Surah Maarij Ayat 24 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ معارج کی آیت نمبر 24 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Maarij ayat 24 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَالَّذِينَ فِي أَمْوَالِهِمْ حَقٌّ مَّعْلُومٌ﴾
[ المعارج: 24]

Ayat With Urdu Translation

اور جن کے مال میں حصہ مقرر ہے

Surah Maarij Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یعنی زکوۃ مفروضۃ، بعض کے نزدیک یہ عام ہے، صدقات واجبہ اور نافلہ دونوں اس میں شامل ہیں۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


انسان بےصبرا، بخیل اور کنجوس بھی ہے یہاں انسانی جبلت کی کمزوری بیان ہو رہی ہے کہ یہ بڑا ہی بےصبرا ہے، مصیبت کے وقت تو مارے گھبراہٹ اور پریشانی کے باؤلا سا ہوجاتا ہے، گویا دل اڑ گیا اور گویا اب کوئی آس باقی نہیں رہی، اور راحت کے وقت بخیل کنجوس بن جاتا ہے اللہ تعالیٰ کا حق بھی ڈکار جاتا ہے، رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں بدترین چیز انسان میں بیحد بخیلی اور اعلیٰ درجہ کی نامردی ہے ( ابو داؤد ) پھر فرمایا کہ ہاں اس مذموم خصلت سے وہ لوگ دور ہیں جن پر خاص فضل الٰہی ہے اور جنہیں توفیق خیر ازل سے مل چکی ہے، جن کی صفتیں یہ ہیں کہ وہ پورے نمازی ہیں وقتوں کی نگہبانی کرنے واجبات نماز کو اچھی طرح بجا لانے سکون اطمینان اور خشوع خضوع سے پابندی کے ساتھ نماز ادا کرنے والے۔ جیسے فرمایا آیت ( قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ ۙ ) 23۔ المؤمنون :1) ، ان ایمان داروں نے نجات پالی جو اپنی نماز خوف اللہ سے ادا کرتے ہیں، ٹھہرے ہوئے بےحرکت کے پانی کو بھی عرب ماء دائم کہتے ہیں اس سے ثابت ہوا کہ نماز میں اطمینان واجب ہے، جو شخص اپنے رکوع سجدے پوری طرح ٹھہر کر بااطمینان ادا نہیں کرتا وہ اپنی نماز پر دائم نہیں کیونکہ نہ وہ سکون کرتا ہے نہ اطمینان بلکہ کوئے کی طرح ٹھونگیں مار لیتا ہے اس کی نماز اسے نجات نہیں دلوائے گی، اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے مراد ہر نیک عمل پر مداوت اور ہمیشگی کرنا ہے جیسے کہ نبی علیہ صلوات اللہ کا فرمان ہے کہ اللہ کو سب سے زیادہ پسند وہ عمل ہے جس پر مداوت میں جائے گو کم ہو، خودحضور ﷺ کی عادت مبارک بھی یہی تھی کہ جس کام کو کرتے اس پر ہمیشگی کرتے، حضرت قتادہ ؒ فرماتے ہیں ہم سے ذکر کیا گیا کہ حضرت دانیال پیغمبر نے امت محمد ﷺ کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ ایسی نماز پڑھے گی کہ اگر قوم نوح ایسی نماز پڑھتی تو ڈوبتی نہیں اور قوم عاد کی اگر ایسی نماز ہوتی تو ان پر بےبرکتی کی ہوائیں نہ بھیجی جاتیں اور اگر قوم ثمود کی نماز ایسی ہوتی تو انہیں چیخ سے ہلاک نہ کیا جاتا، پس اے لوگو ! نماز کو اچھی طرح پابندی سے پڑھا کرو مومن کا یہ زیور اور اس کا بہترین خلق ہے، پھر فرماتا ہے ان کے مالوں میں حاجت مندوں کا بھی مقررہ حصہ ہے سائل اور محروم کی پوری تفسیر سورة ذاریات میں گذر چکی ہے۔ یہ لوگ حساب اور جزا کے دن پر بھی یقین کامل اور پورا ایمان رکھتے ہیں اسی وجہ سے وہ اعمال کرتے ہیں جن سے ثواب پائیں اور عذاب سے چھوٹیں، پھر ان کی صفت بیان ہوتی ہے کہ وہ اپنے رب کے عذاب سے ڈرتے اور خوف کھانے والے ہیں، جس عذاب سے کوئی عقل مند انسان بےخوف نہیں رہ سکتا ہاں جسے اللہ امن دے اور یہ لوگ اپنی شرمگاہوں کو حرام کاری سے روکتے ہیں جہاں اللہ کی اجازت نہیں اس جگہ سے بچاتے ہیں، ہاں اپنی بیویوں اور اپنی ملکیت کی لونڈیوں سے اپنی خواہش پوری کرتے ہیں سو اس میں ان پر کوئی ملامت نہیں، لیکن جو شخص ان کے علاوہ اور جگہ یا اور طرح اپنی شہوت رانی کرلے وہ یقیناً حدود اللہ سے تجاوز کرنے والا ہے، ان دونوں آیتوں کی پوری تفسیر ( قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ ۙ ) 23۔ المؤمنون :1) میں گذر چکی ہے یہاں دوبارہ لانے کی ضرورت نہیں۔ یہ لوگ امانت کے ادا کرنے والے وعدوں اور وعیدوں قول اور قرار کو پورا کرنے والے اور اچھی طرح نباہنے والے ہیں، نہ خیانت کریں نہ بد عہدی اور وعدہ شکنی کریں۔ یہ کل صفتیں مومنوں کی ہیں اور ان کا خلاف کرنے والا منافق ہے، جیسے کہ صحیح حدیث میں ہے منافق کی تین خصلتیں ہیں جب کبھی بات کرے جھوٹ بولے، جب کبھی جھگڑے گالیاں بولے۔ یہ اپنی شہادتوں کی بھی حفاظت کرنے والے ہیں یعنی نہ اس میں کمی کریں نہ زیادتی نہ شہادت دینے سے بھاگیں نہ اسے چھپائیں، جو چھپالے وہ گنہگار دل والا ہے۔ پھر فرمایا وہ اپنی نماز کی پوری چوکسی کرتے ہیں یعنی وقت پر ارکان اور واجبات اور مستجات کو پوری طرح بجا لا کر نماز پڑھتے ہیں، یہاں یہ بات خاص توجہ کے لائق ہے کہ ان جنتیوں کے اوصاف بیان کرتے ہوئے شروع وصف میں بھی نماز کی ادائیگی کا بیان کیا اور ختم بھی اسی پر کیا پس معلوم ہوا کہ نماز امر دین میں عظیم الشان کام ہے اور سب سے زیادہ شرافت اور فضیلت والی چیز بھی یہی ہے اس کا ادا کرنا سخت ضروری ہے اور اس کا بندوبست نہایت ہی تاکید والا ہے۔ سورة ( قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ ۙ ) 23۔ المؤمنون :1) میں بھی ٹھیک اسی طرح بیان ہوا ہے اور وہاں ان اوصاف کے بعد بیان فرمایا ہے کہ یہی لوگ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے وارث فردوس ہیں اور یہاں فرمایا یہی لوگ جنتی ہیں اور قسم قسم کی لذتوں اور خوشبوؤں سے عزت و اقبال کے ساتھ مسرور و محفوظ ہیں۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 24 ‘ 25{ وَالَّذِیْنَ فِیْٓ اَمْوَالِہِمْ حَقٌّ مَّعْلُوْمٌ - لِّلسَّآئِلِ وَالْمَحْرُوْمِ۔ } ” اور وہ جن کے اموال میں معین حق ہے ‘ مانگنے والے کا اور محروم کا۔ “ ایسے لوگ یہ نہیں سمجھتے کہ جو کچھ انہوں نے کمایا ہے یا جو کچھ بھی انہیں مل گیا ہے وہ سب ان کا ہے ‘ بلکہ وہ اپنے اموال میں سے ایک معین حصہ معاشرے کے ان محروم اور نادار افراد کے لیے مختص کیے رکھتے ہیں جو اپنی کسی مجبوری کی وجہ سے دوسروں کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلا سکتے۔ دراصل اللہ تعالیٰ آزمائش کے لیے بعض لوگوں کے حصے کا کچھ رزق بعض دوسرے لوگوں کے رزق میں شامل کردیتا ہے۔ چناچہ متمول افراد کو چاہیے کہ وہ اپنے اموال میں سے مساکین و فقراء کا حصہ الگ کر کے ” حق بہ حق دار رسید “ کے اصول کے تحت خود ان تک پہنچانے کا اہتمام کریں۔ یاد رہے سورة المؤمنون میں اس آیت کے مقابل یہ آیت ہے : { وَالَّذِیْنَ ہُمْ لِلزَّکٰوۃِ فٰـعِلُوْنَ۔ } ” اور وہ جو ہر دم اپنے تزکیے کی طرف متوجہ رہنے والے ہیں “۔ ان دونوں آیات پر غور کرنے سے یہ نکتہ واضح ہوتا ہے کہ زکوٰۃ غرباء و مساکین کا حق ادا کردینے سے نہ صرف بقیہ مال پاک ہوجاتا ہے بلکہ یہ انفاق انسان کے تزکیہ باطن کا باعث بھی بنتا ہے۔ اس نکتے کی وضاحت سورة الحدید کی آیت 17 اور 18 کے ضمن میں بھی کی جا چکی ہے۔ دراصل مال کی محبت جب کسی دل میں گھر جاتی ہے تو یوں سمجھ لیجیے کہ اس دل میں گندگی کے انبار لگ جاتے ہیں۔ ایسی صورت میں دل کی صفائی یعنی تزکیہ باطن کا موثر ترین طریقہ یہی ہے کہ انفاق فی سبیل اللہ کے ذریعے مال کی محبت کو دل سے نکالا جائے۔ لیکن اس کے برعکس اگر کوئی شخص اپنے مال کو تو سینت سینت کر رکھتا ہے اور محض مراقبوں کے بل پر اپنے باطن اور نفس کا ” تزکیہ “ چاہتا ہے وہ گویا سراب کے پیچھے بھاگ بھاگ کر خود کو ہلکان کر رہا ہے۔

والذين في أموالهم حق معلوم

سورة: المعارج - آية: ( 24 )  - جزء: ( 29 )  -  صفحة: ( 569 )

Surah Maarij Ayat 24 meaning in urdu

جن کے مالوں میں،


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. (فرعون نے موسیٰ سے کہا) کیا ہم نے تم کو کہ ابھی بچّے تھے پرورش
  2. جس دن کا ان کافروں سے وعدہ کیا جاتا ہے اس سے ان کے لئے
  3. دونوں عرض کرنے لگے کہ پروردگار ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اگر
  4. جو اہل کتاب میں سے خدا پر ایمان نہیں لاتے اور نہ روز آخرت پر
  5. اور کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار ہم نے اپنے سرداروں اور بڑے لوگوں کا
  6. اور موسیٰ نے کہا کہ اے فرعون میں رب العالمین کا پیغمبر ہوں
  7. تو جب زمین کی بلندی کوٹ کوٹ کو پست کر دی جائے گی
  8. پھر ڈانٹنے والوں کی جھڑک کر
  9. اور جب ہم نے پیغمبروں سے عہد لیا اور تم سے نوح سے اور ابراہیم
  10. موسیٰ نے اپنی لاٹھی (زمین پر) ڈال دی تو وہ اسی وقت صریح اژدھا (ہوگیا)

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Maarij with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Maarij mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Maarij Complete with high quality
surah Maarij Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Maarij Bandar Balila
Bandar Balila
surah Maarij Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Maarij Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Maarij Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Maarij Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Maarij Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Maarij Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Maarij Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Maarij Fares Abbad
Fares Abbad
surah Maarij Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Maarij Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Maarij Al Hosary
Al Hosary
surah Maarij Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Maarij Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Friday, May 17, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب