Surah baqarah Ayat 232 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ بقرہ کی آیت نمبر 232 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah baqarah ayat 232 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا تَعْضُلُوهُنَّ أَن يَنكِحْنَ أَزْوَاجَهُنَّ إِذَا تَرَاضَوْا بَيْنَهُم بِالْمَعْرُوفِ ۗ ذَٰلِكَ يُوعَظُ بِهِ مَن كَانَ مِنكُمْ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۗ ذَٰلِكُمْ أَزْكَىٰ لَكُمْ وَأَطْهَرُ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ﴾
[ البقرة: 232]

Ayat With Urdu Translation

اور جب تم عورتوں کو طلاق دے چکو اور ان کی عدت پوری ہوجائے تو ان کو دوسرے شوہروں کے ساتھ جب وہ آپس میں جائز طور پر راضی ہوجائیں نکاح کرنے سے مت روکو۔ اس (حکم) سے اس شخص کو نصیحت کی جاتی ہے جو تم میں خدا اور روز آخرت پر یقین رکھتا ہے۔ یہ تمہارے لئے نہایت خوب اور بہت پاکیزگی کی بات ہے اور خدا جانتا ہے اور تم نہیں جانتے

Surah baqarah Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


- اس میں مطلقہ عورت کی بابت ایک تیسرا حکم دیا جا رہا ہے وہ یہ کہ عدت گزرنے کے بعد ( پہلی یا دوسری طلاق کے بعد ) اگر سابقہ خاوند بیوی باہمی رضامندی سے دوبارہ نکاح کرنا چاہیں تو تم ان کو مت روکو۔ نبی ( صلى الله عليه وسلم ) کے زمانے میں ایک ایسا واقعہ ہوا تو عورت کے بھائی نے انکار کردیا جس پر یہ آیت اتری ( صحيح بخاري، كتاب النكاح ، باب لا نكاح إلا بولي ) اس سے ایک تو یہ معلوم ہوا کہ عورت اپنا نکاح نہیں کرسکتی، بلکہ اس کے نکاح کے لئے ولی کی اجازت اور رضامندی ضروری ہے۔ تب ہی اللہ تعالیٰ نے ولیوں کو اپنا حق ولایت غلط طریقے سے استعمال کرنے سے روکا ہے۔ اس کی مزید تائید حدیث نبوی ( صلى الله عليه وسلم ) سے ہوتی ہے :«لا نِكَاحَ إلا بِوَلِيٍّ» «ولی کی اجازت سے بغیر نکاح نہیں»، ( رواه الخمسة إلا النسائي إرواء الغليل (صلى الله عليه وسلم ) ص۔ صححه الألباني) ایک اور روایت میں ہے۔ «أَيُّمَا امْرَأَةٍ نَكَحَتْ بِغَيْرِ إِذْنِ وَلِيِّهَا فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ»، ( حواله مذكور وصححه أيضا الألباني ) جس عورت نے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرلیا، پس اس کا نکاح باطل ہے، اس کا نکاح باطل ہے، اس کا نکاح باطل ہے۔۔۔ ( حوالہ مذکور ) ان احادیث کو علامہ انور شاہ کشمیری نے بھی، دیگر محدثین کی طرح، صحیح اور احسن تسلیم کیا ہے۔ فیض الباری،ج کتاب النکاح) دوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ عورت کے ولیوں کو بھی عورت پر جبر کرنے کی اجازت نہیں، بلکہ ان کے لئے ضروری ہے کہ وہ عورت کی رضامندی کو بھی ضرور ملحوظ رکھیں۔ اگر ولی عورت کی رضامندی کو نظرانداز کرکے زبردستی نکاح کردے، تو شریعت نے عورت کو بذریعہ عدالت نکاح فسخ کرانے کا اختیار دیا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ نکاح میں دونوں کی رضامندی حاصل کی جائے، کوئی ایک فریق بھی من مانی نہ کرے۔ اگر عورت من مانے طریقے سے ولی کی اجازت نظرانداز کرے گی تو وہ نکاح ہی صحیح نہیں ہوگا اور ولی زبردستی کرے گا اور لڑکی کے مفادات کے مقابلے میں اپنے مفادات کو ترجیح دے گا تو عدالت ایسے ولی کو حق ولایت سے محروم کرکے ولی ابعد کے ذریعے سے یا خود ولی بن کر اس عورت کے نکاح کا فریضہ انجام دے گی۔ «فَإِنِ اشْتَجَرُوا فالسُلْطَانُ وَلِيُّ مَنْ لا وَلِيَّ لَهَا» ( إرواء الغليل )

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


ورثاء کے لئے طلاق کی مزید آئینی وضاحت : اس آیت میں عورتوں کے ولی وارثوں کو ممانعت ہو رہی ہے کہ جب کسی عورت کو طلاق ہوجائے اور عدت بھی گزر جائے پھر میاں بیوی اپنی رضامندی سے نکاح کرنا چاہیں تو وہ انہیں نہ روکیں۔ اس آیت میں اس امر کی بھی دلیل ہے کہ عورت خود اپنا نکاح نہیں کرسکتی اور نکاح بغیر ولی کے نہیں ہوسکتا چناچہ ترمذی اور ابن جریر نے اس آیت کی تفسیر میں یہ حدیث وارد کی ہے کہ عورت عورت کا نکاح نہیں کرسکتی نہ عورت اپنا نکاح آپ کرسکتی ہے۔ وہ عورتیں زنا کار ہیں جو اپنا نکاح آپ کرلیں۔ دوسری حدیث میں ہے نکاح بغیر راہ یافتہ کے اور دو عادل گواہوں کے نہیں، گو اس مسئلہ میں بھی اختلاف ہے لیکن اس کے بیان کی جگہ تفسیر نہیں۔ ہم اس کا بیان کتاب الاحکام میں کرچکے ہیں فالحمداللہ۔ یہ آیت حضرت معقل بن یسار اور ان کی ہمشیرہ صاحبہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ صحیح بخاری شریف میں اس آیت کی تفسیر کے بیان میں ہے کہ حضرت معقل بن یسار فرماتے ہیں میری بہن کا منگیتر میرے پاس آتا تھا۔ میں نے نکاح کردیا۔ اس نے کچھ دنوں بعد طلاق دے دی۔ پھر عدت گزر جانے کے بعد نکاح کی درخواست کی، میں نے انکار کردیا۔ اس پر یہ آیت اتری جسے سن کر حضرت معقل نے باوجود یہ کہ قسم کھا رکھی تھی کہ میں تیرے نکاح میں نہ دوں گا، نکاح پر آمادہ ہوگئے اور کہنے لگے میں نے اللہ کا فرمان سنا اور میں نے مان لیا اور اپنے بہنوئی کو بلا کر دوبارہ نکاح کردیا اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کیا۔ ان کا نام جمیل بنت یسار تھا۔ ان کے خاوند کا نام ابو البداح تھا۔ بعض نے ان کا نام فاطمہ بن یسار بتایا ہے۔ سدی فرماتے ہیں کہ یہ آیت حضرت جابر بن عبداللہ اور ان کے چچا کی بیٹی کے بارے میں نازل ہوئی ہے لیکن پہلی بات ہی زیادہ صحیح ہے۔ پھر یہ فرمایا یہ نصیحت و وعظ کیلئے ہے جنہیں شریعت پر ایمان ہو، اللہ کا ڈر ہو، قیامت کا خوف ہو، انہیں چاہئے کہ اپنی ولایت میں جو عورتیں ہوں انہیں ایسی حالت میں نکاح سے نہ روکیں، شریعت کی اتباع کر کے ایسی عورتوں کو ان کے خاوندوں کے نکاح میں دے دینا اور اپنی حمیت و غیرت کو جو خلاف شرع ہو، شریعت کے ماتحت کردینا ہی تمہارے لئے بہتری اور پاکیزگی کا باعث ہے۔ ان مصلحتوں کا علم جناب باری تعالیٰ کو ہی ہے، تمہیں معلوم نہیں کہ کس کام کے کرنے میں بھلائی ہے اور کس کے چھوڑنے میں۔ یہ علم حقیقت میں اللہ رب العزت ہی کو ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 232 وَاِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ فَبَلَغْنَ اَجَلَہُنَّ فَلاَ تَعْضُلُوْہُنَّ اَنْ یَّنْکِحْنَ اَزْوَاجَہُنَّ اِذَا تَرَاضَوْا بَیْنَہُمْ بالْمَعْرُوْفِ ط جو عورت طلاق پا کر اپنی عدت پوری کرچکی ہو وہ آزاد ہے کہ جہاں چاہے اپنی پسند سے نکاح کرلے۔ اس کے اس ارادے میں طلاق دینے والے شوہر یا اس کے خاندان والوں کو کوئی رکاوٹ نہیں ڈالنی چاہیے۔ اسی طرح اگر کسی شخص نے اپنی بیوی کو ایک یا دو طلاق دی اور عدت کے دوران رجوع نہیں کیا تو اب عدت کے بعد عورت کو اختیار حاصل ہے کہ وہ چاہے تو اسی شوہر سے نکاح ثانی کرسکتی ہے۔ آیت 228 کے ذیل میں یہ بات وضاحت کے ساتھ بیان ہوچکی ہے کہ ایک یا دو طلاق کی صورت میں شوہر کو عدت کے دوران رجوع کا حق حاصل ہے۔ لیکن اگر عدت پوری ہوگئی تو اب یہ طلاق رجعی نہیں رہی ‘ طلاق بائن ہوگئی۔ اب شوہر اور بیوی کا جو رشتہ تھا وہ ٹوٹ گیا۔ اب اگر یہ رشتہ پھر سے جوڑنا ہے تو دوبارہ نکاح کرنا ہوگا اور اس میں عورت کی مرضی کو دخل ہے۔ عدت کے اندر اندر رجوع کی صورت میں عورت کی مرضی کو دخل نہیں ہے۔ لیکن عدت کے بعد اب عورت کو اختیار ہے ‘ وہ چاہے تو اسی سابق شوہر سے نکاح ثانی کرلے اور چاہے تو اپنی مرضی سے کسی اور شخص سے نکاح کرلے۔ البتہ طلاق مغلظّ تیسری طلاق کے بعد جب تک اس عورت کا نکاح کسی اور مرد سے نہ ہوجائے اور وہ بھی اسے طلاق نہ دے دے ‘ سابق شوہر کے ساتھ اس کا نکاح نہیں ہوسکتا۔ اس آیت میں یہ ہدایت دی جا رہی ہے کہ طلاق بائن کے بعد اگر وہی عورت اور وہی مرد پھر سے نکاح کرنا چاہیں تو اب کسی کو اس میں آڑے نہیں آنا چاہیے۔ عام طور پر عورت کے قریبی رشتے دار اس میں رکاوٹ بنتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس شخص نے پہلے بھی تمہیں ستایا تھا ‘ اب تم پھر اسی سے نکاح کرنا چاہتی ہو ‘ ہم تمہیں ایسا نہیں کرنے دیں گے۔ذٰلِکَ یُوْعَظُ بِہٖ مَنْ کَانَ مِنْکُمْ یُؤْمِنُ باللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ ط جن کے اندر ایمان ہی نہیں ہے ان کے لیے تو یہ ساری نصیحت گویا بھینس کے آگے بین بجانا ہے جس سے انہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔ذٰلِکُمْ اَزْکٰی لَکُمْ وَاَطْہَرُ ط وَاللّٰہُ یَعْلَمُ وَاَنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ لہٰذا تم اپنی عقل کو مقدم نہ رکھو ‘ بلکہ اللہ کے احکام کو مقدم رکھو۔ مرد اور عورت دونوں کا خالق وہی ہے ‘ اسے مرد بھی عزیز ہے اور عورت بھی عزیز ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اَلْخَلْقُ عَیَال اللّٰہِ 29 یعنی تمام مخلوق اللہ کے کنبے کی مانند ہے۔ لہٰذا اللہ کو تو ہر انسان محبوب ہے ‘ خواہ مرد ہو یا عورت ہو۔ انسان اس کی تخلیق کا شاہکار ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کا علم بھی کامل ہے ‘ وہ جانتا ہے کہ عورت کے کیا حقوق ہونے چاہئیں اور مرد کے کیا ہونے چاہئیں۔

وإذا طلقتم النساء فبلغن أجلهن فلا تعضلوهن أن ينكحن أزواجهن إذا تراضوا بينهم بالمعروف ذلك يوعظ به من كان منكم يؤمن بالله واليوم الآخر ذلكم أزكى لكم وأطهر والله يعلم وأنتم لا تعلمون

سورة: البقرة - آية: ( 232 )  - جزء: ( 2 )  -  صفحة: ( 37 )

Surah baqarah Ayat 232 meaning in urdu

جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دے چکو اور وہ اپنی عدت پوری کر لیں، تو پھر اس میں مانع نہ ہو کہ وہ اپنے زیر تجویز شوہروں سے نکاح کر لیں، جب کہ وہ معروف طریقے سے باہم مناکحت پر راضی ہوں تمہیں نصیحت کی جاتی ہے کہ ایسی حرکت ہرگز نہ کرنا، اگر تم اللہ اور روز آخر پر ایمان لانے والے ہو تمہارے لیے شائستہ اور پاکیزہ طریقہ یہی ہے کہ اس سے باز رہو اللہ جانتا ہے، تم نہیں جانتے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور تم (لوگ) بات پوشیدہ کہو یا ظاہر۔ وہ دل کے بھیدوں تک سے واقف
  2. تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
  3. وہ تو صرف ایک چنگھاڑ تھی (آتشین) سو وہ (اس سے) ناگہاں بجھ کر رہ
  4. اور جب ابراہیم نے دعا کی کہ اے پروردگار، اس جگہ کو امن کا شہر
  5. اور تمہارے اردگرد کی بستیوں کو ہم نے ہلاک کر دیا۔ اور بار بار (اپنی)
  6. لوگو! اگر وہ چاہے تو تم کو فنا کردے اور (تمہاری جگہ) اور لوگوں کو
  7. بھلا تم ہر اونچی جگہ پر نشان تعمیر کرتے ہو
  8. ہم نے ہر ایک اُمت کے لئے ایک شریعت مقرر کردی ہے جس پر وہ
  9. اور عاد (کی قوم کے حال) میں بھی (نشانی ہے) جب ہم نے ان پر
  10. سو جب وہ دیکھ لیں گے کہ وہ (وعدہ) قریب آگیا تو کافروں کے منہ

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah baqarah with the voice of the most famous Quran reciters :

surah baqarah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter baqarah Complete with high quality
surah baqarah Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah baqarah Bandar Balila
Bandar Balila
surah baqarah Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah baqarah Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah baqarah Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah baqarah Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah baqarah Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah baqarah Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah baqarah Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah baqarah Fares Abbad
Fares Abbad
surah baqarah Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah baqarah Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah baqarah Al Hosary
Al Hosary
surah baqarah Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah baqarah Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Sunday, November 17, 2024

Please remember us in your sincere prayers