Surah al imran Ayat 165 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ آل عمران کی آیت نمبر 165 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah al imran ayat 165 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿أَوَلَمَّا أَصَابَتْكُم مُّصِيبَةٌ قَدْ أَصَبْتُم مِّثْلَيْهَا قُلْتُمْ أَنَّىٰ هَٰذَا ۖ قُلْ هُوَ مِنْ عِندِ أَنفُسِكُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ﴾
[ آل عمران: 165]

Ayat With Urdu Translation

(بھلا یہ) کیا (بات ہے کہ) جب (اُحد کے دن کافر کے ہاتھ سے) تم پر مصیبت واقع ہوئی حالانکہ (جنگ بدر میں) اس سے دوچند مصیبت تمہارے ہاتھ سے ان پر پڑچکی ہے توتم چلا اٹھے کہ (ہائے) آفت (ہم پر) کہاں سے آپڑی کہہ دو کہ یہ تمہاری ہی شامت اعمال ہے (کہ تم نے پیغمبر کے حکم کے خلاف کیا) بےشک خدا ہر چیز پر قادر ہے

Surah al imran Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یعنی احد میں تمہارے ستر آدمی شہید ہوئے تو بدر میں تم نے ستر قتل کئے تھے اور ستر قیدی بنائے تھے۔
( 2 ) یعنی تمہاری اس غلطی کی وجہ سے جو رسول اللہ ( صلى الله عليه وسلم ) کی تاکیدی حکم کے باوجود پہاڑی مورچہ چھوڑ کر تم نے کی تھی، جیسا کہ اس کی تفصیل پہلے گزری کہ اس غلطی کی وجہ سے کافروں کے ایک دستے کو اس درے سے دوبارہ حملہ کرنے کا موقع مل گیا۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


غزوات سچے مسلمان اور منافق کو بےنقاب کرنے کا ذریعہ بھی تھے یہاں جس مصیبت کا بیان ہو رہا ہے یہ احد کی مصیبت ہے جس میں ستر صحابہ شہید ہوئے تھے تو مسلمان کہنے لگے کہ یہ مصیبت کیسے آگئی ؟ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے یہ تمہاری اپنی طرف سے ہے، حضرت عمر بن خطاب کا بیان ہے کہ بدر کے دن مسلمانوں نے فدیہ لے کر جن کفار کو چھوڑ دیا تھا اس کی سزا میں اگلے سال ان میں سے ستر مسلمان شہید کئے گئے اور صحابہ میں افراتفری پڑگئی، حضور رسالت مآب ﷺ کے سامنے کے چار دانت ٹوٹ گئے آپ کے سر مبارک پر خود تھا وہ بھی ٹوٹا اور چہرہ مبارک لہولہان ہوگیا، اس کا بیان اس آیت مبارکہ میں ہو رہا ہے۔ ( ابن ابی حاتم، مسند احمد بن حنبل ) حضرت علی سے مروی ہے کہ جبرائیل رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور فرمایا اے محمد ﷺ آپ کی قوم کا کفار کو قیدی بنا کر پکڑ لینا اللہ تعالیٰ کو پسند نہ آیا اب انہیں دو باتوں میں سے ایک کے اختیار کرلینے کا حکم دیجئے یا تو یہ کہ ان قیدیوں کو مار ڈالیں یا یہ کہ ان سے فدیہ وصول کر کے چھوڑ دیں مگر پھر ان مسلمانوں سے اتنی ہی تعداد شہید ہوگیحضور ﷺ نے لوگوں کو جمع کر کے دونوں باتیں پیش کیں تو انہوں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ یہ لوگ ہمارے قبائل کے ہیں ہمارے رشتے دار بھائی ہیں ہم کیوں نہ ان سے فدیہ لے کر انہیں چھوڑ دیں اور اس مال سے ہم طاقت قوت حاصل کر کے اپنے دوسرے دشمنوں سے جنگ کریں گے اور پھر جو ہم میں سے اتنے ہی آدمی شہید ہوں گے تو اس میں ہماری کیا برائی ہے، چناچہ جرمانہ وصول کر کے ستر قیدیوں کو چھوڑ دیا اور ٹھیک ستر ہی کی تعداد مسلمانوں کی اس کے بعد غزوہ احد میں شہید ہوئی ( ترمذی نسائی ) پس ایک مطلب تو یہ ہوا کہ خود تمہاری طرف سے یہ سب ہوا یعنی تم نے بدر کے قیدیوں کو زندہ چھوڑنا اور ان سے جرمانہ جنگ وصول کرنا اس شرط پر منظور کیا تھا کہ تمہارے بھی اتنے ہی آدمی شہید ہوں وہ شہید ہوئے، دوسرا مطلب یہ ہے کہ تم نے رسول اللہ ﷺ کی نافرمانی کی تھی اس باعث تمہیں یہ نقصان پہنچا تیر اندازوں کو رسول کرم علیہ الصلوٰۃ والتسلیم نے حکم دیا تھا کہ وہ اپنی جگہ سے نہ ہٹیں لیکن وہ ہٹ گئے، اللہ تعالیٰ ہر چیز قادر ہے جو چاہے کرے جو ارادہ ہو حکم دے کوئی نہیں جو اس کا حکم ٹال سکے۔ دونوں جماعتوں کی مڈبھیڑ کے دن جو نقصان تمہیں پہنچا کہ تم دشمنوں کے مقابلے سے بھاگ کھڑے ہوئے تم میں سے بعض لوگ شہید بھی ہوئے اور زخمی بھی ہوئے یہ سب اللہ تعالیٰ کی قضا و قدر سے تھا اس کی حکمت اس کی مقتضی تھی، اس کا ایک سبب یہ بھی تھا کہ ثابت قدم غیر متزلزل ایمان والے صابر بندے بھی معلوم ہوجائیں اور منافقین کا حال بھی کھل جائے جیسے عبداللہ بن ابی بن سلول اور اس کے ساتھی جو راستے میں ہی لوٹ گئے ایک مسلمان نے انہیں سمجھایا بھی کہ آؤ، اللہ کی راہ میں جہاد کرو یا کم از کم ان حملہ اوروں کو تو ہٹاؤ لیکن انہوں نے ٹال دیا کہ ہم تو فنون جنگ سے بیخبر ہیں اگر جانتے ہوتے تو ضرور تمہارا ساتھ، یہ بھی مدافعت میں تھا کہ وہ مسلمانوں کے ساتھ تو رہتے جس سے مسلمانوں کی گنتی زیادہ معلوم ہوتی، یا دعائیں کرتے رہتے یا تیاریاں ہی کرتے، ان کے جواب کا ایک مطلب یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ اگر ہمیں معلوم ہوتا کہ تم سچ مچ دشمنوں سے لڑو گے تو تو ہم بھی تمہارا ساتھ دیتے لیکن ہم جانتے ہیں کہ لڑائی ہونے کی ہی نہیں سیرۃ محمد بن اسحاق میں ہے کہ ایک ہزار آدمی لے کر رسول اللہ ﷺ میدان احد کی جانب بڑھے آدھے راستے میں عبداللہ ابی بن سلول بگڑ بیٹھا اور کہنے لگا اوروں کی مان لی اور مدینہ سے نکل کھڑے ہوئے اور میری نہ مانی اللہ کی قسم ہمیں نہیں معلوم کہ ہم کس فائدے کو نظر انداز رکھ کر اپنی جانیں دیں ؟ لوگوں کیوں جانیں کھو رہے ہو جس قدر نفاق اور شک و شبہ والے لوگ تھے اس کی آواز پر لگ گئے اور تہائی لشکر لے کر یہ پلید واپس لوٹ گیا، حضرت عبداللہ بن عمرو بن حرام بنو سلمہ کے بھائی ہرچند انہیں سمجھاتے رہے کہ اے میری قوم اپنے نبی کو اپنی قوم کو رسوا نہ کروا انہیں دشمنوں کے سامنے چھوڑ کر پیٹھ نہ پھیرو لیکن انہوں نے بہانہ بنادیا کہ ہمیں معلوم ہے کہ لڑائی ہونے ہی کی نہیں جب یہ بیچارے عاجز آگئے تو فرمانے لگے جاؤ تمہیں اللہ غارت کرے اللہ کے دشمنو ! تمہاری کوئی حاجت نہیں اللہ اپنے نبی ﷺ کا مددگار ہے چناچہ حضور ﷺ بھی انہیں چھوڑ کر آگے بڑھ گئے۔ جناب باری ارشاد فرماتا ہے کہ وہ اس دن بہ نسبت ایمان کے کفر سے بہت ہی نزدیک تھے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان کے احوال مختلف ہیں کبھی وہ کفر سے قریب جاتا ہے اور کبھی ایمان کے نزدیک ہوجاتا ہے، پھر فرمایا یہ اپنے منہ سے وہ باتیں بناتے ہیں جو ان کے دل میں نہیں، جیسے ان کا یہی کہنا کہ اگر ہم جنگ جانتے تو ضرور تمہارا ساتھ دیتے، حالانکہ انہیں یقینًا معلوم تھا کہ مشرکین دور دراز سے چڑھائی کر کے مسلمانوں کو نیست و نابود کردینے کی ٹھان کر آئے ہیں وہ بڑے جلے کٹے ہوئے ہیں کیونکہ ان کے سردار بدر والے دن میدان میں رہ گئے تھے اور ان کے اشراف قتل کر دئیے گئے تھے تو اب وہ ان ضعیف مسلمانوں پر ٹوٹ پڑے ہیں اور یقینا جنگ عظیم برپا ہونے والی ہے، پس جناب باری فرماتا ہے ان کے دلوں کی چھپی ہوئی باتوں کا مجھے بخوبی علم ہے، یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے بھائیوں کے بارے میں کہتے ہیں اگر یہ ہمارا مشورہ مانتے یہیں بیٹھے رہتے اور جنگ میں شرکت نہ کرتے تو ہرگز نہ مارے جاتے، اس کے جواب میں جناب باری جل و علا کا ارشاد ہوتا ہے کہ اگر یہ ٹھیک ہے اور تم اپنی اس بات میں سچے ہو کہ بیٹھ رہنے اور میدان جنگ میں نہ نکلنے سے انسان قتل و موت سے بچ جاتا ہے تو چاہئے کہ تم مروہی نہیں اس لئے کہ تم تو گھروں میں بیٹھے ہو لیکن ظاہر ہے کہ ایک روز تم بھی چل بسو گے چاہے تم مضبوط برجوں میں پناہ گزین ہوجاؤ پس ہم تو تمہیں تب سچا مانیں کہ تم موت کو اپنی جانوں سے ٹال دو ، حضرت جابر بن عبداللہ ؓ فرماتے ہیں یہ آیت عبداللہ بن ابی بن سلول اور اس کے ساتھیوں کے بارے میں اتری ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 165 اَوَلَمَّآ اَصَابَتْکُمْ مُّصِیْبَۃٌ قَدْ اَصَبْتُمْ مِّثْلَیْہَالا قُلْتُمْ اَنّٰی ہٰذَا ط یعنی یہ کیوں ہوگیا ؟ اللہ نے پہلے مدد کی تھی ‘ اب کیوں نہیں کی ؟ قُلْ ہُوَ مِنْ عِنْدِ اَنْفُسِکُمْ ط۔غلطی تم نے کی تھی ‘ امیر کے حکم کی خلاف ورزی تم نے کی تھی ‘ جس کا خمیازہ تم کو بھگتنا پڑا۔ اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ ۔گویا اسی مضمون کو یہاں دہرا کر لایا گیا ہے جو پیچھے آیت 152 میں بیان ہوچکا ہے کہ اللہ تو وعدہ اپنا پورا کرچکا تھا اور تم دشمن پر غالب آ چکے تھے ‘ مگر تمہاری اپنی غلطی کی وجہ سے جنگ کا پانسہ پلٹ گیا۔ اللہ چاہتا تو تمہیں کوئی سزا نہ دیتا ‘ بغیر سزادیے معاف کردیتا ‘ لیکن اللہ کی حکمت کا تقاضا یہ ہوا کہ تمہیں سزا دی جائے۔ اس لیے کہ ابھی تو بڑے بڑے مراحل آنے ہیں۔ اگر اسی طرح تم نظم کو توڑتے رہے اور احکام کی خلاف ورزی کرتے رہے تو پھر تمہاری حیثیت ایک جماعت کی تو نہیں ہوگی ‘ پھر تو ایک انبوہ ہوگا ‘ ہجومِ مؤمنینہو گا ‘ جبکہ اللہ کے دین کو غالب کرنے کے لیے ایک منظم جماعت ‘ لشکر ‘ فوج ‘ حزب اللہ درکار ہے۔

أو لما أصابتكم مصيبة قد أصبتم مثليها قلتم أنى هذا قل هو من عند أنفسكم إن الله على كل شيء قدير

سورة: آل عمران - آية: ( 165 )  - جزء: ( 4 )  -  صفحة: ( 71 )

Surah al imran Ayat 165 meaning in urdu

اور یہ تمہارا کیا حال ہے کہ جب تم پر مصیبت آ پڑی تو تم کہنے لگے یہ کہاں سے آئی؟ حالانکہ (جنگ بدر میں) اس سے د و گنی مصیبت تمہارے ہاتھوں (فریق مخالف پر) پڑ چکی ہے اے نبیؐ! اِن سے کہو، یہ مصیبت تمہاری اپنی لائی ہوئی ہے، اللہ ہر چیز پر قادر ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. فرعون نے کہا ہاں اور تم مقربوں میں بھی داخل کرلئے جاؤ گے
  2. پھر ہم نے ان لوگوں کو کتاب کا وارث ٹھیرایا جن کو اپنے بندوں میں
  3. اور ہم نے ان سے پہلے کئی اُمتیں ہلاک کر ڈالیں۔ وہ ان سے قوت
  4. کہہ دو کہ خدا ہی کی حجت غالب ہے اگر وہ چاہتا تو تم سب
  5. ان کو خالص شراب سربمہر پلائی جائے گی
  6. یہاں تک کہ جب اس کے پاس پہنچ جائیں گے تو ان کے کان اور
  7. جس دن بہت سے منہ سفید ہوں گے اور بہت سے منہ سیاہ تو جن
  8. اور (بسااوقات) پیغمبر کہا کرتے ہیں کہ اے پروردگار یہ ایسے لوگ ہیں کہ ایمان
  9. اگر یہ توبہ کرلیں اور نماز پڑھنے اور زکوٰة دینے لگیں تو دین میں تمہارے
  10. موسٰی نے کہا اے پروردگار اُن میں کا ایک شخص میرے ہاتھ سے قتل ہوچکا

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah al imran with the voice of the most famous Quran reciters :

surah al imran mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter al imran Complete with high quality
surah al imran Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah al imran Bandar Balila
Bandar Balila
surah al imran Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah al imran Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah al imran Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah al imran Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah al imran Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah al imran Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah al imran Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah al imran Fares Abbad
Fares Abbad
surah al imran Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah al imran Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah al imran Al Hosary
Al Hosary
surah al imran Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah al imran Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Tuesday, May 14, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب