Surah Zumar Ayat 23 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ الزمر کی آیت نمبر 23 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Zumar ayat 23 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿اللَّهُ نَزَّلَ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ كِتَابًا مُّتَشَابِهًا مَّثَانِيَ تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُودُ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ ثُمَّ تَلِينُ جُلُودُهُمْ وَقُلُوبُهُمْ إِلَىٰ ذِكْرِ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكَ هُدَى اللَّهِ يَهْدِي بِهِ مَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُضْلِلِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ﴾
[ الزمر: 23]

Ayat With Urdu Translation

خدا نے نہایت اچھی باتیں نازل فرمائی ہیں (یعنی) کتاب (جس کی آیتیں باہم) ملتی جلتی (ہیں) اور دہرائی جاتی (ہیں) جو لوگ اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں ان کے بدن کے (اس سے) رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ پھر ان کے بدن اور دل نرم (ہو کر) خدا کی یاد کی طرف (متوجہ) ہوجاتے ہیں۔ یہی خدا کی ہدایت ہے وہ اس سے جس کو چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔ اور جس کو خدا گمراہ کرے اس کو کوئی ہدایت دینے والا نہیں

Surah Zumar Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) أَحْسَنُ الْحَدِيثِ سے مراد قرآن مجید ہے، ملتی جلتی کا مطلب، اس کے سارے حصےحسن کلام، اعجازوبلاغت، صحت معانی وغیرہ خوبیوں میں ایک دوسرے سے ملتے ہیں۔ یا یہ بھی سابقہ کتب آسمانی سے ملتا ہے یعنی ان کی مشابہ ہے۔ مثانی، جس میں قصص وواقعات اور مواعظ واحکام کو بار بار دہرایا گیا ہے۔
( 2 ) کیونکہ وہ ان وعیدوں کو اور تخویف وتہدید کو سمجھتے ہیں جو نافرمانوں کے لئے اس میں ہے۔
( 3 ) یعنی جب اللہ کی رحمت اور اس کے لطف وکرم کی امید ان کے دلوں میں پیدا ہوتی ہے تو ان کے اندر سوز وگداز پیدا ہو جاتا ہے اور وہ اللہ کے ذکر میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ حضرت قتادہ ( رضي الله عنه ) فرماتے ہیں کہ اس میں اولیاء اللہ کی صفت بیان کی گئی ہے کہ اللہ کے خوف سے ان کے دل کانﭗ اٹھتے، ان کی آنکھوں سے آنسو رواں ہو جاتے ہیں اور ان کے دلوں کو اللہ کے ذکر سے اطمینان نصیب ہوتا ہے۔ یہ نہیں ہوتا کہ وہ مدہوش اور حواس باختہ ہو جائیں اور عقل و ہوش باقی نہ رہے، کیونکہ یہ بدعتیوں کی صفت ہے اور اس میں شیطان کا دخل ہوتا ہے۔ ( ابن کثیر ) جیسے آج بھی بدعتیوں کی قوالی میں اس طرح کی شیطانی حرکتیں عام ہیں، جسے وہ وجد وحال یا سکر ومستی سے تعبیر کرتے ہیں۔ امام ابن کثیر فرماتے ہیں، اہل ایمان کا معاملہ اس بارے میں کافروں سے بوجوہ مختلف ہے۔ ایک یہ کہ اہل ایمان کا سماع، قرآن کریم کی تلاوت ہے، جب کہ کفار کا سماع، بے حیا مغنیات کی آوازوں میں گانا بجانا، سننا ہے۔ ( جیسے اہل بدعت کا سماع مشرکانہ غلو پر مبنی قوالیاں اور نعتیں ہیں ) دوسرے، یہ کہ اہل ایمان قرآن سن کر ادب وخشیت سے رجا ومحبت سے اور علم وفہم سے رو پڑتے ہیں اور سجدہ ریز ہو جاتے ہیں، جب کہ کفار شور کرتے اور کھیل کود میں مصروف رہتے ہیں۔ تیسرے، اہل ایمان سماع قرآن کے وقت ادب وتواضع اختیار کرتے ہیں، جیسے صحابہ کرام کی عادت مبارکہ تھی، جس سے ان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے اور ان کے دل اللہ کی طرف جھک جاتے تھے۔ ( ابن کثیر )۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


قرآن حکیم کی تاثیر۔اللہ تعالیٰ اپنی اس کتاب قرآن کریم کی تعریف میں فرماتا ہے کہ اس بہترین کتاب کو اس نے نازل فرمایا ہے جو سب کی سب متشابہ ہیں اور جس کی آیتیں مکرر ہیں تاکہ فہم سے قریب تر ہوجائے۔ ایک آیت دوسری کے مشابہ اور ایک حرف دوسرے سے ملتا جلتا۔ اس سورت کی آیتیں اس سورت سے اور اس کی اس سے ملی جلی۔ ایک ایک ذکر کئی کئی جگہ اور پھر بےاختلاف بعض آیتیں ایک ہی بیان میں بعض میں جو مذکور ہے اس کی ضد کا ذکر بھی انہیں کے ساتھ ہے مثلاً مومنوں کے ذکر کے ساتھ ہی کافروں کا ذکر جنت کے ساتھ ہی دوزخ کا بیان وغیرہ۔ دیکھئے ابرار کے ذکر کے ساتھ ہی فجار کا بیان ہے۔ سجین کے ساتھ ہی علیین کا بیان ہے۔ متقین کے ساتھ ہی طاعین کا بیان ہے۔ ذکر جنت کے ساتھ ہی تذکرہ جہنم ہے۔ یعنی معنی ہیں مثانی کے اور متشابہ ان آیتوں کو کہتے ہیں وہ تو یہ ہے اور ( ھُوَ الَّذِيْٓ اَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتٰبَ مِنْهُ اٰيٰتٌ مُّحْكَمٰتٌ ھُنَّ اُمُّ الْكِتٰبِ وَاُخَرُ مُتَشٰبِهٰتٌ )آل عمران:7) میں اور ہی معنی ہیں۔ اس کی پاک اور بااثر آیتوں کا مومنوں کے دل پر نور پڑتا ہے وہ انہیں سنتے ہی خوفزدہ ہوجاتے ہیں سزاؤں اور دھمکیوں کو سن کر ان کا کلیجہ کپکپانے لگتا ہے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں اور انتہائی عاجزی اور بہت ہی بڑی گریہ وزاری سے ان کے دل اللہ کی طرف جھک جاتے ہیں اس کی رحمت و لطف پر نظریں ڈال کر امیدیں بندھ جاتی ہیں۔ ان کا حال سیاہ دلوں سے بالکل جداگانہ ہے۔ یہ رب کے کلام کو نیکیوں سے سنتے ہیں۔ وہ گانے بجانے پر سر دھنستے ہیں۔ یہ آیات قرآنی سے ایمان میں بڑھتے ہیں۔ وہ انہیں سن کر اور کفر کے زینے پر چڑھتے ہیں یہ روتے ہوئے سجدوں میں گرپڑتے ہیں۔ وہ مذاق اڑاتے ہوئے اکڑتے ہیں۔ فرمان قرآن ہے ( اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِيْنَ اِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَجِلَتْ قُلُوْبُهُمْ وَاِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ اٰيٰتُهٗ زَادَتْهُمْ اِيْمَانًا وَّعَلٰي رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُوْنَ ښ )الأنفال:2) ، یعنی یاد الٰہی مومنوں کے دلوں کو دہلا دیتی ہے، وہ ایمان و توکل میں بڑھ جاتے ہیں، نماز و زکوٰۃ و خیرات کا خیال رکھتے ہیں، سچے باایمان یہی ہیں، درجے، مغفرت اور بہترین روزیاں یہی پائیں گے اور آیت میں ہے یعنی بھلے لوگ آیات قرآنیہ کو بہروں اندھوں کی طرح نہیں سنتے پڑھتے کہ ان کی طرف نہ تو صحیح توجہ ہو نہ ارادہ عمل ہو بلکہ یہ کان لگا کر سنتے ہیں دل لگا کر سمجھتے ہیں غور و فکر سے معانی اور مطلب تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔ اب توفیق ہاتھ آتی ہے سجدے میں گرپڑتے ہیں اور تعمیل کے لئے کمربستہ ہوجاتے ہیں۔ یہ خود اپنی سمجھ سے کام کرنے والے ہوتے ہیں دوسروں کی دیکھا دیکھی جہالت کے پیچھے پڑے نہیں رہتے۔ تیسرا وصف ان میں برخلاف دوسروں کے یہ ہے کہ قرآن کے سننے کے وقت با ادب رہتے ہیں۔حضور ﷺ کی تلاوت سن کر صحابہ کرام کے جسم و روح ذکر اللہ کی طرف جھک آتے تھے ان میں خشوع و خضوع پیدا ہوجاتا تھا لیکن یہ نہ تھا کہ چیخنے چلانے اور ہاہڑک کرنے لگیں اور اپنی صوفیت جتائیں بلکہ ثبات سکون ادب اور خشیت کے ساتھ کلام اللہ سنتے دل جمعی اور سکون حاصل کرتے اسی وجہ سے مستحق تعریف اور سزا وار توصیف ہوئے ؓ۔ عبدالرزاق میں ہے کہ حضرت قتادہ فرماتے ہیں اولیاء اللہ کی صفت یہی ہے کہ قرآن سن کر ان کے دل موم ہوجائیں اور ذکر اللہ کی طرف وہ جھک جائیں ان کے دل ڈر جائیں ان کی آنکھیں آنسو بہائیں اور طبیعت میں سکون پیدا ہوجائے۔ یہ نہیں کہ عقل جاتی رہے حالت طاری ہوجائے۔ نیک و بد کا ہوش نہ رہے۔ یہ بدعتیوں کے افعال ہیں کہ ہا ہو کرنے لگتے ہیں اور کودتے اچھلتے اور پکڑے پھاڑتے ہیں یہ شیطانی حرکت ہے۔ ذکر اللہ سے مراد وعدہ اللہ بھی بیان کیا گیا ہے۔ پھر فرماتا ہے یہ ہیں صفتیں ان لوگوں کی جنہیں اللہ نے ہدایت دی ہے۔ ان کے خلاف جنہیں پاؤ سمجھ لو کہ اللہ نے انہیں گمراہ کردیا ہے اور یقین رکھو کہ رب جنہیں ہدایت دینا چاہئے انہیں کوئی راہ راست نہیں دکھا سکتا۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 23 { اَللّٰہُ نَزَّلَ اَحْسَنَ الْحَدِیْثِ کِتٰـبًا مُّتَشَابِہًا مَّثَانِیَ } ” اللہ نے بہترین کلام نازل کیا ہے کتاب کی صورت میں ‘ جس کے مضامین باہم مشابہ ہیں اور بار بار دہرائے گئے ہیں “ ہمارے ہاں لوگ عام طور پر لفظ ” حدیث “ کے صرف ایک ہی مفہوم سے آشنا ہیں جو کہ اس لفظ کا اصطلاحی مفہوم ہے ‘ یعنی فرمانِ رسول ﷺ کو اصطلاحاً حدیث کہا جاتا ہے۔ جبکہ اس لفظ کے لغوی معنی بات یا کلام کے ہیں اور قرآن میں لفظ ” حدیث “ اسی مفہوم میں آیا ہے۔ جیسے سورة المرسلات میں فرمایا گیا : { فَبِاَیِّ حَدِیْثٍم بَعْدَہٗ یُؤْمِنُوْنَ۔ } کہ اس قرآن کے بعد اب یہ لوگ بھلا اور کس بات پر ایمان لائیں گے ؟ چناچہ آیت زیر مطالعہ میں اَحْسَنَ الْحَدِیْثِ کا مطلب ہے : بہترین کلام۔ مُّتَشَابِہًا سے مراد قرآن کے الفاظ ‘ اس کی آیات اور اس کے مضامین کا باہم مشابہ ہونا ہے۔ یہ مشابہت قرآن کے اہم مضامین کی تکرار کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ جیسے ہم دیکھتے ہیں کہ قصہ آدم علیہ السلام و ابلیس قرآن میں سات مقامات پر مذکور ہے۔ بظاہر سب مقامات پر یہ قصہ ایک سا معلوم ہوتا ہے مگر ہر جگہ سیاق وسباق کے حوالے سے اس میں کوئی نہ کوئی نئی بات ضرور سامنے آتی ہے۔ اگر ایک شخص اپنے معمول کے مطابق سات روز میں قرآن مجید ختم کرتا ہو تو وہ ہر روز کہیں نہ کہیں اس قصے کی تلاوت کرے گا۔ اس لحاظ سے اس قصے کی تفصیلات ‘ متعلقہ آیات اور ان آیات کے الفاظ اسے باہم مشابہ محسوس ہوں گے۔ اسی طرح بعض سورتوں کی بھی آپس میں گہری مشابہت ہے اور اسی مشابہت کی بنا پر انہیں جوڑوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ -۔ - مَثَانِیَکا معنی ہے دہرائی ہوئی یا جوڑوں کی صورت میں۔ { تَقْشَعِرُّ مِنْہُ جُلُوْدُ الَّذِیْنَ یَخْشَوْنَ رَبَّہُمْ } ” اس کی تلاوت سے ان لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں۔ “ متقی لوگ جب قرآن مجید کو پڑھتے ہیں تو ان پر اللہ کا خوف طاری ہوجاتا ہے اور اس خوف کی وجہ سے ان کی یہ کیفیت ہوجاتی ہے۔ { ثُمَّ تَلِیْنُ جُلُوْدُہُمْ وَقُلُوْبُہُمْ اِلٰی ذِکْرِ اللّٰہِ } ” پھر ان کی کھالیں اور ان کے دل اللہ کی یاد کے لیے نرم پڑجاتے ہیں۔ “ یعنی ان کے بدن اور ان کے دل نرم ہو کر اللہ کے ذکر کی طرف جھک پڑتے ہیں۔ { ذٰلِکَ ہُدَی اللّٰہِ یَہْدِیْ بِہٖ مَنْ یَّشَآئُ } ” یہ اللہ کی ہدایت ہے جس سے وہ ہدایت بخشتا ہے جس کو چاہتا ہے۔ “ { وَمَنْ یُّضْلِلِ اللّٰہُ فَمَا لَہٗ مِنْ ہَادٍ } ” اور جس کو اللہ گمراہ کر دے پھر اس کے لیے کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔ “ جس کی گمراہی پر اللہ ہی کی طرف سے مہر ثبت ہوچکی ہو پھر اسے کون ہدایت دے سکتا ہے ؟

الله نـزل أحسن الحديث كتابا متشابها مثاني تقشعر منه جلود الذين يخشون ربهم ثم تلين جلودهم وقلوبهم إلى ذكر الله ذلك هدى الله يهدي به من يشاء ومن يضلل الله فما له من هاد

سورة: الزمر - آية: ( 23 )  - جزء: ( 23 )  -  صفحة: ( 461 )

Surah Zumar Ayat 23 meaning in urdu

اللہ نے بہترین کلام اتارا ہے، ایک ایسی کتاب جس کے تمام اجزاء ہم رنگ ہیں اور جس میں بار بار مضامین دہرائے گئے ہیں اُسے سن کر اُن لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرنے والے ہیں، اور پھر ان کے جسم اور ان کے دل نرم ہو کر اللہ کے ذکر کی طرف راغب ہو جاتے ہیں یہ اللہ کی ہدایت ہے جس سے وہ راہ راست پر لے آتا ہے جسے چاہتا ہے اور جسے اللہ ہی ہدایت نہ دے اس کے لیے پھر کوئی ہادی نہیں ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور تم کیا سمجھے حطمہ کیا ہے؟
  2. جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا پروردگار خدا ہے پھر وہ (اس پر) قائم رہے
  3. تو خدا نے اس کا انجام یہ کیا کہ اس روز تک کے لیے جس
  4. وہ دل پسند عیش میں ہو گا
  5. کہا کہ پروردگار میرے لئے کوئی نشانی مقرر فرما۔ فرمایا نشانی یہ ہے کہ تم
  6. اور وہ وہی ہے جس نے زمین کو پھیلایا اور اس میں پہاڑ اور دریا
  7. (حقیقت حال) یوں (تھی) اور جو کچھ اس کے پاس تھا ہم کو سب کی
  8. مومنو! جب تم سے کہا جائے کہ مجلس میں کھل کر بیٹھو تو کھل بیٹھا
  9. اور چیزیں ہم تم سے پہلے بیان کرچکے ہیں وہ ہم نے یہودیوں پر حرام
  10. (اے پیغمبر ان منکران اسلام سے) کہہ دو کہ اے کافرو!

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Zumar with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Zumar mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Zumar Complete with high quality
surah Zumar Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Zumar Bandar Balila
Bandar Balila
surah Zumar Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Zumar Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Zumar Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Zumar Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Zumar Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Zumar Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Zumar Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Zumar Fares Abbad
Fares Abbad
surah Zumar Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Zumar Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Zumar Al Hosary
Al Hosary
surah Zumar Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Zumar Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Thursday, May 16, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب