Surah al imran Ayat 74 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِ مَن يَشَاءُ ۗ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ﴾
[ آل عمران: 74]
وہ اپنی رحمت سے جس کو چاہتا ہے خاص کر لیتا ہے اور خدا بڑے فضل کا مالک ہے
Surah al imran Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) اس آیت کے دو معنی بیان کئے جا تے ہیں۔ ایک یہ کہ یہودکے بڑے بڑے علما جب اپنے شاگردوں کو یہ سکھاتے کہ دن چڑھتے ایمان لاؤ اور دن اترتے کفر کرو تاکہ جو لوگ فی الواقع مسلمان ہیں وہ بھی مذبذب ہو کر مرتد ہو جائیں تو ان شاگردوں کو مزید یہ تاکید کرتے تھے کہ دیکھو صرف ظاہراً مسلمان ہونا، حقیقتاً اور واقعتہً مسلمان نہ ہو جانا، بلکہ یہودی ہی رہنا۔ اور یہ نہ سمجھ بیٹھنا کہ جیسا دین،جیسی وحی وشریعت اور جیسا علم وفضل تمہیں دیا گیا ہے ویسا ہی کسی اور کو بھی دیا جا سکتا ہے،یا تمہارے بجائے کوئی اور حق پر ہے جو تمہارے خلاف اللہ کے نزدیک حجت قائم کر سکتا ہے۔ اور تمہیں غلط ٹھہرا سکتا ہے۔ اس معنی کی رو سے جملہ معترضہ کو چھوڑ کر عندربکم تک کل کا کل یہودکا قول ہوگا۔ دوسرے معنی یہ ہیں کہ اے یہودیو ! تم حق کو دبانے اور مٹانے کی یہ ساری حرکتیں اور سازشیں اس لئے کر رہے ہو کہ ایک تمہیں اس بات کا غم اور جلن ہے کہ جیسا علم وفضل، وحی وشریعت اور دین تمہیں دیا گیا تھا اب ویسا ہی علم وفضل اور دین کسی اور کو کیوں دے دیا گیا۔ دوسرا تمہیں یہ اندیشہ اور خطرہ بھی ہے کہ اگر حق کی یہ دعوت پنپ گئی،اور اس نے اپنی جڑیں مضبوط کر لیں تو نہ صرف یہ کہ تمہیں دنیا میں جو جاہ ووقار حاصل ہے وہ جاتا رہے گا۔ بلکہ تم نے جو حق چھپا رکھا ہے اس کا پردہ بھی فاش ہو جائے گا۔ اور اس بنا پر یہ لوگ اللہ کے نزدیک بھی تمہارے خلاف حجت قائم کر بیٹھیں گے۔ حالانکہ تمہیں معلوم ہونا چاہئیے کہ دین وشریعت اللہ کا فضل ہے۔ اور یہ کسی کی میراث نہیں۔ بلکہ وہ اپنا فضل جسے چاہتا ہے دیتا ہے۔ اور اسے معلوم ہے کہ یہ فضل کس کو دینا چاہیئے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
یہودیوں کا حسد یہاں بیان ہو رہا ہے کہ ان یہودیوں کے حسد کو دیکھو کہ مسلمانوں کیسے جل بھن رہے ہیں۔ انہیں بہکانے کی کیا کیا پوشیدہ ترکیبیں کر رہے ہیں کیسے کیسے مکرو فریب کے جال بچھاتے ہیں، حالانکہ دراصل ان تمام چیزوں کا وبال خود ان کی جانوں پر ہے لیکن انہیں اس کا بھی شعور نہیں۔ پھر انہیں ان کی یہ ذلیل حرکت یاد دلائی جا رہی ہے کہ تم سچائی جانتے ہوئے بھی حق کو پہچانتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی آیات سے یہ منکر ہو رہے ہو۔ علم کے باوجود یہ بدخصلت بھی ان میں ہے۔ کہ حق و باطل کو ملا دیتے ہیں، اور ان کی کتابوں میں جو صفیں رسول اللہ ﷺ کی ہیں ان کو چھپالیتے ہیں۔ بہکانے کی جو صورتیں بناتے ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ آپس میں مشورے کرتے ہیں کہ صبح جا کر ایمان لے آؤ مسلمانوں کے ساتھ نمازیں پڑھو اور شام کو پھر مرتد بن جاؤ تاکہ جاہل لوگوں کے دل میں بھی خیال گذرے کہ آخر یہ لوگ جو پلٹ گئے تو ظاہر ہے کہ انہوں نے اس دین میں کوئی خرابی یا برائی ہی دیکھی ہوگی تو کیا عجب کہ ان میں سے کوئی ہماری طرف ٹوٹ آئے، غرض یہ ایک حیلہ جوئی تھی کہ شاید اس سے کوئی کمزور ایمان والا لوٹ جائے اور کچھ سمجھ لے کہ یہ جاننے بوجھنے والے لوگ جب اس دین میں آئے نمازیں پڑھیں اس کے بعد اسے چھوڑ دیا تو ضرور یہاں کوئی خرابی اور نقصان دیکھا ہوگا۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ بھروسہ اپنے والوں پر کرو مسلمانوں پر نہ کرو نہ اپنے بھید ان پر ظاہر ہونے دو نہ اپنی کتابیں انہیں بتاؤ جس سے یہ ان پر ایمان لائیں اور اللہ تعالیٰ کے ہاں بھی ان کے لئے ہم پر حجت بن جائیں۔ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تو اے نبی کہہ دے کہ ہدایت تو اللہ ہی کے ہاتھ ہے وہ مومنوں کے دلوں کو ہر اس چیز پر ایمان لانے کے لئے آمادہ کردیتا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا ہو انہیں ان دلائل پر کامل ایمان نصیب ہوتا ہے چاہے تم نبی امی ﷺ کی صفتیں چھپاتے پھرو لیکن پھر بھی خوش قسمت لوگ تو آپ کی نبوت کے ظاہری نشان کو بیک نگاہ پہچان لیں گے۔ اسی طرح کہتے تھے کہ تمہارے پاس جو علم ہے اسے مسلمانوں پر ظاہر نہ کرو کہ وہ اسے سیکھ کر تم جیسے ہوجائیں بلکہ اپنی ایمانی قوت کی وجہ سے تم سے بھی بڑھ جائیں، یا اللہ کے سامنے ان کی حجت و دلیل قائم ہوجائے یعنی خود تمہاری کتابوں سے وہ تمہیں الزام دیں، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تم کہہ دو فضل تو اللہ عزوجل کے ہاتھ ہے جسے چاہے دے، سب کام اسی کے قبضے میں ہیں وہی دینے والا ہے جسے چاہے ایمان عمل اور علم و فضل کی دولت سے مالامال کر دے اور جسے چاہے راہ حق سے اندھا اور کلمہ اسلام سے بہرا اور صحیح سمجھ سے محروم کر دے اس کے سب کام حکمت سے ہی ہوتے ہیں وہ وسیع علم والا ہے۔ جسے چاہے اپنی رحمت کے ساتھ خاص کر دے وہ بڑے فضل والا ہے، اے مسلمانو ! اس نے تم پر بےپایاں احسانات کئے ہیں تمہارے نبی کو تم انبیاء پر فضیلت دی اور بہت ہی کامل اور ہر حیثیت سے پوری شریعت اس نے تمہیں دی
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 74 یَّخْتَصُّ بِرَحْمَتِہٖ مَنْ یَّشَآءُ ط وَاللّٰہُ ذو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ اگلی آیت میں حکمت دعوت کے اعتبار سے بہت اہم نکتہ موجود ہے کہ برے سے برے گروہ کے اندر بھی کہیں نہ کہیں کوئی اچھے افراد لازماً ہوتے ہیں۔ داعی کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان کا تذکرہ بھی کرتا رہے کہ ان میں اچھے لوگ بھی ہیں ‘ تاکہ ایسے لوگوں کے دلوں کے اندر نرمی پیدا ہو۔ اسی طرح فرد کا معاملہ ہے کہ برے سے برے آدمی کے اندر کوئی اچھائی بھی موجود ہوتی ہے۔ آپ اگر اسے حق کی دعوت دے رہے ہیں تو اس میں جو اچھائی ہے اس کو مانیے ‘ تاکہ اسے معلوم ہو کہ اسے مجھ سے کوئی دشمنی نہیں ہے ‘ میری جو بات واقعی اچھی ہے اس کو یہ تسلیم کر رہا ہے ‘ لیکن جو بات غلط ہے اس کو ردّ کر رہا ہے۔ اس طرح اس کے دل میں کشادگی پیدا ہوگی اور وہ آپ کی بات سننے پر آمادہ ہوگا۔
Surah al imran Ayat 74 meaning in urdu
اپنی رحمت کے لیے جس کو چاہتا ہے مخصوص کر لیتا ہے اور اس کا فضل بہت بڑا ہے"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- جس دن لوگ چیخ یقیناً سن لیں گے۔ وہی نکل پڑنے کا دن ہے
- خدا ہی تو ہے جس نے تم کو پیدا کیا پھر تم کو رزق دیا
- اور اپنے پروردگار سے بخشش مانگو اور اس کے آگے توبہ کرو۔ بےشک میرا پروردگار
- اور جو گنہگار ہوئے وہ دوزخ کا ایندھن بنے
- اور جنہوں نے کفر کیا۔ (ان سے کہا جائے گا کہ) بھلا ہماری آیتیں تم
- ہم نے ان کو اپنی نشانیاں دیں اور وہ ان سے منہ پھرتے رہے
- تو ہم نے کہا کہ اس بیل کا کوئی سا ٹکڑا مقتول کو مارو۔ اس
- اور جو لوگ کافر ہیں کہتے ہیں جب ہم اور ہمارے باپ دادا مٹی ہو
- جو چیزیں آسمانوں میں ہیں اور جو چیزیں زمین میں ہیں (سب) خدا کی تسبیح
- اور ہم نے ان کی بادشاہی کو مستحکم کیا اور ان کو حکمت عطا کی
Quran surahs in English :
Download surah al imran with the voice of the most famous Quran reciters :
surah al imran mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter al imran Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers