Surah Al Hajj Ayat 27 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَأَذِّن فِي النَّاسِ بِالْحَجِّ يَأْتُوكَ رِجَالًا وَعَلَىٰ كُلِّ ضَامِرٍ يَأْتِينَ مِن كُلِّ فَجٍّ عَمِيقٍ﴾
[ الحج: 27]
اور لوگوں میں حج کے لئے ندا کر دو کہ تمہاری پیدل اور دبلے دبلے اونٹوں پر جو دور دراز رستوں سے چلے آتے ہو (سوار ہو کر) چلے آئیں
Surah Al Hajj Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) جو چارے کی قلت اور سفر کی دوری اور تھکاوٹ سے لاغر اور کمزور ہو جائیں گے۔
( 2 ) یہ اللہ تعالٰی کی قدرت ہے کہ مکہ کے پہاڑ کی چوٹی سے بلند ہونے والی یہ نحیف سی صدا، دنیا کے کونے کونے تک پہنچ گئی، جس کا مشاہدہ حج اور عمرے میں ہر حاجی اور معتمر کرتا ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
مسجد حرام کی اولین بنیاد توحید یہاں مشرکین کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ وہ گھر جس کی بنیاد اول دن سے اللہ کی توحید پر رکھی گئی ہے تم نے اس میں شرک جاری کردیا۔ اس گھر کے بانی خلیل اللہ ؑ ہیں سب سے پہلے آپ نے ہی اسے بنایا۔ آنحضور ﷺ سے ابوذر ؓ نے سوال کیا کہ حضور ﷺ سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی ؟ فرمایا مسجد حرام۔ میں نے کہا پھر ؟ فرمایا بیت المقدس۔ میں نے کہا ان دونوں کے درمیان کس قدر مدت کا فاصلہ ہے ؟ فرمایا چالیس سال کا۔ اللہ کا فرمان ہے آیت ( اِنَّ اَوَّلَ بَيْتٍ وُّضِــعَ للنَّاسِ لَلَّذِيْ بِبَكَّةَ مُبٰرَكًا وَّھُدًى لِّـلْعٰلَمِيْنَ 96ۚ ) 3۔ آل عمران:96) ، دو آیتوں تک۔ اور آیت میں ہے ہم نے ابراہیم واسماعیل ؑ سے وعدہ کرلیا کہ میرے گھر کو پاک رکھنا الخ بیت اللہ شریف کی بنا کا کل ذکر ہے ہم پہلے لکھ چکے ہیں اس لئے یہاں دوبارہ لکھنے کی ضرورت نہیں۔ یہاں فرمایا اسے صرف میرے نام پر بنا اور اسے پاک رکھ یعنی شرک وغیرہ سے اور اسے خاص کردے ان کے لئے جو موحد ہیں۔ طواف وہ عبادت ہے جو ساری زمین پر بجز بیت اللہ کے میسر ہی نہیں ناجائز ہے۔ پھر طواف کے ساتھ نماز کو ملایا قیام، رکوع، سجدے، کا ذکر فرمایا اس لئے کہ جس طرح طواف اس کے ساتھ مخصوص ہے نماز کا قبلہ بھی یہی ہے ہاں اس کی حالت میں کہ انسان کو معلوم نہ ہو یا جہاد میں ہو یا سفر میں ہو نفل نماز پڑھ رہا ہو تو بیشک قبلہ کی طرف منہ نہ ہونے کی حالت میں بھی نماز ہوجائے گی واللہ اعلم۔ اور یہ حکم ملا کہ اس گھر کے حج کی طرف تمام انسانوں کو بلا۔ مذکور ہے کہ آپ نے اس وقت عرض کی کہ باری تعالیٰ میری آواز ان تک کیسے پہنچے گی ؟ جواب ملا کہ آپ کے ذمہ صرف پکارنا ہے آواز پہنچانا میرے ذمہ ہے۔ آپ نے مقام ابراہیم پر یا صفا پہاڑی پر ابو قیس پہاڑ پر کھڑے ہو کر ندا کی کہ لوگو ! تمہارے رب نے اپنا ایک گھر بنایا ہے پس تم اس کا حج کرو۔ پہاڑ جھک گئے اور آپ کی آواز ساری دنیا میں گونج گئی۔ یہاں تک کہ باپ کی پیٹھ میں اور ماں کے پیٹ میں جو تھے انہیں بھی سنائی دی۔ ہر پتھر درخت اور ہر اس شخص نے جس کی قسمت میں حج کرنا لکھا تھا باآواز لبیک پکارا۔ بہت سے سلف سے یہ منقول ہے، واللہ اعلم۔ پھر فرمایا پیدل لوگ بھی آئیں گے اور سواریوں پر سوار بھی آئیں گے۔ اس سے بعض حضرات نے استدلال کیا ہے کہ جسے طاقت ہو اس کے لئے پیدل حج کرنا سواری پر حج کرنے سے افضل ہے اس لئے کہ پہلے پیدل والوں کا ذکر ہے پھر سواروں کا۔ تو ان کی طرف توجہ زیادہ ہوئی اور ان کی ہمت کی قدر دانی کی گئی۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں میری یہ تمنا رہ گئی کہ کاش کہ میں پیدل حج کرتا۔ اس لئے کہ فرمان الٰہی میں پیدل والوں کا ذکر ہے۔ لیکن اکثر بزرگوں کا قول ہے کہ سواری پر افضل ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے باوجود کمال قدرت وقوت کے پاپیادہ حج نہیں کیا تو سواری پر حج کرنا حضور ﷺ کی پوری اقتدا ہے پھر فرمایا دور دراز سے حج کے لئے آئیں گے خلیل اللہ ؑ کی دعا بھی یہی تھی کہ آیت ( فاجعل افئدۃ من الناس تہوی الیہم ) لوگوں کے دلوں کو اے اللہ تو ان کی طرف متوجہ کردے۔ آج دیکھ لو وہ کونسا مسلمان ہے جس کا دل کعبے کی زیارت کا مشتاق نہ ہو ؟ اور جس کے دل میں طواف کی تمنائیں تڑپ نہ رہی ہوں۔ ( اللہ تعالیٰ ہمیں نصیب فرمائے )
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 27 وَاَذِّنْ فِی النَّاس بالْحَجِّ ” اس حکم کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کیسے اعلان کیا ہوگا ‘ کس طرح لوگوں کو پکارا ہوگا اور اللہ تعالیٰ نے ان کے اس پیغام اور پکار کو کہاں کہاں تک پہنچایا ہوگا ‘ یہ معاملہ اللہ اور ان کے درمیان ہے۔یَاْتُوْکَ رِجَالًا وَّعَلٰی کُلِّ ضَامِرٍ یَّاْتِیْنَ مِنْ کُلِّ فَجٍّ عَمِیْقٍ ”پہاڑوں کے درمیان کے راستہ کو ”فَجّ “ کہتے ہیں۔ اس سے مکہ کی مضافاتی وادیوں اور گھاٹیوں کی طرف اشارہ ہے کہ آپ علیہ السلام کی اس دعوت پر لبیک کہتے ہوئے دور و نزدیک سے لوگ آئیں گے۔ ان میں پیدل بھی ہوں گے اور سوار بھی۔ وہ دورو نزدیک کے گہرے پہاڑی راستوں کو عبور کرتے ہوئے یہاں پہنچیں گے۔ لاغر اونٹنیوں کے ذکر سے دور دراز کے سفر مراد ہیں کہ طویل سفر کی وجہ سے ان کی اونٹنیاں لاغر ہوچکی ہوں گی۔
وأذن في الناس بالحج يأتوك رجالا وعلى كل ضامر يأتين من كل فج عميق
سورة: الحج - آية: ( 27 ) - جزء: ( 17 ) - صفحة: ( 335 )Surah Al Hajj Ayat 27 meaning in urdu
اور لوگوں کو حج کے لیے اذنِ عام دے دو کہ وہ تمہارے پاس ہر دور دراز مقام سے پیدل اور اونٹوں پر سوار آئیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- نوجوان خدمت گزار جو ہمیشہ (ایک ہی حالت میں) رہیں گے ان کے آس پاس
- تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
- جس نے تمہاری پیٹھ توڑ رکھی تھی
- (وہ یہ) کہ خدا کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور میں اس کی
- اور آسمانوں اور زمین میں اُسی کی تعریف ہے۔ اور تیسرے پہر بھی اور جب
- جو عاد تھے وہ ناحق ملک میں غرور کرنے لگے اور کہنے لگے کہ ہم
- وہ کہیں گے کہ خدا کا شکر ہے جس نے ہم سے غم دور کیا۔
- اور انصاف (کا دن) ضرور واقع ہوگا
- پھر ان لوگوں میں بھی (داخل) ہو جو ایمان لائے اور صبر کی نصیحت اور
- اور بعض دیہاتی ایسے ہیں کہ خدا پر اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہیں
Quran surahs in English :
Download surah Al Hajj with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Hajj mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Hajj Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers