Surah Ankabut Ayat 23 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَالَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ اللَّهِ وَلِقَائِهِ أُولَٰئِكَ يَئِسُوا مِن رَّحْمَتِي وَأُولَٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ﴾
[ العنكبوت: 23]
اور جن لوگوں نے خدا کی آیتوں سے اور اس کے ملنے سے انکار کیا وہ میری رحمت سے نااُمید ہوگئے ہیں اور ان کو درد دینے والا عذاب ہوگا
Surah Ankabut Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) اللہ تعالیٰ کی رحمت، دنیا میں عام ہے جس سے کافر اور مومن، منافق اور مخلص اور نیک اور بد سب یکساں طور پر مستفیض ہو رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سب کو دنیا کے وسائل، آسائشیں اور مال ودولت عطا کر رہا ہے یہ رحمت الٰہی کی وہ وسعت ہے جسے اللہ تعالیٰ نے دوسرے مقام پر فرمایا «وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ» ( الأعراف: 156 ) ” میری رحمت نے ہر چیز کو گھیر لیا ہے “۔ لیکن آخرت چونکہ دارالجزا ہے، انسان نے دنیا کی کھیتی میں جو کچھ بویا ہوگا، اسی کی فصل اسے وہاں کاٹنی ہوگی، جیسے عمل کیے ہوں گے، اسی کی جزا اسے وہاں ملے گی۔ اللہ کی بارگاہ میں بےلاگ فیصلے ہوں گے۔ دنیا کی طرح اگر آخرت میں بھی نیک وبد کے ساتھ یکساں سلوک ہو اور مومن وکافر دونوں ہی رحمت الٰہی کے مستحق قرار پائیں تو اس سے ایک تو اللہ تعالیٰ کی صفت عدل پر حرف آتا ہے، دوسرے قیامت کا مقصد ہی فوت ہو جاتا ہے۔ قیامت کا دن تو اللہ نے رکھا ہی اس لیے ہے کہ وہاں نیکوں کو ان کی نیکیوں کے صلے میں جنت اور بدوں کو ان کی بدیوں کی جزا میں جہنم دی جائے۔ اس لیے قیامت والے دن اللہ تعالیٰ کی رحمت صرف اہل ایمان کے لیے خاص ہوگی۔ جسے یہاں بھی بیان کیا گیا ہے کہ جو لوگ آخرت اور معاد کے ہی منکر ہوں گے وہ میری رحمت سے ناامید ہوں گے یعنی ان کے حصے میں رحمت الٰہی نہیں آئے گی۔ سورۂ اعراف میں ان کو ان الفاظ سے بیان کیا گیا ہے۔ «فَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَالَّذِينَ هُمْ بِآيَاتِنَا يُؤْمِنُونَ» ( الأعراف: 156 ) ” میں یہ رحمت ( آخرت میں ) ان لوگوں کے لیے لکھوں گا جو متقی، زکوٰۃ ادا کرنے والے اور ہماری آیتوں پر ایمان رکھنے والے ہوں گے “۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
تمام نشانیاں دیکھتے ہیں کہ وہ کچھ نہ تھے پھر اللہ نے پیدا کردیا تاہم مر کر جینے کے قائل نہیں حالانکہ اس پر کسی دلیل کی ضروت نہیں کہ جو ابتداءاً پیدا کرسکتا ہے اس پر دوبارہ پیدا کرنا بہت ہی آسان ہے۔ پھر انہیں ہدایت کرتے ہیں کہ زمین اور نشانیوں پر غور کرو۔ آسمانوں کو ستاروں کو زمینوں کو پہاڑوں کو درختوں کو جنگلوں کو نہروں کو دریاؤں کو سمندروں کو پھلوں کو کھیتوں کو دیکھو تو سہی کہ یہ سب کچھ نہ تھا پھر اللہ نے سب کچھ کردیا کیا یہ تمام نشانیاں اللہ کی قدرت کو تم پر ظاہر نہیں کرتیں ؟ تم نہیں دیکھتے کہ اتنا بڑا صانع وقدیر اللہ کیا کچھ نہیں کرسکتا ؟ وہ تو صرف ہوجا کے کہنے سے تمام کو رچا دیتا ہے وہ خود مختار ہے اسے اسباب اور سامان کی ضرورت نہیں۔ اسی مضمون کو اور جگہ فرمایا کہ وہی نئی پیدائش میں پیدا کرتا ہے وہی دوبارہ پیدا کرے گا اور یہ تو اس پر بہت آسان ہے۔ پھر فرمایا زمین میں چل پھر کر دیکھو کہ اللہ نے ابتدائی پیدائش کس طرح کی تو تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ قیامت کے دن کی دوسری پیدائش کی کیا کیفیت ہوگی۔ اللہ ہر چیز پر قادر ہے جیسے فرمایا ہم انہیں دنیا کے ہر حصے میں اور خود ان کی اپنی جانوں میں اپنی نشانیاں اس قدر دکھائیں گے کہ ان پر حق ظاہر ہوجائے۔ اور جگہ ارشاد ہے آیت ( اَمْ خُلِقُوْا مِنْ غَيْرِ شَيْءٍ اَمْ هُمُ الْخٰلِقُوْنَ 35ۭ ) 52۔ الطور:35) کیا وہ بغیر کسی چیز کے پیدا کئے گئے یا وہی اپنے خالق ہیں ؟ یا وہ آسمان و زمین کے خالق ہیں ؟ کچھ نہیں بےیقین لوگ ہیں۔ یہ اللہ کی شان ہے کہ جسے چاہے عذاب کرے جس پر چاہے رحم کرے وہ حاکم ہے قبضے والا ہے جو چاہتا ہے کرتا ہے جو ارادہ کرتا ہے جاری کردیتا ہے۔ کوئی اس کے حکم کو ٹال نہیں سکتا کوئی اس کے ارادے کو بدل نہیں سکتا۔ کوئی اس سے چوں چرا نہیں کرسکتا کوئی اس سے سوال نہیں کرسکتا اور وہ سب پر غالب ہے۔ جس سے چاہے پوچھ بیٹھے سب اس کے قبضے میں اس کی ماتحتی میں ہیں۔ خلق کا خالق امر کا مالک وہی ہے۔ اس نے جو کچھ کیا سراسر عدل ہے اس لیے کہ وہی مالک ہے وہ ظلم سے پاک ہے۔ حدیث شریف میں ہے اگر اللہ تعالیٰ ساتوں آسمان والوں اور زمین والوں کو عذاب کرے تب بھی وہ ظالم نہیں۔ عذاب رحم سب اس کی چیزیں ہیں۔ سب کے سب قیامت کے دن اس کی طرف لوٹائے جائیں گے اسی کے سامنے حاضر ہو کر پیش ہونگے۔ زمین والوں میں سے اور آسمان والوں میں سے کوئی اسے ہرا نہیں سکتا۔ بلکہ سب پر وہی غالب ہے۔ ہر ایک اس سے کانپ رہا ہے سب اس کے درد کے فقیر ہیں اور سب سے غنی ہے۔ تمہارا کوئی ولی اور مددگار اس کے سوا نہیں۔ اللہ کی آیتوں سے کفر کرنے والے اس کی ملاقات کو نہ ماننے والے اللہ کی رحمت سے محروم ہیں اور ان کے لئے دنیا اور آخرت میں دردناک الم افزا عذاب ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 22 وَمَآ اَنْتُمْ بِمُعْجِزِیْنَ فِی الْاَرْضِ وَلَا فِی السَّمَآءِز ” تم زمین یا آسمان میں کہیں بھی کسی بھی طریقے سے اس کے اختیار سے باہر نہیں نکل سکتے۔وَمَا لَکُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّلَا نَصِیْرٍ ”عربی میں دُوْنَ کا لفظ بہت سے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ عبارت کے سیاق وسباق سے پتا چلتا ہے کہ کس جگہ اس کے کون سے معنی مناسب ہیں۔ اس جگہ ”دُوْنِ اللّٰہ “ کا بہتر مفہوم یہی ہے کہ اللہ کے مقابلے میں تمہارا کوئی حمایتی اور مدد گار نہیں ہوگا۔آیت 18 سے شروع ہونے والا جملہ معترضہ یہاں پر ختم ہوا۔ اب اگلی آیات میں پھر سے حضرت ابراہیم علیہ السلام کا تذکرہ شروع ہو رہا ہے جس کا سلسلہ آیت 17 سے منقطع ہوگیا تھا۔
والذين كفروا بآيات الله ولقائه أولئك يئسوا من رحمتي وأولئك لهم عذاب أليم
سورة: العنكبوت - آية: ( 23 ) - جزء: ( 20 ) - صفحة: ( 398 )Surah Ankabut Ayat 23 meaning in urdu
جن لوگوں نے اللہ کی آیات کا اور اس سے ملاقات کا انکار کیا ہے وہ میری رحمت سے مایوس ہو چکے ہیں اور ان کے لیے درد ناک سزا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- (اے پیغمبر) ہم نے یہ (قرآن) تمہاری زبان میں آسان (نازل) کیا ہے تاکہ تم
- اور لوگوں سے کہہ دیا گیا کہ تم (سب) کو اکھٹے ہو کر جانا چاہیئے
- پھر ان پر نہ تو آسمان کو اور زمین کو رونا آیا اور نہ ان
- (یہ تعبیر سن کر) بادشاہ نے حکم دیا کہ یوسف کو میرے پاس لے آؤ۔
- اور اس طرح ہم نے ان کو اٹھایا تاکہ آپس میں ایک دوسرے سے دریافت
- تو ان سے کچھ عذر نہ بن پڑے گا (اور) بجز اس کے (کچھ چارہ
- مسیح اس بات سے عار نہیں رکھتے کہ خدا کے بندے ہوں اور نہ مقرب
- اور کہتے ہیں کہ جس چیز کی طرف تم ہمیں بلاتے ہو اس سے ہمارے
- اور وہ پوشیدہ باتوں (کے ظاہر کرنے) میں بخیل نہیں
- نوح نے کہا کہ پروردگار میری قوم نے تو مجھے جھٹلا دیا
Quran surahs in English :
Download surah Ankabut with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Ankabut mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ankabut Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers