Surah Hadid Ayat 28 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ حدید کی آیت نمبر 28 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Hadid ayat 28 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَآمِنُوا بِرَسُولِهِ يُؤْتِكُمْ كِفْلَيْنِ مِن رَّحْمَتِهِ وَيَجْعَل لَّكُمْ نُورًا تَمْشُونَ بِهِ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ۚ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ﴾
[ الحديد: 28]

Ayat With Urdu Translation

مومنو! خدا سے ڈرو اور اس کے پیغمبر پر ایمان لاؤ وہ تمہیں اپنی رحمت سے دگنا اجر عطا فرمائے گا اور تمہارے لئے روشنی کردے گا جس میں چلو گے اور تم کو بخش دے گا۔ اور خدا بخشنے والا مہربان ہے

Surah Hadid Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یہ دگنا اجر ان اہل ایمان کو ملے گا جونبی ﹲ سے قبل پہلےکسی رسول پر ایمان رکھتے تھے پھر نبی ﹲ پر بھی ایمان لے آئے جیسا کہ حدیث میں بیان کیا گیا ہے۔ ( صحيح البخاري ، كتاب العلم ، باب تعليم الرجل أمته وأهله وصحيح مسلم ، كتاب الإيمان ، باب وجوب الإيمان برسالة نبينا ) ایک دوسری تفسیر کے مطابق جب اہل کتاب نے اس بات پر فخر کا اظہارکیا کہ انہیں دو گنا اجر ملے گا، تو اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے حق میں یہ آیت نازل فرمائی۔ ( تفصیل کے لیے دیکھئے، تفسیر ابن کثیر )۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


مسلمانوں اور یہود و نصاریٰ کی مثال اس سے پہلے کی آیت میں بیان ہوچکا ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں جن مومنوں کا یہاں ذکر ہے اس سے مراد اہل کتاب کے مومن ہیں اور انہیں دوہرا اجر ملے گا جیسے کہ سورة قصص کی آیت میں ہے اور جیسے کہ ایک حدیث میں آیا ہے کہ تین شخصوں کو اللہ تعالیٰ دوہرا اجر دے گا ایک وہ اہل کتاب جو اپنے نبی پر ایمان لایا پھر مجھ پر بھی ایمان لایا اسے دوہرا اجر ہے اور وہ غلام جو اپنے آقا کی تابعداری کرے اور اللہ کا حق بھی ادا کرے اسے بھی دو دو اجر ہیں اور وہ شخض جو اپنی لونڈی کو ادب سکھائے اور بہت اچھا ادب سکھائے یعنی شرعی ادب پھر اسے آزاد کر دے اور نکاح کر دے وہ بھی دوہرے اجر کا مستحق ہے ( بخاری و مسلم ) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں جب اہل کتاب اس دوہرے اجر پر فخر کرنے لگے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اس امت کے حق میں نازل فرمائی۔ پس انہیں دوہرے اجر کے بعد نور ہدایت دینے کا بھی وعدہ کیا اور مغفرت کا بھی پس نور اور مغفرت انہیں زیادہ ملی ( ابن جریر ) اسی مضمون کی ایک آیت ( يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِنْ تَتَّقُوا اللّٰهَ يَجْعَلْ لَّكُمْ فُرْقَانًا وَّيُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَيِّاٰتِكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ۭ وَاللّٰهُ ذو الْفَضْلِ الْعَظِيْمِ 29؀ )الأنفال:29) ، ہے یعنی اے ایمان والو اگر تم اللہ سے ڈرتے رہے تو وہ تمہارے لئے فرقان کرے گا اور تم سے تمہاری برائیاں دور کر دے گا اور تمہیں معاف فرما دے گا اللہ بڑے فضل والا ہے۔ حضرت عمر فاروق ؓ نے یہودیوں کے ایک بہت بڑے عالم سے دریافت فرمایا کہ تمہیں ایک نیکی پر زیادہ سے زیادہ کس قدر فضیلت ملتی ہے اس نے کہا ساڑھے تین سو تک، آپ نے اللہ کا شکر کیا اور فرمایا ہمیں تم سے دوہرا اجر ملا ہے۔ حضرت سعید نے اسے بیان فرما کر یہی آیت پڑھی اور فرمایا اسی طرح جمعہ کا دوہرا اجر ہے، مسند احمد کی حدیث میں ہے تمہاری اور یہود و نصاریٰ کی مثال اس شخض جیسی ہے جس نے چند مزدور کسی کام پر لگانے چاہے اور اعلان کیا کہ کوئی ہے جو مجھ سے ایک قیراط لے اور صبح کی نماز سے لے کر آدھے دن تک کام کرے ؟ پس یہود تیار ہوگئے، اس نے پھر کہا ظہر سے عصر تک اب جو کام کرے اسے میں ایک قیراط دوں گا، اس پر نصرانی تیار ہوئے کام کیا اور اجرت لی اس نے پھر کہا اب عصر سے مغرب تک جو کام کرے میں اسے دو قیراط دوں گا پس وہ تم مسلمان ہو، اس پر یہود و نصاریٰ بہت بگڑے اور کہنے لگے کام ہم نے زیادہ کیا اور دام انہیں زیادہ ملے۔ ہمیں کم دیا گیا۔ تو انہیں جواب ملا کہ میں نے تمہارا کوئی حق تو نہیں مارا ؟ انہوں نے کہا ایسا تو نہیں ہوا۔ جواب ملا کہ پھر یہ میرا فضل ہے جسے چاہوں دو ، صحیح بخاری شریف میں ہے مسلمانوں اور یہود نصرانیوں کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے چند لوگوں کو کام پر لگایا اجرت ٹھہرالی اور کہا دن بھر کام کرکے کہہ دیا کہ اب ہمیں ضرورت نہیں جو ہم نے کیا اس کی اجرت بھی نہیں چاہتے اور اب ہم کام بھی نہیں کریں گے، اس نے انہیں سمجھایا بھی کہ ایسا نہ کرو کام پورا کرو اور مزدوری لے جاؤ لیکن انہوں نے صاف انکار کردیا اور کام ادھورا چھوڑ کر اجرت لئے بغیر چلتے بنے، اس نے اور مزدور لگائے اور کہا کہ باقی کام شام تک تم پورا کرو اور پورے دن کی مزدوری میں تمہیں دوں گا، یہ کام پر لگے، لیکن عصر کے وقت یہ بھی کام سے ہٹ گئے اور کہہ دیا کہ اب ہم سے نہیں ہوسکتا ہمیں آپ کی اجرت نہیں چاہئے اس نے انہیں بھی سمجھایا کہ دیکھو اب دن باقی ہی کیا رہ گیا ہے تم کام پورا کرو اور اجرت لے جاؤ لیکن یہ نہ مانے اور چلے گئے، اس نے پھر اوروں کو بلایا اور کہا لو تم مغرب تک کام کرو اور دن بھر کی مزدوری لے جاؤ چناچہ انہوں نے مغرب تک کام کیا اور ان دونوں جماعتوں کی اجرت بھی یہی لے گئے، پس یہ ہے ان کی مثال اور اس نور کی مثال جسے انہوں نے قبول کیا۔ پھر فرماتا ہے یہ اس لئے کہ اہل کتاب یقین کرلیں کہ اللہ جسے دے یہ اس کے لوٹانے کی اور جسے نہ دے اسے دینے کی کچھ بھی قدرت نہیں رکھتے اور اس بات کو بھی وہ جان لیں کہ فضل و کرم کا مالک صرف وہی پروردگار ہے، اس کے فضل کا کوئی اندازہ و حساب نہیں لگا سکتا۔ امام ابن جریر ؒ فرماتے ہیں آیت ( لئلا یعلم ) کا معنی ( لیعلم ) ہے۔ حضرت ابن مسعود ؓ کی قرأت میں ( لکی یعلم ) ہے، اسی طرح حضرت عطا بن عبداللہ ؒ اور حضرت سعید بن جبیر ؒ سے بھی یہی قرأت مروی ہے۔ غرض یہ ہے کہ کلام عرب میں لا صلہ کیلئے آتا ہے جو کلام کے اول آخر میں آجاتا ہے اور وہاں سے انکار مراد نہیں ہوتا جیسے آیت ( مَا مَنَعَكَ اَلَّا تَسْجُدَ اِذْ اَمَرْتُكَ 12 ؀ )الأعراف:12) میں ہے اور آیت ( وَمَا يُشْعِرُكُمْ ۙ اَنَّهَآ اِذَا جَاۗءَتْ لَا يُؤْمِنُوْنَ01009 )الأنعام:109) میں اور آیت ( وَحَرٰمٌ عَلٰي قَرْيَةٍ اَهْلَكْنٰهَآ اَنَّهُمْ لَا يَرْجِعُوْنَ 95؀ ) 21۔ الأنبیاء :95) میں۔ الحمد للہ سورة حدید کی تفسیر ختم ہوئی۔ اللہ تعالیٰ کا ہزار ہزار شکر ہے کہ اس ستائیسویں پارے کی تفسیر بھی ختم ہوئی۔ اللہ تعالیٰ قبول فرمائے اور ہمیں اپنے پاک کلام کی صحیح سمھجھ دے اور اس پر عمل کی توفیق دے۔ میرے مہربان اللہ ! میرے عاجز ہاتھوں سے اس پاک تفسیر کو پوری کرا، اسے مکمل مطبوع مجھے دکھا دے، مقبولیت عطا فرما اور اس پر ہمیں عمل نصیب فرما۔ اے دلوں کے بھید سے آگاہ اللہ ! میری عاجزانہ التماس ہے کہ میرے نامہ اعمال میں اسے ثبت فرما اور میرے تمام گناہوں کا کفارہ اسے کر دے اور اس کے پڑھنے والوں پر رحم فرما اور ان کے دل میں ڈال کہ وہ میرے لئے بھی رحم کی دعا کریں۔ یا رب اپنے سچے دین کی اور اپنے غلاموں کی تائید کر اور اپنے نبی کے کلام کو سب کے کلاموں پر غالب رکھ۔ آمین !

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 28{ یٰٓـاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَاٰمِنُوْا بِرَسُوْلِہٖ } ” اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور اس کے رسول ﷺ محمد ﷺ پر ایمان لائو ! “ اس آیت کی تفسیر دو طرح سے کی گئی ہے۔۔۔ ایک تو یہ کہ یہاں ” یٰٓـاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا “ کا خطاب محمد رسول اللہ ﷺ پر ایمان لانے والوں سے ہے۔ ان سے فرمایا جا رہا ہے کہ تم محض زبان سے آپ ﷺ کی نبوت کا اقرار کر کے نہ رہ جائو بلکہ صدق دل سے ایمان لائو اور اپنے ایمان کو پختہ کرو۔ حضور ﷺ پر سچے ایمان کا معیار آپ ﷺ کے اُسوئہ حسنہ کی پیروی ہے۔ سورة الأحزاب میں اہل ایمان سے فرمایا گیا : { لَقَدْ کَانَ لَـکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} آیت 21 ” تمہارے لیے اللہ کے رسول ﷺ میں ایک بہترین نمونہ ہے “۔ تم لوگ اللہ کے رسول ﷺ کے اسوہ کو دیکھو ‘ آپ ﷺ کی زندگی کے معمولات کو اپنے لیے مشعل راہ بنائو اور اپنی زندگیوں میں ویسا توازن پیدا کرو جیسا کہ آپ ﷺ کی زندگی میں توازن تھا۔ دیکھو ! حضور ﷺ نے ترک دنیا کا طریقہ نہیں اپنایا۔ آپ ﷺ نے نکاح کیے ‘ آپ ﷺ کی اولاد بھی ہوئی ‘ آپ ﷺ نے بھرپور زندگی گزاری ‘ اس کے باوجود آپ ﷺ نے اپنی زندگی کی تمام توانائیاں اور تمام صلاحیتیں غلبہ دین کی جدوجہد کی نذر کردیں۔ تم پر بھی لازم ہے کہ تم لوگ اللہ کے رسول ﷺ کے اس اسوہ کی پیروی کرو۔ حضور ﷺ کے اسوہ کے حوالے سے یہ اہم نکتہ بھی پیش نظر رہنا چاہیے کہ جیسے آپ ﷺ کا اتباع ضروری ہے ‘ ویسے ہی اس اتباع میں توازن قائم کرنا بھی ضروری ہے۔ اگر کسی نے حضور ﷺ کی تمام سنتوں کو اپنا لیا لیکن اتباع کرتے ہوئے ہر سنت کی مطلوبہ ترجیح اور اہمیت کا خیال نہ رکھا تو گویا وہ شخص حضور ﷺ کے اسوہ کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا۔ اس نکتہ کو اس مثال سے سمجھیں کہ ایک طبیب نے آپ کو چند دوائیوں پر مشتمل ایک نسخہ لکھ کردیا۔ ان میں سے ایک دوائی کا مطلوبہ وزن ایک چھٹانک ہے ‘ دوسری کا ایک تولہ اور تیسری کا ایک ماشہ۔ اب اگر آپ اپنی پسند سے تولہ والی دوائی کا وزن ایک چھٹانک کرلیں اور چھٹانک والی دوائی کا وزن ایک تولہ کرلیں تو وہ نسخہ ‘ نسخہ شفا نہیں رہے گا ‘ نسخہ ہلاکت بن جائے گا۔ اس لیے صرف یہ اطمینان کافی نہیں کہ فلاں عمل آپ ﷺ کی سنت سے ثابت ہے ‘ بلکہ سنت و سیرت ِنبوی ﷺ کو اس اعتبار سے دیکھنا چاہیے کہ حضور ﷺ نے اپنی زندگی مجموعی طور پر کس طرح گزاری۔ آپ ﷺ کی زندگی میں کس چیز کی کتنی اہمیت تھی ؟ آپ ﷺ نے کس عمل کو کتنا وقت دیا ؟ آپ ﷺ کی ترجیحات کیا تھیں ؟ آپ ﷺ کی ترجیحات میں بنیادی نوعیت کی چیزیں کون سی تھیں اور کون سی چیزوں کو ثانوی حیثیت حاصل تھی ؟ واضح رہے کہ اگر کسی نے حضور ﷺ کے اسوہ کا اتباع کرتے ہوئے اس اعتبار سے توازن برقرار نہ رکھا تو اس کا طرزعمل حضور ﷺ کے اسوہ کے اتباع کے بجائے ذاتی پسند و ناپسند کا معاملہ بن جائے گا۔ سیاق وسباق کے اعتبار سے آیت زیر مطالعہ کے اس حصے کا ایک مفہوم اور بھی ہے۔ پچھلی آیت میں چونکہ اہل کتاب کا ذکر ہے ‘ اس لیے اس حوالے سے اس خطاب کا رخ اہل کتاب کی طرف بھی ہے۔ اس پہلو سے اس فقرے کو اس طرح سمجھنا چاہیے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پیروکاروں میں سے جن لوگوں کے اندر اپنے سابقہ ایمان کی کچھ رمق موجود ہے ‘ ان سے کہا جا رہا ہے کہ اے وہ لوگو جو پہلے سے اللہ پر ایمان رکھتے ہو اب اس اللہ کا تقویٰ اختیار کرتے ہوئے اس کے آخری رسول ﷺ پر بھی ایمان لے آئو ! اگر تم ایسا کرو گے تو : { یُؤْتِکُمْ کِفْلَیْنِ مِنْ رَّحْمَتِہٖ } ” وہ تمہیں دہرا حصہ عطا کرے گا اپنی رحمت سے “ اہل کتاب کے ایسے لوگوں کے لیے ہم سورة القصص میں بھی یہ خوشخبری پڑھ چکے ہیں : { اُولٰٓـئِکَ یُـؤْتَوْنَ اَجْرَھُمْ مَّرَّتَیْنِ } آیت 54 کہ اگر یہ لوگ نبی آخر الزماں ﷺ پر ایمان لائیں گے تو انہیں دہرا اجر ملے گا۔ { وَیَجْعَلْ لَّــــکُمْ نُوْرًا تَمْشُوْنَ بِہٖ } ” اور وہ تمہیں ایسا نور عطا فرمائے گا جس کو لے کر تم چل سکوگے “ اس سے ایک تو وہ نور مراد ہے جس کا ذکر قبل ازیں آیت 12 میں ہوچکا ہے کہ ُ پل صراط سے گزرتے وقت تمہیں نور عطا کیا جائے گا جس کی مدد سے تم آسانی سے جنت میں پہنچ جائو گے۔ لیکن اس کے علاوہ اس سے مراد یہاں ایمان بالرسول اور اُسوئہ رسول ﷺ کے اتباع کا وہ نور بھی ہے جو اہل ایمان کو دنیوی زندگی میں بھی نصیب ہوتا ہے۔ اس نکتے کو سمجھنے کے لیے آیت کے الفاظ اٰمِنُوْا بِرَسُوْلِہٖ کو ذہن میں دوبارہ تازہ کرلیں اور سمجھ لیں کہ یہاں اصل زور emphasis ایمان بالرسول ﷺ پر ہے۔ اس حوالے سے آیت کے اس حصے کا مفہوم یہ ہوگا کہ اگر تم لوگ اُسوئہ رسول ﷺ کو مضبوطی سے تھامے رکھو گے تو تمہیں عملی زندگی میں ایک ایسی روشنی عطا ہوگی جو تمہیں کبھی بھٹکنے نہیں دے گی۔ خاص طور پر تم رہبانیت جیسی بدعت میں ملوث ہونے سے محفوظ رہو گے۔ چونکہ زیر مطالعہ آیات کا تعلق اقامت ِدین اور اقامت ِعدل و قسط کے مضمون سے ہے اس لیے سیاق مضمون کے اعتبار سے آیت کے اس حصے میں یہ مفہوم بھی پایا جاتا ہے کہ اگر تمہیں نظام عدل و قسط کے قیام کی منزل پر پہنچنے کے لیے رہنمائی اور روشنی درکار ہے تو وہ تمہیں ایمان بالرسول ﷺ اور منہجِ انقلابِ نبوی ﷺ سے ملے گی۔ اور اگر تم نے اپنا یہ ایمان پختہ کرلیا اور منہج نبوی کو اپنا راستہ بنا لیا تو اس راستے پر ہم تمہیں ایسا نور عطا کریں گے جس کی راہنمائی میں تمہارے لیے کسی غلطی ‘ کوتاہی یا منزل سے بھٹکنے کا کوئی امکان نہیں رہے گا۔۔۔۔ چناچہ اگر ہمیں عدل و قسط کے قیام کے لیے انقلاب برپا کرنے کی جدوجہد کرنی ہے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ کو اس جدوجہد میں اپنا تن من دھن کھپا دینے کی توفیق عطا فرمائے ! تو ہمیں اس کے لیے روشنی اور راہنمائی انقلابِ نبوی ﷺ کے منہج سے حاصل ہوگی۔ ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ اگر ہم حضور ﷺ کے راستے سے ہٹ کر کوئی راستہ اختیار کریں گے تو کبھی منزل پر نہیں پہنچ پائیں گے : ؎خلافِ پیمبر ﷺ کسے راہ گزید کہ ہرگز بمنزل نخواہد رسید سورة المائدۃ میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : { لِکُلٍّ جَعَلْنَا مِنْکُمْ شِرْعَۃً وَّمِنْھَاجًاط } آیت 48 کہ ہم نے تم میں سے سب کے لیے علیحدہ علیحدہ شریعتیں اور علیحدہ علیحدہ منہاج بنائے ہیں۔ اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے نبی ﷺ کا منہاج تلاش کریں اور جب تلاش کرنے میں کامیاب ہوجائیں تو پھر ہمیں یقین کرلینا چاہیے کہ ” جا ایں جاست ! “ جس جگہ کی ہمیں تلاش ہے وہ جگہ یہی ہے۔ یعنی ہمیں راہنمائی چاہیے ‘ ہدایت چاہیے یا غلبہ دین کی جدوجہد میں کامیابی چاہیے تو یہ سب کچھ ہمیں سیرت محمدی ﷺ سے ہی ملے گا۔ اس یقین کے بعد ہمیں اپنا تن من دھن سیرت محمدی ﷺ کے اتباع میں کھپا دینے پر کمربستہ ہوجانا چاہیے اور ایسا کرتے ہوئے ہمیں زیرزمین تیل تلاش کرنے والی کمپنی کی مثال پیش نظر رکھنی چاہیے۔ ایسی کسی کمپنی کے ماہرین کو اگر کسی جگہ کے بارے میں گمان ہو کہ یہاں سے تیل ملنے کا امکان ہے تو وہ صرف اس گمان اور امکان کی بنیاد پر کروڑوں روپے اس جگہ کی ڈرلنگ پر صرف کردیتے ہیں۔ لیکن ہمارا تو ایمان ہے ‘ ہمیں تو یقین ہے کہ ” جا ایں جاست “۔ تو پھر ہم کیوں نہ اپنا سب کچھ اس راہ میں نچھاور کردیں ! { وَیَغْفِرْلَـکُمْ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۔ } ” او وہ تمہیں بخش دے گا ‘ اور اللہ بہت بخشنے والا ‘ بہت رحم کرنے والا ہے۔ “ اگر تم لوگوں نے منہاجِ محمدی ﷺ کو اپنے لیے مشعل راہ بنا لیا تو تمہارا رخ سیدھا ہوگیا ‘ مجموعی طور پر تم سیدھے راستے پر آگئے۔ اب اگر اس راستے پر چلتے ہوئے کوئی خطا یا کوئی لغزش ہوگی تو توبہ کا دروازہ کھلا ہے : { اِنَّمَا التَّوْبَۃُ عَلَی اللّٰہِ لِلَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ السُّوْٓئَ بِجَہَالَۃٍ ثُمَّ یَتُوْبُوْنَ مِنْ قَرِیْبٍ فَاُولٰٓئِکَ یَتُوْبُ اللّٰہُ عَلَیْہِمْط } النساء : 17” اللہ کے ذمے ہے توبہ قبول کرنا ایسے لوگوں کی جو کوئی بری حرکت کر بیٹھتے ہیں جہالت اور نادانی میں پھر جلد ہی توبہ کرلیتے ہیں ‘ تو یہی ہیں جن کی توبہ اللہ قبول فرمائے گا۔ “ چنانچہ اگر تم سچے دل سے توبہ کرتے رہو گے تو اللہ تعالیٰ تمہاری خطائیں اور لغزشیں معاف کرتا رہے گا۔ وہ بہت بخشنے والا اور بہت رحم کرنے والا ہے۔

ياأيها الذين آمنوا اتقوا الله وآمنوا برسوله يؤتكم كفلين من رحمته ويجعل لكم نورا تمشون به ويغفر لكم والله غفور رحيم

سورة: الحديد - آية: ( 28 )  - جزء: ( 27 )  -  صفحة: ( 541 )

Surah Hadid Ayat 28 meaning in urdu

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اللہ سے ڈرو اور اس کے رسولؐ پر ایمان لاؤ، اللہ تمہیں اپنی رحمت کا دوہرا حصہ عطا فرمائے گا اور تمہیں وہ نور بخشے گا جس کی روشنی میں تم چلو گے، اور تمہارے قصور معاف کر دے گا، اللہ بڑا معاف کرنے والا اور مہربان ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. تو نوح نے کشتی بنانی شروع کردی۔ اور جب ان کی قوم کے سردار ان
  2. (خدا نے) فرمایا کہ مجھ تک (پہنچنے کا) یہی سیدھا رستہ ہے
  3. یا تمہارا کھجوروں اور انگوروں کا کوئی باغ ہو اور اس کے بیچ میں نہریں
  4. اور ان (مریم) کو (بھی یاد کرو) جنہوں نے اپنی عفّت کو محفوظ رکھا۔ تو
  5. (لوگو) تمہارے پاس تم ہی میں سے ایک پیغمبر آئے ہیں۔ تمہاری تکلیف ان کو
  6. ہر متنفس موت کا مزہ چکھنے والا ہے۔ پھر تم ہماری ہی طرف لوٹ کر
  7. جب موسٰی نے ارادہ کیا کہ اس شخص کو جو ان دونوں کا دشمن تھا
  8. (سب) پیغمبروں کو (خدا نے) خوشخبری سنانے والے اور ڈرانے والے (بنا کر بھیجا تھا)
  9. جن (بتوں) کو تم پوچتے ہو ان کو میں نہیں پوجتا
  10. مجھ کو اوپر کی مجلس (والوں) کا جب وہ جھگڑتے تھے کچھ بھی علم نہ

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Hadid with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Hadid mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Hadid Complete with high quality
surah Hadid Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Hadid Bandar Balila
Bandar Balila
surah Hadid Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Hadid Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Hadid Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Hadid Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Hadid Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Hadid Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Hadid Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Hadid Fares Abbad
Fares Abbad
surah Hadid Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Hadid Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Hadid Al Hosary
Al Hosary
surah Hadid Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Hadid Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Monday, May 13, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب