Surah ahzab Ayat 23 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ ۖ فَمِنْهُم مَّن قَضَىٰ نَحْبَهُ وَمِنْهُم مَّن يَنتَظِرُ ۖ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا﴾
[ الأحزاب: 23]
مومنوں میں کتنے ہی ایسے شخص ہیں کہ جو اقرار اُنہوں نے خدا سے کیا تھا اس کو سچ کر دکھایا۔ تو ان میں بعض ایسے ہیں جو اپنی نذر سے فارغ ہوگئے اور بعض ایسے ہیں کہ انتظار کر رہے ہیں اور اُنہوں نے (اپنے قول کو) ذرا بھی نہیں بدلا
Surah ahzab Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
- یہ آیت ان بعض صحابہ ( رضي الله عنهم ) کے بارے میں نازل ہوئی ہے، جنہوں نے اس موقع پر جاں نثاری کےعجیب وغریب جوہر دکھائے تھے اور انہیں میں وہ صحابہ ( رضي الله عنهم ) بھی شامل ہیں جو جنگ بدر میں شریک نہ ہو سکے تھے لیکن انہوں نے یہ عہد کر رکھا تھا کہ اب آئندہ کوئی معرکہ پیش آیا، تو جہاد میں بھرپور حصہ لیں گے، جیسے نضربن انس وغیرہ ( رضي الله عنهم ) ، جو بالآخر لڑتے ہوئے جنگ احد میں شہید ہوئے۔ ان کے جسم پر تلوار، نیزے اور تیروں کے 80 سے اوپر زخم تھے، شہادت کے بعد ان کی ہمشیرہ نے انہیں ان کی انگلی کے پورے سے پہچانا، ( مسند احمد،ج۔4، ص - 193 )۔
( 2 ) نَحْبٌ کی معنی عہد، نذر اور موت کے کیے گئے ہیں، مطلب ہے کہ ان صادقین میں سے کچھ نے تو اپنا عہد یا نذر پوری کرتے ہوئے جام شہادت نوش کر لیا ہے۔
( 3 ) اور دوسرے وہ ہیں جو ابھی تک عروس شہادت سے ہمکنار نہیں ہوئے ہیں تاہم اس کے شوق میں شریک جہاد ہوتے ہیں اور شہادت کی سعادت کے آرزو مند ہیں، اپنی اس نذر یا عہد میں انہوں نے تبدیلی نہیں کی۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اس دن مومنوں اور کفار میں فرق واضح ہوگیا منافقوں کا ذکر اوپر گذر چکا ہے کہ وقت سے پہلے تو جاں نثاری کے لمبے چوڑے دعوے کرتے تھے لیکن وقت آنے پر پورے بزدل اور نامرد ثابت ہوئے، سارے دعوے اور وعدے دھرے کے دھرے رہ گئے اور بجائے ثابت قدمی کے پیٹھ موڑ کر بھاگ کھڑے ہوئے۔ سارے دعوے اور وعدے دھرے کے دھرے رہ گئے اور بجائے ثابت قدمی کے پیٹھ موڑ کر بھاگ کھڑے ہوئے۔ یہاں مومنوں کا ذکر ہو رہا ہے کہ انہوں نے اپنے وعدے پورے کر دکھائے۔ بعض نے جام شہادت نوش فرمایا اور بعض اس کے نظارے میں بےچین ہیں۔ صحیح بخاری شریف میں ہے حضرت ثابت ؓ فرماتے ہیں کہ جب ہم نے قرآن لکھنا شروع کیا تو ایک آیت مجھے نہیں ملتی تھی حالانکہ سورة احزاب میں وہ آیت میں نے خود رسول اللہ ﷺ کی زبان مبارک سے سنی تھی۔ آخر حضرت خزیمہ بن ثابت انصاری ؓ کے پاس یہ آیت ملی یہ وہ صحابی ہیں جن کی اکیلے کی گواہی کو رسول کریم علیہ افضل الصلوۃ والتسلیم نے دو گواہوں کے برار کردیا تھا۔ وہ آیت ( مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاهَدُوا اللّٰهَ عَلَيْهِ ۚ فَمِنْهُمْ مَّنْ قَضٰى نَحْبَهٗ وَمِنْهُمْ مَّنْ يَّنْتَظِرُ ڮ وَمَا بَدَّلُوْا تَبْدِيْلًا 23ۙ ) 33۔ الأحزاب :23) ہے۔ یہ آیت حضرت انس بن نضیر ؓ کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ جنگ بدر میں شریک نہیں ہوئے تھے جس کا انہیں سخت افسوس تھا کہ سب سے پہلی جنگ میں جس میں خود رسول اللہ ﷺ بہ نفس نفیس شریک تھے میں شامل نہ ہوسکا اب جو جہاد کا موقعہ آئے گا میں اللہ تعالیٰ کو اپنی سچائی دکھا دونگا اور یہ بھی کہ میں کیا کرتا ہوں ؟ اس سے زیادہ کہتے ہوئے خوف کھایا۔ اب جنگ احد کا موقعہ آیا تو انہوں نے دیکھا کہ سامنے سے حضرت سعد بن معاذ ؓ واپس آرہے ہیں انہیں دیکھ کر تعجب سے فرمایا کہ ابو عمرو کہاں جا رہے ہو ؟ واللہ مجھے احد پہاڑ کے اس طرف سے جنت کی خوشبوئیں آرہی ہیں۔ یہ کہتے ہی آپ آگے بڑھے اور مشرکوں میں خوب تلوار چلائی۔ چونکہ مسلمان لوٹ گئے تھے یہ تنہا تھے ان کے بےپناہ حملوں نے کفار کے دانت کھٹے کردئیے تھے اور کفا لڑتے لڑتے ان کی طرف بڑھے اور چاروں طرف سے گھیر لیا اور شہید کردیا۔ آپ کو ( 80 ) اسی سے اوپر اوپر زخم آئے تھے کوئی نیزے کا کوئی تلوار کا کوئی تیر کا۔ شہادت کے بعد کوئی آپ کو پہچان نہ سکا یہاں تک کہ آپ کی ہمشیرہ نے آپ کو پہچانا اور وہ بھی ہاتھوں کی انگلیوں کی پوریں دیکھ کر۔ انہی کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔ اور یہی ایسے تھے جنہوں نے جو کہا تھا کر دکھایا۔ ؓ۔ اور روایت میں ہے کہ جب مسلمان بھاگے تو آپ نے فرمایا اے اللہ انہوں نے جو کیا میں اس سے اپنی معذوری ظاہر کرتا ہوں۔ اور مشرکوں نے جو کیا میں اس سے بیزار ہوں۔ اس میں یہ بھی ہے کہ حضرت سعد ؓ نے ان سے فرمایا میں آپ کے ساتھ ہوں۔ ساتھ چلے بھی لیکن فرماتے ہیں جو ہو کررہے تھے وہ میری طاقت سے باہر تھا۔ حضرت طلحہ ؓ فرماتے ہیں یہ بیان ابی ابن حاتم میں ہے کہ جنگ احد سے جب رسول اللہ ﷺ واپس مدینے آئے تو منبر پر چڑھ کر اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کی اور مسلمانوں سے ہمدردی ظاہر کی جو جو شہید ہوگئے تھے ان کے درجوں کی خبر دی۔ پھر اسی آیت کی تلاوت کی۔ ایک مسلمان نے کھڑے ہو کر پوچھا کہ یارسول اللہ ﷺ جن لوگوں کا اس آیت میں ذکر ہے وہ کون ہیں ؟ اس وقت میں سامنے آرہا تھا اور حضرمی سبز رنگ کے دو کپڑے پہنے ہوئے تھا۔ آپ نے میری طرف اشارہ کرکے فرمایا اے پوچھنے والے یہ بھی ان ہی میں سے ہیں۔ ان کے صاحبزادے حضرت موسیٰ بن طلحہ حضرت معاویہ ؓ کے دربار میں گئے جب وہاں سے واپس آنے لگے دروازے سے باہر نکلے ہی تھے جو جناب معاویہ ؓ نے واپس بلایا اور فرمایا آؤ مجھ سے ایک حدیث سنتے جاؤ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ تمہارے والد طلحہ ؓ ان میں سے ہے جن کا بیان اس آیت میں ہے کہ انہوں نے اپنا عہد اور نذر پوری کردی۔ رب العلمین ان کا بیان فرما کر فرماتا ہے کہ بعض اس دن کے منتظر ہیں کہ پھر لڑائی ہو اور وہ اپنی کار گذاری اللہ کو دکھائیں اور جام شہادت نوش فرمائیں۔ پس بعض نے تو سچائی اور وفاداری ثابت کردی اور بعض موقعہ کے منتظر ہیں انہوں نے نہ عہد بدلا نہ نذر پوری کرنے کا کبھی انہیں خیال گذرا بلکہ وہ اپنے وعدے پر قائم ہیں وہ منافقوں کی طرح بہانے بنانے والے نہیں۔ یہ خوف اور زلزلہ محض اس واسطے تھا کہ خبیث وطیب کی تمیز ہوجائے اور برے بھلے کا حال ہر ایک پر کھل جائے۔ کیونکہ اللہ تو عالم الغیب ہے اس کے نزدیک تو ظاہر وباطن برابر ہے جو نہیں ہوا اسے بھی وہ تو اسی طرح جانتا ہے جس طرح اسے جو ہوچکا۔ لیکن اس کی عادت ہے کہ جب تک مخلوق عمل نہ کرلے انہیں صرف اپنے علم کی بنا پر جزا سزا نہیں دیتا۔ جیسے اس کا فرمان ہے آیت ( وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ حَتّٰى نَعْلَمَ الْمُجٰهِدِيْنَ مِنْكُمْ وَالصّٰبِرِيْنَ ۙ وَنَبْلُوَا۟ اَخْبَارَكُمْ 31 ) 47۔ محمد:31) ہم تمہیں خوب پرکھ کر مجاہدین صابرین کو تم میں سے ممتاز کردینگے۔ پس وجود سے پہلے کا علم پھر وجود کے بعد کا علم دونوں اللہ کو ہیں اور اس کے بعد جزا سزا۔ جیسے فرمایا آیت ( مَا كَان اللّٰهُ لِيَذَرَ الْمُؤْمِنِيْنَ عَلٰي مَآ اَنْتُمْ عَلَيْهِ حَتّٰى يَمِيْزَ الْخَبِيْثَ مِنَ الطَّيِّبِ01709 ) 3۔ آل عمران:179) اللہ تعالیٰ جس حال پر تم ہو اسی پر مومنوں کو چھوڑ دے ایسا نہیں جب تک کہ وہ بھلے برے کی تمیز نہ کرلے نہ اللہ ایسا ہے کہ تمہیں غیب پر مطلع کردے۔ پس یہاں بھی فرماتا ہے کہ یہ اس لئے کہ سچوں کو ان کی سچائی کا بدلہ دے اور عہد شکن منافقوں کو سزادے۔ یا انہیں توفیق توبہ دے کہ یہ اپنی روش بدل دیں اور سچے دل سے اللہ کی طرف جھک جائیں تو اللہ بھی ان پر مہربان ہوجائے اور ان کو معاف فرمادے۔ اس لئے کہ وہ اپنی مخلوق کی خطائیں معاف فرمانے والا اور ان پر مہربانی کرنے والا ہے۔ اس کی رافت و رحمت غضب وغصے سے بڑھی ہوئی ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 23 { مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاہَدُوا اللّٰہَ عَلَیْہِ } ” اہل ِایمان میں وہ جواں مرد لوگ بھی ہیں جنہوں نے سچا کر دکھایا وہ عہد جو انہوں نے اللہ سے کیا تھا۔ “ انہوں نے کہا تھا کہ ہمارے مال اور ہماری جانیں اللہ کی راہ میں قربانی کے لیے حاضر ہیں اور انہوں نے اپنا یہ دعویٰ عملی طور پر سچ کر دکھایا۔ { فَمِنْہُمْ مَّنْ قَضٰی نَحْبَہٗ } ” پس ان میں سے کچھ تو اپنی نذر پوری کرچکے “ یہ اشارہ ہے ان صحابہ کرام رض کی طرف جو ان آیات کے نزول 5 ہجری سے پہلے جامِ شہادت نوش کرچکے تھے۔ مثلاً غزوئہ بدر میں چودہ 14 ‘ جبکہ غزوئہ اُحد میں ستر 70 صحابہ رض شہید ہوئے تھے۔ { وَمِنْہُمْ مَّنْ یَّنْتَظِرُز } ” اور ان میں سے کچھ انتظار کر رہے ہیں۔ “ باقی منتظر ہیں کہ کب ان کی باری آئے ‘ انہیں جان قربان کرنے کا موقع میسر آئے اور وہ اللہ کے حضور سرخرو ہوں : ؎وبالِ دوش ہے سر جسم ِنا تواں پہ مگر لگا رکھا ہے ترے خنجر و سناں کے لیے ! { وَمَا بَدَّلُوْا تَبْدِیْلًا } ” اور انہوں نے ہرگز کوئی تبدیلی نہیں کی۔ “ اللہ سے جو عہد انہوں نے پہلے دن سے کر رکھا ہے آج بھی وہ اس پر قائم ہیں اور اس میں انہوں نے سرمو فرق نہیں آنے دیا۔
من المؤمنين رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه فمنهم من قضى نحبه ومنهم من ينتظر وما بدلوا تبديلا
سورة: الأحزاب - آية: ( 23 ) - جزء: ( 21 ) - صفحة: ( 421 )Surah ahzab Ayat 23 meaning in urdu
ایمان لانے والوں میں ایسے لوگ موجود ہیں جنہوں نے اللہ سے کیے ہوئے عہد کو سچا کر دکھایا ہے ان میں سے کوئی اپنی نذر پوری کر چکا اور کوئی وقت آنے کا منتظر ہے انہوں نے اپنے رویے میں کوئی تبدیلی نہیں کی
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- وہ کہیں گے کیوں نہیں ضرور ہدایت کرنے والا آیا تھا لیکن ہم نے اس
- آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا لوگوں کے پیدا کرنے کی نسبت بڑا (کام) ہے
- اور نوح (کا قصہ بھی یاد کرو) جب (اس سے) پیشتر انہوں نے ہم کو
- اور یونس بھی پیغمبروں میں سے تھے
- کہنے لگے کہ خدا کی قسم کھاؤ کہ ہم رات کو اس پر اور اس
- اور ان کی مدد کی تو وہ غالب ہوگئے
- (یعنی آگ کے) لمبے لمبے ستونوں میں
- عورتوں کو (ایام عدت میں) اپنے مقدور کے مطابق وہیں رکھو جہاں خود رہتے ہو
- اور ایسے لوگوں کو ڈرنا چاہیئے جو (ایسی حالت میں ہوں کہ) اپنے بعد ننھے
- (مومنو) جتنی امتیں (یعنی قومیں) لوگوں میں پیدا ہوئیں تم ان سب سے بہتر ہو
Quran surahs in English :
Download surah ahzab with the voice of the most famous Quran reciters :
surah ahzab mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter ahzab Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers