Surah Raad Ayat 3 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَهُوَ الَّذِي مَدَّ الْأَرْضَ وَجَعَلَ فِيهَا رَوَاسِيَ وَأَنْهَارًا ۖ وَمِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ جَعَلَ فِيهَا زَوْجَيْنِ اثْنَيْنِ ۖ يُغْشِي اللَّيْلَ النَّهَارَ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ﴾
[ الرعد: 3]
اور وہ وہی ہے جس نے زمین کو پھیلایا اور اس میں پہاڑ اور دریا پیدا کئے اور ہر طرح کے میوؤں کی دو دو قسمیں بنائیں۔ وہی رات کو دن کا لباس پہناتا ہے۔ غور کرنے والوں کے لیے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں
Surah Raad Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) زمین میں طول و عرض کا اندازہ بھی عام لوگوں کے لئے مشکل ہے اور بلند و بالا پہاڑوں کے ذریعے سے زمین میں گویا میخیں گاڑی ہیں، نہروں دریاؤں اور چشموں کا ایسا سلسلہ قائم کیا کہ جس سے انسان خود بھی سیراب ہوتے ہیں اور اپنے کھیتوں کو بھی سیراب کرتے ہیں جن سے انواع و اقسام کے غلے اور پھل پیدا ہوتے ہیں، جن کی شکلیں بھی ایک دوسرے سے مختلف اور ذائقے بھی جداگانہ ہوتے ہیں۔
( 2 ) اس کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ نر مادہ دونوں بنائے، جیسا کہ موجودہ تحقیقات نے بھی اس کی تصدیق کر دی ہے۔ دوسرا مطلب ( جوڑے جوڑے کا ) یہ ہے میٹھا اور کھٹا، سرد اور گرم، سیاہ اور سفید اور ذائقہ، اس طرح ایک دوسرے سے مختلف اور متضاد قسمیں پیدا کیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
عالم سفلی کے انواع واقسام اوپر کی آیت میں عالم علوی کا بیان تھا، یہاں علم سفلی کا ذکر ہو رہا ہے، زمین کو طول عرض میں پھیلا کر اللہ ہی نے بچھایا ہے۔ اس میں مضبوط پہاڑ بھی اسی کے گاڑے ہوئے ہیں، اس میں دریاؤں اور چشموں کو بھی اسی نے جاری کیا ہے۔ تاکہ مختلف شکل وصورت، مختلف رنگ، مختلف ذائقوں کے پھل پھول کے درخت اس سے سیراب ہوں۔ جوڑا جوڑا میوے اس نے پیدا کئے، کھٹے میٹھے وغیرہ۔ رات دن ایک دوسرے کے پے در پے برابر آتے جاتے رہتے ہیں، ایک کا آنا دوسرے کا جانا ہے پس مکان سکان اور زمان سب میں تصرف اسی قادر مطلق کا ہے۔ اللہ کی ان نشانیوں، حکمتوں، اور دلائل کو جو غور سے دیکھے وہ ہدایت یافتہ ہوسکتا ہے۔ زمین کے ٹکڑے ملے جلے ہوئے ہیں، پھر قدرت کو دیکھے کہ ایک ٹکڑے سے تو پیداوار ہو اور دوسرے سے کچھ نہ ہو۔ ایک کی مٹی سرخ، دوسرے کی سفید، زرد، وہ سیاہ، یہ پتھریلی، وہ نرم، یہ میٹھی، وہ شور۔ ایک ریتلی، ایک صاف، غرض یہ بھی خالق کی قدرت کی نشانی ہے اور بتاتی ہے کہ فاعل، خود مختار، مالک الملک، لا شریک ایک وہی اللہ خالق کل ہے۔ نہ اس کے سوا کوئی معبود، نہ پالنے والا۔ زرع ونحیل کو اگر جنات پر عطف ڈالیں تو پیش سے مرفوع پڑھنا چاہئے اور اعناب پر عطف ڈالیں تو زیر سے مضاف الیہ مان کر مجرور پڑھنا چاہئے۔ ائمہ کی جماعت کی دونوں قرأتیں ہیں۔ صنوان کہتے ہیں ایک درخت جو کئی تنوں اور شاخوں والا ہو جیسے انار اور انجیر اور بعض کھجوریاں۔ غیر صنوان جو اس طرح نہ ہو ایک ہی تنا ہو جیسے اور درخت ہوتے ہیں۔ اسی سے انسان کے چچا کو صنوالاب کہتے ہیں حدیث میں بھی یہ آیا ہے۔ کہ حضور ﷺ نے حضرت عمر ؓ سے فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں کہ انسان کا چچا مثل باپ کے ہوتا ہے۔ برا ؓ فرماتے ہیں ایک جڑ یعنی ایک تنے میں کئی ایک شاخدار درخت کھجور ہوتے ہیں اور ایک تنے پر ایک ہی ہوتا ہے یہی صنوان اور غیر صنوان ہے یہی قول اور بزرگوں کا بھی ہے۔ سب کے لئے پانی ایک ہی ہے یعنی بارش کا لیکن ہر مزے اور پھل میں کمی بیشی میں بےانتہا فرق ہے، کوئی میٹھا ہے، کوئی کھٹا ہے۔ حدیث میں بھی یہ تفسیر ہے ملاحظہ ہو ترمذی شریف۔ الغرض قمسوں اور جنسوں کا اختلاف، شکل صورت کا اختلاف، رنگ کا اختلاف، بو کا اختلاف، مزے کا اختلاف، پتوں کا اختلاف، تروتازگی کا اختلاف، ایک بہت ہی میٹھا، ایک سخت کڑوا، ایک نہایت خوش ذائقہ، ایک بیحد بدمزہ، رنگ کسی کا زرد، کسی کا سرخ، کسی کا سفید، کسی کا سیاہ۔ اسی طرح تازگی اور پھل میں بھی اختلاف، حالانکہ غذا کے اعتبار سے سب یکساں ہیں۔ یہ قدرت کی نیرنگیاں ایک ہوشیار شخص کے لئے عبرت ہیں۔ اور فاعل مختار اللہ کی قدرت کا بڑا زبردست پتہ دیتی ہیں کہ جو وہ چاہتا ہے ہوتا ہے۔ عقل مندوں کے لئے یہ آیتیں اور یہ نشانیاں کافی وافی ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 3 وَهُوَ الَّذِيْ مَدَّ الْاَرْضَ وَجَعَلَ فِيْهَا رَوَاسِيَ وَاَنْهٰرًااللہ تعالیٰ نے زمین کا توازن برقرار رکھنے کے لیے اس پر پہاڑوں کے کھونٹے گاڑ دیے ہیں اور پانی کی فراہمی کے لیے دریا اور ندیاں بہا دی ہیں۔وَمِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِ جَعَلَ فِيْهَا زَوْجَيْنِ اثْنَيْنِ جوڑے بنانے کے اس قانون کو اللہ تعالیٰ نے سورة الذاریات آیت 49 میں اس طرح بیان فرمایا ہے : وَمِنْ کُلِّ شَیْءٍ خَلَقْنَا زَوْجَیْنِ ” اور ہرچیز کے ہم نے جوڑے بنائے “ گویا یہ زوجین نر اور مادہ کی تخلیق اور ان کا قاعدہ و قانون اللہ تعالیٰ نے اس عالم خلق کے اندر ایک باقاعدہ نظام کے طور پر رکھا ہے۔ یہاں پر پھلوں کے حوالے سے اشارہ ہے کہ نباتات میں بھی نر اور مادہ کا باقاعدہ نظام موجود ہے۔ کہیں نر اور مادہ پھول الگ الگ ہوتے ہیں اور کہیں ایک ہی پھول کے اندر ایک حصہ نر اور ایک حصہ مادہ ہوتا ہے۔
وهو الذي مد الأرض وجعل فيها رواسي وأنهارا ومن كل الثمرات جعل فيها زوجين اثنين يغشي الليل النهار إن في ذلك لآيات لقوم يتفكرون
سورة: الرعد - آية: ( 3 ) - جزء: ( 13 ) - صفحة: ( 249 )Surah Raad Ayat 3 meaning in urdu
اور وہی ہے جس نے یہ زمین پھیلا رکھی ہے، اس میں پہاڑوں کے کھو نٹے گاڑ رکھے ہیں اور دریا بہا دیے ہیں اُسی نے ہر طرح کے پھلوں کے جوڑے پیدا کیے ہیں، اور وہی دن پر رات طاری کرتا ہے ان ساری چیزوں میں بڑی نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو غور و فکر سے کام لیتے ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- کیا تم لوگ یہ خیال کرتے ہو کہ (بےآزمائش) چھوڑ دیئے جاؤ گے اور ابھی
- اور بدن جھلس کر سیاہ کردے گی
- لکھنے والوں کے ہاتھوں میں
- اور اگر وہ جھٹلانے والے گمراہوں میں سے ہے
- ان سے پہلے جن بستیوں کو ہم نے ہلاک کیا وہ ایمان نہیں لاتی تھیں۔
- وہی رات کو دن میں داخل کرتا اور (وہی) دن کو رات میں داخل کرتا
- اور تم کو اس کا حال ایک وقت کے بعد معلوم ہوجائے گا
- اور وہی تو ہے جس نے زمین میں تم کو اپنا نائب بنایا اور ایک
- اور کتاب میں ادریس کا بھی ذکر کرو۔ وہ بھی نہایت سچے نبی تھے
- (تو تم کافروں کی باتوں کو) قوت کے ساتھ برداشت کرتے رہو
Quran surahs in English :
Download surah Raad with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Raad mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Raad Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers