہیں۔ آسمان سے ہم پاک صاف پانی برساتے ہیں کہ وہ پاکیزگی کا آلہ بنے۔ یہاں طہور ایسا ہی ہے جیسا سحور اور وجور وغیرہ بعض نے کہا ہے کہ یہ فعول معنی میں فاعل کے ہے یا مبالغہ کے لئے مبنی ہے یا متعدی کے لئے۔ یہ سب اول لغت اور حکم کے اعتبار سے مشکل ہیں۔ پوری تفصیل کے لائق یہ مقام نہیں واللہ اعلم۔ حضرت ثابت بنانی ؒ کا بیان ہے کہ میں حضرت ابو العالیہ ؒ کے ساتھ بارش کے زمانہ میں نکلا۔ بصرے کے راستے اس وقت بڑے گندے ہو رہے تھے، آپ نے ایسے راستہ پر نماز ادا کی۔ میں نے آپ کی توجہ دلائی تو آپ نے فرمایا اسے آسمان کے پاک پانی نے پاک کردیا۔ اللہ فرماتا ہے کہ ہم آسمان سے پاک پانی برساتے ہیں۔ حضرت سعید بن میسب رحمۃ اللہ فرماتے ہیں کہ اللہ نے اسے پاک اتارا ہے اسے کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔ حضرت ابو سعید خدری ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا کہ بیر بضاعہ سے وضو کرلیں ؟ یہ ایک کنواں ہے جس میں گندگی اور کتوں کے گوشت پھینکے جاتے ہیں آپ نے فرمایا پانی پاک ہے اسے کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔ امام شافعی اور امام احمد نے اسے وارد کی ہے۔ امام ابو داؤد اور امام ترمذی نے اسے صحیح کہا ہے۔ نسائی میں بھی یہ روایت ہے۔ عبد الملک بن مروان کے دربار میں ایک مرتبہ پانی کا ذکر چھڑا تو خالد بن یزید نے کہا بعض پانی آسمان کے ہوتے ہیں بعض پانی وہ ہوتے ہیں جسے بادل سمندر سے پیتا ہے اور اسے گرج کڑک اور بجلی میٹھا کردیتی ہے لیکن اس سے زمین میں پیداوار نہیں ہوتی ہاں آسمانی پانی سے پیداوار اگتی ہے۔ عکرمہ رحمۃ اللہ فرماتے ہیں آسمان کے پانی کے ہر قطرہ سے چارہ گھاس وغیرہ پیدا ہوتا ہے یا سمندر میں لولو اور موتی پیدا ہوتے ہیں یعنی فی البر بر و فی البحر در زمین میں گیہوں اور سمندر میں موتی۔ پھر فرمایا کہ اسی سے ہم غیر آباد بنجر خشک زمین کو زندہ کردیتے ہیں وہ لہلہانے لگتی ہے اور تروتازہ ہوجاتی ہے جیسے فرمان ہے آیت ( فَاِذَآ اَنْزَلْنَا عَلَيْهَا الْمَاۗءَ اهْتَزَّتْ وَرَبَتْ 39 ) 41۔ فصلت :39) علاہ مردہ زمین کے زندہ ہوجانے کے یہ پانی حیوانوں اور انسانوں کے پینے میں آتا ہے ان کے کھیتوں اور باغات کو پلایا جاتا ہے۔ جیسے فرمان ہے کہ وہ اللہ وہی ہے جو لوگوں کی کامل ناامیدی کے بعد ان پر بارشیں برساتا ہے۔ اور آیت میں ہے کہ اللہ کے آثار رحمت کو دیکھو کہ کس طرح مردہ زمین کو زندہ کردیتا ہے۔ پھر فرماتا ہے ساتھ ہی میری قدرت کا ایک نظارہ یہ بھی دیکھو کہ ابر اٹھتا ہے گرجتا ہے لیکن جہاں میں چاہتا ہوں برستا ہے اس میں بھی حکمت وحجت ہے۔ ابن عباس ؓ کا قول ہے کہ کوئی سال کسی سال کم وبیش بارش کا نہیں لیکن اللہ جہاں چاہے برسائے جہاں سے چاہے پھیرے۔ پس چاہئے تھا کہ ان نشانات کو دیکھ کر اللہ کی ان زبردست حکمتوں کو اور قدرتوں کو سامنے رکھ کر اس بات کو بھی مان لیتے کہ بیشک ہم دوبارہ زندہ کئے جائیں گے اور یہ بھی جان لیتے کہ بارشیں ہمارے گناہوں کی شامت سے بند کردی جاتی ہیں تو ہم گناہ چھوڑ دیں لیکن ان لوگوں نے ایسا نہ کیا بلکہ ہماری نعمتوں پر اور ناشکری کی۔ ایک مرسل حدیث ابن ابی حاتم میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت جبرائیل ؑ سے کہا کہ بادل کی نسبت کچھ پوچھنا چاہتا ہوں حضرت جبرائیل ؑ نے فرمایا بادلوں پر جو فرشتہ مقرر ہے وہ یہ ہے آپ ان سے جو چاہیں دریافت فرمالیں اس نے کہا یارسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تو اللہ کا حکم آتا ہے کہ فلاں فلاں شہر میں اتنے اتنے قطرے برساؤ ہم تعمیل ارشاد کرتے ہیں۔ بارش جیسی نعمت کے وقت اکثر لوگوں کے کفر کا طریقہ یہ بھی ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ ہم فلاں فلاں ستارے کی وجہ سے یہ بارش برسائے گئے۔ چناچہ صحیح حدیث میں ہے کہ ایک مرتبہ بارش برس چکنے کے بعد رسول اللہ ﷺ نے فرمایا لوگو ! جانتے ہو تمہارے رب نے کیا فرمایا ؟ انہوں نے کہا اللہ اور اس کو رسول خوب جاننے والا ہے۔ آپ نے فرمایا سنو ! میرے بندوں میں سے بہت سے میرے ساتھ مومن ہوگئے اور بہت سے کافر ہوگئے جنہوں نے کہا کہ صرف اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے یہ بارش ہم پر برسی ہے وہ تو میرے ساتھ ایمان رکھنے والے اور ستاروں سے کفر کرنے والے ہوئے اور جنہوں نے کہا کہ فلاں فلاں تارے کے اثر سے پانی برسایا گیا انہوں نے میرے ساتھ کفر کیا اور تاروں پر ایمان لائے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 50 وَلَقَدْ صَرَّفْنٰہُ بَیْنَہُمْ لِیَذَّکَّرُوْاز ”سمندر کے بخارات سے بادلوں کا بننا ‘ اربوں ٹن پانی کا ہواؤں کے دوش پر ہزاروں میلوں کے فاصلے طے کر کے مختلف علاقوں میں بارش برسانا ‘ ان بارشوں سے ندی نالوں اور دریاؤں کے سلسلوں کا جنم لینا ‘ انسانی آبادیوں سے میلوں کی بلندیوں پر گلیشیرز کی صورت میں پانی کے کبھی نہ ختم ہونے والے ذخائر over head tanks کا وجود میں آنا ‘ پھر گلیشیرز کا پگھل پگھل کر ایک تسلسل کے ساتھ انسانی ضرورتوں کی سیرابی کا ذریعہ بننا ‘ اور اس سب کچھ کے بعد فالتو پانی کا پھر سے سمندر میں پہنچ جانا ! یہ ہے پانی کی گردش water cycle کا عظیم الشان نظام جو قدرت کے بڑے بڑے عجائبات میں سے ہے اور زبان حال سے انسانی عقل و شعور کو دعوت فکر دیتا ہے کہ وہ اس کے خالق کو پہچانے اور اس پر ایمان لائے۔ فَاَبآی اَکْثَرُ النَّاسِ اِلَّا کُفُوْرًا ”اس سب کے باوجود اکثر لوگ ناشکری ہی پر اڑے ہوئے ہیں اور اس کے سوا کوئی دوسرا طرزعمل اختیار کرنے سے انکاری ہیں۔
ولقد صرفناه بينهم ليذكروا فأبى أكثر الناس إلا كفورا
سورة: الفرقان - آية: ( 50 ) - جزء: ( 19 ) - صفحة: ( 364 )Surah Furqan Ayat 50 meaning in urdu
اس کرشمے کو ہم بار بار ان کے سامنے لاتے ہیں تاکہ وہ کچھ سبق لیں، مگر اکثر لوگ کفر اور ناشکری کے سوا کوئی دوسرا رویہ اختیار کرنے سے انکار کر دیتے ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- بہانے مت بناؤ تم ایمان لانے کے بعد کافر ہو چکے ہو۔ اگر ہم تم
- (اور) ان مفلسان تارک الوطن کے لئے بھی جو اپنے گھروں اور مالوں سے خارج
- جب ان میں سے ایک نہایت بدبخت اٹھا
- اور اس کی بہن سے کہا کہ اس کے پیچھے پیچھے چلی جا تو وہ
- (تب) عیسیٰ بن مریم نے دعا کی کہ اے ہمارے پروردگار! ہم پر آسمان سے
- اور جو میری نصیحت سے منہ پھیرے گا اس کی زندگی تنگ ہوجائے گی اور
- اور تہہ بہ تہہ کیلوں
- اور یہ لوگ تم سے عذاب کے لئے جلدی کر رہے ہیں۔ اگر ایک وقت
- تو خدا سے ڈرو اور میرا کہا مانو
- یہ پہلے بھی طالب فساد رہے ہیں اور بہت سی باتوں میں تمہارے لیے الٹ
Quran surahs in English :
Download surah Furqan with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Furqan mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Furqan Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers