Surah Ghafir Ayat 3 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ غافر کی آیت نمبر 3 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Ghafir ayat 3 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿غَافِرِ الذَّنبِ وَقَابِلِ التَّوْبِ شَدِيدِ الْعِقَابِ ذِي الطَّوْلِ ۖ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ إِلَيْهِ الْمَصِيرُ﴾
[ غافر: 3]

Ayat With Urdu Translation

جو گناہ بخشنے والا اور توبہ قبول کرنے والا ہے اور سخت عذاب دینے والا اور صاحب کرم ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اسی کی طرف پھر کر جانا ہے

Surah Ghafir Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) گزشتہ گناہوں کو معاف کرنے والا اورمستقبل میں ہونے والی کوتاہیوں پر توبہ قبول کرنے والاہے۔ یا اپنے دوستوں کے لیے غافر ہے اور کافر ومشرک اگر توبہ کریں تو ان کی توبہ قبول کرنےوالا ہے۔
( 2 ) ان کے لیے جو آخرت پر دنیا کو ترجیح دیں اور تمرد وطغیان کا راستہ اختیار کریں یہ اللہ کے اس قول کی طرح ہی ہے۔ نَبِّئْ عِبَادِي أَنِّي أَنَا الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ( 1 ) وَأَنَّ عَذَابِي هُوَ الْعَذَابُ الأَلِيمُ ( الحجر: 49۔ 50 ) ” میرے بندوں کوبتلا دو کہ میں غفورورحیم ہوں اورمیرا عذاب بھی نہایت درد ناک ہے “ قرآن کریم میں اکثر جگہ یہ دونوں وصف ساتھ ساتھ بیان کیےگئے ہیں تاکہ انسان خوف اور رجا کے درمیان رہے۔ کیونکہ محض خوف ہی، انسان کو رحمت و مغفرت الٰہی سے مایوس کر سکتا ہے اورنری امید گناہوں پر دلیرکردیتی ہے۔
( 3 ) طَوْلٌ کے معنی فراخی اور تونگری کے ہیں، یعنی وہی فراخی اور توانگری عطاکرنےوالا ہے۔ بعض کہتےہیں اس کےمعنی ہیں، انعام اور تفضل۔ یعنی اپنے بندوں پر انعام اور فضل کرنے والا ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


سورتوں کے اول میں حم وغیرہ جیسے جو حروف آئے ہیں ان کی پوری بحث سورة بقرہ کی تفسیر کے شروع میں کر آئے ہیں جس کے اعادہ کی اب چنداں ضرورت نہیں۔ بعض کہتے ہیں حم اللہ کا ایک نام ہے اور اس کی شہادت میں وہ یہ شعر پیش کرتے ہیں یذکرنی حم والرمح شاجر فھلا تلا حم قبل التقدم یعنی یہ مجھے حم یاد دلاتا ہے جب کہ نیزہ تن چکا پھر اس سے پہلے ہی اس نے حم کیوں نہ کہہ دیا۔ ابو داؤد اور ترمذی کی حدیث میں وارد ہے کہ اگر تم پر شب خون مارا جائے تو حم لاینصرون کہنا، اس کی سند صحیح ہے۔ ابو عبید کہتے ہیں مجھے یہ پسند ہے کہ اس حدیث کو یوں روایت کی جائے کہ آپ نے فرمایا تم کہو حم لاینصروا یعنی نون کے بغیر، تو گویا ان کے نزدیک لاینصروا جزا ہے فقولوا کی یعنی جب تم یہ کہو گے تم مغلوب نہیں ہوگے۔ تو قول صرف حم رہا یہ کتاب یعنی قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی جانب سے نازل شدہ ہے جو عزت و علم والا ہے، جس کی جناب ہر بےادبی سے پاک ہے اور جس پر کوئی ذرہ بھی مخفی نہیں گو وہ کتنے ہی پردوں میں ہو، وہ گناہوں کی بخشش کرنے والا اور جو اس کی طرف جھکے اس کی جانب مائل ہونے والا ہے۔ اور جو اس سے بےپرواہی کرے اس کے سامنے سرکشی اور تکبر کرے اور دنیا کو پسند کرکے آخرت سے بےرغبت ہوجائے۔ اللہ کی فرمانبرداری کو چھوڑ دے اسے وہ سخت ترین عذاب اور بدترین سزائیں دی نے والا ہے۔ جیسے فرمان ہے ( نَبِّئْ عِبَادِيْٓ اَنِّىْٓ اَنَا الْغَفُوْرُ الرَّحِيْمُ 49؀ۙ ) 15۔ الحجر:49) یعنی میرے بندوں کو آگاہ کردو کہ میں بخشنے والا اور مہربانیاں کرنے والا بھی ہوں اور میرے عذاب بھی بڑے دردناک عذاب ہیں۔ اور بھی اس قسم کی آیتیں قرآن کریم میں بہت سی ہیں جن میں رحم و کرم کے ساتھ عذاب و سزا کا بیان بھی ہے تاکہ بندہ خوف وامید کی حالت میں رہے۔ وہ وسعت و غنا والا ہے۔ وہ بہت بہتری والا ہے بڑے احسانوں، زبردست نعمتوں اور رحمتوں والا ہے۔ بندوں پر اس کے انعام، احسان اس قدر ہیں کہ کوئی انہیں شمار بھی نہیں کرسکتا چہ جائیکہ اس کا شکر ادا کرسکے۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ کسی ایک نعمت کا بھی پورا شکر کسی سے ادا نہیں ہوسکتا۔ اس جیسا کوئی نہیں اس کی ایک صفت بھی کسی میں نہیں اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں نہ اس کے سوا کوئی کسی کی پرورش کرنے والا ہے۔ اسی کی طرف سب کو لوٹ کر جانا ہے۔ اس وقت وہ ہر عمل کرنے والے کو اس کے عمل کے مطابق جزا سزا دے گا۔ اور بہت جلد حساب سے فارغ ہوجائے گا۔ امیرالمومنین حضرت عمر بن خطاب ؓ سے ایک شخص آکر مسئلہ پوچھتا ہے کہ میں نے کسی کو قتل کردیا ہے کیا میری توبہ قبول ہوسکتی ہے ؟ آپ نے شروع سورت کی دو آیتیں تلاوت فرمائیں اور فرمایا ناامید نہ ہو اور نیک عمل کئے جا۔ ( ابن ابی حاتم ) حضرت عمر کے پاس ایک شامی کبھی کبھی آیا کرتا تھا اور تھا ذرا ایسا ہی آدمی ایک مرتبہ لمبی مدت تک وہ آیا ہی نہیں تو امیرالمومنین نے لوگوں سے اس کا حال پوچھا انہوں نے کہا کہ اس نے بہ کثرت شراب پینا شروع کردیا ہے۔ حضرت عمر نے اپنے کاتب کو بلوا کر کہا لکھو یہ خط ہے عمر بن خطاب کی طرف سے فلاں بن فلاں کی طرف بعداز سلام علیک میں تمہارے سامنے اس اللہ کی تعریفیں کرتا ہوں جس کے ساتھ کوئی معبود نہیں جو گناہوں کو بخشنے والا توبہ کو قبول کرنے والا سخت عذاب والا بڑے احسان والا ہے جس کے سوا کوئی اللہ نہیں۔ اسی کی طرف لوٹنا ہے۔ یہ خط اس کی طرف بھجوا کر آپ نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا اپنے بھائی کیلئے دعا کرو کہ اللہ تعالیٰ اس کے دل کو متوجہ کردے اور اس کی توبہ قبول فرمائے جب اس شخص کو حضرت عمر ؓ کا خط ملا تو اس نے اسے بار بار پڑھنا اور یہ کہنا شروع کیا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنی سزا سے ڈرایا بھی ہے اور اپنی رحمت کی امید دلا کر گناہوں کی بخشش کا وعدہ بھی کیا ہے کئی کئی مرتبہ اسے پڑھ کر رودیئے پھر توبہ کی اور سچی پکی توبہ کی جب حضرت فاروق اعظم کو یہ پتہ چلا تو آپ بہت خوش ہوئے۔ اور فرمایا اسی طرح کیا کرو۔ جب تم دیکھو کہ کوئی مسلمان بھائی لغزش کھا گیا تو اسے سیدھا کرو اور مضبوط کرو اور اس کیلئے اللہ سے دعا کرو۔ شیطان کے مددگار نہ بنو۔ حضرت ثابت بنانی فرماتے ہیں کہ میں حضرت مصعب بن زبیر ؓ کے ساتھ کوفے کے گرد و نواح میں تھا میں نے ایک باغ میں جاکر دو رکعت نماز شروع کی اور اس سورة مومن کی تلاوت کرنے لگا میں ابھی الیہ المصیر تک پہنچا ہی تھا کہ ایک شخص نے جو میرے پیچھے سفید خچر پر سوار تھا جس پر یمنی چادریں تھیں مجھ سے کہا جب غافر الذنب پڑھو تو کہو یاغافر الذنب اغفرلی ذنبی اور جب قابل التوب پڑھو تو کہو یاشدید العقاب لا تعاقبنی حضرت مصعب فرماتے ہیں میں نے گوشہ چشم سے دیکھا تو مجھے کوئی نظر نہ آیا فارغ ہو کر میں دروازے پر پہنچا وہاں جو لوگ بیٹھے تھے ان میں سے میں نے پوچھا کہ کیا کوئی شخص تمہارے پاس سے گذرا جس پر یمنی چادریں تھیں انہوں نے کہا نہیں ہم نے تو کسی کو آتے جاتے نہیں دیکھا۔ اب لوگ یہ خیال کرنے لگے کہ یہ حضرت الیاس تھے۔ یہ روایت دوسری سند سے بھی مروی ہے اور اس میں حضرت الیاس کا ذکر نہیں۔ واللہ سبحانہ و تعالیٰ اعلم۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 3 { غَافِرِ الذَّنْبِ وَقَابِلِ التَّوْبِ شَدِیْدِ الْعِقَابِ لا ذِی الطَّوْلِ } ” وہ اللہ کہ جو بخشنے والا ہے گناہ کا ‘ قبول کرنے والا ہے توبہ کا ‘ سزا دینے میں بہت سخت ہے ‘ وہ بہت طاقت اور قدرت والا ہے۔ “ یہاں اللہ تعالیٰ کی چار شانوں کا ذکر مرکب اضافی کی صورت میں ہوا ہے۔ آگے چل کر بھی اس سورت میں اسمائے حسنیٰ کے حوالے سے یہ انداز اور اسلوب نظر آئے گا۔ { لَآ اِلٰــہَ اِلَّا ہُوَط اِلَـیْہِ الْمَصِیْرُ } ” اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ‘ اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ “ یہاں یہ اہم نکتہ بھی نوٹ کر لیجیے کہ اس سورت میں ” توبہ “ اور ” استغفار “ کا ذکر بار بار آئے گا ‘ بلکہ اس حوالے سے فرشتوں کا ذکر بھی آئے گا کہ وہ بھی بندوں کے لیے استغفار کرتے ہیں۔ سورة المومن کا سورة الزمر کے ساتھ چونکہ جوڑے کا تعلق ہے اس لیے ان دونوں سورتوں کے بنیادی اور مرکزی مضمون میں بھی مماثلت پائی جاتی ہے۔ اس مماثلت کے حوالے سے قبل ازیں تمہیدی کلمات میں بھی وضاحت کی جا چکی ہے کہ سورة الزمر کا مرکزی مضمون ” توحید فی العبادت “ ہے اور سورة المومن کا مرکزی مضمون ” توحید فی الدعاء “ ہے۔ ” دعا “ کے بارے میں حضور ﷺ کا فرمان ہے : اَلدُّعَائُ مُخُّ الْعِبَادَۃِ 1 یعنی دعا عبادت کا جوہر ہے۔ ایک دوسری حدیث میں یہ الفاظ بھی ملتے ہیں : اَلدُّعُائُ ھُوَ الْعِبَادَۃُ 2 کہ دعا ہی اصل عبادت ہے۔ اس لحاظ سے توحید فی العبادت اور توحید فی الدعاء آپس میں لازم و ملزوم ہیں۔ چناچہ جس طرح عبادت کے حوالے سے سورة الزمر میں بار بار ” مُخْلِصًا لَّہُ الدِّیْنَ “ کی تکرار ہے ‘ اسی طرح اس سورت میں { فَادْعُوا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ } کی بار بار تاکید ہے۔ یعنی دعا کرو اللہ سے اس کے لیے اپنی اطاعت کو خالص کرتے ہوئے۔ ایسا نہ ہو کہ دعا تو اللہ سے مانگو اور اطاعت کسی اور کی کرو۔ اگر ایسا ہوگا تو یہ انتہائی بےتکی حرکت ہوگی۔ جس طرح اللہ تعالیٰ کو جزوی اطاعت قبول نہیں اسی طرح اسے اس شخص کی دعا سننا بھی منظور نہیں جو اللہ کی اطاعت کے ساتھ ساتھ کسی اور کی اطاعت کا طوق بھی اپنی گردن میں ڈالے ہوئے ہے۔ چناچہ ایسے شخص کو چاہیے کہ جس ” معبود “ کی وہ اطاعت کرتا ہے ‘ دعا بھی اسی سے کرے۔ آج ہم پاکستانیوں کو من حیث القوم اس تناظر میں اپنی حالت کا بغور جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ آج ہم ہر میدان میں ذلیل و رسوا کیوں ہو رہے ہیں اور روز بروز ہمارے قومی و ملکی حالات بد سے بد تر کیوں ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ 1971 ء میں نہ صرف ہمارا ملک دولخت ہوگیا بلکہ بد ترین شکست کا داغ بھی ہمارے ماتھے پر لگ گیا۔ آج ہماری حالت پہلے سے بھی بدتر ہے۔ اس وقت ہمارے باقی ماندہ ملک کی سلامتی بھی ڈانواں ڈول ہے۔ انتہائی خضوع و خشوع کے ساتھ مانگی گئی ہماری دعائیں بھی قبول نہیں ہوتیں اور رو رو کر کی گئی فریادیں بھی نہیں سنی جاتیں۔ یہ دراصل کوئی غیر متوقع اور غیر معمولی صورت ِحال نہیں بلکہ ہمارے اجتماعی و قومی رویے کا منطقی نتیجہ ہے۔ اور یہ رویہ ّیا طرز عمل کیا ہے ؟ آج ہم نے اپنی ترجیحات بدل لی ہیں ‘ ہماری اطاعت اللہ کے لیے خالص نہیں رہی ‘ بلکہ ہم اللہ کی اطاعت کو چھوڑ کر بہت سی دوسری اطاعتوں کے غلام بن گئے ہیں۔ ہم نے اللہ کے نام پر یہ ملک اس وعدے کے ساتھ حاصل کیا تھا کہ اس ملک میں ہم اللہ کے دین کا بول بالا کریں گے۔ مگر آج ہم اللہ کے ساتھ کیے گئے اس وعدے سے ِپھر چکے ہیں۔ ایسی صورت حال میں وہ ہماری دعائیں کیونکر سنے گا ؟ کیوں وہ ہماری فریاد رسی کرے گا اور کیوں ہماری مدد کو پہنچے گا ؟ چناچہ آج اصولی طور پر ہمیں چاہیے کہ ہم دعائیں بھی اسی ” سپر پاور “ سے کریں جس کی اطاعت کا طوق اپنی گردنوں میں ڈالے پھرتے ہیں۔

غافر الذنب وقابل التوب شديد العقاب ذي الطول لا إله إلا هو إليه المصير

سورة: غافر - آية: ( 3 )  - جزء: ( 24 )  -  صفحة: ( 467 )

Surah Ghafir Ayat 3 meaning in urdu

گناہ معاف کرنے والا اور توبہ قبول کرنے والا ہے، سخت سزا دینے والا اور بڑا صاحب فضل ہے کوئی معبود اس کے سوا نہیں، اُسی کی طرف سب کو پلٹنا ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور ان کے بعد تم کو اس زمین میں آباد کریں گے۔ یہ اس شخص
  2. جو زمین پاکیزہ (ہے) اس میں سے سبزہ بھی پروردگار کے حکم سے (نفیس ہی)
  3. تو ان سے منہ پھیر لو اور سلام کہہ دو۔ ان کو عنقریب (انجام) معلوم
  4. (غرض وہ یوسف کے پاس آیا اور کہنے لگا) یوسف اے بڑے سچے (یوسف) ہمیں
  5. اسی کے پاس رہنے کی جنت ہے
  6. خدا نے نہایت اچھی باتیں نازل فرمائی ہیں (یعنی) کتاب (جس کی آیتیں باہم) ملتی
  7. اور ہماری آیتوں کو جھوٹ سمجھ کر جھٹلاتے رہتے تھے
  8. اور جب ابراہیم نے (خدا سے) کہا کہ اے پروردگار مجھے دکھا کہ تو مردوں
  9. اور جن کے بوجھ ہلکے ہوں گے وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے تئیں خسارے
  10. دونوں فرعون کے پاس جاؤ وہ سرکش ہو رہا ہے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Ghafir with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Ghafir mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ghafir Complete with high quality
surah Ghafir Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Ghafir Bandar Balila
Bandar Balila
surah Ghafir Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Ghafir Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Ghafir Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Ghafir Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Ghafir Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Ghafir Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Ghafir Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Ghafir Fares Abbad
Fares Abbad
surah Ghafir Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Ghafir Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Ghafir Al Hosary
Al Hosary
surah Ghafir Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Ghafir Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Thursday, August 15, 2024

Please remember us in your sincere prayers