Surah baqarah Ayat 260 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ بقرہ کی آیت نمبر 260 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah baqarah ayat 260 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تُحْيِي الْمَوْتَىٰ ۖ قَالَ أَوَلَمْ تُؤْمِن ۖ قَالَ بَلَىٰ وَلَٰكِن لِّيَطْمَئِنَّ قَلْبِي ۖ قَالَ فَخُذْ أَرْبَعَةً مِّنَ الطَّيْرِ فَصُرْهُنَّ إِلَيْكَ ثُمَّ اجْعَلْ عَلَىٰ كُلِّ جَبَلٍ مِّنْهُنَّ جُزْءًا ثُمَّ ادْعُهُنَّ يَأْتِينَكَ سَعْيًا ۚ وَاعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ﴾
[ البقرة: 260]

Ayat With Urdu Translation

اور جب ابراہیم نے (خدا سے) کہا کہ اے پروردگار مجھے دکھا کہ تو مردوں کو کیونکر زندہ کرے گا۔ خدا نے فرمایا کیا تم نے (اس بات کو) باور نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کیوں نہیں۔ لیکن (میں دیکھنا) اس لئے (چاہتا ہوں) کہ میرا دل اطمینان کامل حاصل کرلے۔ خدا نے فرمایا کہ چار جانور پکڑوا کر اپنے پاس منگا لو (اور ٹکڑے ٹکڑے کرادو) پھر ان کا ایک ٹکڑا ہر ایک پہاڑ پر رکھوا دو پھر ان کو بلاؤ تو وہ تمہارے پاس دوڑتے چلے آئیں گے۔ اور جان رکھو کہ خدا غالب اور صاحب حکمت ہے۔

Surah baqarah Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یہ احیائے موتی کا دوسرا واقعہ ہے جو ایک نہایت جلیل القدر پیغمبر حضرت ابراہیم ( عليه السلام ) کی خواہش اور ان کے اطمینان قلب کے لئے دکھایا گیا۔ یہ چار پرندے کون کون سے تھے؟ مفسرین نے مختلف نام ذکر کئے ہیں لیکن ناموں کی تعیین کا کوئی فائدہ نہیں، اس لئے اللہ نے بھی ان کے نام ذکر نہیں کئے۔ بس یہ چار مختلف پرندے تھے۔ فَصُرْهُنَّ کے ایک معنی أَمِلْهُنَّ کئے گئے ہیں یعنی ان کو ” ہلالے “ ( مانوس کرلے ) تاکہ زندہ ہونے کے بعد ان کو آسانی سے پہچان لے کہ یہ وہی پرندے ہیں اور کسی قسم کا شک باقی نہ رہے۔ اس معنی کے اعتبار سے پھر اس کے بعد ثم قَطِّعْهُنَّ( پھر ان کو ٹکڑے ٹکڑے کرلے ) محذوف ماننا پڑے گا۔ دوسرے معنی قطعھن ( ٹکڑے ٹکڑے کرلے ) کئے گئے ہیں۔ اس صورت میں کچھ محذوف مانے بغیر معنی ہوجاتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ٹکڑے ٹکڑے کرکے مختلف پہاڑوں پر ان کے اجزا باہم ملا کر رکھ دے، پھر تو آواز دے تو وہ زندہ ہو کر تیرے پاس آجائیں گے۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ بعض جدید وقدیم مفسرین نے ( جو صحابہ وتابعین کی تفسیر اور سلف کے منہج ومسلک کو اہمیت نہیں دیتے ) فَصُرْهُنَّ کا ترجمہ صرف ( ہلالے ) کا کیا ہے۔ اور ان کے ٹکڑے کرنے اور پہاڑوں پر ان کے اجزا بکھیر نے اور پھر اللہ کی قدرت سے ان کے جڑنے کو وہ تسلیم نہیں کرتے۔ لیکن یہ تفسیر صحیح نہیں، اس سے واقعے کی ساری اعجازی حیثیت ختم ہوجاتی ہے اور مردے کو زندہ کر دکھانے کا سوال جوں کا توں قائم رہتا ہے۔ حالانکہ اس واقعہ کے ذکر سے مقصود اللہ تعالیٰ کی صفت احیائے موتی اور اس کی قدرت کاملہ کا اثبات ہے۔ ایک حدیث میں ہےنبی ( صلى الله عليه وسلم ) نے حضرت ابراہیم ( عليه السلام ) کے اس واقعے کا تذکرہ کرکے فرمایا: «نَحْنُ أَحَقُّ بِالشَّكِّ مِنْ إِبْرَاهِيمَ»، ( صحيح بخاري، كتاب التفسير ) ” ہم ابراہیم ( عليه السلام ) سے زیادہ شک کرنے کے حق دار ہیں “۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ ابراہیم ( عليه السلام ) نے شک کیا، لہذا ہمیں ان سے زیادہ شک کرنے کا حق پہنچتا ہے۔ بلکہ مطلب حضرت ابراہیم ( عليه السلام ) سے شک کی نفی ہے۔ یعنی ابراہیم ( عليه السلام ) نے احیائے موتی کے مسئلے میں شک نہیں کیا اگر انہوں نے شک کا اظہار کیا ہوتا تو ہم یقیناً شک کرنے میں ان سے زیادہ حق دار ہوتے ( مزید وضاحت کے لئے دیکھیے فتح القدیر۔ للشوکانی )

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


معمہ حیات و موت حضرت ابراہیم کے اس سوال کی بہت سی وجوہات تھیں، ایک تو یہ کہ چونکہ یہی دلیل آپ نے نمرود مردود کے سامنے پیش کی تھی تو آپ نے چاہا کہ علم الیقین سے عین الیقین حاصل ہوجائے، جانتا تو ہوں ہی لیکن دیکھ بھی لیں، صحیح بخاری شریف میں اس آیت کے موقع کی ایک حدیث ہے جس میں ہے کہ ہم شک کے حقدار بہ نسبت حضرت ابراہیم کے زیادہ ہیں جبکہ انہوں نے کہا آیت ( وَاِذْ قَالَ اِبْرٰھٖمُ رَبِّ اَرِنِيْ كَيْفَ تُـحْيِ الْمَوْتٰى ) 2۔ البقرۃ :260) ، تو اس سے کوئی جاہل یہ نہ سمجھے کہ حضرت خلیل اللہ کو اللہ کی اس صفت میں شک تھا، اس حدیث کے بہت سے جواب ہیں جن میں سے ایک یہ ہے۔ ( شاید یہ ہوگا کہ ہم خلیل اللہ سے کمزور ایمان والے ہونے کے باوجود خالق عالم کی اس صفت میں شک نہیں کرتے تو خلیل اللہ کو شک کیوں ہوگا ؟ مترجم ) اب رب العالمین خالق کل فرماتا ہے کہ چار پرندے لے لو، مفسرین کے اس بارے میں کئی قول ہیں کہ کون کون سے پرندے حضرت ابراہیم نے لئے تھے ؟ لیکن ظاہر ہے کہ اس کا علم ہمیں کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتا اور اس کا نہ جاننا ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچاتا، کوئی کہتا ہے وہ کلنگ اور مور اور مرغ اور کبوتر تھے، کوئی کہتا ہے وہ مرغابی اور سیمرغ کا بچہ اور مرغ اور مور تھے، کوئی کہتا ہے کبوتر، مرغ، مور اور کوا تھے، پھر انہیں کاٹ کر ان کے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالو، حضرت ابن عباس یہی فرماتے ہیں اور روایت میں ہے اپنے پاس رکھ لیا، جب ہل گئے انہیں ذبح کردیا، پھر ٹکڑے ٹکڑے الگ الگ کر دئیے، پس آپ نے چار پرند لئے، ذبح کرکے ان کے ٹکڑے کئے پھر اکھیڑ دئیے اور سارے مختلف ٹکڑے آپس میں ملا دئیے، پھر چاروں پہاڑوں پر وہ ٹکڑے رکھ دئیے اور سب پرندوں کے سر اپنے ہاتھ میں رکھے، پھر بحکم الہ انہیں بلانے لگے جس جانور کو آواز دیتے اس کے بکھرے ہوئے پر ادھر ادھر سے اڑتے اور آپس میں جڑتے اسی طرح خون خون کے ساتھ ملتا اور باقی اجزاء بھی جس جس پہاڑ پر ہوتے آپس میں مل جاتے اور پرندہ اڑتا ہوا آپ کے پاس آتا، آپ اسے دوسرے پرند کا سر دیتے تو وہ قبول نہ کرتا، خود اس کا سر دیتے تو وہ بھی جڑ جاتا، یہاں تک کہ ایک ایک کرکے یہ چاروں پرند زندہ ہو کر اڑ گئے اور اللہ تعالیٰ کی قدرت کا اور مردوں کے زندہ ہونے کا یہ ایمان افروز نظارہ خلیل اللہ نے اپنی آنکھوں دیکھ لیا، پھر فرماتا ہے کہ جان لے اللہ غالب ہے کوئی چیز اسے عاجز نہیں کرسکتی، جس کام کو چاہے بےروک ہوجاتا ہے، ہر چیز اس کے قبضے میں ہے، وہ اپنے اقوال و افعال میں حکیم ہے اسی طرح اپنے انتظام میں اور شریعت کے مقرر کرنے میں بھی، حضرت عبداللہ بن عباس فرمایا کرتے تھے کہ ابراہیم سے جناب باری کا یہ سوال کرنا کہ کیا تو ایمان نہیں لایا اور حضرت خلیل اللہ کا یہ جواب دینا کہ ہاں ایمان تو ہے لیکن دلی اطمینان چاہتا ہوں، یہ آیت مجھے تو اور تمام آیتوں سے زیادہ امید دلانے والی معلوم ہوتی ہے، مطلب یہ ہے کہ ایک ایماندار کے دل میں اگر کوئی خطرہ وسوسہ شیطانی پیدا ہو تو اس پر پکڑ نہیں، حضرت عبداللہ بن عباس اور حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص کی ملاقات ہوتی ہے تو پوچھتے ہیں کہ قرآن میں سب سے زیادہ امید پیدا کرنے والی آیت کون سی ہے ؟ عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں آیت ( قُلْ يٰعِبَادِيَ الَّذِيْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰٓي اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِ ) 39۔ الزمر:53) والی آیت جس میں ارشاد ہے کہ اے میرے گنہگار بندو میری رحمت سے ناامید نہ ہونا میں سب گناہوں کو بخش دیتا ہوں، ابن عباس نے فرمایا میرے نزدیک تو اس امت کیلئے سب سے زیادہ ڈھارس بندھانے والی آیت حضرت ابراہیم کا یہ قول، پھر رب دو عالم کا سوال اور آپ کا جواب ہے ( عبدالرزاق و ابن ابی حاتم وغیرہ )

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 260 وَاِذْ قَالَ اِبْرٰہٖمُ رَبِّ اَرِنِیْ کَیْفَ تُحْیِ الْمَوْتٰی ط قَالَ اَوَلَمْ تُؤْمِنْ ط قَالَ بَلٰی وَلٰکِنْ لِّیَطْمَءِنَّ قَلْبِیْ ط یہ تمام انبیاء کرام علیہ السلام کا معاملہ ہے کہ انہیں عین الیقین اور حق الیقین کے درجے کا ایمان عطا کیا جاتا ہے۔ انہیں چونکہ ایمان اور یقین کی ایک ایسی بھٹیّ furnace بنانا ہوتا ہے کہ جس سے ایمان اور یقین دوسروں میں سرایت کرے ‘ تو ان کے ایمان و یقین کے لیے ان کو ایسے مشاہدات کروا دیے جاتے ہیں کہ ایمان ان کے لیے صرف ایمان بالغیب نہیں رہتا بلکہ وہ ایمان بالشہادۃ بھی ہوجاتا ہے۔ سورة الأنعام میں صراحت کے ساتھ فرمایا گیا ہے کہ ہم نے ابراہیم علیہ السلام کو آسمانوں اور زمین کے نظام حکومت کا مشاہدہ کرایا تاکہ وہ کامل یقین کرنے والوں میں سے ہوجائے۔ٌمحمد رسول اللہ ﷺ کو شب معراج میں آسمانوں پر لے جایا گیا کہ وہ ہر شے کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں۔ ان مشاہدات سے انبیاء کو ان ایمانی حقائق پر یقین کامل ہوجاتا ہے جن کی وہ لوگوں کو دعوت دیتے ہیں۔ گویا وہ خود ایمان اور یقین کی ایک بھٹیّ بن جاتے ہیں۔ قَالَ فَخُذْ اَرْبَعَۃً مِّنَ الطَّیْرِ فَصُرْہُنَّ اِلَیْکَ انہیں اپنے ساتھ اس طرح مانوس کرلو کہ وہ تمہاری آواز سن کر تمہارے پاس آجایاکریں۔ثُمَّ اجْعَلْ عَلٰی کُلِّ جَبَلٍ مِّنْہُنَّ جُزْءً ‘ ا ثُمَّ ادْعُہُنَّ یَاْتِیْنَکَ سَعْیًا ط۔ اس کی تفصیل میں آتا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے چاروں پرندوں کے سر ‘ دھڑ ‘ ٹانگیں اور ان کے َ پر علیحدہ علیحدہ کیے۔ پھر ایک پہاڑ پر چاروں کے سر ‘ دوسرے پہاڑ پر چاروں کے دھڑ ‘ تیسرے پہاڑ پر چاروں کی ٹانگیں اور چوتھے پہاڑ پر چاروں کے َ پر رکھ دیے۔ اس طرح انہیں مختلف اجزاء میں تقسیم کردیا۔ پھر انہیں پکارا تو ان کے اجزاء مجتمع ہو کر چاروں پرندے اپنی سابقہ ہیئت میں زندہ ہو کر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس دوڑتے ہوئے آگئے۔

وإذ قال إبراهيم رب أرني كيف تحي الموتى قال أو لم تؤمن قال بلى ولكن ليطمئن قلبي قال فخذ أربعة من الطير فصرهن إليك ثم اجعل على كل جبل منهن جزءا ثم ادعهن يأتينك سعيا واعلم أن الله عزيز حكيم

سورة: البقرة - آية: ( 260 )  - جزء: ( 3 )  -  صفحة: ( 44 )

Surah baqarah Ayat 260 meaning in urdu

اور وہ واقعہ بھی پیش نظر رہے، جب ابراہیمؑ نے کہا تھا کہ: "میرے مالک، مجھے دکھا دے، تو مُردوں کو کیسے زندہ کرتا ہے" فرمایا: "کیا تو ایمان نہیں رکھتا؟" اُس نے عرض کیا "ایمان تو رکھتا ہوں، مگر دل کا اطمینان درکار ہے" فرمایا: "اچھا تو چار پرندے لے اور ان کو اپنے سے مانوس کر لے پھر ان کا ایک ایک جز ایک ایک پہاڑ پر رکھ دے پھر ان کو پکار، وہ تیرے پاس دوڑے چلے آئیں گے خوب جان لے کہ اللہ نہایت با اقتدار اور حکیم ہے"


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور ہم اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں
  2. اور باپ (یعنی آدم) اور اس کی اولاد کی قسم
  3. کہو کیا میں خدا کے سوا اور پروردگار تلاش کروں اور وہی تو ہر چیز
  4. پھر اس روز تم سے (شکر) نعمت کے بارے میں پرسش ہو گی
  5. تو ہم کو (ہر حال میں) دیکھ رہا ہے
  6. اور اگر اہل کتاب ایمان لاتے اور پرہیز گاری کرتے تو ہم ان سے ان
  7. اس کا جمع کرنا اور پڑھانا ہمارے ذمے ہے
  8. (ان لوگوں کو اپنے گھروں سے اسی طرح نکلنا چاہیئے تھا) جس طرح تمہارے پروردگار
  9. کیا ان لوگوں نے زمین میں سیر نہیں کی تاکہ دیکھتے جو لوگ ان سے
  10. کہ ہم نے اس کو قرآن عربی بنایا ہے تاکہ تم سمجھو

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah baqarah with the voice of the most famous Quran reciters :

surah baqarah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter baqarah Complete with high quality
surah baqarah Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah baqarah Bandar Balila
Bandar Balila
surah baqarah Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah baqarah Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah baqarah Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah baqarah Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah baqarah Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah baqarah Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah baqarah Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah baqarah Fares Abbad
Fares Abbad
surah baqarah Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah baqarah Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah baqarah Al Hosary
Al Hosary
surah baqarah Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah baqarah Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Friday, May 10, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب