Surah baqarah Ayat 253 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ بقرہ کی آیت نمبر 253 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah baqarah ayat 253 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿۞ تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۘ مِّنْهُم مَّن كَلَّمَ اللَّهُ ۖ وَرَفَعَ بَعْضَهُمْ دَرَجَاتٍ ۚ وَآتَيْنَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ الْبَيِّنَاتِ وَأَيَّدْنَاهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ ۗ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ مَا اقْتَتَلَ الَّذِينَ مِن بَعْدِهِم مِّن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ وَلَٰكِنِ اخْتَلَفُوا فَمِنْهُم مَّنْ آمَنَ وَمِنْهُم مَّن كَفَرَ ۚ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ مَا اقْتَتَلُوا وَلَٰكِنَّ اللَّهَ يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ﴾
[ البقرة: 253]

Ayat With Urdu Translation

یہ پیغمبر (جو ہم وقتاً فوقتاً بھیجتے رہیں ہیں) ان میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے۔ بعض ایسے ہیں جن سے خدا نے گفتگو فرمائی اور بعض کے (دوسرے امور میں) مرتبے بلند کئے۔ اور عیسیٰ بن مریم کو ہم نے کھلی ہوئی نشانیاں عطا کیں اور روح القدس سے ان کو مدد دی۔ اور اگر خداچاہتا تو ان سے پچھلے لوگ اپنے پاس کھلی نشانیاں آنے کے بعد آپس میں نہ لڑتے لیکن انہوں نے اختلاف کیا تو ان میں سے بعض تو ایمان لے آئے اور بعض کافر ہی رہے۔ اور اگر خدا چاہتا تو یہ لوگ باہم جنگ و قتال نہ کرتے۔ لیکن خدا جو چاہتا ہے کرتا ہے

Surah baqarah Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) قرآن نے ایک دوسرے مقام پر بھی اسے بیان کیا ہے «وَلَقَدْ فَضَّلْنَا بَعْضَ النَّبِيِّينَ عَلَى بَعْضٍ» ( بنی اسرائیل: 55 ) ” ہم نے بعض نبیوں کو بعض پر فضیلت عطا کی ہے “ اس لئے اس حقیقت میں تو کوئی شک نہیں۔ البتہ نبی ( صلى الله عليه وسلم ) نے جو فرمایا ہے«لا تُخَيِّرُونِي مِنْ بَيْنِ الأَنْبِيَاءِ» ( صحيح بخاري ، كتاب التفسير ، سورة الأعراف ، باب 135 .مسلم، كتاب الفضائل، باب من فضائل موسى ) ” تم مجھے انبیا کے درمیان فضیلت مت دو “، تو اس سے ایک کی دوسرے پر فضیلت کا انکار لازم نہیں آتا بلکہ یہ امت کو انبیا ( عليهم السلام ) کی بابت ادب واحترام سکھایا گیا ہے کہ تمہیں چونکہ تمام باتوں اور ان امتیازات کا، جن کی بنا پر انہیں ایک دوسرے سے فضیلت حاصل ہے، پورا علم نہیں ہے۔ اس لئے تم میری فضیلت بھی اس طرح بیان نہ کرنا کہ اس سے دوسرے انبیا کی کسر شان ہو۔ ورنہ بعض نبیوں کی بعض پر فضیلت اور تمام پیغمبروں پر نبی ( صلى الله عليه وسلم ) کی فضیلت واشرفیت مسلمہ اور اہل سنت کا متفقہ عقیدہ ہے جو نصوص کتاب وسنت سے ثابت ہے۔ ( تفصیل کے لئے دیکھیے فتح القدیر للشوکانی )
( 2 ) مراد وہ معجزات ہیں جو حضرت عیسیٰ ( عليه السلام ) کو دیئے گئے تھے، مثلاً احیائے موتی ( مردوں کو زندہ کرنا ) وغیرہ۔ جس کی تفصیل سورۂ آل عمران میں آئے گی۔ روح القدس سے مراد حضرت جبریل ہیں، جیسا کہ پہلے بھی گزر چکا ہے۔
( 3 ) اس مضمون کو اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں کئی جگہ بیان فرمایا ہے۔ مطلب اس کا یہ نہیں کہ اللہ کے نازل کردہ دین میں اختلاف پسندیدہ ہے۔ یہ اللہ کو سخت ناپسند ہے، اس کی پسند ( رضا ) تو یہ ہے کہ تمام انسان اس کی نازل کردہ شریعت کو اپنا کر نار جہنم سے بچ جائیں۔ اسی لئے اس نے کتابیں اتاریں، انبیا ( عليهم السلام ) کا سلسلہ قائم کیا تاآنکہ نبی کریم ( صلى الله عليه وسلم ) پر رسالت کا خاتمہ فرما دیا۔ تاہم اس کے بعد بھی خلفا اور علما ودعاۃ کے ذریعے سے دعوت حق اور امربالمعروف ونہی عن المنکر کا سلسلہ جاری رکھا گیا اور اس کی سخت اہمیت وتاکید بیان فرمائی گئی۔ کس لئے؟ اسی لئے تاکہ لوگ اللہ کے پسندیدہ راستے کو اختیار کریں۔ لیکن چونکہ اس نے ہدایت اور گمراہی دونوں راستوں کی نشان دہی کرکے انسانوں کو کوئی ایک راستہ اختیار کرنے پر مجبور نہیں کیا بلکہ بطور امتحان اسے اختیار اور ارادہ کی آزادی سے نوازا ہے، اس لئے کوئی اس اختیار و آزادی کا صحیح استعمال کرکے مومن بن جاتا ہے اور کوئی اس اختیار وآزادی کا غلط استعمال کرکے کافر۔ یہ گویا اس کی حکمت ومشیت ہے، جو اس کی رضا سے مختلف چیز ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


ذِکر مدارج الانبیاء یہاں یہ وضاحت ہو رہی ہے کہ رسولوں میں بھی مراتب ہیں، جیسا اور جگہ فرمایا ولقد فضلنا بعض النبیین علی بعض و اتینا داؤد زبورا ہم نے بعض نبیوں کو بعض پر فضیلت دی اور حضرت داؤد کو ہم نے زبور دی، یہاں بھی اسی کا ذکر کرکے فرماتا ہے ان میں سے بعض کو شرف ہم کلامی بھی نصیب ہوا جیسا حضرت موسیٰ اور حضرت محمد ﷺ اور حضرت آدم۔ صحیح ابن حبان میں حدیث ہے جس میں معراج کے بیان کے ساتھ یہ بھی وارد ہوا ہے کہ کسی نبی کو آپ نے الگ الگ کس آسمان میں پایا جو ان کے مرتبوں کے کم و بیش ہونے کی دلیل ہے، ہاں ایک حدیث میں ہے کہ ایک مسلمان اور یہودی کی کچھ بات چیت ہوگئی تو یہودیوں نے کہا قسم ہے اس اللہ کی جس نے موسیٰ کی تمام جہان والوں پر فضیلت دی تو مسلمان سے ضبط نہ ہوسکا، اس نے اٹھا کر ایک تھپڑ مارا اور کہا خبیث کیا ہمارے نبی محمد ﷺ سے بھی وہ افضل ہیں ؟ یہودی نے سرکار نبوی ﷺ میں آکر اس کی شکایت کی، آپ ﷺ نے فرمایا مجھے نبیوں پر فضیلت نہ دو ، قیامت کے دن سب بیہوش ہونگے سب سے پہلے میں ہوش میں آؤں گا تو دیکھوں گا کہ حضرت موسیٰ اللہ تعالیٰ کے عرش کا پایہ تھامے ہوئے ہوں گے، مجھے نہیں معلوم کہ وہ مجھ سے پہلے ہوش میں آگئے یا سرے سے بیہوش ہی نہیں ہوئے تھے ؟ اور طور کی بیہوشی کے بدلے یہاں کی بیہوشی سے بچا لئے گئے، پس مجھے نبیوں پر فضیلت نہ دو ، ایک اور روایت میں ہے کہ پیغمبروں کے درمیان فضیلت نہ دو ، پس یہ حدیث بظاہر قرآن کریم کی اس آیت کے خلاف معلوم ہوتی ہے لیکن دراصل کوئی تعارض نہیں، ممکن ہے کہ حضور ﷺ کا یہ فرمان اس سے پہلے ہو کہ آپ کو فضیلت کا علم نہ ہوا ہو، لیکن یہ قول ذرا غور طلب ہے، دوسرا جواب یہ ہے کہ یہ آپ نے محض تواضع اور فروتنی کے طور پر فرمایا ہے نہ کہ حقیقت کے طور پر، تیسرا جواب یہ ہے کہ ایسے جھگڑے اور اختلاف کے وقت ایک کو ایک پر فضیلت دینا دوسرے کی شان گھٹانا ہے اس لئے آپ نے منع فرما دیا، چوتھا جواب یہ ہے کہ تم فضیلت نہ دو یعنی صرف اپنی رائے، اپنے خیال اور اپنے ذہنی تعصب سے اپنے نبی کو دوسرے نبی پر فضیلت نہ دو ، پانچواں جواب یہ ہے کہ فضیلت و تکریم کا فیصلہ تمہارے بس کا نہیں بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے وہ جسے فضیلت دے تم مان لو، تمہارا کام تسلیم کرنا اور ایمان لانا ہے۔ پھر فرماتا ہے کہ ہم نے حضرت عیسیٰ کو واضح دلیلیں اور پھر ایسی حجتیں عطا فرمائی تھیں جن سے بنی اسرائیل پر صاف واضح ہوگیا کہ آپ کی رسالت بالکل سچی ہے اور ساتھ ہی آپ کی یہ حیثیت بھی واضح ہوگئی کہ مثل اور بندوں کے آپ بھی اللہ تعالیٰ کے عاجز بندے اور بےکس غلام ہیں، اور روح القدس یعنی حضرت جبرائیل سے ہم نے ان کی تائید کی۔ پھر فرمایا کہ بعد والوں کے اختلاف بھی ہمارے قضا و قدر کا نمونہ کا نمونہ ہیں، ہماری شان یہ ہے کہ جو چاہیں کریں، ہمارے کسی ارادے سے مراد جدا نہیں۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 253 تِلْکَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَہُمْ عَلٰی بَعْضٍ 7 یہ ایک بہت اہم اصول بیان ہو رہا ہے۔ یہ بات قبل ازیں بیان کی جا چکی ہے کہ تفریق بین الرسل کفر ہے ‘ جبکہ تفضیل قرآن سے ثابت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولوں میں سے ہر ایک کو کسی نہ کسی پہلو سے فضیلت بخشی ہے اور اس اعتبار سے وہ دوسروں پر ممتاز ہے۔ چناچہ جزوی فضیلتیں مختلف رسولوں کی ہوسکتی ہیں ‘ البتہ کلیّ فضیلت تمام انبیاء و رسل علیہ السلام پر محمد رسول اللہ ﷺ کو حاصل ہے۔مِنْہُمْ مَّنْ کَلَّمَ اللّٰہُ یہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی فضیلت کا خاص پہلو ہے۔وَرَفَعَ بَعْضَہُمْ دَرَجٰتٍ ط وَاٰتَیْنَا عِیْسَی ابْنَ مَرْیَمَ الْبَیِّنٰتِ وَاَیَّدْنٰہُ بِرُوْحِ الْقُدُسِ ط وَلَوْ شَآء اللّٰہُ مَا اقْتَتَلَ الَّذِیْنَ مِنْم بَعْدِہِمْ یعنی نہ تو یہودیوں کی آپس میں جنگیں ہوتیں ‘ نہ یہودیوں اور نصرانیوں کی لڑائیاں ہوتیں ‘ اور نہ ہی نصرانیوں کے فرقے ایک دوسرے سے لڑتے۔مِّنْم بَعْدِ مَا جَآءَ تْہُمُ الْبَیِّنٰتُ وَلٰکِنِ اخْتَلَفُوْا فَمِنْہُمْ مَّنْ اٰمَنَ وَمِنْہُمْ مَّنْ کَفَرَ ط وَلَوْ شَآء اللّٰہُ مَا اقْتَتَلُوْاقف یعنی اگر اللہ تعالیٰ جبراً تکوینی طور پر ان پر لازم کردیتا تو وہ اختلاف نہ کرتے اور آپس میں جنگ وجدال سے باز رہتے۔وَلٰکِنَّ اللّٰہَ یَفْعَلُ مَا یُرِیْدُ اللہ تعالیٰ نے دنیا کو اس حکمت پر بنایا ہے کہ دنیا کی یہ زندگی آزمائش ہے۔ چناچہ آزمائش کے لیے اس نے انسان کو آزادی دی ہے۔ تو جو شخص غلط راستے پر جانا چاہتا ہے اسے بھی آزادی ہے اور جو صحیح راستے پر آنا چاہے اسے بھی آزادی ہے۔

تلك الرسل فضلنا بعضهم على بعض منهم من كلم الله ورفع بعضهم درجات وآتينا عيسى ابن مريم البينات وأيدناه بروح القدس ولو شاء الله ما اقتتل الذين من بعدهم من بعد ما جاءتهم البينات ولكن اختلفوا فمنهم من آمن ومنهم من كفر ولو شاء الله ما اقتتلوا ولكن الله يفعل ما يريد

سورة: البقرة - آية: ( 253 )  - جزء: ( 3 )  -  صفحة: ( 42 )

Surah baqarah Ayat 253 meaning in urdu

یہ رسول (جو ہماری طرف سے انسانوں کی ہدایت پر مامور ہوئے) ہم نے ان کو ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر مرتبے عطا کیے ان میں کوئی ایسا تھا جس سے خدا خود ہم کلام ہوا، کسی کو اس نے دوسری حیثیتوں سے بلند درجے دیے، اور آخر میں عیسیٰ ابن مریمؑ کو روشن نشانیاں عطا کیں اور روح پاک سے اس کی مدد کی اگر اللہ چاہتا، تو ممکن نہ تھا کہ اِن رسولوں کے بعد جو لوگ روشن نشانیاں دیکھ چکے تھے، وہ آپس میں لڑتے مگر (اللہ کی مشیت یہ نہ تھی کہ وہ لوگوں کو جبراً اختلاف سے روکے، اس وجہ سے) انہوں نے باہم اختلاف کیا، پھر کوئی ایمان لایا اور کسی نے کفر کی راہ اختیار کی ہاں، اللہ چاہتا، تو وہ ہرگز نہ لڑتے، مگر اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. پھر اندازہ مقرر کیا اور ہم کیا ہی خوب اندازہ مقرر کرنے والے ہیں
  2. اور جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے اور تم زمین کو صاف میدان دیکھو
  3. یہ تمہارے آگے قسمیں کھائیں گے تاکہ تم ان سے خوش ہو جاؤ لیکن اگر
  4. سیدھی (اور سلیس اتاری) تاکہ لوگوں کو عذاب سخت سے جو اس کی طرف سے
  5. اور کتاب میں ابراہیم کو یاد کرو۔ بےشک وہ نہایت سچے پیغمبر تھے
  6. پھر زور پکڑ کر جھکڑ ہو جاتی ہیں
  7. اور ان لوگوں نے خدا کی قدر جیسی جاننی چاہیئے تھی نہ جانی۔ جب انہوں
  8. (خدا نے فرمایا کہ) میرے بندوں کو راتوں رات لے کر چلے جاؤ اور (فرعونی)
  9. تب انہوں نے دعا کی کہ اے میرے پروردگار مجھے اور میرے بھائی کو معاف
  10. اس میں میوے اور کھجور کے درخت ہیں جن کے خوشوں پر غلاف ہوتے ہیں

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah baqarah with the voice of the most famous Quran reciters :

surah baqarah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter baqarah Complete with high quality
surah baqarah Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah baqarah Bandar Balila
Bandar Balila
surah baqarah Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah baqarah Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah baqarah Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah baqarah Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah baqarah Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah baqarah Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah baqarah Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah baqarah Fares Abbad
Fares Abbad
surah baqarah Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah baqarah Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah baqarah Al Hosary
Al Hosary
surah baqarah Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah baqarah Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Saturday, May 11, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب