Surah Saba Ayat 34 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ سبا کی آیت نمبر 34 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Saba ayat 34 best quran tafseer in urdu.
  
   
Verse 34 from surah Saba

﴿وَمَا أَرْسَلْنَا فِي قَرْيَةٍ مِّن نَّذِيرٍ إِلَّا قَالَ مُتْرَفُوهَا إِنَّا بِمَا أُرْسِلْتُم بِهِ كَافِرُونَ﴾
[ سبأ: 34]

Ayat With Urdu Translation

اور ہم نے کسی بستی میں کوئی ڈرانے والا نہیں بھیجا مگر وہاں کے خوش حال لوگوں نے کہا کہ جو چیز تم دے کر بھیجے گئے ہو ہم اس کے قائل نہیں

Surah Saba Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یہ نبی کریم ( صلى الله عليه وسلم ) کو تسلی دی جا رہی ہے کہ مکےکے روساء اور چودھری آپ ( صلى الله عليه وسلم ) پر ایمان نہیں لارہے ہیں اور آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کو ایذائیں پہنچا رہے ہیں تو یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ہر دور کے اکثر خوشحال لوگوں نے پیغمبروں کی تکذیب ہی کی ہے اور ہر پیغمبر پر ایمان لانے والے پہلے پہل معاشرے کے غریب اور نادار قسم کے لوگ ہی ہوتے تھے۔ جیسے حضرت نوح ( عليه السلام ) کی قوم نے اپنے پیغمبر سے کہا، «أَنُؤْمِنُ لَكَ وَاتَّبَعَكَ الأَرْذَلُونَ» ( الشعراء: 111 ) ” کیا ہم تجھ پر ا یمان لائیں جب کہ تیرے پیروکار کمینے لوگ ہیں “۔ «وَمَا نَرَاكَ اتَّبَعَكَ إِلا الَّذِينَ هُمْ أَرَاذِلُنَا بَادِيَ الرَّأْيِ» ( هود:27 ) دوسرے پیغمبروں کو بھی ان کی قوم نے یہی کہا، ملاحظہ ہو، سورۃ الاعراف: 75، الانعام: 133،53۔ سورۂ بنی اسرائیل:16، وغیرھا۔ مُتْرَفُونَ کے معنی ہیں، اصحاب ثروت وریاست۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


نبی اکرم کے لئے تسلیاں۔ اللہ تعالیٰ اپنے نبی ﷺ کو تسلی دیتا ہے اور اگلے پیغمبروں کی سی سیرت رکھنے کو فرماتا ہے۔ فرماتا ہے کہ جس بستی میں جو رسول گیا اس کا مقابلہ ہوا۔ بڑے لوگوں نے کفر کیا، ہاں غربا نے تابعداری کی جیسے کہ قوم نوح نے اپنی نبی سے کہا تھا ( قَالُـوْٓا اَنُؤْمِنُ لَكَ وَاتَّبَعَكَ الْاَرْذَلُوْنَ01101ۭ ) 26۔ الشعراء:111) ہم تجھ پر کیسے ایمان لائیں تیرے ماننے والے تو سب نیچے درجے کے لوگ ہیں۔ یہی مضمون دوسری آیت ( وَمَا نَرٰىكَ اتَّبَعَكَ اِلَّا الَّذِيْنَ هُمْ اَرَاذِلُـنَا بَادِيَ الرَّاْيِ 27 ؀ ) 11۔ ھود :27) ، میں ہے۔ قوم صالح کے متکبر لوگ ضعیفوں سے کہتے ہیں ( اَتَعْلَمُوْنَ اَنَّ صٰلِحًا مُّرْسَلٌ مِّنْ رَّبِّهٖ ۭقَالُوْٓا اِنَّا بِمَآ اُرْسِلَ بِهٖ مُؤْمِنُوْنَ 75؀ )الأعراف:75) کیا تمہیں حضرت صالح کے نبی ہونے کا یقین ہے ؟ انہوں نے کہا ہاں ہم تو مومن ہیں۔ تو متکبرین نے صاف کہا کہ ہم نہیں مانتے۔ اور آیت میں ہے ( وَكَذٰلِكَ فَتَنَّا بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لِّيَقُوْلُوْٓا اَهٰٓؤُلَاۗءِ مَنَّ اللّٰهُ عَلَيْهِمْ مِّنْۢ بَيْنِنَا ۭ اَلَيْسَ اللّٰهُ بِاَعْلَمَ بالشّٰكِرِيْنَ 53؀ )الأنعام:53) ، یعنی اسی طرح ہم نے ایک کو دو سرے سے فتنے میں ڈالا تاکہ وہ کہیں کیا یہی لوگ ہیں جن پر اللہ نے ہم سب میں سے احسان کیا۔ کیا اللہ شکر گذاروں کو جاننے والا نہیں ؟ اور فرمایا ہر بستی میں وہاں کے بڑے لوگ مجرم اور مکار ہوتے ہیں اور فرمان ہے ( وَاِذَآ اَرَدْنَآ اَنْ نُّهْلِكَ قَرْيَةً اَمَرْنَا مُتْرَفِيْهَا فَفَسَقُوْا فِيْهَا فَحَقَّ عَلَيْهَا الْقَوْلُ فَدَمَّرْنٰهَا تَدْمِيْرًا 16؀ ) 17۔ الإسراء :16) جب کسی بستی کی ہلاکت کا ہم ارادہ کرتے ہیں تو اس کے سرکش لوگوں کو کچھ احکام دیتے ہیں وہ نہیں مانتے پھر ہم انہیں ہلاک کردیتے ہیں۔ پس یہاں بھی فرماتا ہے کہ ہم نے جس بستی میں کوئی نبی اور رسول بھیجا وہاں کے جاہ و حشمت شان و شوکت والے رئیسوں، امیروں، سرداروں اور بڑے لوگوں نے جھٹ اپنے کفر کا اعلان کردیا۔ ابن ابی حاتم میں ہے ابو رزین فرماتے ہیں کہ دو شخص آپس میں شریک تھے ایک تو سمندر پار چلا گیا، ایک وہیں رہا جب آنحضرت ﷺ مبعوث ہوئے تو اس نے اپنے ساتھی سے لکھ کر دریافت کیا کہ حضور ﷺ کا کیا حال ہے ؟ اس نے جواب میں لکھا کہ گرے پڑے لوگوں نے اس کی بات مانی ہے۔ شریف قریشیوں نے اس کی اطاعت نہیں کی۔ اس خط کو پڑھ کر وہ اپنی تجارت چھوڑ چھاڑ کر سفر کر کے اپنے شریک کے پاس پہنچا۔ یہ پڑھا لکھا آدمی تھا، کتابوں کا علم اسے حاصل تھا۔ اس سے پوچھا کہ بتاؤ حضور ﷺ کہاں ہیں ؟ معلوم کر کے آپ کی خدمت میں حاضر ہوا آپ سے پوچھا کہ آپ لوگوں کو کس چیز کی طرف بلاتے ہیں ؟ آپ نے اسلام کے ارکان اس کے سامنے بیان فرمائے۔ وہ اسے سنتے ہی ایمان لے آیا۔ آپ نے فرمایا تمہیں اس کی تصدیق کیونکر ہوگئی ؟ اس نے کہا اس بات سے کہ تمام انبیاء کے ابتدائی ماننے والے ہمیشہ ضعیف مسکین لوگ ہی ہوتے ہیں۔ اس پر یہ آیتیں اتریں اور حضور ﷺ نے آدمی بھیج کر ان سے کہلوایا کہ تمہاری بات کی سچائی اللہ تعالیٰ نے نازل فرمائی۔ اسی طرح ہرقل نے کہا تھا جب کہ اس نے ابو سفیان سے ان کی جاہلیت کی حالت میں آنحضرت ﷺ کی نسبت دریافت کیا تھا کہ کیا شریف لوگوں نے ان کی تابعداری کی ہے یا ضعیفوں نے ؟ تو ابو سفیان نے جواب دیا کہ ضعیفوں نے۔ اس پر ہرقل نے کہا تھا کہ ہر رسول کی اولاً تابعداری کرنے والے یہی ضعیف لوگ ہوتے ہیں، پھر فرمایا یہ خوش حال لوگ ومال و اولاد کی کثرت پر ہی فخر کرتے ہیں اور اسے اس بات کی دلیل بناتے ہیں کہ وہ پسندیدہ ہیں اللہ کے۔ اگر اللہ کی خاص عنایت و مہربانی ان پر نہ ہوتی تو انہیں یہ نعمتیں نہ دیتا اور جب یہاں رب مہربان ہے تو آخرت میں بھی وہ مہربان ہی رہے گا۔ قرآن نے ہر جگہ اس کا رد کیا ہے ایک جگہ فرمایا ( اَيَحْسَبُوْنَ اَنَّمَا نُمِدُّهُمْ بِهٖ مِنْ مَّالٍ وَّبَنِيْنَ 55؀ۙ ) 23۔ المؤمنون :55) کیا ان کا خیال ہے کہ مال و اولادا کی اکثریت ان کے لئے بہتر ہے ؟ نہیں بلکہ برائی ہے لیکن یہ بےشعور ہیں۔ ایک اور آیت میں ہے ( وَلَا تُعْجِبْكَ اَمْوَالُهُمْ وَاَوْلَادُهُمْ ۭ اِنَّمَا يُرِيْدُ اللّٰهُ اَنْ يُّعَذِّبَهُمْ بِهَا فِي الدُّنْيَا وَتَزْهَقَ اَنْفُسُهُمْ وَهُمْ كٰفِرُوْنَ 85؀ )التوبة:85) ان کی مال و اولاد تجھے دھوکے میں نہ ڈالے اس سے انہیں دنیا میں بھی سزا ہوگی اور مرتے دم تک یہ کفر پر ہی رہیں گے اور آیات میں ہے ( ذَرْنِيْ وَمَنْ خَلَقْتُ وَحِيْدًا 11 ۙ ) 74۔ المدّثر:11) یعنی مجھے اور اس شخص کو چھوڑ دے جسے بہت سے فرزند دے رکھے ہیں اور ہر طرح کا عیش اس کے لئے مہیا کردیا ہے۔ تاہم اسے طمع ہے کہ میں اور زیادہ دوں۔ ایسا نہیں یہ ہماری آیتوں کا مخالف ہے۔ زمانہ جانتا ہے کہ اسے میں دوزخ کے پہاڑوں پر چڑھاؤں گا۔ اس شخص کا واقعہ بھی مذکور ہوا ہے جس کے دو باغ تھے، مال والا پھلوں والا اولاد والا تھا۔ لیکن کسی چیز نے کوئی فائدہ نہ دیا عذاب الٰہی سے سب چیزیں دنیا میں ہی تباہ اور خاک سیاہ ہوگئیں۔ اللہ جس کی روزی کشادہ کرنا چاہے، کشادہ کردیتا ہے اور جس کی روزی تنگ کرنا چاہے، تنگ کردیتا ہے۔ دنیا میں تو وہ اپنے دوستوں دشمنوں سب کو دیتا ہے۔ غنی یا فقیر ہونا اس کی رضامندی اور ناراضگی کی دلیل نہیں۔ بلکہ اس میں اور حکمتیں ہوتی ہیں۔ جنہیں اکثر لوگ جان نہیں سکتے، مال و اولاد کو ہماری عنایت کی دلیل بنانا غلطی ہے۔ یہ کوئی ہمارے پاس مرتبہ بڑھانے والی چیز نہیں۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں اور مالوں کو نہیں دیکھتا بلکہ دلوں اور عملوں کو دیکھتا ہے۔ ( مسلم ) ہاں اس کے پاس درجات دلانے والی چیز ایمان اور نیک اعمال ہیں۔ ان کی نیکیوں کے بدلے انہیں بہت بڑھا چڑھا کردیئے جائیں گے۔ ایک ایک نیکی دس دس گنا بلکہ سات سات سو گنا کر کے دی جائے گی۔ جنت کی بلند ترین منزلوں میں ہر ڈر خوف سے، غم سے پر امن ہوں گے۔ کوئی دکھ درد نہ ہوگا۔ ایذاء اور صدمہ نہ ہوگا رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں جنت میں ایسے بالا خانے ہیں جن کا ظاہر باطن سے اور باطن ظاہر سے نظر آتا ہے۔ ایک اعرابی نے کہا یہ بالا خانے کس کے لئے ہیں ؟ آپ نے فرمایا جو نرم کلامی کرے، کھانا کھلائے، بکثرت روزے رکھے اور لوگوں کی نیند کے وقت تہجد پڑھے۔ ( ابن ابی حاتم ) جو لوگ اللہ کی راہ سے اوروں کو روکتے ہیں، رسولوں کی تابعداری سے لوگوں کو باز رکھتے ہیں، اللہ کی آیتوں کی تصدیق نہیں کرتے، وہ جہنم کی سزا میں حاضر کئے جائیں گے اور برا بدلہ پائیں گے۔ پھر فرماتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی حکمت کاملہ کے مطابق جسے چاہے بہت ساری دنیا دیتا ہے اور جسے چاہے بہت کم دیتا ہے کوئی سکھ چین میں ہے کوئی دکھ درد میں مبتلا ہے۔ رب کی حکمتوں کو کوئی نہیں جان سکتا اس کی مصلحتیں وہی خوب جانتا ہے۔ جیسے فرمایا ( اُنْظُرْ كَيْفَ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلٰي بَعْضٍ ۭ وَلَلْاٰخِرَةُ اَكْبَرُ دَرَجٰتٍ وَّاَكْبَرُ تَفْضِيْلًا 21؀ ) 17۔ الإسراء :21) تو دیکھ لے کہ ہم نے کس طرح ایک کو دوسرے پر فضیلت دے رکھی ہے اور البتہ آخرت درجوں اور فضیلتوں میں بہت بڑی ہے۔ یعنی جس طرح فقر و غنا کے ساتھ درجوں کی اونچ نیچ یہاں ہے۔ اسی طرح آخرت میں بھی اعمال کے مطابق درجات و درکات ہوں گے۔ نیک لوگ تو جنتوں کے بلند وبالا خانوں میں اور بد لوگ جہنم کے نیچے کے طبقے کے جیل خانوں میں دنیا میں سب سے بہتر شخص رسول ﷺ کے فرمان کے مطابق وہ ہے جو سچا مسلمان ہو اور بقدر کفایت روزی پاتا ہو اور اللہ کی طرف سے قناعت بھی دیا گیا ہو۔ ( مسلم ) اللہ کے حکم یا اس کی اباحت کے ماتحت تم جو کچھ خرچ کرو گے اس کا بدلہ وہ تمہیں دونوں جہان میں دے گا۔ صحیح حدیث میں ہے کہ ہر صبح ایک فرشتہ دعا کرتا ہے کہ اللہ بخیل کے مال کو تلف اور برباد کر دوسرا دعا کرتا ہے اللہ خرچ کرنے والے کو نیک بدلہ دے۔ حضرت بلال ؓ سے ایک مرتبہ حضور ﷺ نے فرمایا بلال خرچ کر اور عرش والے کی طرف سے تنگی کا خیال بھی نہ کر۔ ابن ابی حاتم میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں تمہارے اس زمانے کے بعد ایسا زمانہ آ رہا ہے جو کاٹ کھانے الا ہوگا۔ مال ہوگا لیکن مالدار نے گویا اپنے مال پر دانت گاڑے ہوئے ہوں گے کہ کہیں خرچ نہ ہوجائے۔ پھر حضور ﷺ نے اسی آیت میں ( وَمَآ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ نَّفَقَةٍ اَوْ نَذَرْتُمْ مِّنْ نَّذْرٍ فَاِنَّ اللّٰهَ يَعْلَمُهٗ ۭ وَمَا للظّٰلِمِيْنَ مِنْ اَنْصَارٍ02700 ) 2۔ البقرة :270) کی تلاوت فرمائی اور حدیث میں ہے بدترین لوگ وہ ہیں جو بےبس اور مضطر لوگوں کی چیزیں کم داموں خریدتے پھریں۔ یاد رکھو ایسی بیع حرام ہے، مضطر کی بیع حرام ہے۔ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے نہ اس پر ظلم کرے نہ اسے رسوا کرے۔ اگر تجھ سے ہو سکے تو دوسرے کے ساتھ اچھا سلوک اور بھلائی کر ورنہ اس کی ہلاکت کو تو نہ بڑھا ( ابو یعلی موصلی ) یہ حدیث اس سند سے غریب ہے اور ضعیف بھی ہے۔ حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہیں اس آیت کا غلط مطلب نہ لے لینا۔ اپنے مال کو خرچ کرنے میں میانہ روی کرنا۔ روزیاں بٹ چکی ہیں، رزق مقسوم ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 34 { وَمَآ اَرْسَلْنَا فِیْ قَرْیَۃٍ مِّنْ نَّذِیْرٍ اِلَّا قَالَ مُتْرَفُوْہَآلا اِنَّا بِمَآ اُرْسِلْتُمْ بِہٖ کٰفِرُوْنَ } ” اور ہم نے نہیں بھیجا کسی بھی بستی میں کوئی خبردار کرنے والا مگر ہمیشہ ایسا ہوا کہ اس کے آسودہ حال لوگوں نے کہا کہ جو چیز آپ دے کر بھیجے گئے ہیں ہم اس کے منکر ہیں۔ “

وما أرسلنا في قرية من نذير إلا قال مترفوها إنا بما أرسلتم به كافرون

سورة: سبأ - آية: ( 34 )  - جزء: ( 22 )  -  صفحة: ( 432 )

Surah Saba Ayat 34 meaning in urdu

کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ہم نے کسی بستی میں ایک خبردار کرنے والا بھیجا ہو اور اس بستی کے کھاتے پیتے لوگوں نے یہ نہ کہا ہو کہ جو پیغام تم لے کر آئے ہو اس کو ہم نہیں مانتے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. (اور یوسف نے) اپنے خدام سے کہا کہ ان کا سرمایہ (یعنی غلّے کی قیمت)
  2. جس کے پاس مقرب (فرشتے) حاضر رہتے ہیں
  3. اور جب ابراہیم نے دعا کی کہ میرے پروردگار اس شہر کو (لوگوں کے لیے)
  4. (مسلمانو) سب نمازیں خصوصاً بیچ کی نماز (یعنی نماز عصر) پورے التزام کے ساتھ ادا
  5. اور کیا ہمارے باپ دادا بھی (جو) پہلے (ہو گزرے ہیں)
  6. اور جن کو بیاہ کا مقدور نہ ہو وہ پاک دامنی کو اختیار کئے رہیں
  7. اور جب ان کو ناپ کر یا تول کر دیں تو کم کر دیں
  8. اور بہت سے پچھلوں میں سے
  9. ان کے علم کی انتہا یہی ہے۔ تمہارا پروردگار اس کو بھی خوب جانتا ہے
  10. (حکم دیا جائے گا کہ) اس کو پکڑ لو اور کھینچتے ہوئے دوزخ کے بیچوں

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Saba with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Saba mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Saba Complete with high quality
surah Saba Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Saba Bandar Balila
Bandar Balila
surah Saba Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Saba Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Saba Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Saba Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Saba Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Saba Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Saba Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Saba Fares Abbad
Fares Abbad
surah Saba Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Saba Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Saba Al Hosary
Al Hosary
surah Saba Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Saba Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Thursday, May 16, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب