Surah Furqan Ayat 25 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَيَوْمَ تَشَقَّقُ السَّمَاءُ بِالْغَمَامِ وَنُزِّلَ الْمَلَائِكَةُ تَنزِيلًا﴾
[ الفرقان: 25]
اور جس دن آسمان ابر کے ساتھ پھٹ جائے گا اور فرشتے نازل کئے جائیں گے
Surah Furqan Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) اس کا مطلب یہ ہے کہ آسمان پھٹ جائے گا اور بادل سایہ فگن ہوجائیں گے، اللہ تعالیٰ فرشتوں کےجلو میں، میدان محشرمیں ، جہاں ساری مخلوق جمع ہوگی، حساب کتاب کے لیے جلوہ فرما ہوگا، جیسا کہ سورۂ بقرۃ آیت، 210 سے بھی واضح ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
فیصلوں کا دن قیامت کے دن جو ہولناک امور ہونگے ان میں سے ایک آسمان کا پھٹ جانا اور نورانی ابر کا نمودار ہونا بھی ہے جس کی روشنی سے آنکھیں چکا چوند ہوجائیں گی پھر فرشتے اتریں گے اور میدان محشر میں تمام انسانوں کو گھیر لیں گے۔ پھر اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے بندوں میں فیصلے کے لئے تشریف لائے گا۔ جیسے فرمان ہے آیت ( هَلْ يَنْظُرُوْنَ اِلَّآ اَنْ تَاْتِيَهُمُ الْمَلٰۗىِٕكَةُ اَوْ يَاْتِيَ اَمْرُ رَبِّكَ 33 ) 16۔ النحل:33) یعنی کہ انہیں اس بات کا انتظار ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے بادلوں میں آئیں۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ اپنی تمام مخلوق کو سب انسانوں اور کل جنات کو ایک میدان میں جمع کرے گا۔ تمام جانور چوپائے درندے پرندے اور کل مخلوق وہاں ہوگی پھر آسمان اول پھٹے گا اور اس کے فرشتے اتریں گے جو تمام مخلوق کو دو طرف سے گھیرلیں گے اور وہ گنتی میں بہت زیادہ ہونگے پھر دوسرا آسمان پھٹے گا اسکے فرشتے بھی آئیں گے جو زمین کی اور آسمان اول کی تمام مخلوق کی گنتی سے بھی زیادہ ہونگے۔ پھر تیسرا آسمان شق ہوگا اس کے فرشتے بھی دونوں آسمانوں کے فرشتے مل کر زمین کی مخلوق سے بھی زیادہ ہونگے سب کو گھیر کر کھڑے ہوجائیں گے۔ پھر اسی طرح چوتھا پانچواں پھر چھٹا پھر ساتواں پھر ہمارا رب ابر کے سائے میں تشریف لائے گا اسکے ارد گرد بزرگ تر پاک فرشتے ہونگے جو ساتوں آسمانوں اور ساتوں زمینوں کی کل مخلوق سے بھی زیادہ ہونگے ان پر سینگوں جیسے نشان ہونگے، وہ اللہ کے عرش کے نیچے اللہ کی تسبیح وتہلیل وتقدس بیان کریں گے، ان کے تلوے سے لے کر ٹخنے تک کا فاصلہ پانچ سو سال کا راستہ ہوگا اور ٹخنے سے گھٹنے تک کا بھی اتناہی۔ اور گھٹنے سے ناف تک کا بھی اتنا ہی فاصلہ ہوگا۔ اور ناف سے گردن کا فاصلہ بھی اتنا ہوگا اور گردن سے کان کی لو تک بھی اتنا فاصلہ ہوگا اور اس کے اوپر سے سر تک کا بھی اتنا فاصلہ ہوگا۔ ابن عباس ؓ کا فرمان ہے کہ قیامت کا نام یوم التلاق اسی لئے ہے کہ اس میں زمین اور آسمان والے ملیں گے انہیں دیکھ پہلے تو محشر والے سمجھ لیں گے کہ ہمارا اللہ آیا لیکن فرشتے سمجھا دیں گے کہ وہ آنے والا ہے ابھی تک نازل نہیں ہوا۔ پھر جب کہ ساتوں آسمانوں کے فرشتے آجائیں گے اللہ تعالیٰ اپنے عرش پر تشریف لائے گا جسے آٹھ فرشتے اٹھائے ہوں جن کے ٹخنے سے گٹھنے تک سر سال کا راستہ ہے اور ران اور مونڈھے کے درمیان بھی ستر سال کا راستہ ہے ہر فرشتہ دوسرے سے علیحدہ اور جداگانہ ہے ہر ایک کی ٹھوڑی سینے سے لگی ہوئی ہے اور زبان پر سبحان الملک القدوس کا وظیفہ ہے۔ انکے سروں پر ایک پھیلی ہوئی ہے جیسے سرخ شفق اسکے اوپر عرش ہوگا۔ اس میں راوی علی بن زید بن جدعان ہیں جو ضعیف ہیں اور بھی اس حدیث میں بہت سی خامیاں ہیں۔ صور کی مشہور حدیث میں بھی اسی کے قریب قریب مروی ہے۔ واللہ اعلم اور آیت میں ہے کہ اس دن ہوپڑنے والی ہوپڑے گی اور آسمان پھٹ کر روئی کی طرح ہوجائے گا۔ اور اس کے کناروں پر فرشتے ہونگے اور اس دن تیرے رب کا عرش آٹھ فرشتے لئے ہوں گے۔ شہربن جوشب کہتے ہیں ان میں سے چار کی تسبیح تو یہ ہوگی دعا ( سبحانک اللہم وبحمدک لک الحمد علی حلمک بعد علمک ) اے اللہ تو پاک ہے تو قابل ستائش و تعریف ہے باوجود علم کے پھر بھی بردباری برتنا تیرا وصف ہے جس پر ہم تیری تعریف بیان کرتے ہیں۔ اور چار کی تسبیح یہ ہوگی دعا ( سبحانک اللہم وبحمدک لک الحمد علی عفوک بعد قدرتک ) اے اللہ تو پاک ہے اور اپنی تعریفوں کیساتھ ہے تیرے ہی لئے سب تعریف ہے کہ تو باوجود قدرت کے معاف فرماتا رہتا ہے۔ ابوبکر بن عبداللہ رحمتہ اللہ کہتے ہیں کہ عرش کو اترتا دیکھ کر اہل محشر کی آنکھیں پھٹ جائیں گی، جسم کانپ اٹھیں گے، دل لرز جائیں گے۔ عبداللہ بن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ جس وقت اللہ عزوجل مخلوق کی طرف اترے گا تو درمیان میں ستر ہزار پردے ہوگے بعض نور کے بعض ظلمت کے۔ اس ظلمت میں سے ایک ایسی آواز نکلے گی جس سے دل پاش پاش ہوجائیں گے شاید ان کی یہ روایت انہی دو تھیلوں میں سے لی ہوئی ہوگی، واللہ اعلم۔ اس دن صرف اللہ ہی کی بادشاہت ہوگی جیسے فرمان ہے آیت ( لِمَنِ الْمُلْكُ الْيَوْمَ ۭ لِلّٰهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ 16 ) 40۔ غافر:16) آج ملک کس کے لئے ہے ؟ صرف اللہ غالب وقہار کے لئے۔ صحیح حدیث میں ہے اللہ تعالیٰ آسمانوں کو اپنے داہنے ہاتھ سے لپیٹ لے گا اور زمینوں کو اپنے دوسرے ہاتھ میں لے لے گا پھر فرمائے گا میں مالک ہوں میں فیصلہ کرنے والا ہوں زمین کے بادشاہ کہاں ہیں ؟ تکبر کرنے والے کہاں ہیں ؟ وہ دن کفار پر بڑا بھاری پڑا ہوگا۔ اسی کا بیان اور جگہ بھی ہے کہ کافروں پر وہ دن گراں گزرے گا۔ ہاں مومنوں کو اس دن مطلق گھبراہٹ یا پریشانی نہ ہوگی۔ حضور ﷺ سے کہا گیا یارسول اللہ ﷺ پچاس ہزار سال کا دن تو بہت ہی دراز ہوگا۔ آپ نے فرمایا اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ مومن پر تو وہ ایک وقت کی فرض نماز سے بھی ہلکا اور آسان ہوگا۔ پیغمبر ؑ کے طریقے اور آپ اور آپ کے لائے ہوئی کھلے حق سے ہٹ کر رسول اللہ ﷺ کی راہ کے سوا دوسری راہوں پہ چلنے والے اس دن بڑے ہی نادم ہونگے اور حسرت و افسوس کے ساتھ اپنے ہاتھ چبائیں گے۔ گو اس کا نزول عقبہ بن ابی معیط کے بارے میں ہو یا کسی اور کے بارے میں لیکن حکم کے اعتبار سے یہ ہر ایسے ظالم کو شامل ہے۔ جیسے فرمان ہے آیت ( يَوْمَ تُقَلَّبُ وُجُوْهُهُمْ فِي النَّارِ يَقُوْلُوْنَ يٰلَيْتَنَآ اَطَعْنَا اللّٰهَ وَاَطَعْنَا الرَّسُوْلَا 66 ) 33۔ الأحزاب :66) پوری دو آیتوں تک۔ پس ہر ظالم قیامت کے دن پچھتائے گا اپنے ہاتھوں کو چبائے گا اور آہ وزاری کرکے کہے گا کاش کہ میں نے نبی کی راہ اپنائی ہوتی۔ کاش کہ میں نے فلاں کی عقیدت مندی نہ کی ہوتی۔ جس نے مجھے راہ حق سے گم کردیا۔ امیہ بن خلف کا اور اس کے بھائی ابی بن خلف کا بھی یہی حال ہوگا اور انکے سوا اور بھی ایسے لوگوں کا یہ حال ہوگا۔ کہے گا کہ اس نے مجھے ذکر یعنی قرآن سے بیگانہ کردیا حالانکہ وہ مجھ تک پہنچ چکا تھا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے شیطان انسان کو رسوا کرنے والا ہے، وہ اسے ناحق کی طرف بلاتا ہے اور حق سے ہٹا دیتا ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 23 وَقَدِمْنَآ اِلٰی مَا عَمِلُوْا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنٰہُ ہَبَآءً مَّنْثُوْرًا ” یہ بہت عبرتناک منظر کی تصویر ہے۔ یہ دراصل ایسی نیکیوں کا ذکر ہے جن کی بنیاد ایمان حقیقی پر نہیں رکھی گئی تھی۔ آخرت میں ایسے اعمال کی حیثیت اللہ تعالیٰ کے سامنے کسی فضول اور قابل حقارت چیز کی سی ہوگی جسے کوئی دیکھتے ہی فٹ بال کی طرح ٹھوکر مار کر ہوا میں اچھال دے۔ یہ ان دنیا پرست اور ریاکار لوگوں کے انجام کا نقشہ ہے جو ظاہر کی نیکیوں کے انبار لے کر میدان محشر میں آئیں گے۔ دنیا میں انہوں نے خیراتیں بانٹی تھیں ‘ یتیم خانے کھولے تھے ‘ ہسپتال بنائے تھے ‘ مسجدیں تعمیر کرائی تھیں ‘ مدارس کی سرپرستی کی تھی ‘ حج و عمرے کیے تھے ‘ مگر ان اعمال کو سرانجام دیتے ہوئے اللہ کی رضا جوئی اور آخرت کے اجر وثواب کو کہیں بھیّ مد نظر نہیں رکھا گیا تھا۔ کہیں عزت و شہرت حاصل کرنے کا جذبہ نیکی کا محرک بنا تھا تو کہیں پارسائی و پرہیزگاری کا سکہّ جمانے کی خواہش نے عبادات کا معمول اپنایا تھا۔ کبھی الیکشن جیتنے کی منصوبہ بندی نے خدمت خلق کا لبادہ اوڑھا تھا تو کبھی کاروباری ساکھ کو بہتر بنانے کے لالچ نے متقیانہ روپ دھارا تھا۔ غرض ہر نیکی کے پیچھے کوئی نہ کوئی دنیوی مفاد کارفرما تھا۔ لیکن اللہ تعالیٰ جو علیمٌ بذات الصدورّ ہے ‘ اس کے نزدیک ایسی کسی نیکی کی کوئی اہمیت و وقعت نہیں۔ چناچہ ایسے بد قسمت لوگوں کی نیکیوں کے انبار اور اعمال صالحہ کے پہاڑ جب اللہ کے حضور پیش ہوں گے تو انہیں گرد و غبار کے ذرّات کی طرح تحلیل کردیا جائے گا۔ یہ مضمون یہاں تیسری بار آیا ہے۔ سورة إبراهيم میں ایک تمثیل کے ذریعے ایسے اعمال کی بےبضاعتی کو اس طرح بیان کیا گیا ہے : مَثَلُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِرَبِّہِمْ اَعْمَالُہُمْ کَرَمَادِنِ اشْتَدَّتْ بِہِ الرِّیحُ فِیْ یَوْمٍ عَاصِفٍط لاَ یَقْدِرُوْنَ مِمَّا کَسَبُوْا عَلٰی شَیْءٍ ط ذٰلِکَ ہُوَ الضَّلٰلُ الْبَعِیْدُ ”مثال ان لوگوں کی جنہوں نے کفر کیا اپنے رب کے ساتھ ایسی ہے کہ ان کے اعمال ہوں راکھ کی مانند ‘ جس پر زور دار ہوا چلے آندھی کے دن۔ انہیں کچھ قدرت نہیں ہوگی ان اعمال میں سے کسی پر بھی جو انہوں نے کمائے ہوں گے۔ یہی تو ہے دور کی گمراہی “۔ پھر سورة ّ النور میں بغیر ایمان کی نیکیوں کی حقیقت ایک دوسری تمثیل میں یوں واضح کی گئی ہے : وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْٓا اَعْمَالُہُمْ کَسَرَابٍم بِقِیْعَۃٍ یَّحْسَبُہُ الظَّمْاٰنُ مَآءًط حَتّٰیٓ اِذَا جَآءَ ہٗ لَمْ یَجِدْہُ شَیْءًا وَّوَجَدَ اللّٰہَ عِنْدَہٗ فَوَفّٰٹہُ حِسَابَہٗط وَاللّٰہُ سَرِیْعُ الْحِسَابِ ” اور جو کافر ہیں ان کے اعمال ایسے ہیں جیسے سراب کسی چٹیل میدان میں ‘ پیاسا اسے پانی سمجھتا ہے ‘ یہاں تک کہ وہ اس کے پاس آیا تو اس نے اسے کچھ نہ پایا ‘ البتہ اس نے اس کے پاس اللہ کو پایا ‘ تو اس نے پورا پورا چکا دیا اسے اس کا حساب۔ اور اللہ بہت جلد حساب لینے والا ہے۔ “
ويوم تشقق السماء بالغمام ونـزل الملائكة تنـزيلا
سورة: الفرقان - آية: ( 25 ) - جزء: ( 19 ) - صفحة: ( 362 )Surah Furqan Ayat 25 meaning in urdu
آسمان کو چیرتا ہوا ایک بادل اس روز نمودار ہو گا اور فرشتوں کے پرے کے پرے اتار دیے جائیں گے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- نہ تو اندھے پر کچھ گناہ ہے اور نہ لنگڑے پر اور نہ بیمار پر
- کیا تم یہ خیال کرتے ہو کہ (یوں ہی) بہشت میں داخل ہوجاؤ گے اور
- اور پچھلے لوگوں میں میرا ذکر نیک (جاری) کر
- مومنو! اگر کوئی بدکردار تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو خوب تحقیق کرلیا
- وہ کہنے لگے کہ اس کے لئے ایک عمارت بناؤ پھر اس کو آگ کے
- اور خدا نے جنگِ بدر میں بھی تمہاری مدد کی تھی اور اس وقت بھی
- پس جو لوگ خدا پر ایمان لائے اور اس (کے دین کی رسی) کو مضبوط
- آگ ان کے مونہوں کو جھلس دے گی اور وہ اس میں تیوری چڑھائے ہوں
- اور جو بڑے بڑے گناہوں اور بےحیائی کی باتوں سے پرہیز کرتے ہیں۔ اور جب
- اور (مجھے) اپنی ماں کے ساتھ نیک سلوک کرنے والا (بنایا ہے) اور سرکش وبدبخت
Quran surahs in English :
Download surah Furqan with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Furqan mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Furqan Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers