Surah Al Insan Ayat 25 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَاذْكُرِ اسْمَ رَبِّكَ بُكْرَةً وَأَصِيلًا﴾
[ الإنسان: 25]
اور صبح وشام اپنے پروردگار کا نام لیتے رہو
Surah Al Insan Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) صبح و شام سے مراد ہے، تمام اوقات میں اللہ کا ذکر کر۔ یا صبح سے مراد فجر کی نماز اور شام سے عصر کی نماز ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اللہ تعالیٰ اور محمد ﷺ کا باہم عہد و معاملات اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ پر اپنا جو خاص کرم کیا ہے اسے یاد دلاتا ہے کہ ہم نے تجھ پر بتدریج تھوڑا تھوڑا کر کے یہ قرآن کریم نازل فرمایا اب اس اکرام کے مقابلہ میں تمہیں بھی چاہئے کہ میری راہ میں صبر و ضبط سے کام لو، میری قضا و قدر پر صابر شاکر رہو دیکھو تو سہی کہ میں اپنے حسن تدبیر سے تمہیں کہاں سے کہاں پہنچاتا ہوں۔ ان کافروں منافقوں کی باتوں میں نہ آنا گویہ تبلیغ سے روکیں لیکن تم نہ رکنا بلا رو و رعایت مایوسی اور تکان کے بغیر ہر وقت وعظ، نصیحت، ارشاد و تلقین سے غرض رکھو میری ذات پر بھروسہ رکھو میں تمہیں لوگوں کی ایذاء سے بچاؤں گا، تمہاری عصمت کا ذمہ دار میں ہوں، فاجر کہتے ہیں، بد اعمال عاصی کو اور کفور کہتے ہیں دل کے منکر کو، دن کے اول آخر حصے میں رب کا نام لیا کرو، راتوں کو تہجد کی نماز پڑھو اور دیر تک اللہ کی تسبیح کرو، جیسے اور جگہ فرمایا آیت ( وَمِنَ الَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهٖ نَافِلَةً لَّكَ ڰ عَسٰٓي اَنْ يَّبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا 79 ) 17۔ الإسراء :79) ، رات کو تہجد پڑھو عنقریب تمہیں تمہارا رب مقام محمود میں پہنچائے گا، سورة مزمل کے شروع میں فرمایا اے لحاف اوڑھنے والے رات کا قیام کر مگر تھوڑی رات، آدھی یا اس سے کچھ کم یا کچھ زیادہ اور قرآن کو ترتیل سے پڑھ۔ پھر کفار کو روکتا ہے کہ حب دنیا میں پھنس کر آخرت کو ترک نہ کرو وہ بڑا بھاری دن ہے، اس فانی دنیا کے پیچھے پڑھ کر اس خوفناک دن کی دشواریوں سے غافل ہوجانا عقلمندی کا کام نہیں پھر فرماتا ہے سب کے خالق ہم ہیں اور سب کی مضبوط پیدائش اور قومی اعضاء ہم نے ہی بنائے ہیں اور ہم بالکل ہی قادر ہیں کہ قیامت کے دن انہیں بدل کر نئی پیدائش میں پیدا کردیں، یہاں ابتداء آفرنیش کو اعادہ کی دلیل بنائی اور اس آیت کا یہ مطلب بھی ہے کہ اگر ہم چاہیں اور جب چاہیں ہمیں قدرت حاصل ہے کہ انہیں فنا کردیں مٹا دیں اور ان جیسے دوسرے انسانوں کو ان کے قائم مقام کردیں۔ جیسے اور جگہ ہے آیت ( اِنْ يَّشَاْ يُذْهِبْكُمْ اَيُّھَا النَّاسُ وَيَاْتِ بِاٰخَرِيْنَ ۭوَكَان اللّٰهُ عَلٰي ذٰلِكَ قَدِيْرًا01303 ) 4۔ النساء:133) ، اگر اللہ چاہے تو اے لوگو تم سب کو برباد کر دے اور دوسرے لے آئے۔ اللہ تعالیٰ اس پر ہر آن قادر ہے، اور جگہ فرمایا اگر چاہے تمہیں فنا کر دے اور نئی مخلوق لائے اللہ پر یہ گراں نہیں، پھر فرماتا ہے یہ سورت سراسر عبرت و نصیحت ہے، جو چاہے اس سے نصیحت حاصل کر کے اللہ سے ملنے کی راہ پر گامزن ہوجائے، جیسے اور جگہ فرمان ہے آیت ( وَمَاذَا عَلَيْهِمْ لَوْ اٰمَنُوْا باللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَاَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقَھُمُ اللّٰهُ ۭوَكَان اللّٰهُ بِهِمْ عَلِــيْمًا 39 ) 4۔ النساء:39) ، ان پر کیا بوجھ پڑھ جاتا اگر یہ اللہ کو قیامت کو مان لیتے۔ پھر فرمایا بات یہ ہے کہ جب تک اللہ نہ چاہے تمہیں ہدایت کی چاہت نصیب نہیں ہوسکتی، اللہ علیم و حکیم ہے متقین ہدایت کو وہ ہدایت کی راہیں آسان کردیتا ہے اور ہدایت کے اسباب مہیا کردیتا ہے اور جو اپنے آپ کو مستحق ضلالت بنا لیتا ہے اسے وہ ہدایت سے ہٹا دیتا ہے ہر کام میں اس کی حکمت بالغہ اور حجت نامہ ہے۔ جسے چاہے اپنی رحمت تلے لے لے اور راہ راست پر کھڑا کر دے اور جسے چاہے بےراہ چلنے دے اور راہ راست نہ سمجھائے، اس کی ہدایت نہ تو کوئی کھو سکے نہ اس کی گمراہی کو کوئی راستی سے بدل سکے، اس کے عذاب ظالموں اور ناانصافیوں سے ہی مخصوص ہیں، الحمد اللہ سورة انسان کی تفسیر بھی ختم ہوئی، اللہ کا شکر ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 24{ فَاصْبِرْ لِحُکْمِ رَبِّکَ } ” تو آپ انتظار کیجیے اپنے رب کے حکم کا “ ربط ِمضمون کے اعتبار سے یوں سمجھئے کہ ان آیات کا تعلق سورة القیامہ کی ان آیات سے ہے : { لَا تُحَرِّکْ بِہٖ لِسَانَکَ لِتَعْجَلَ بِہٖ - اِنَّ عَلَیْنَا جَمْعَہٗ وَقُرْاٰنَہٗ۔ } ” آپ ﷺ اس قرآن کے ساتھ اپنی زبان کو تیزی سے حرکت نہ دیں۔ اسے جمع کرنا اور پڑھوا دینا ہمارے ذمہ ہے “۔ یعنی ہم نے قرآن مجید کو بطرز تنزیل تھوڑا تھوڑا کر کے ہی نازل کرنا ہے ‘ ہماری مشیت اسی میں ہے۔ ہمارا ہر حکم اور ہر فیصلہ اسی وقت پر نازل ہوگا جو وقت ہم نے اس کے نزول کے لیے طے کر رکھا ہے۔ چناچہ آپ ﷺ کو نہ صرف نزول قرآن کے حوالے سے صبر کرنا ہے بلکہ مخالفت کا سامنا کرتے ہوئے بھی آپ ﷺ کو اپنے رب کے احکام کا منتظر رہنا ہے۔ { وَلَا تُطِعْ مِنْہُمْ اٰثِمًا اَوْ کَفُوْرًا۔ } ” اور آپ ﷺ ان میں سے کسی گناہگار یا ناشکرے کی باتوں پر دھیان نہ دیجیے۔ “
Surah Al Insan Ayat 25 meaning in urdu
اپنے رب کا نام صبح و شام یاد کرو
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اس دن یہ قبر سے نکل کر (اس طرح) دوڑیں گے جیسے (شکاری) شکار کے
- یتیم رشتہ دار کو
- اور خدا کی طرف بلانے والا اور چراغ روشن
- پھر دو دن میں سات آسمان بنائے اور ہر آسمان میں اس (کے کام) کا
- ہائے شامت کاش میں نے فلاں شخص کو دوست نہ بنایا ہوتا
- جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے خدا ان کو بہشتوں میں داخل
- کہہ دو کہ موت جس سے تم گریز کرتے ہو وہ تو تمہارے سامنے آ
- اور فرعون نے کہا کہ ہامان میرے لئے ایک محل بناؤ تاکہ میں (اس پر
- انہوں نے کہا کہ میرے پروردگار میں ڈرتا ہوں کہ یہ مجھے جھوٹا سمجھیں
- اور کہتے ہیں کہ (دوزخ کی) آگ ہمیں چند روز کے سوا چھو ہی نہیں
Quran surahs in English :
Download surah Al Insan with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Insan mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Insan Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers