Surah Hud Ayat 26 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿أَن لَّا تَعْبُدُوا إِلَّا اللَّهَ ۖ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ أَلِيمٍ﴾
[ هود: 26]
کہ خدا کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔ مجھے تمہاری نسبت عذاب الیم کا خوف ہے
Surah Hud Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ وہی دعوت توحید ہے جو ہر نبی نے آ کر اپنی اپنی قوم کو دی۔ جس طرح فرمایا «وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِيْٓ اِلَيْهِ اَنَّهٗ لَآ اِلٰهَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدُوْنِ» ( الانبیاء: 25 ) ” جو پیغمبر ہم نے آپ سے پہلے بھیجے، ان کی طرف یہی وحی کی کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں، پس میری ہی عبادت کرو “۔
( 2 ) یعنی اگر مجھ پر ایمان نہیں لائے اور اس دعوت توحید کو نہیں اپنایا تو عذاب الٰہی سے نہیں بچ سکو گے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
آدم ؑ کے بعد سب سے پہلا نبی ؟ سب سے پہلے کافروں کی طرف رسول بنا کر بت پرستی سے روکنے کے لیے زمین پر حضرت نوح ؑ ہی بھیجے گئے تھے۔ آپ نے اپنی قوم سے فرمایا کہ میں تمہیں اللہ کے عذاب سے ڈرانے آیا ہوں اگر تم غیر اللہ کی عبادت نہ چھوڑو گے تو عذاب میں پھنسو گے۔ دیکھو تم صرف ایک اللہ ہی کی عبادت کرتے رہو۔ اگر تم نے خلاف ورزی کی تو قیامت کے دن کے دردناک سخت عذابوں میں مجھے تمہارے لینے کا خوف ہے۔ اس پر قومی کافروں کے رؤسا اور امراء بول اٹھے کہ آپ کوئی فرشتہ تو ہیں نہیں ہم جیسے ہی انسان ہیں۔ پھر کیسے ممکن ہے کہ ہم سب کو چھوڑ کر تم ایک ہی کے پاس وحی آئے۔ اور ہم اپنی آنکھوں دیکھ رہے ہیں کہ ایسے رذیل لوگ آپ کے حلقے میں شامل ہوگئے ہیں کوئی شریف اور رئیس آپ کا فرماں بردار نہیں ہوا اور یہ لوگ بےسوچے سمجھے بغیر غور و فکر کے آپ کی مجلس میں آن بیٹھے ہیں اور ہاں میں ہاں ملائے جاتے ہیں۔ پھر ہم دیکھتے ہیں کہ اس نئے دین نے تمہیں کوئی فائدہ بھی نہیں پہنچایا کہ تم خوش حال ہوگئے ہو تمہاری روزیاں بڑھ گئی ہوں یا خلق و خلق میں تمہیں کوئی برتری ہم پر حاصل ہوگئی ہو۔ بلکہ ہمارے خیال سے تم سب سے جھوٹے ہو۔ نیکی اور صلاحیت اور عبادت پر جو وعدے تم ہمیں آخرت ملک کے دے رہے ہو ہمارے نزدیک تو یہ سب بھی جھوٹی باتیں ہیں۔ ان کفار کی بےعقلی تو دیکھئے اگر حق کے قبول کرنے والے نچلے طبقہ کے لوگ ہوئے تو کیا اس سے حق کی شان گھٹ گئی ؟ حق حق ہی ہے خواہ اس کے ماننے والے بڑے لوگ ہوں خواہ چھوٹے لوگ ہوں۔ بلکہ حق بات یہ ہے کہ حق کی پیروی کرنے والے ہی شریف لوگ ہیں۔ چاہے وہ مسکین مفلس ہی ہوں اور حق سے روگردانی کرنے والے ہیں ذلیل اور رذیل ہیں گو وہ غنی مالدار اور امیر امراء ہوں۔ ہاں یہ واقع ہے کہ سچائی کی آواز کو پہلے پہل غریب مسکین لوگ ہی قبول کرتے ہیں اور امیر کبیر لوگ ناک بھوں چڑھانے لگتے ہیں۔ فرمان قرآن ہے کہ تجھ سے پہلے جس جس بستی میں ہمارے انبیاء آئے وہاں کے بڑے لوگوں نے یہی کہا کہ ہم نے آپ باپ دادوں کو جس دین پر پایا ہے ہم تو انہیں کی خوشہ چینی کرتے رہیں گے۔ شاہ روم ہرقل نے جو ابو سفیان سے پوچھا تھا کہ شریف لوگوں نے اس کی تابعداری کی ہے یا ضعیف لوگوں نے ؟ تو اس نے یہی جواب دیا تھا کہ ضعیفوں نے جس پر ہرقل نے کہا تھا کہ رسولوں کے تابعدار یہی لوگ ہوتے ہیں۔ حق کی فوری قبولیت بھی کوئی عیب کی بات نہیں، حق کی وضاحت کے بعد رائے فکر کی ضرورت ہی کیا ؟ بلکہ ہر عقل مند کا کام یہی ہے کہ حق کو ماننے میں سبقت اور جلدی کرے۔ اس میں تامل کرنا جہالت اور کند ذہنی ہے۔ اللہ کے تمام پیغمبر بہت واضح اور صاف اور کھلی ہوئی دلیلیں لے کر آتے ہیں۔ حدیث شریف میں ہے کہ میں نے جسے بھی اسلام کی طرف بلایا اس میں کچھ نہ کچھ جھجھک ضرور پائی سوائے ابوبکر صدیق ؓ کے کہ انہوں نے کوئی تردد و تامل نہ کیا واضح چیز کو دیکھتے ہی فوراً بےجھجھک قبول کرلیا ان کا تیسرا اعتراض ہم کوئی برتری تم میں نہیں دیکھتے یہ بھی ان کے اندھے پن کی وجہ سے ہے اپنی ان کی آنکھیں اور کان نہ ہوں اور ایک موجود چیز کا انکار کریں تو فی الواقع اس کا نہ ہونا ثابت نہیں ہوسکتا۔ یہ تو نہ حق کو دیکھیں نہ حق کو سنیں بلکہ اپنے شک میں غوطے لگاتے رہتے ہیں۔ اپنی جہالت میں ڈبکیاں مارتے رہتے ہیں۔ جھوٹے مفتری خالی ہاتھ رذیل اور نقصانوں والے ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
هَلْ يَسْتَوِيٰنِ مَثَلًا ۭ اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ بھلا دونوں کا حال یکساں ہوسکتا ہے ؟ کیا تم اس مثال سے کوئی سبق حاصل نہیں کرتے ؟اب اگلے چھ رکوع انباء الرسل پر مشتمل ہیں۔ ان میں انہی چھ رسولوں اور ان کی قوموں کے حالات بیان ہوئے ہیں جن کا ذکر ہم سورة الأعراف میں بھی پڑھ آئے ہیں۔ یعنی حضرت نوح ‘ حضرت ہود ‘ حضرت صالح ‘ حضرت شعیب ‘ حضرت لوط اور حضرت موسیٰ علیٰ نبینا وعلیہم الصلوٰۃ والسلام۔ یہ چھ رسول ہیں جن کا ذکر قرآن حکیم میں بہت تکرار کے ساتھ آیا ہے۔ اس تکرار کی وجہ یہ ہے کہ قرآن کے اولین مخاطب اہل عرب ان سب رسولوں اور ان کی قوموں کے حالات سے بخوبی واقف تھے۔ جس خطے میں یہ رسول اپنے اپنے زمانے میں مبعوث ہوئے اس کے بارے میں کچھ تفصیل ہم سورة الأعراف میں پڑھ آئے ہیں۔ یہاں ان میں سے چیدہ چیدہ معلومات ذہن میں پھر سے تازہ کرلیں۔ اگلے صفحے پر جو نقشہ دیا گیا ہے یہ گویا ” ارض القرآن “ کا نقشہ ہے۔ قرآن مجید میں جن رسولوں کے حالات کا تذکرہ ہے وہ سب کے سب اسی خطے کے اندر مبعوث کیے گئے۔ نقشے میں جزیرہ نمائے عرب کے دائیں طرف خلیج فارس اور بائیں طرف بحیرۂ قلزم بحیرۂ احمر ہے ‘ جو اوپر جا کر خلیج عقبہ اور خلیج سویز میں تقسیم ہوجاتا ہے۔نقشے پر اگر خلیج فارس سے اوپر سیدھی لکیر کھینچی جائے اور خلیج عقبہ کے شمالی کونے سے بھی ایک لکیر کھینچی جائے تو جہاں یہ دونوں لکیریں آپس میں ملیں گی ‘ یہ وہ علاقہ ہے جہاں پر حضرت نوح کی قوم آباد تھی۔ یہیں سے اوپر شمال کی جانب ارارات کا پہاڑی سلسلہ ہے ‘ جس میں کوہ جودی پر آپ کی کشتی لنگر انداز ہوئی تھی۔ اس علاقے میں سیلاب کی صورت میں حضرت نوح کی قوم پر عذاب آیا ‘ جس سے پوری قوم ہلاک ہوگئی۔ اس وقت تک پوری نسل انسانی بس یہیں پر آباد تھی ‘ چناچہ سیلاب کے بعد نسل انسانی حضرت نوح کی اولاد ہی سے آگے چلی۔ حضرت نوح کے ایک بیٹے کا نام سام تھا ‘ وہ اپنی اولاد کے ساتھ عراق کے علاقے میں آباد ہوگئے۔ اس علاقے میں ان کی نسل سے بہت سی قومیں پیداہوئیں۔ انہیں میں سے ایک قوم اپنے مشہور سردار ” عاد “ کے نام کی وجہ سے مشہور ہوئی۔ قوم عاد جزیرہ نمائے عرب کے جنوب میں احقاف کے علاقے میں آباد تھی۔ اس قوم میں جب شرک عام ہوگیا تو اللہ تعالیٰ نے ان کی اصلاح کے لیے بہت سے نبی بھیجے۔ ان انبیاء کے آخر میں حضرت ہود ان کی طرف رسول مبعوث ہو کر آئے۔ آپ کی دعوت کو رد کر کے جب یہ قوم بھی عذاب الٰہی کی مستحق ہوگئی تو حضرت ہود اپنے اہل ایمان ساتھیوں کو ساتھ لے کر عرب کے وسطی علاقے حجر کی طرف ہجرت کر گئے۔ یہاں پھر ان لوگوں کی نسل آگے بڑھی۔ ان میں سے قوم ثمود نے خصوصی طور پر بہت ترقی کی۔ اس قوم کا نام بھی ثمود نامی کسی بڑی شخصیت کے نام پر مشہور ہوا۔ یہ لوگ فن تعمیر کے بہت ماہر تھے۔ چناچہ انہوں نے میدانی علاقوں میں بھی عالی شان محلات تعمیر کیے اور Granite Rocks پر مشتمل انتہائی سخت پہاڑوں کو تراش کر خوبصورت مکانات بھی بنائے۔ اس قوم کی طرف حضرت صالح مبعوث کیے گئے۔ یہ تینوں اقوام قوم نوح قوم عاد اور قوم ثمود حضرت ابراہیم کے زمانے سے پہلے کی ہیں۔دوسری طرف عراق میں جو سامئ النسل لوگ آباد تھے ان میں حضرت ابراہیم مبعوث ہوئے۔ آپ کا تذکرہ قرآن میں کہیں بھی ” انباء الرسل “ کے انداز میں نہیں کیا گیا۔ یہاں سورة هود میں بھی آپ کا ذکر ” قصص النبیین “ کی طرز پر آیا ہے۔ پھر حضرت ابراہیم نے عراق سے ہجرت کی اور بہت بڑا صحرائی علاقہ عبور کر کے شام چلے گئے۔ وہاں آپ نے فلسطین کے علاقے میں اپنے بیٹے حضرت اسحاق کو آباد کیا جبکہ اس سے پہلے اپنے بڑے بیٹے حضرت اسماعیل کو آپ مکہ میں آباد کرچکے تھے۔ حضرت لوط آپ کے بھتیجے تھے۔ شام کی طرف ہجرت کرتے ہوئے وہ بھی آپ کے ساتھ تھے۔ حضرت لوط کو اللہ تعالیٰ نے رسالت سے نواز کر عامورہ اور سدوم کے شہروں کی طرف مبعوث فرمایا۔ یہ شہر بحیرۂ مردار Dead Sea کے کنارے پر آباد تھے۔ لہٰذا قوم ثمود کے بعد انباء الرسل کے انداز میں حضرت لوط ہی کا ذکر آئے گا۔ حضرت ابراہیم کی جو اولاد آپ کی تیسری بیوی قطورہ سے ہوئی وہ خلیج عقبہ کے مشرقی علاقے میں آباد ہوئی۔ اپنے کسی مشہور سردار کے نام پر اس قوم اور اس علاقے کا نام ” مدین “ مشہور ہوا۔ اس قوم کی طرف حضرت شعیب کو مبعوث کیا گیا۔ انباء الرسل کے اس سلسلے میں حضرت شعیب کے بعد حضرت موسیٰ کا ذکر آتا ہے۔ حضرت موسیٰ کو مصر میں مبعوث کیا گیا جو جزیرہ نمائے عرب سے باہر جزیرہ نمائے سینا Senai Peninsula کے دوسری طرف واقع ہے۔ آپ کی بعثت بنی اسرائیل میں ہوئی تھی ‘ جو حضرت یوسف کی وساطت سے فلسطین سے ہجرت کر کے مصر میں آباد ہوئے تھے۔ سورۂ یوسف میں اس ہجرت کی پوری تفصیل موجود ہے۔ بنی نوع انسان کی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ نے بہت سے انبیاء و رسل دنیا کے مختلف علاقوں میں مبعوث فرمائے۔ ان تمام پیغمبروں کی تاریخ بیان کرنا قرآن کا موضوع نہیں ہے۔ قرآن تو کتاب ہدایت ہے اور انبیاء ورسل کے واقعات بھی ہدایت کے لیے ہی بیان کیے جاتے ہیں۔ اس ہدایت کے تمام پہلو کسی ایک رسول کے قصے میں بھی موجود ہوتے ہیں مگر مذکورہ چھ رسولوں کا ذکر بار بار اس لیے قرآن میں آیا ہے کہ ان کے ناموں سے اہل عرب واقف تھے اور ان کی حکایات و روایات میں بھی ان کے تذکرے موجود تھے۔
أن لا تعبدوا إلا الله إني أخاف عليكم عذاب يوم أليم
سورة: هود - آية: ( 26 ) - جزء: ( 12 ) - صفحة: ( 224 )Surah Hud Ayat 26 meaning in urdu
کہ اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو ورنہ مجھے اندیشہ ہے کہ تم پر ایک روز دردناک عذاب آئے گا"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- (یعنی) باغ اور انگور
- مومنو! اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے پیچھے نہ چلو وہ تو
- قریب ہے کہ آسمان اوپر سے پھٹ پڑیں اور فرشتے اپنے پروردگار کی تعریف کے
- اور ہمارے فرشتے ابراہیم کے پاس بشارت لے کر آئے تو سلام کہا۔ انہوں نے
- اس میں روح (الامین) اور فرشتے ہر کام کے (انتظام کے) لیے اپنے پروردگار کے
- جو سنی ہوئی بات (اس کے کام میں) لا ڈالتے ہیں اور وہ اکثر جھوٹے
- ان سے کہو کیا تم خدا کو اپنی دینداری جتلاتے ہو۔ اور خدا تو آسمانوں
- دیکھو تم ایسے (صاف دل) لوگ ہو کہ ان لوگوں سے دوستی رکھتے ہو حالانکہ
- اور جو لوگ اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ مومنوں میں بےحیائی یعنی (تہمت
- اُسی نے آسمانوں کو ستونوں کے بغیر پیدا کیا جیسا کہ تم دیکھتے ہو اور
Quran surahs in English :
Download surah Hud with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Hud mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Hud Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers