Surah baqarah Ayat 268 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ بقرہ کی آیت نمبر 268 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah baqarah ayat 268 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُم بِالْفَحْشَاءِ ۖ وَاللَّهُ يَعِدُكُم مَّغْفِرَةً مِّنْهُ وَفَضْلًا ۗ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ﴾
[ البقرة: 268]

Ayat With Urdu Translation

(اور دیکھنا) شیطان (کا کہنا نہ ماننا وہ) تمہیں تنگ دستی کا خوف دلاتا اور بےحیائی کے کام کر نے کو کہتا ہے۔ اور خدا تم سے اپنی بخشش اور رحمت کا وعدہ کرتا ہے۔ اور خدا بڑی کشائش والا (اور) سب کچھ جاننے والا ہے

Surah baqarah Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یعنی بھلے کام میں مال خرچ کرنا ہو تو شیطان ڈراتا ہے کہ مفلس اور قلاش ہوجاؤ گے۔ لیکن برے کام پر خرچ کرنا ہو تو ایسے اندیشوں کو نزدیک نہیں پھٹکنے دیتا۔ بلکہ ان برے کاموں کو اس طرح سجا اور سنوار کر پیش کرتا ہے اور ان کے لئے خفتہ آرزوؤں کو اس طرح جگاتا ہے کہ ان پر انسان بڑی سے بڑی رقم بے دھڑک خرچ کر ڈالتا ہے۔ چنانچہ دیکھا گیا ہے کہ مسجد، مدرسے یا اور کسی کار خیر کے لئے کوئی چندہ لینے پہنچ جائے تو صاحب مال سو، دو سو کے لئے بار بار اپنے حساب کی جانچ پڑتال کرتا ہے۔ اور مانگنے والے کو بسا اوقات کئی کئی بار دوڑاتا اور پلٹاتا ہے۔ لیکن یہی شخص سینما، ٹیلی ویژن، شراب، بدکاری اور مقدمے بازی وغیرہ کے جال میں پھنستا ہے تو اپنا مال بےتحاشا خرچ کرتا ہے۔ اور اس سے کسی قسم کی ہچکچاہٹ اور تردد کا ظہور نہیں ہوتا۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


خراب اور حرام مال کی خیرات مسترد اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو صدقہ کرنے کا حکم دیتا ہے کہ مال تجارت جو اللہ جل شانہ نے تمہیں دیا ہے سونا چاندی اور پھل اناج وغیرہ جو اس نے تمہیں زمین سے نکال کر دئیے ہیں، اس میں سے بہترین مرغوب طبع اور پسند خاطر عمدہ عمدہ چیزیں اللہ کی راہ میں دو۔ ردی، واہیات، سڑی گلی، گری پڑی، بےکار، فضول اور خراب چیزیں راہ اللہ نہ دو ، اللہ خود طیب ہے وہ خبیث کو قبول نہیں کرتا، ہم اس کے نام پر یعنی گویا اسے وہ خراب چیز دینا چاہتے ہو جسے اگر تمہیں دی جاتی تو نہ قبول کرتے پھر اللہ کیسے لے لے گا ؟ ہاں مال جاتا دیکھ کر اپنے حق کے بدلے کوئی گری پڑی چیز بھی مجبور ہو کرلے لو تو اور کوئی بات ہے لیکن اللہ ایسا مجبور بھی نہیں وہ کسی حالت میں ایسی چیز کو قبول نہیں فرماتا، یہ بھی مطلب ہے کہ حلال چیز کو چھوڑ حرام چیز یا حرام مال سے خیرات نہ کرو، مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ نے جس طرح تمہاری روزیاں تم میں تقسیم کی ہیں تمہارے اخلاق بھی تم میں بانٹ دئیے ہیں، دنیا تو اللہ تعالیٰ اپنے دوستوں کو بھی دیتا ہے دشمنوں کو بھی، ہاں دین صرف دوستوں کو ہی عطا فرماتا ہے اور جسے دین مل جائے وہ اللہ کا محبوب ہے۔ اللہ کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کوئی بندہ مسلمان نہیں ہوتا جب تک کہ اس کا دل اس کی زبان مسلمان نہ ہوجائے، کوئی بندہ مومن نہیں ہوتا جب تک کہ اس کے پڑوسی اس کی ایذاؤں سے بےخوف نہ ہوجائیں، لوگوں کے سوال پر آپ نے فرمایا ایذاء سے مراد دھوکہ بازی اور ظلم و ستم ہے، جو شخص حرام وجہ سے مال حاصل کرے اس میں اللہ برکت نہیں دیتا نہ اس کے صدقہ خیرات کو قبول فرماتا ہے اور جو چھوڑ کرجاتا ہے وہ سب اس کیلئے آگ میں جانے کا توشہ اور سبب بنتا ہے، اللہ تعالیٰ برائی کو برائی سے نہیں مٹاتا بلکہ برائی کو اچھائی سے دفع کرتا ہے، خباثت خباثت سے نہیں مٹتی، پس دو قول ہوئے۔ ایک تو ردی چیزیں دوسرا حرام مال۔ اس آیت میں پہلا قول مراد لیناہی اچھا معلوم ہوتا ہے، حضرت براء بن عازب فرماتے ہیں کھجوروں کے موسم میں انصار اپنی اپنی وسعت کے مطابق کھجوروں کے خوشے لا کر دوستوں کے درمیان ایک رسی کے ساتھ لٹکا دیتے، جسے اصحاب صفہ اور مسکین مہاجر بھوک کے وقت کھالیتے، کسی نے جسے صدقہ کی رغبت کم تھی اس میں ردی کھجور کا ایک خوشہ لٹکا دیا، جس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ اگر تمہیں ایسی ہی چیزیں ہدیہ میں دی جائیں تو ہرگز نہ لو گے۔ ہاں اگر شرم ولحاظ سے بادل ناخواستہ لے لو تو اور بات ہے، اس کے نازل ہونے کے بعد ہم میں کا ہر شخص بہتر ہے بہتر چیز لاتا تھا ( ابن جریر ) ابن ابی حاتم میں ہے کہ ہلکی قسم کی کھجوریں اور واہی پھل لوگ خیرات میں نکالتے جس پر یہ آیت اتری اور حضور ﷺ نے ان چیزوں سے صدقہ دینا منع فرمایا، حضرت عبداللہ بن مغفل فرماتے ہیں مومن کی کمائی کبھی خبیث نہیں ہوتی، مراد یہ ہے کہ بیکار چیز صدقہ میں نہ دو ، مسند میں حدیث ہے کہ حضور ﷺ کے سامنے گوہ کا گوشت لایا گیا، آپ نے نہ کھایا نہ کسی کو کھانے سے منع فرمایا تو حضرت عائشہ نے کہا کسی مسکین کو دے دیں ؟ آپ نے فرمایا جو تمہیں پسند نہیں اور جسے تم کھانا پسند نہیں کرتیں اسے کسی اور کو کیا دو گی ؟ حضرت براء فرماتے ہیں جب تمہارا حق کسی پر ہو اور وہ تمہیں وہ چیز دے جو بےقدر و قیمت ہو تو تم اسے نہ لو گے مگر اس وقت جب تمہیں اپنے حق کی بربادی دکھائی دیتی ہو تو تم چشم پوشی کرکے اسی کو لو گے، ابن عباس فرماتے ہیں مطلب یہ ہے کہ تم نے کسی کو اچھا مال دیا اور ادائیگی کے وقت وہ ناقص مال لے کر آیا تو تم ہرگز نہ لوگے اور اگر لو گے بھی تو اس کی قیمت گھٹا کر، تو تم جس چیز کو اپنے حق میں لینا پسند نہیں کرتے اسے اللہ کے حق کے عوض کیوں دیتے ہو ؟ پس بہترین اور مرغوب مال اس کی راہ میں خرچ کرو اور یہی معنی ہیں آیت ( لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰى تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ )آل عمران:92) کے بھی۔ پھر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں اپنی راہ میں خرچ کرنے کا حکم دیا اور عمدہ چیز دینے کا۔ کہیں اس سے یہ نہ سمجھ لینا کہ وہ محتاج ہے، نہیں نہیں وہ تو بےنیاز ہے اور تم سب اس کے محتاج ہو، یہ حکم صرف اس لئے ہے کہ غرباء بھی دنیا کی نعمتوں سے محروم نہ رہیں گے، جیسے اور جگہ قربانی کے حکم کے بعد فرمایا آیت ( لَنْ يَّنَال اللّٰهَ لُحُوْمُهَا وَلَا دِمَاۗؤُهَا وَلٰكِنْ يَّنَالُهُ التَّقْوٰي مِنْكُمْ ) 22۔ الحج:37) اللہ تعالیٰ نہ اس کا خون لے نہ گوشت، وہ تو تمہارے تقوے کی آزمائش کرتا ہے۔ وہ کشادہ فضل والا ہے، اس کے خزانے میں کوئی کمی نہیں، صدقہ اپنے چہیتے حلال مال سے نکال کر اللہ کے فضل اس کے بخشش اس کے کرم اور اس کی سخاوت پر نظریں رکھو، وہ اس کا بدلہ اس سے بہت بڑھ چڑھ کر تمہیں عطا فرمائے گا وہ مفلس نہیں وہ ظالم نہیں، وہ حمید ہے تمام اقوال افعال تقدیر شریعت سب میں اس کی تعریفیں ہی کی جاتی ہیں، اس کے سوا کوئی عبادت کے قابل نہیں، وہی تمام جہانوں کا پالنے والا ہے، اس کے سوا کوئی عبادت کے قابل نہیں، وہ ہی تمام جہانوں کا پالنے والا ہے، اس کے سوا کوئی کسی کی پرورش نہیں کرتا۔ حدیث میں ہے کہ ایک چوکا شیطان مارتا ہے اور ایک توفیق کی رہبری فرشتہ کرتا ہے۔ شیطان تو شرارت پر آمادہ کرتا ہے اور حق کے جھٹلانے پر اور فرشتہ نیکی پر اور حق کی تصدیق پر جس کے دل میں یہ خیال آئے وہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرے اور جان لے کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے اور جس کے دل میں وہ وسوسہ پیدا ہو وہ آعوذ پڑھے، پھر حضور ﷺ نے ( آیت الشیطان الخ ) کی تلاوت فرمائی ( ترمذی ) یہ حدیث عبداللہ بن مسعود سے موقوف بھی مروی ہے، مطلب آیت شریفہ کا یہ ہے کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے شیطان روکتا ہے اور دل میں وسوسہ ڈالتا ہے کہ اس طرح ہم فقیر ہوجائیں گے، اس نیک کام سے روک کر پھر بےحیائیوں اور بدکاریوں کی رغبت دلاتا ہے، گناہوں پر نافرمانیوں پر حرام کاریوں پر اور مخالفت پر اکساتا ہے اور اللہ تعالیٰ تمہیں اس کے برخلاف حکم دیتا ہے کہ خرچ فی سبیل اللہ کے ہاتھ نہ روکو اور شیطان کی دھمکی کے خلاف وہ فرماتا ہے کہ اس صدمہ کے باعث میں تمہاری خطاؤں کو بھی معاف کر دوں گا اور وہ جو تمہیں فقیری سے ڈراتا ہے میں اس کے مقابلہ میں تمہیں اپنے فضل کا یقین دلاتا ہوں، مجھ سے بڑھ کر رحم و کرم، فضل و لطف کس کا زیادہ وسیع ہوگا ؟ اور انجام کار کا علم بھی مجھ سے زیادہ اچھا کسے حاصل ہوسکتا ہے ؟ حکمت سے مراد یہاں پر قرآن کریم اور حدیث شریف کی پوری مہارت ہے جس سے ناسخ منسوخ محکم متشابہ مقدم موخر حلال حرام کی اور مثالوں کی معرفت حاصل ہوجائے، پڑھنے کو تو اسے ہر برا بھلا پڑھتا ہے لیکن اس کی تفسیر اور اس کی سمجھ وہ حکمت ہے جسے اللہ چاہے عنایت فرماتا ہے کہ وہ اصل مطلب کو پالے اور بات کی تہہ تک پہنچ جائے اور زبان سے اس کے صحیح مطلب ادا ہوں، سچا علم صحیح سمجھ اسے عطا ہو، اللہ کا ڈر اس کے دل میں ہو، چناچہ ایک مرفوع حدیث بھی ہے کہ حکمت کا راز اللہ کا ڈر ہے، ایسے لوگ بھی دنیا میں ہیں جو دنیا کے علم کے بڑے ماہر ہیں، ہر امر دنیوی کو عقلمندی سمجھ لیتے ہیں لیکن دین میں بالکل اندھے ہیں، اور ایسے لوگ بھی ہیں کہ دنیوی علم میں کمزور ہوں لیکن علوم شرعی میں بڑے ماہر ہیں۔ پس یہ ہے وہ حکمت جسے اللہ نے اسے دی اور اسے اس سے محروم رکھا، سدی کہتے ہیں یہاں حکمت سے مراد نبوۃ ہے، لیکن صحیح یہ ہے کہ حکمت کا لفظ ان تمام چیزوں پر مشتمل ہے اور نبوۃ بھی اس کا اعلیٰ اور بہترین حصہ ہے اور اس سے بالکل خاص چیز ہے جو انبیاء کے سوا اور کسی کو حاصل نہیں، ان کے تابع فرمان لوگوں کو اللہ کی طرف سے محرومی نہیں، سچی اور اچھی سمجھ کی دولت یہ بھی مالا مال ہوتے ہیں، بعض احادیث میں ہے جس نے قرآن کریم کو حفظ کرلیا اس کے دونوں بازوؤں کے درمیان نبوت چڑھ گئی، وہ صاحب وحی نہیں، لیکن دوسرے طریق سے کہ وہ ضعیف ہے منقول ہے کہ یہ حضرت عبداللہ بن عمرو کا اپنا قول ہے مسند کی حدیث میں ہے کہ قابل رشک صرف دو شخص ہیں جسے اللہ نے مال دیا اور اپنی راہ میں خرچ کرنے کی توفیق بھی دی اور جسے اللہ نے حکمت دی اور ساتھ ہی اس کے فیصلے کرنے اور اس کی تعلیم دینے کی توفیق بھی عطا فرمائی۔ وعظ و نصیحت اسی کو نفع پہنچاتی ہے جو عقل سے کام لے، سمجھ رکھتا ہو، بات کو یاد رکھے اور مطلب پر نظریں رکھے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 268 اَلشَّیْطٰنُ یَعِدُکُمُ الْفَقْرَ وَیَاْمُرُکُمْ بالْفَحْشَآءِ ج وَاللّٰہُ یَعِدُکُمْ مَّغْفِرَۃً مِّنْہُ وَفَضْلاً ط اب دیکھ لو ‘ تمہیں کون سا طرز عمل اختیار کرنا ہے : ؂رُخِ روشن کے آگے شمع رکھ کر وہ یہ کہتے ہیں اُدھر جاتا ہے دیکھیں یا ادھر پروانہ آتا ہے !شیطان تمہیں اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے روکتا ہے کہ اس طرح تمہارا مال کم ہوجائے گا اور تم فقر و فاقہ میں مبتلا ہوجاؤ گے۔ اب اگر واقعی تم یہ خوف رکھتے ہو کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ مجھ پر فقر آجائے ‘ لہٰذا مجھے اپنا مال سنبھال سنبھال کر ‘ سینت سینت کر رکھنا چاہیے تو تم شیطان کے جال میں پھنس چکے ہو ‘ تم اس کی پیروی کر رہے ہو۔ اور اگر تم نے اپنا مال اللہ کی راہ میں خرچ کردیا اللہ پر اعتماد کرتے ہوئے کہ وہ میری ساری حاجتیں آج بھی پوری کر رہا ہے ‘ کل بھی پوری کرے گا اِن شاء اللہ تو اللہ کی طرف سے مغفرت اور فضل کا وعدہ پورا ہو کر رہے گا۔وَاللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ تم اس کے خزانوں کی محدودیتّ کا کوئی تصور اپنے ذہن میں نہ رکھو۔

الشيطان يعدكم الفقر ويأمركم بالفحشاء والله يعدكم مغفرة منه وفضلا والله واسع عليم

سورة: البقرة - آية: ( 268 )  - جزء: ( 3 )  -  صفحة: ( 45 )

Surah baqarah Ayat 268 meaning in urdu

شیطان تمہیں مفلسی سے ڈراتا ہے اور شرمناک طرز عمل اختیار کرنے کی ترغیب دیتا ہے، مگر اللہ تمہیں اپنی بخشش اور فضل کی امید دلاتا ہے اللہ بڑا فراخ دست اور دانا ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور جو اپنی نماز کی خبر رکھتے ہیں
  2. جب خوشخبری دینے والا آ پہنچا تو کرتہ یعقوب کے منہ پر ڈال دیا اور
  3. وہی تو ہے جس نے تمہارے لئے زمین کو نرم کیا تو اس کی راہوں
  4. کچھ شک نہیں کہ منافق لوگ دوزخ کے سب سے نیچے کے درجے میں ہوں
  5. اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور ان سے سرتابی کی وہی دوزخی ہیں
  6. اور چاند گہنا جائے
  7. بھلا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کو کتاب سے حصہ دیا گیا
  8. اور جب ان کو ہماری روشن آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو کہتے ہیں
  9. اور ان میں کوئی ایسا بھی ہے جو کہتا ہے کہ مجھے تو اجازت ہی
  10. کیا ان کے پاس تمہارے پروردگار کی رحمت کے خزانے ہیں جو غالب اور بہت

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah baqarah with the voice of the most famous Quran reciters :

surah baqarah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter baqarah Complete with high quality
surah baqarah Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah baqarah Bandar Balila
Bandar Balila
surah baqarah Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah baqarah Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah baqarah Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah baqarah Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah baqarah Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah baqarah Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah baqarah Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah baqarah Fares Abbad
Fares Abbad
surah baqarah Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah baqarah Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah baqarah Al Hosary
Al Hosary
surah baqarah Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah baqarah Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Friday, May 10, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب