Surah Saba Ayat 22 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ سبا کی آیت نمبر 22 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Saba ayat 22 best quran tafseer in urdu.
  
   
Verse 22 from surah Saba

﴿قُلِ ادْعُوا الَّذِينَ زَعَمْتُم مِّن دُونِ اللَّهِ ۖ لَا يَمْلِكُونَ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ وَمَا لَهُمْ فِيهِمَا مِن شِرْكٍ وَمَا لَهُ مِنْهُم مِّن ظَهِيرٍ﴾
[ سبأ: 22]

Ayat With Urdu Translation

کہہ دو کہ جن کو تم خدا کے سوا (معبود) خیال کرتے ہو ان کو بلاؤ۔ وہ آسمانوں اور زمین میں ذرہ بھر چیز کے بھی مالک نہیں ہیں اور نہ ان میں ان کی شرکت ہے اور نہ ان میں سے کوئی خدا کا مددگار ہے

Surah Saba Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یعنی معبود ہونے کا۔ یہاں زَعَمْتُمْ کے دو مفعول محذوف ہیں۔ زَعَمْتُمُوهُمْ آلِهَةً، یعنی جن جن کو تم معبود گمان کرتے ہو۔
( 2 ) یعنی انہیں نہ خیر پر کوئی اختیار ہے نہ شر پر۔ کسی کو فائدہ پہنچانے کی قدرت ہے، نہ نقصان سے بچانے کی۔ آسمان وزمین کا ذکر عموم کے لئے ہے، کیونکہ تمام خارجی موجودات کے لئے یہی ظرف ہیں۔
( 3 ) نہ پیدائش میں، نہ ملکیت میں اور نہ تصرف میں۔
( 4 ) جو کسی معاملے میں بھی اللہ کی مدد کرتا ہو، بلکہ اللہ تعالیٰ ہی بلا شرکت غیرے تمام اختیارات کا ملک ہے اور کسی کے تعاون کے بغیر ہی سارے کام کرتا ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


وحدہ لاشریک بیان ہو رہا ہے کہ اللہ اکیلا ہے، واحد ہے، احد ہے، فرد ہے، صمد ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ بےنظیر، لاشریک اور بےمثیل ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، ساتھی نہیں، مشیر نہیں، وزیر نہیں، مددگار و پیشی بان نہیں۔ پھر ضد کرنے والا اور خلاف کہنے والا کہاں ؟ جن جن کو پکارا کرتے و پکار کر دیکھ لو معلوم ہوجائے گا کہ ایک ذرے کے بھی مختار نہیں۔ محض بےبس اور بالکل محتاج و عاجز ہیں، نہ زمینیوں میں ان کی کچھ چلے نہ آسمانوں میں جیسے اور آیت میں ہے کہ وہ ایک کھجور کے چھلکے کے سی مالک نہیں اور یہی نہیں کہ انہیں خود اختیاری حکومت نہ ہو نہ سہی شرکت کے طور پر ہی ہو نہیں شرکت کے طور پر بھی نہیں۔ نہ اللہ تعالیٰ ان سے اپنے کسی کام میں مدد لیتا ہے۔ بلکہ یہ سب کے سب فقیر محتاج ہیں اس کے در کے غلام اور اس کے بندے ہیں، اس کی عظمت وکبریائی عزت و بڑائی ایسی ہے کہ بغیر اس کی اجازت کے کسی کی جرات نہیں کہ اس کے سامنے کسی کی سفارش بغیر اس کی رضامندی کے بغیر کرسکے اور آیت میں ہے ( وَكَمْ مِّنْ مَّلَكٍ فِي السَّمٰوٰتِ لَا تُغْـنِيْ شَفَاعَتُهُمْ شَـيْــــًٔا اِلَّا مِنْۢ بَعْدِ اَنْ يَّاْذَنَ اللّٰهُ لِمَنْ يَّشَاۗءُ وَيَرْضٰى 26؀ ) 53۔ النجم:26) ، یعنی آسمانوں کے کل فرشتے بھی اس کے سامنے کسی کی سفارش کے لئے لب ہلا نہیں سکتے مگر جس کے لئے اللہ اپنی رضامندی سے اجازت دے دے۔ ایک اور جگہ فرمان ہے ( وَلَا يَشْفَعُوْنَ ۙ اِلَّا لِمَنِ ارْتَضٰى وَهُمْ مِّنْ خَشْيَتِهٖ مُشْفِقُوْنَ 28؀ ) 21۔ الأنبیاء :28) ، وہ لوگ صرف ان کی شفاعت کرسکتے ہیں جن کے لئے اللہ کی رضامندی ہو وہ تو خود ہی اس کے خوف سے تھرا رہے ہیں۔ تمام اولاد آدم کے سردار سب سے بڑے شفیع اور سفارشی حضرت محمد رسول اللہ ﷺ بھی جب قیامت کے دن مقام محمود میں شفاعت کے لئے تشریف لے آئیں گے کہ اللہ تعالیٰ آئے اور مخلوق کے فیصلے کرے اس وقت کی نسبت آپ فرماتے ہیں میں اللہ کے سامنے سجدے میں گر پڑوں گا اللہ جانتا ہے کہ کب تک سجدے میں پڑا رہو گا اس سجدے میں اس قدر اپنے رب کی تعریفیں بیان کروں گا کہ اس وقت تو وہ الفاظ بھی مجھے معلوم نہیں۔ پھر مجھ سے کہا جائے گا اے محمد ﷺ اپنا سر اٹھایئے آپ بات کیجئے آپ کی بات سنی جائے گی آپ مانگئے آپ کو دیا جائے گا۔ آپ شفاعت کیجئے قبول کی جائے گی۔ رب کی عظمت کا ایک اور مقام بیان ہو رہا ہے کہ جب وہ اپنی وحی میں کلام کرتا ہے اور آسمانوں کے مقرب فرشتے اسے سنتے ہیں تو ہیبت سے کانپ اٹھتے ہیں اور غشی والے کی طرح ہوجاتے ہیں جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ ہٹ جاتی ہے۔ فزع کی دوسری قرأت فرغ بھی آئی ہے مطلب دونوں کا ایک ہے۔ تو اب آپس میں ایک دوسرے سے دریافت کرتے ہیں کہ اس وقت رب کا کیا حکم نازل ہوا ؟ پس اہل عرش اپنے پاس والوں کو وہ اپنے پاس والوں کو یونہی درجہ بدرجہ حکم پہنچا دیتے ہیں بلا کم وکاست ٹھیک ٹھیک اسی طرح پہنچا دیتے ہیں۔ ایک مطلب اس آیت کا یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ جب سکرات کا وقت آتا ہے۔ اس وقت مشرک یہ کہتے ہیں اور اسی طرح قیامت کے دن بھی جب اپنی غفلت سے چونکیں گے اور ہوش و حواس قائم ہوجائیں گے اس وقت یہ کہیں گے کہ تمہارے رب نے کیا فرمایا ؟ جواب ملے گا کہ حق فرمایا، حق فرمایا اور جس چیز سے دنیا میں بےفکر تھے آج اس کے سامنے پیش کردی جائے گی۔ تو دلوں سے گھبراہٹ دور کئے جانے کے یہ معنی ہوئے کہ جب آنکھوں پر سے پردہ اٹھا دیا جائے گا اس وقت سب شک و تکذیب الگ ہوجائیں گے۔ شیطانی وساوس دور ہوجائیں گے اس وقت رب کے وعدوں کی حقانیت تسلیم کریں گے اور اس کی بلندی اور بڑائی کے قائل ہوں گے۔ پس نہ تو موت کے وقت کا اقرار نفع دے نہ قیامت کے میدان کا اقرار فائدہ پہنچائے۔ لیکن امام ابن جریر کے نزدیک پہلی تفسیر ہی راحج ہے یعنی مراد اس سے فرشتے ہیں اور یہی ٹھیک بھی ہے اور اس کی تائید احادیث و آثار سے بھی ہوتی ہے۔ صحیح بخاری شریف میں اس آیت کی تفسیر کے موقعہ پر ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کسی امر کا فیصلہ آسمان میں کرتا ہے تو فرشتے عاجزی کے ساتھ اپنے پر جھکا لیتے ہیں اور رب کا کلام ایسا واقع ہوتا ہے جیسے اس زنجیر کی آواز جو پتھر پر بجائی جاتی ہو جب ہیبت کم ہوجاتی ہے۔ تو پوچھتے ہیں کہ تمہارے رب نے اس وقت کیا فرمایا ؟ جواب ملتا ہے کہ جو فرمایا حق ہے اور وہ اعلی و کبیر ہے۔ بعض مرتبہ ایسا ہوتا ہے کہ جو جنات فرشتوں کی باتیں سننے کی غرض سے گئے ہوئے ہیں اور جو تہ بہ تہ ایک دوسروں کے اوپر ہیں وہ کوئی کلمہ سن لیتے ہیں اوپر والا نیچے والے کو وہ اپنے سے نیچے والے کو سنا دیتا ہے اور وہ کاہنوں کے کانوں تک پہنچا دیتے ہیں۔ ان کے پیچھے فوراً ان کے جلانے کو آگ کا شعلہ لپکتا ہے لیکن کبھی کبھی تو وہ اس کے آنے سے پہلے ہی ایک دوسرے کو پہنچا دتا ہے اور کبھی پہنچانے سے پہلے ہی جلا دیا جاتا ہے۔ کاہن اس ایک کلمے کے ساتھ سو جھوٹ ملا کر لوگوں میں پھیلاتا ہے۔ وہ ایک بات سچی نکلتی ہے لوگ اس کے مرید بن جاتے ہیں کہ دیکھو یہ بات اس کے کہنے کے مطابق ہی ہوئی مسند میں ہے حضور ﷺ ایک مرتبہ صحابہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک ستارہ ٹوٹا اور زبردستی روشنی ہوگئی۔ آپ نے دریافت فرمایا کہ جاہلیت میں تمہارا خیال ان ستاروں کے ٹوٹنے کی نسبت کیا تھا ؟ انہوں نے کہا ہم اس موقعہ پر سمجھتے تھے کہ یا تو کوئی بہت بڑا آدمی پیدا ہوا یا مرا۔ زہری سے سوال ہوا کہ کیا جاہلیت کے زمانے میں بھی ستارے جھڑتے تھے ؟ کہا ہاں لیکن کم۔ آپ کی بعثت کے زمانے سے ان میں بہت زیادتی ہوگئی۔ حضور ﷺ نے فرمایا سنو انہیں کسی کی موت وحیات سے کوئی واسطہ نہیں۔ بات یہ ہے کہ جب ہمارا رب تبارک و تعالیٰ کسی امر کا آسمانوں میں فیصلہ کرتا ہے تو حاملان عرش اس کی تسبیح بیان کرتے ہیں پھر ساتویں آسمان والے پھر چھٹے آسمان والے یہاں تک کہ یہ تسبیح آسمان دنیا تک پہنچتی ہے۔ پھر عرش کے آس پاس کے فرشتے عرش کے اٹھانے والے فرشتوں سے پوچھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے کیا فرمایا ؟ وہ انہیں بتاتے ہیں پھر ہر نیچے والا اوپر والے سے دریافت کرتا ہے اور وہ اسے بتاتا ہے یہاں تک کہ آسمان اول والوں کو خبر پہنچتی ہے۔ کبھی اچک لے جانے والے جنات اسے سن لیتے ہیں تو ان پر یہ ستارے جھڑتے ہیں تاہم جو بات اللہ کو پہچانی منظور ہوتی ہے اسے وہ لے اڑتے ہیں اور اس کے ساتھ بہت کچھ باطل اور جھوٹ ملا کر لوگوں میں شہرت دیتے ہیں۔ ابن ابی حاتم میں ہے اللہ تعالیٰ جب اپنے کسی امر کی وحی کرتا ہے تو آسمان مارے خوف کے کپکپا اٹھتے ہیں اور فرشتے ہیبت زدہ ہو کر سجدے میں گرپڑتے ہیں۔ سب سے پہلے حضرت جبرائیل ؑ سر اٹھاتے ہیں اور اللہ کا فرمان سنتے ہیں پھر ان کی زبانی اور فرشتے سنتے ہیں اور وہ کہتے جاتے ہیں کہ اللہ نے حق فرمایا وہ بلندی اور بڑائی والا ہے۔ یہاں تک کہ وہ اللہ کا امین فرشتہ جس کی طرف ہو اسے پہنچا دیتا ہے۔ حضرت ابن عباس اور قتادہ سے مروی ہے کہ یہ اس وحی کا ذکر ہے جو حضرت عیسیٰ ؑ کے بعد نبیوں کے نہ ہونے کے زمانے میں بندہ رہ کر پھر ابتداء ختم المرسلین ﷺ پر نازل ہوئی۔ حقیقت یہ ہے کہ اس ابتدائی وحی کے بھی اس آیت کے تحت میں داخل ہونے میں کوئی شک نہیں لیکن آیت اس کو اور سب کو شامل ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 22 { قُلِ ادْعُوا الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ } ” اے نبی ﷺ ! ان مشرکین سے کہیے کہ تم بلائو ان کو جنہیں تم نے معبود گمان کیا ہے اللہ کے سوا۔ “ جن دیویوں اور دیوتائوں کو تم اپنے اولیاء اور مدد گار سمجھتے ہو انہیں پکار کر دیکھ لو کہ تمہیں کیا جواب دیتے ہیں ! { لَا یَمْلِکُوْنَ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ فِی السَّمٰوٰتِ وَلَا فِی الْاَرْضِ } ” وہ ذرّہ برابر بھی اختیار نہیں رکھتے ‘ نہ آسمانوں میں اور نہ ہی زمین میں “ { وَمَا لَہُمْ فِیْہِمَا مِنْ شِرْکٍ وَّمَا لَہٗ مِنْہُمْ مِّنْ ظَہِیْرٍ } ” اور نہ ان دونوں زمین اور آسمان میں ان کا کوئی حصہ ہے ‘ اور نہ ہی ان میں سے کوئی اس کا مدد گار ہے۔ “ مشرکین ِعرب کے ہاں دو طرح کے مشرکانہ اعتقادات پائے جاتے تھے۔ ان کا ایک عقیدہ تو یہ تھا کہ اللہ تعالیٰ کی کچھ محبوب ہستیاں ایسی ہیں جن کی بات کو وہ ٹال نہیں سکتا ‘ چاہے وہ اس کی بیٹیاں وہ فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں قرار دیتے تھے ہوں یا انسانوں میں سے اس کی محبوب شخصیات۔ چناچہ وہ سمجھتے تھے کہ اللہ کی ان محبوب ہستیوں کی سفارش سے آخرت میں وہ بچ جائیں گے۔ ان کا دوسرا مشرکانہ عقیدہ یہ تھا کہ اگرچہ اللہ اس کائنات کا خالق اور مالک ہے لیکن اس نے اس کائنات کا نظام چلانے کے لیے اپنے کچھ نائبین مقرر کر کے ان میں کچھ اختیارات تقسیم کر رکھے ہیں۔ وہ سمجھتے تھے کہ جس طرح دنیا کی سلطنتوں اور حکومتوں کا نظام چلانے کے لیے تمام بادشاہ اور حکمران اپنے نائبین مقرر کر کے انہیں کچھ اختیارات تفویض کردیتے ہیں اسی طرح اللہ کے مقرر کردہ نائبین اس کائنات کا نظام چلاتے ہیں ‘ اور وہ نہ صرف اللہ کے مدد گار ہیں بلکہ اس کے اختیارات میں بھی شریک ہیں۔ چناچہ آیت زیر مطالعہ میں اس دوسری قسم کے مشرکانہ عقیدے کی نفی کی گئی ہے۔ اس حوالے سے یہاں ایک اہم نکتہ یہ بھی نوٹ کر لیجیے کہ ہندوستانی دیو مالا mythology میں دیویوں اور دیوتائوں کا جو تصور پایا جاتا ہے اس میں اور ہمارے ایمان بالملائکہ میں بظاہر بہت باریک اور نازک سا فرق ہے۔ ہم بھی مانتے ہیں کہ کائنات کے اندر فرشتے اللہ کی طرف سے تفویض شدہ مختلف فرائض ادا کر رہے ہیں۔ اس لحاظ سے فرشتے گویا اللہ کی کائناتی حکومت کی ” سول سروس “ ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ہمارا یہ عقیدہ بھی ہے کہ ان کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے ‘ وہ وہی کچھ کرتے ہیں جس کا انہیں حکم ملتا ہے۔ لہٰذا ان میں سے کسی کو مدد کے لیے پکارنا ‘ کسی سے کسی قسم کی کوئی دعا کرنا یا استغاثہ کرنا جائز نہیں۔ کسی کے نفع یا نقصان کا اختیار صرف اللہ کے پاس ہے ‘ اس لیے دعا کے لیے پکارنا بھی اسی کو ہے۔ استمداد بھی اسی سے ہے اور استغاثہ بھی اسی سے۔ وہ قادرمطلق ہے ‘ وہ چاہے تو کسی کی براہ راست مدد کر دے یا کسی کی تکلیف رفع کرنے کے لیے کسی فرشتے کو بھیج دے۔ اس کے برعکس دیو مالائی تصور یہ ہے کہ جو ہستیاں اللہ کے نائبین کے طور پر کائنات کے اندر مختلف فرائض سنبھالے ہوئے ہیں وہ اللہ کے اختیارات میں بھی حصہ دار ہیں۔ چناچہ ان کے حضور اپنی حاجات بھی پیش کی جاسکتی ہیں ‘ ان سے دعا بھی کی جاسکتی ہے اور ان سے استغاثہ بھی کیا جاسکتا ہے ‘ جس کے جواب میں وہ اپنے پکارنے والوں کی حاجت روائی بھی کرتے ہیں اور مشکل کشائی بھی۔ چناچہ نظریاتی طور پر دیکھا جائے تو یہ باریک سا فرق دراصل زمین و آسمان کا فرق ہے اور اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ دیومالائی مشرکانہ تصورات دراصل ” ایمان بالملائکہ “ ہی کی بگڑی ہوئی شکل ہے۔

قل ادعوا الذين زعمتم من دون الله لا يملكون مثقال ذرة في السموات ولا في الأرض وما لهم فيهما من شرك وما له منهم من ظهير

سورة: سبأ - آية: ( 22 )  - جزء: ( 22 )  -  صفحة: ( 430 )

Surah Saba Ayat 22 meaning in urdu

(اے نبیؐ، اِن مشرکین سے) کہو کہ پکار دیکھو اپنے اُن معبودوں کو جنہیں تم اللہ کے سوا اپنا معبود سمجھے بیٹھے ہو وہ نہ آسمانوں میں کسی ذرہ برابر چیز کے مالک ہیں نہ زمین میں وہ آسمان و زمین کی ملکیت میں شریک بھی نہیں ہیں ان میں سے کوئی اللہ کا مدد گار بھی نہیں ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور ان کو بہشت میں جس سے انہیں شناسا کر رکھا ہے داخل کرے گا
  2. لوط کی قوم نے بھی ڈر سنانے والوں کو جھٹلایا تھا
  3. بےشک ہم مردوں کو زندہ کریں گے اور جو کچھ وہ آگے بھیج چکے اور
  4. کہہ دو کہ ملک میں چلو پھرو اور دیکھو کہ اس نے کس طرح خلقت
  5. یہ تم سے عذاب کے لئے جلدی کررہے ہیں۔ اور دوزخ تو کافروں کو گھیر
  6. جن لوگوں نے نیکو کاری کی ان کے لیے بھلائی ہے اور (مزید برآں) اور
  7. (اے محمدﷺ) جب منافق لوگ تمہارے پاس آتے ہیں تو (از راہ نفاق) کہتے ہیں
  8. کہو کہ رات اور دن میں خدا سے تمہاری کون حفاظت کرسکتا ہے؟ بات یہ
  9. (یہ) جھوٹی باتیں بنانے کے جاسوسی کرنے والے اور (رشوت کا) حرام مال کھانے والے
  10. تو خدا سے ڈرو اور میرا کہا مانو

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Saba with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Saba mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Saba Complete with high quality
surah Saba Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Saba Bandar Balila
Bandar Balila
surah Saba Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Saba Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Saba Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Saba Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Saba Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Saba Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Saba Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Saba Fares Abbad
Fares Abbad
surah Saba Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Saba Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Saba Al Hosary
Al Hosary
surah Saba Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Saba Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, December 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers