Surah baqarah Ayat 212 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿زُيِّنَ لِلَّذِينَ كَفَرُوا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَيَسْخَرُونَ مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا ۘ وَالَّذِينَ اتَّقَوْا فَوْقَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ وَاللَّهُ يَرْزُقُ مَن يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ﴾
[ البقرة: 212]
اور جو کافر ہیں ان کے لئے دنیا کی زندگی خوشنما کر دی گئی ہے اور وہ مومنوں سے تمسخر کرتے ہیں لیکن جو پرہیز گار ہیں وہ قیامت کے دن ان پر غالب ہوں گے اور خدا جس کو چاہتا ہے بےشمار رزق دیتا ہے
Surah baqarah Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) چوں کہ مسلمانوں کی اکثریت غربا پر مشتمل تھی جو دنیوی آسائشوں اور سہولتوں سے محروم تھے، اس لئے کافر یعنی قریش مکہ ان کا مذاق اڑاتے تھے، جیسا کہ اہل ثروت کا ہر دور میں شیوہ رہا ہے۔
( 2 ) اہل ایمان کے فقر اور سادگی کا کفار جو استہزا وتمسخر اڑاتے، اس کا ذکر فرما کر کہا جا رہا ہے کہ قیامت والے دن یہی فقرا اپنے تقویٰ کی بدولت بلند وبالا ہوں گے ( بےحساب روزی ) کا تعلق آخرت کے علاوہ دنیا سے بھی ہوسکتا ہے کہ چند سالوں کے بعد ہی اللہ تعالیٰ نے ان فقرا پر بھی فتوحات کے دروازے کھول دیئے، جن سے سامان دنیا اور رزق کی فراوانی ہوگئی۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
احسان فراموش اسرائیل اور ترغیب صدقات اللہ تعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ دیکھو بنی اسرائیل کو میں نے بہت سے معجزات دکھلا دئیے حضرت موسیٰ ؑ کہ ہاتھوں لکڑی ان کے ہاتھ کی روشنی ان کے لئے دریا کو چیر دینا ان پر سخت گرمیوں میں ابر کا سایہ کرنا من وسلویٰ اتارنا وغیرہ وغیرہ جن سے میرا خود مختار فاعل کل ہونا صاف ظاہر تھا اور میرے نبی حضرت موسیٰ ؑ کی نبوت کی کھلی تصدیق تھی لیکن تاہم ان لوگوں نے میری ان نعمتوں کا کفر کیا اور بجائے ایمان کے کفر پر آرے رہے اور میری نعمتوں پر بجائے شکر کے ناشکری کی پھر بھلا میرے سخت عذاب سے یہ کیسے بچ سکتے ؟ یہی خبر کفار و قریش کے بارے میں بھی بیان فرمائی ارشاد ہے آیت ( اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِيْنَ بَدَّلُوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ كُفْرًا وَّاَحَلُّوْا قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِ ) 14۔ ابرہیم :28) کیا تو نے ان لوگوں کو دیکھا جنہوں نے اللہ کی نعمت کو کفر سے بدل دیا اور اپنی قوم کو ہلاکت کے گھر یعنی جہنم جیسی بدترین قرار گاہ میں پہنچا دیا۔ پھر بیان ہوتا ہے کہ یہ کفار صرف دنیا کی زندگی پر دیوانے ہوئے ہیں مال جمع کرنا اور اللہ کی راہ کے خرچ میں بخل کرنا یہی ان کا رنگ ڈھنگ ہے، بلکہ ایمان دار اس دنیائے فانی سے سیر چشم ہیں اور پروردگار کی رضامندی میں اپنے مال لٹاتے رہتے ہیں یہ ان کا مذاق اڑاتے ہیں، حالانکہ حقیق نصیب والے یہی لوگ ہیں قیامت کے دن ان کے مرتبے دیکھ کر ان کافروں کی آنکھیں کھل جائیں گی اس وقت اپنی بدتری اور ان کی برتری دیکھ کر معاملہ اونچ نیچ سمجھ میں آجائے گی۔ دنیا کی روزی جسے اللہ جتنی چاہے دے دے جسے چاہے بےحساب دے بلکہ جسے چاہے یہاں بھی دے اور پھر وہاں بھی دے حدیث شریف میں ہے اے ابن آدم تو میری راہ میں خرچ کر میں تجھے دیتا چلا جاؤں گا، آپ نے حضرت بلال سے فرمایا راہ اللہ میں دئیے جاؤ اور عرش والے سے تنگی کا خوف نہ کرو، قرآن میں ہے آیت ( وَمَآ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ شَيْءٍ فَهُوَ يُخْلِفُهٗ ۚ وَهُوَ خَيْرُ الرّٰزِقِيْنَ ) 34۔ سبأ :39) تم جو کچھ خرچ کرو اللہ اس کا بدلہ دے گا، صحیح حدیث میں ہے ہر صبح دو فرشتے اترتے ہیں ایک دعا کرتا ہے اے اللہ تیری راہ میں خرچ کرنے والے کو عزت فرما دوسرا کہتا ہے بخیل کے مال کو تباہ و برباد کر۔ ایک اور حدیث میں ہے انسان کہتا رہتا میرا مال میرا مال حالانکہ تیرا مال وہ ہے جسے تو نے کھایا وہ تو فنا ہوچکا اور جسے پہن لیا وہ بوسیدہ ہوگیا ہاں جو تو نے صدقہ میں دیا اسے تو نے باقی رکھ لیا اس کے سوا جو کچھ اسے تو تو دوسروں کے لئے چھوڑ کر یہاں سے چل دے گا، مسند احمد کی حدیث میں ہے دنیا اس کا گھر ہے جس کا گھر نہ ہو، دنیا اس کا مال ہے جس کا مال نہ ہو دنیا کے لئے جمع وہ کرتا ہے جسے عقل نہ ہو۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 212 زُیِّنَ لِلَّذِیْنَ کَفَرُوا الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَا یہاں کی چمک دمک اور شان و شوکت ان کے لیے بڑی محبوب و دل پسند بنا دی گئی ہے۔ ویسے تو نئے ماڈل کی لمبی لمبی چمکیلی کاریں ‘ اونچی اونچی عمارتیں اور وسیع و عریض کو ٹھیاں کس کو اچھی نہیں لگتیں ‘ لیکن کفار کے دلوں میں مال و اسباب دنیوی کی محبت اتنی گھر کر جاتی ہے کہ پھر کوئی اچھی بات ان کی زندگی میں نہیں رہتی ‘ اور نہ ہی کوئی اچھی بات ان کے اوپر اثر کرتی ہے۔ اہل ایمان کو بھی اگر ایمان کے ساتھ یہ نعمتیں ملیں تو یہ مستحسن ہیں۔ ازروئے الفاظ قرآنی : قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِیْنَۃَ اللّٰہِ الَّتِیْ اَخْرَجَ لِعِبَادِہٖ وَالطَّیِّبٰتِ مِنَ الرِّزْقِ ط الاعراف : 32 اے نبی ﷺ ! ان سے کہیے ‘ کس نے اللہ کی اس زینت کو حرام کردیا جسے اللہ نے اپنے بندوں کے لیے نکالا تھا اور کھانے پینے کی پاکیزہ چیزیں ؟ اچھا کھانا ‘ اچھا پینا ‘ اچھا پہننا حرام نہیں ہے۔ اللہ نے اس کو لوگوں کے لیے ممنوع نہیں کیا۔ ایک مسلمان دین کے تقاضے ادا کر کے ‘ اللہ کا حق ادا کر کے اور حلال سے کما کر ان چیزوں کو حاصل کرے تو کوئی حرج نہیں۔ لیکن اس کے ساتھ وہ حدیث بھی ذہن میں لے آیئے : اَلدُّنْیَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَجَنَّۃُ الْکَافِرِ 27 دنیا مؤمن کے لیے ایک قید خانہ اور کافر کے لیے باغ ہے۔وَیَسْخَرُوْنَ مِنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا 7 اور وہ مذاق اڑاتے ہیں اہل ایمان کا۔ ایسے لوگ ایمان کی راہ اختیار کرنے والوں کا مذاق اڑاتے ہیں کہ ذرا ان پاگلوں کو ‘ ان بیوقوفوں کو ‘ ان fanatics کو دیکھو ‘ جنہیں اپنے نفع و نقصان کا کچھ ہوش نہیں ہے۔وَالَّذِیْنَ اتَّقَوْا فَوْقَہُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ ط وہ ان کافروں کے مقابلے میں عالی مرتبت اور عالی مقام ہوں گے ‘ بلکہ سورة المُطفّفین میں تو یہاں تک آیا ہے کہ جنت میں جانے کے بعد اہل ایمان کفارّ کا مذاق اڑائیں گے۔وَاللّٰہُ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآءُ بِغَیْرِ حِسَابٍ ۔ یہ جنت کی طرف اشارہ ہے۔ اب پھر ایک طویل آیت آرہی ہے جس میں ایک اہم مضمون بیان ہو رہا ہے۔ میں نے عرض کیا تھا کہ سورة البقرة میں جابجا علم و حکمت اور معرفتِ الٰہی کے بڑے حسین اور خوش نما پھول آئے ہیں جو اس بنتی میں بن دیے گئے ہیں۔ دو لڑیاں شریعت کی ہیں ‘ یعنی عبادات اور معاملات ‘ جبکہ دو لڑیاں جہاد کی ‘ یعنی جہاد بالمال انفاق اور جہاد بالنفس قتال ‘ اور ان کے درمیان یہ عظیم پھول آجاتے ہیں۔ اس آیت کو میں نے آیت الاختلاف کا عنوان دیا ہے۔ اس میں بیان کیا گیا ہے کہ لوگوں کے درمیان اختلاف کیوں ہوتا رہا ہے ‘ اور یہ بہت اہم مضمون ہے۔ اس لیے کہ دنیا میں وحدت ادیان کا جو فلسفہ کچھ لوگوں کی طرف سے پیش ہوتا ہے اس کا ایک حصہ صحیح ہے اور ایک حصہّ غلط ہے۔ صحیح کون سا ہے اور غلط کون سا ہے ‘ وہ اس آیت سے معلوم ہوگا۔
زين للذين كفروا الحياة الدنيا ويسخرون من الذين آمنوا والذين اتقوا فوقهم يوم القيامة والله يرزق من يشاء بغير حساب
سورة: البقرة - آية: ( 212 ) - جزء: ( 2 ) - صفحة: ( 33 )Surah baqarah Ayat 212 meaning in urdu
جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی ہے، اُن کے لیے دنیا کی زندگی بڑی محبوب و دل پسند بنا دی گئی ہے ایسے لوگ ایمان کی راہ اختیار کرنے والوں کا مذاق اڑاتے ہیں، مگر قیامت کے روز پرہیز گار لوگ ہی اُن کے مقابلے میں عالی مقام ہوں گے رہا دنیا کا رزق، تو اللہ کو اختیار ہے، جسے چاہے بے حساب دے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- بھلا جب ہم مر گئے اور مٹی اور ہڈیاں ہوگئے تو کیا ہم کو بدلہ
- کہنے لگے کہ کیا ہم ان اپنے جیسے دو آدمیوں پر ایمان لے آئیں اور
- بےشک ان کا پروردگار اس روز ان سے خوب واقف ہوگا
- اور جو لوگ تم میں پہلے گزر چکے ہیں ہم کو معلوم ہیں اور جو
- یہاں تک کہ جب ہم نے پر عذاب شدید کا دروازہ کھول دیا تو اس
- (وہ قیامت ہے) جس دن لوگ ایسے ہوں گے جیسے بکھرے ہوئے پتنگے
- اور آسمانوں اور زمین میں اُسی کے لئے بڑائی ہے۔ اور وہ غالب اور دانا
- اور جو لوگ پرہیزگار عورتوں کو بدکاری کا عیب لگائیں اور اس پر چار گواہ
- کیا (یہ نہیں کہ) ہم (آئندہ کبھی) مرنے کے نہیں
- اسی نے انسان کو نطفے سے بنایا مگر وہ اس (خالق) کے بارے میں علانیہ
Quran surahs in English :
Download surah baqarah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah baqarah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter baqarah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers