Surah Hadid Ayat 24 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿الَّذِينَ يَبْخَلُونَ وَيَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبُخْلِ ۗ وَمَن يَتَوَلَّ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ﴾
[ الحديد: 24]
جو خود بھی بخل کریں اور لوگوں کو بھی بخل سکھائیں اور جو شخص روگردانی کرے تو خدا بھی بےپروا (اور) وہی سزاوار حمد (وثنا) ہے
Surah Hadid UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
تنگی اور آسانی کی طرف سے ہے اللہ تعالیٰ اپنی اس قدرت کی خبر دے رہا ہے جو اس نے مخلوقات کی پیدائش سے پہلے ہی اپنی مخلوق کی تقدیر مقرر کی تھی، فرمایا کہ زمین کے جس حصے میں کوئی برائی آئے یا جس کسی شخص کی جان پر کچھ آپڑے اسے یقین رکھنا چاہئے کہ خلق کی پیدائش سے پہلے ہے، لیکن زیادہ ٹھیک بات یہ ہے کہ مخلوق کی پیدائش سے پہلے ہے، امام حسن سے اس آیت کی بابت سوال ہوا تو فرمانے لگے سبحان اللہ ہر مصیبت جو آسمان و زمین میں ہے وہ نفس کی پیدائش سے پہلے ہی رب کی کتاب میں موجود ہے اس میں کیا شک ہے ؟ زمین کی مصیبتوں سے مراد خشک سالی، قحط وغیرہ ہے اور جانوں کی مصیبت درد دکھ اور بیماری ہے، جس کسی کو کوئی خراش لگتی ہے یا لغزش پا سے کوئی تکلیف پہنچتی ہے یا کسی سخت محنت سے پسینہ آجاتا ہے یہ سب اس کے گناہوں کی وجہ سے ہے اور ابھی تو بہت سے گناہ ہیں جنہیں وہ غفور و رحیم اللہ بخش دیتا ہے، یہ آیت بہترین اور بہت اعلیٰ دلیل ہے قدریہ کی تردید میں جس کا خیال ہے کہ سابق علم کوئی چیز نہیں اللہ انہیں ذلیل کرے۔ صحیح مسلم شریف ہے اللہ تعالیٰ نے تقدیر مقرر آسمان و زمین کی پیدائش سے پچاس ہزار برس پہلے کی اور روایت میں ہے اس کا عرش پانی پر تھا ( ترمذی ) پھر فرماتا ہے کاموں کے وجود میں آنے سے پہلے ان کا اندازہ کرلینا، ان کے ہونے کا علم حاصل کرلینا اور اسے لکھ دینا اللہ پر کچھ مشکل نہیں۔ وہی تو ان کا پیدا کرنے والا ہے۔ جس کا محیط علم ہونے والی، ہو رہی، ہوچکی، ہوگی تمام چیزوں کو شامل ہے۔ پھر ارشاد ہوتا ہے ہم نے تمہیں یہ خبر اس لئے دی ہے کہ تم یقین رکھو کہ جو تمہیں پہنچا وہ ہرگز کسی صورت ٹلنے والا نہ تھا، پس مصیبت کے وقت صبر و شکر تحمل و ثابت قدمی مضبوط ولی اور روحانی طاقت تم میں موجود رہے، ہائے وائے بےصبری اور بےضبطی تم سے دور رہے جزع فزع تم پر چھا نہ جائے تم اطمینان سے رہو کہ یہ تکلیف تو آنے والی تھی ہی، اسی طرح اگر مال دولت غلبہ وغیرہ مل جائے تو اس وقت آپے سے باہر نہ ہوجاؤ اسے عطیہ الٰہی مانو تکبر اور غرور تم میں نہ آجائے ایسا نہ ہو کہ دولت و مال وغیرہ کے نشے میں پھول جاؤ اور اللہ کو بھول جاؤ اس لئے کہ اس وقت بھی ماری یہ تعلیم تمہارے سامنے ہوگی کہ یہ میرے دست وبازو کا میری عقل و ہوش کا نتیجہ نہیں بلکہ اللہ کی عطا ہے۔ ایک قرأت اس کی آتکم ہے دوسری اتکم ہے اور دونوں میں تلازم ہے، اسی لئے ارشاد ہوتا ہے کہ اپنے جی میں اپنے آپ کو بڑا سمجھنے والے دوسروں پر فخر کرنے والے اللہ کے دشمن ہیں، حضرت ابن عباس کا فرمان ہے کہ رنج و راحت خوشی و غم تو ہر شخص پر آتا ہے خوشی کو شکر میں اور غم کو صبر میں گذار دو ، پھر ارشاد ہوتا ہے کہ یہ لوگ خود بھی بخیل اور خلاف شرع کام کرنے والے ہیں اور دوسروں کو بھی یہی برا راستہ بتاتے ہیں۔ جو شخص اللہ کی حکم برداری سے ہٹ جائے وہ اللہ کا کچھ نہیں بگاڑے گا کیونکہ وہ تمام مخلوق سے بےنیاز ہے اور ہر طرح سزا اور حمد ہے۔ جیسے حضرت موسیٰ ؑ نے فرمایا یعنی اگر تم اور تمام روئے زمین کے انسان کافر ہوجائیں تو بھی اللہ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے اللہ ساری مخلوق سے غنی ہے اور مستحق حمد ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 24{ الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ وَیَاْمُرُوْنَ النَّاسَ بِالْـبُخْلِ } ” جو لوگ بخل سے کام لیتے ہیں اور لوگوں کو بھی بخل کا مشورہ دیتے ہیں۔ “ جو شخص اپنی دولت پر اتراتا ہے وہ اسے بہت سنبھال سنبھال کر بھی رکھتا ہے ‘ کیونکہ اسی دولت کے بل پر تو اس کی اکڑ قائم ہوتی ہے۔ چناچہ وہ اس دولت کو بچا بچا کر رکھتا ہے اور نہ صرف خود بخل سے کام لیتا ہے بلکہ دوسروں کو بھی اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے روکتا ہے۔ دراصل اسے یہ اندیشہ لاحق ہوتا ہے کہ جب دوسرے لوگ اللہ کی راہ میں بڑھ چڑھ کر خرچ کریں گے تو اس کے بخل کا بھانڈا پھوٹ جائے گا۔ اس لیے وہ دوسروں کو بڑے مخلصانہ انداز میں سمجھاتا ہے کہ میاں ذرا اپنی ضروریات کا بھی خیال رکھو ‘ تم نے تو اپنے دونوں ہاتھ کھلے چھوڑ رکھے ہیں۔ آخر تمہارے ہاں چار بیٹیاں ہیں ‘ ان کے ہاتھ بھی تم نے پیلے کرنے ہیں۔ آج کی بچت ہی کل تمہارے کام آئے گی… ! { وَمَنْ یَّـتَوَلَّ فَاِنَّ اللّٰہَ ھُوَ الْغَنِیُّ الْحَمِیْدُ۔ } ” اور جو کوئی رخ پھیرے گا تو وہ سن رکھے کہ اللہ بےنیاز اور اپنی ذات میں خود ستودہ صفات ہے۔ “ وہ غنی ہے ‘ اسے کسی کی احتیاج نہیں ہے۔ کوئی یہ نہ سمجھے کہ اگر وہ اقامت دین کی جدوجہد میں اپنے جان و مال سے شریک نہ ہوگا تو یہ کام نہیں ہوگا۔ اسے کسی کی حمد و ثنا کی بھی کوئی احتیاج نہیں ہے ‘ وہ اپنی ذات میں خودمحمود ہے۔
الذين يبخلون ويأمرون الناس بالبخل ومن يتول فإن الله هو الغني الحميد
سورة: الحديد - آية: ( 24 ) - جزء: ( 27 ) - صفحة: ( 540 )Surah Hadid Ayat 24 meaning in urdu
جو خود بخل کرتے ہیں اور دوسروں کو بخل پر اکساتے ہیں اب اگر کوئی رو گردانی کرتا ہے تو اللہ بے نیاز اور ستودہ صفات ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- نہ تو سورج ہی سے ہوسکتا ہے کہ چاند کو جا پکڑے اور نہ رات
- جو بےخبری میں بھولے ہوئے ہیں
- جب ان سے ان کے پروردگار نے فرمایا کہ اسلام لے آؤ تو انہوں نے
- اور یہ کہ (اے محمد سب سے) یکسو ہو کر دین (اسلام) کی پیروی کئے
- اور دونوں دریا (مل کر) یکساں نہیں ہوجاتے۔ یہ تو میٹھا ہے پیاس بجھانے والا۔
- سو ان کو عذاب نے آن پکڑا۔ بےشک اس میں نشانی ہے۔ اور ان میں
- (پیغمبر نے) کہا کہ جو بات آسمان اور زمین میں (کہی جاتی) ہے میرا پروردگار
- اور جو لوگ ہم سے ملنے کی امید نہیں رکھتے۔ کہتے ہیں کہ ہم پر
- کہ ان کے پاس ایک نابینا آیا
- طلاق (صرف) دوبار ہے (یعنی جب دو دفعہ طلاق دے دی جائے تو) پھر (عورتوں
Quran surahs in English :
Download surah Hadid with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Hadid mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Hadid Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers