Surah Al Anbiya Ayat 47 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَنَضَعُ الْمَوَازِينَ الْقِسْطَ لِيَوْمِ الْقِيَامَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْئًا ۖ وَإِن كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ أَتَيْنَا بِهَا ۗ وَكَفَىٰ بِنَا حَاسِبِينَ﴾
[ الأنبياء: 47]
اور ہم قیامت کے دن انصاف کی ترازو کھڑی کریں گے تو کسی شخص کی ذرا بھی حق تلفی نہ کی جائے گی۔ اور اگر رائی کے دانے کے برابر بھی (کسی کا عمل) ہوگا تو ہم اس کو لاحاضر کریں گے۔ اور ہم حساب کرنے کو کافی ہیں
Surah Al Anbiya Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) مَوَازِينُ، مِيزَانٌ ( ترازو ) کی جمع ہے وزن اعمال کے لئے قیامت والے دن یا تو کئی ترازو ہونگے یا ترازو تو ایک ہی ہوگی انسان کے اعمال تو بےوزن ہیں یعنی ان کا کوئی ظاہری وجود یا جسم تو ہے نہیں پھر وزن کس طرح ہوگا؟ یہ سوال آج سے قبل تک شاید کوئی اہمیت رکھتا ہو۔ لیکن آج سائنسی ایجادات نے اسے ممکن بنا دیا ہے۔ اب ان ایجادات کے ذریعے سے بےوزن چیزوں کا وزن بھی تولا جانے لگا ہے۔ جب انسان اس بات پر قادر ہوگیا ہے، تو اللہ کے لئے ان اعمال کا، جو اعراض ہیں، وزن کرنا کون سا مشکل امر ہے، اس کی تو شان ہی عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌہے۔ علاوہ ازیں یہ بھی ممکن ہے کہ انسانوں کو دکھلانے کے لئے ان بےوزن اعمال کو وہ اجسام میں بدل دے گا اور پھر وزن کرے، جیسا کہ حدیث میں بعض اعمالوں کے مجسم ہونے کا ثبوت ملتا ہے۔ مثلا! صاحب قرآن کے لئے ایک خوش شکل نوجوان کی شکل میں آئے گا۔ اور پوچھے گا، تو کون ہے؟ وہ کہے گا میں قرآن ہوں جسے تو راتوں کو ( قیام اللیل ) بیدار رہ کر اور دن کو پیاسا رہ کر پڑھا کرتا تھا ( مسند أحمد 5/ 348 ، 235 وابن ماجه، كتاب الأدب، باب ثواب القرآن )، اسی طرح مومن کی قبر میں عمل صالح ایک خوش رنگ اور معطر نوجوان کی شکل میں آئے گا اور کافر اور منافق کے پاس اس کی برعکس شکل میں ( مسند أحمد 5/287 )۔ اس کی مزید تفصیل کے لیے دیکھئے سورۃ الاعراف ۷ کا حاشیہ القِسْطَ مصدر اور الْمَوَازِينَ کی صفت ہے معنی ہیں ذَوَاتُ قِسْطٍ انصاف کرنے والی ترازو یا ترازوئیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
ذلت و رسوائی کے مارے لوگ کافروں کے کینہ کی اور اپنی گمراہی پر جم جانے کی وجہ بیان رہی ہے کہ انہیں کھانے پینے کو ملتارہا، لمبی لمبی عمریں ملیں۔ انہوں نے سمجھ لیا کہ ہمارے کرتوت اللہ کو پسند ہیں، اس کے بعد انہیں نصیحت کرتا ہے کہ کیا وہ یہ نہیں دیکھتے کہ ہم نے کافروں کی بستیوں کی بستیاں بوجہ ان کے کفر کے ملیامیٹ کردیں ؟ اس جملے کے اور بھی بہت سے معنی کئے گئے ہیں جو سورة رعد میں ہم بیان کر آئے ہیں۔ لیکن زیادہ ٹھیک معنی یہی ہیں۔ جیسے فرمایا آیت ( وَلَقَدْ اَهْلَكْنَا مَا حَوْلَكُمْ مِّنَ الْقُرٰى وَصَرَّفْنَا الْاٰيٰتِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُوْنَ 27 ) 46۔ الأحقاف :27) ہم نے تمہارے آس پاس کی بستیاں ہلاک کیں اور اپنی نشانیاں ہیر پھیر کر کے تمہیں دکھا دیں تاکہ لوگ اپنی برائیوں سے باز آجائیں۔ حسن بصری ؒ نے اس کے ایک معنی یہ بھی بیان کئے ہیں کہ ہم کفر پر اسلام کو غالب کرتے چلے ہیں کیا تم اس سے عبرت حاصل نہیں کرتے کہ کس طرح اللہ تعالیٰ نے اپنے دوستوں کو اپنے دشمنوں پر غالب کردیا اور کس طرح جھٹلانے والی اگلی امتوں کو اس نے ملیامیٹ کردیا اور اپنے مومنوں کو نجات دے دی کیا اب بھی یہ لوگ اپنے آپ کو غالب ہی سمجھ رہے ہیں ؟ نہیں نہیں بلکہ یہ مغلوب ہیں، ذلیل ہیں، رذلیل ہیں، نقصان میں ہیں، بربادی کے ماتحت ہیں۔ میں تو اللہ کی طرف سے مبلغ ہوں، جن جن عذابوں سے تمہیں خبردار کر رہا ہوں یہ اپنی طرف سے نہیں ہے بلکہ اللہ کا کہا ہوا ہے۔ ہاں جن کی آنکھیں اللہ نے اندھی کردی ہیں، جن کے دل ودماغ بند کردیئے ہیں انہیں اللہ کی یہ باتیں سود مند نہیں پڑتیں۔ بہروں کو آگاہ کرنا بیکار ہے کیونکہ وہ تو سنتے ہی نہیں۔ ان گنہگاروں پر اک ادنیٰ سا بھی عذاب آجائے تو واویلا کرنے لگتے ہیں اور اسی وقت بےساختہ اپنے قصور کا اقرار کرلیتے ہیں۔ قیامت کے دن عدل کی ترازو قائم کی جائے گی۔ یہ ترازو ایک ہی ہوگی لیکن چونکہ جو اعمال اس میں تولے جائیں گے وہ بہت سے ہوں گے، اس اعتبار سے لفظ جمع لائے۔ اس دن کسی پر کسی طرح کا ذرا سا بھی ظلم نہ ہوگا۔ اس لئے کہ حساب لینے والا خود اللہ ہے جو اکیلا ہی تمام مخلوق کے حساب کے لئے کافی ہے ہر چھوٹے سے چھوٹا عمل بھی وہاں موجود ہوجائے گا۔ اور آیت میں فرمایا تیرا رب کسی پر ظلم نہ کرے گا۔ فرمان ہے آیت ( اِنَّ اللّٰهَ لَا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ 40 ) 4۔ النساء:40) ، اللہ تعالیٰ ایک رائی کے دانے برابر بھی ظلم نہیں کرتا، نیکی کو بڑھاتا ہے اور اس کا اجر اپنے پاس سے بہت بڑا عنایت فرماتا ہے۔ حضرت لقمان ؒ نے اپنی وصیتوں میں اپنے بیٹے سے فرمایا تھا ایک رائی کے دانے برابر بھی جو عمل ہو خواہ وہ پتھر میں ہو یا آسمانوں میں ہو یا زمین میں وہ اللہ اسے لائے گا وہ بڑا ہی باریک بین اور باخبر ہے۔ بخاری وسلم میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں دو کلمے ہیں زبان پر ہلکے ہیں، میزان میں وزن دار ہیں اور اللہ کو بہت پیارے ہیں سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم مسند احمد ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں میری امت کے ایک شخص کو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ تمام اہل محشر کے سامنے اپنے پاس بلائے گا اور اس کے گناہوں کے ایک کم ایک سو دفتر اس کے سامنے کھولے جائیں گے جہاں تک نگاہ کام کرے وہاں تک کا ایک ایک دفتر ہوگا پھر اس سے جناب باری تعالیٰ دریافت فرمائے گا کہ کیا تجھے اپنے کئے ہوئے ان گناہوں میں سے کسی کا انکار ہے ؟ میری طرف سے جو محافظ فرشتے تیرے اعمال لکھنے پر مقرر تھے انہوں نے تجھ پر کوئی ظلم تو نہیں کیا ؟ یہ جواب دے گا کہ اے اللہ نہ انکار کی گنجائش ہے نہ یہ کہہ سکتا ہوں کہ ظلم کیا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا اچھا تیرا کوئی عذر ہے یا کوئی نیکی ہے ؟ وہ گھبرایا ہوا کہے گا اے اللہ کوئی نہیں۔ پروردگار عالم فرمائے گا کیوں نہیں ؟ بیشک تیری ایک نیکی ہمارے پاس ہے اور آج تجھ پر کوئی ظلم نہ ہوگا اب ایک چھوٹا سا پرچہ نکالا جائے گا جس میں ( اشہد ان لا الہ اللہ وان محمد الرسول اللہ ) لکھا ہوا ہوگا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا اسے پیش کرو۔ وہ کہے گا اے اللہ یہ پرچہ ان دفتروں کے مقابلے میں کیا کرے گا ؟ جناب باری فرمائے گا تجھ پر ظلم نہ کیا جائے گا۔ اب تمام کے تمام دفتر ترازو کے ایک پلے میں رکھے جائیں گے اور وہ پرچہ دوسرے پلڑے میں رکھا جائے گا تو اس پرچے کا وزن ان تمام دفتروں سے بڑھ جائے گا۔ یہ جھک جائے گا اور اونچے ہوجائیں گے اور اللہ رحمان ورحیم کے نام سے کوئی چیز وزنی نہ ہوگی۔ ابن ماجہ اور ترمذی میں روایت ہے۔ مسند احمد میں ہے کہ قیامت کے دن جب ترازوئیں رکھی جائیں گی پس ایک شخص کو لایا جائے اور ایک پلڑے میں رکھا جائے گا اور جو کچھ اس پر شمار کیا گیا ہے وہ بھی رکھا جائے گا تو وہ پلڑا جھک جائے گا اور اسے جہنم کی طرف بھیج دیا جائے گا۔ ابھی اس نے پیٹھ پھیری ہی ہوگی کہ اللہ کی طرف سے ایک آواز دینے والا فرشتہ آواز دے گا اور کہے گا جلدی نہ کرو ایک چیز اس کی ابھی باقی گئی ہے پھر ایک پرچہ نکالا جائے گا جس میں لا الہ الا اللہ ہوگا وہ اس شخص کے ساتھ ترازو کے پلڑے میں رکھا جائے گا اور یہ پلڑا نیکی کا جھک جائے گا۔ مسند احمد میں ہے کہ ایک صحابی رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھ کر کہنے لگا کہ یا رسول اللہ میرے غلام ہیں جو مجھے جھٹلاتے بھی ہیں، میری خیانت بھی کرتے ہیں، میری نافرمانی بھی کرتے ہیں اور میں بھی انہیں مارتا پیٹتا ہوں اور برا بھلا بھی کہتا ہوں۔ اگر تیری سزا ان کی خطاؤں کے برابر ہوئی تو تو چھوٹ گیا۔ نہ عذاب نہ ثواب ہاں اگر تیری سزا کم رہی تو تجھے اللہ کا فضل وکرم ملے گا اور اگر تیری سزا ان کے کرتوتوں سے بڑھ گئی تو تجھ سے اس بڑھی ہوئی سزا کا انتقام لیا جائے گا۔ یہ سن کر وہ صحابی رونے لگے اور چیخنا شروع کردیا۔ حضور ﷺ نے فرمایا اسے کیا ہوگیا ؟ کیا اس نے قرآن کریم میں یہ نہیں پڑھا آیت ( وَنَضَعُ الْمَوَازِيْنَ الْقِسْطَ لِيَوْمِ الْقِيٰمَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَـيْــــــًٔا 47 ) 21۔ الأنبیاء :47) یہ سن کر اس صحابی ؓ نے کہا یارسول اللہ ﷺ ان معاملات کو سن کر تو میرا جی چاہتا ہے کہ میں اپنے ان تمام غلاموں کو آزاد کردوں۔ آپ گواہ رہئے یہ سب اللہ کی راہ میں آزاد ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
وَکَفٰی بِنَا حٰسِبِیْنَ ”اس سلسلے میں ہمیں کسی مدد گار کی ضرورت نہیں ہوگی۔
ونضع الموازين القسط ليوم القيامة فلا تظلم نفس شيئا وإن كان مثقال حبة من خردل أتينا بها وكفى بنا حاسبين
سورة: الأنبياء - آية: ( 47 ) - جزء: ( 17 ) - صفحة: ( 326 )Surah Al Anbiya Ayat 47 meaning in urdu
قیامت کے روز ہم ٹھیک ٹھیک تولنے والے ترازو رکھ دیں گے، پھر کسی شخص پر ذرہ برابر ظلم نہ ہو گا جس کا رائی کے دانے کے برابر بھی کچھ کیا دھرا ہو گا وہ ہم سامنے لے آئیں گے اور حساب لگانے کے لیے ہم کافی ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- (جواب ملا کہ) اب (ایمان لاتا ہے) حالانکہ تو پہلے نافرمانی کرتا رہا اور مفسد
- یہ کتاب روشن کی آیتیں ہیں
- اور ان میں بعض ایسے ہیں کہ تمہاری (باتوں کی) طرف کان رکھتے ہیں۔ اور
- اور بےشک خدا ہی میرا اور تمہارا پروردگار ہے تو اسی کی عبادت کرو۔ یہی
- جو بات کو سنتے اور اچھی باتوں کی پیروی کرتے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں
- اور ان لوگوں کی طرح نہ ہونا جو متفرق ہو گئے اور احکام بین آنے
- اور اسی طرح ہم نے اپنے حکم سے تمہاری طرف روح القدس کے ذریعے سے
- تمہیں کیا ہوا ہے تم بولتے نہیں؟
- بھلا جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، کیا وہ اس بات پر قادر
- اور زنا کے بھی پاس نہ جانا کہ وہ بےحیائی اور بری راہ ہے
Quran surahs in English :
Download surah Al Anbiya with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Anbiya mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Anbiya Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers