Surah An Nahl Ayat 24 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَإِذَا قِيلَ لَهُم مَّاذَا أَنزَلَ رَبُّكُمْ ۙ قَالُوا أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ﴾
[ النحل: 24]
اور جب ان (کافروں) سے کہا جاتا ہے کہ تمہارے پروردگار نے کیا اتارا ہے تو کہتے ہیں کہ (وہ تو) پہلے لوگوں کی حکایتیں ہیں
Surah An Nahl Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی اعراض اور استہزا کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ مکذبین جواب دیتے ہیں۔ اللہ تعالٰی نے تو کچھ بھی نہیں اتارا، اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہمیں جو پڑھ کر سناتا ہے، وہ تو پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں جو کہیں سے سن کر بیان کرتا ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
قرآن حکیم کے ارشادات کو دیرینہ کہنا کفر کی علامت ہے ان منکرین قرآن سے جب سوال کیا جائے کہ کلام اللہ میں کیا نازل ہوا تو اصل جواب سے ہٹ کر بک دیتے ہیں کہ سوائے گزرے ہوئے افسانوں کے کیا رکھا ہے ؟ وہی لکھ لئے ہیں اور صبح شام دوہرا رہے ہیں پس رسول ﷺ پر افترا باندھتے ہیں کبھی کچھ کہتے ہیں کبھی اس کے خلاف اور کچھ کہنے لگتے ہیں۔ دراصل کسی بات پر جم ہی نہیں سکتے اور یہ بہت بری دلیل ہے ان کے تمام اقوال کے باطل ہونے کی۔ ہر ایک جو حق سے ہٹ جائے وہ یونہی مارا مارا بہکا بہکا پھرتا ہے کبھی حضور رسول ﷺ کو جادوگر کہتے، کبھی شاعر، کبھی کا ھن، کبھی مجنون۔ پھر ان کے بڈھے گرو ولید بن مغیرہ مخزومی نے انہیں بڑے غور و خوض کے بعد کہا کہ سب مل کر اس کلام کو موثر جادو کہا کرو۔ ان کے اس قول کا نتیجہ بد ہوگا اور ہم نے انہیں اس راہ پر اس لئے لگا دیا ہے کہ یہ اپنے پورے گناہوں کے ساتھ ان کے بھی کچھ گناہ اپنے اوپر لادیں جو ان کے مقلد ہیں اور ان کے پیچھے پیچھے چل رہے ہیں۔ حدیث شریف میں ہے ہدایت کی دعوت دینے والے کو اپنے اجر کے ساتھ اپنے متبع لوگوں کا اجر بھی ملتا ہے لیکن ان کے اجر کم نہیں ہوتے اور برائی کی طرف بلانے والوں کو ان کی ماننے والوں کے گناہ بھی ملتے ہیں لیکن ماننے والوں کے گناہ کم ہو کر نہیں۔ قرآن کریم کی اور آیت میں ہے ( وَلَيَحْمِلُنَّ اَثْــقَالَهُمْ وَاَثْــقَالًا مَّعَ اَثْقَالِهِمْ ۡ وَلَيُسْـَٔــلُنَّ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ عَمَّا كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ ) 29۔ العنكبوت:13) یہ اپنے گناہوں کے بوجھ کے ساتھ ہی ساتھ اور بوجھ بھی اٹھائیں گے اور ان کے افترا کا سوال ان سے قیامت کے دن ہونا ضروری ہے۔ پس ماننے والوں کے بوجھ گو ان کی گردنوں پر ہیں لیکن وہ بھی ہلکے نہیں ہوں گے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 24 وَاِذَا قِيْلَ لَهُمْ مَّاذَآ اَنْزَلَ رَبُّكُمْ نبی اکرم کی دعوت کا چرچا جب مکہ کے اطراف و اکناف میں ہونے لگا تو لوگ اہل مکہ سے پوچھتے کہ محمد جو کہہ رہے ہیں کہ مجھ پر اللہ کا کلام نازل ہوتا ہے تم لوگوں نے تو یہ کلام سنا ہے چناچہ تمہاری اس کے بارے میں کیا رائے ہے ؟ اس کے مضامین کیا ہیں ؟قَالُوْٓا اَسَاطِيْرُ الْاَوَّلِيْنَ کہ یہ کلام تو بس پرانے قصے کہانیوں پر مشتمل ہے۔ یہ سب گزشتہ قوموں کے واقعات ہیں جو ادھر ادھر سے سن کر ہمیں سنا دیتے ہیں اور پھر ہم پر دھونس جماتے ہیں کہ یہ اللہ کا کلام ہے۔
وإذا قيل لهم ماذا أنـزل ربكم قالوا أساطير الأولين
سورة: النحل - آية: ( 24 ) - جزء: ( 14 ) - صفحة: ( 269 )Surah An Nahl Ayat 24 meaning in urdu
اور جب کوئی ان سے پوچھتا ہے کہ تمہارے رب نے یہ کیا چیز نازل کی ہے، تو کہتے ہیں "اجی وہ تو اگلے وقتوں کی فرسودہ کہانیاں ہیں"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- تو خدا سے ڈرو اور میرا کہا مانو
- پھر ہم نے موسیٰ اور ان کے بھائی ہارون کو اپنی نشانیاں اور دلیل ظاہر
- اے اُن لوگوں کی اولاد جن کو ہم نے نوح کے ساتھ (کشتی میں) سوار
- کیا لوگوں کو تعجب ہوا کہ ہم نے ان ہی میں سے ایک مرد کو
- (وہ یہ تھا) کہ اسے (یعنی موسیٰ کو) صندوق میں رکھو پھر اس (صندوق) کو
- (یعنی) اس سائے کی طرف چلو جس کی تین شاخیں ہیں
- تو ہم نے ان سے بدلہ لے کر ہی چھوڑا کہ ان کو دریا میں
- پیغمبر اور مسلمانوں کو شایاں نہیں کہ جب ان پر ظاہر ہوگیا کہ مشرک اہل
- اور نہ فقیروں کو کھانا کھلاتے تھے
- اور نہ سایہ اور دھوپ
Quran surahs in English :
Download surah An Nahl with the voice of the most famous Quran reciters :
surah An Nahl mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter An Nahl Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers