Surah Zumar Ayat 3 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿أَلَا لِلَّهِ الدِّينُ الْخَالِصُ ۚ وَالَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءَ مَا نَعْبُدُهُمْ إِلَّا لِيُقَرِّبُونَا إِلَى اللَّهِ زُلْفَىٰ إِنَّ اللَّهَ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ فِي مَا هُمْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي مَنْ هُوَ كَاذِبٌ كَفَّارٌ﴾
[ الزمر: 3]
دیکھو خالص عبادت خدا ہی کے لئے (زیبا ہے) اور جن لوگوں نے اس کے سوا اور دوست بنائے ہیں۔ (وہ کہتے ہیں کہ) ہم ان کو اس لئے پوجتے ہیں کہ ہم کو خدا کا مقرب بنادیں۔ تو جن باتوں میں یہ اختلاف کرتے ہیں خدا ان میں ان کا فیصلہ کردے گا۔ بےشک خدا اس شخص کو جو جھوٹا ناشکرا ہے ہدایت نہیں دیتا
Surah Zumar Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ اسی اخلاص عبادت کی تاکید ہے جس کا حکم اس سے پہلی آیت میں ہے کہ عبادت واطاعت صرف ایک اللہ ہی کا حق ہے، نہ اس کی عبادت میں کسی کو شریک کرنا جائز ہے۔ نہ اطاعت ہی کا اس کے علاوہ کوئی حق دار ہے۔ البتہ رسول ﹲ کی اطاعت کو چونکہ خود اللہ نے اپنی ہی اطاعت قرار دیا ہے اس لئے رسول ﹲ کی اطاعت اللہ ہی کی اطاعت ہے، کسی غیر کی نہیں۔ تاہم عبادت میں یہ بات بھی نہیں۔ اس لئے عبادت اللہ کے سوا، کسی بڑے سے بڑے رسول کی بھی جائز نہیں ہے۔ چہ جائیکہ عام افراد واشخاص کی، جنہیں لوگوں نے اپنے طور پر خدائی اختیارات کا حامل قرار دے رکھا ہے۔ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ بِهَا مِنْ سُلْطَانٍ اللہ کی طرف سے اس پر کوئی دلیل نہیں ہے۔
( 2 ) اس سے واضح ہے کہ مشرکین مکہ اللہ تعالیٰ ہی کو خالق، رازق اور مدبر کائنات مانتے تھے۔ پھر وہ دوسروں کی عبادت کیوں کرتے تھے؟ اس کا جواب وہ یہ دیتے تھے جو قرآن نے یہاں نقل کیا ہے کہ شاید ان کے ذریعے سے ہمیں اللہ کا قرب حاصل ہو جائے یا اللہ کے ہاں یہ ہماری سفارش کر دیں۔ جیسے دوسرے مقام پر فرمایا هَؤُلاءِ شُفَعَاؤُنَا عِنْدَ اللَّهِ ( يونس: 18 ) یہ اللہ کے پاس ہمارے سفارشی ہیں۔
( 3 ) کیوں کہ دنیا میں تو کوئی بھی یہ ماننے کے لئے تیار نہیں ہے کہ وہ شرک کا ارتکاب کر رہا ہے یا وہ حق پر نہیں ہے۔ قیامت والے دن اللہ تعالیٰ ہی فیصلہ فرمائے گا اور اس کے مطابق جزا وسزا دے گا۔
( 4 ) یہ جھوٹ ہی ہے کہ ان معبودان باطلہ کے ذریعے سے ان کی اللہ تک رسائی ہو جائے گی یا یہ ان کی سفارش کریں گے اور اللہ کو چھوڑ کر بے اختیار لوگوں کو معبود سمجھنا بھی بہت بڑی ناشکری ہے۔ ایسے جھوٹوں اور ناشکروں کو ہدایت کس طرح نصیب ہو سکتی ہے؟
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
باطل عقائد کی تردید۔اللہ تبارک و تعالیٰ خبر دیتا ہے کہ یہ قرآن عظیم اسی کا کلام ہے اور اسی کا اتارا ہوا ہے۔ اس کے حق ہونے میں کوئی شک و شبہ نہیں۔ جیسے اور جگہ ہے ( وَاِنَّهٗ لَتَنْزِيْلُ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ01902ۭ ) 26۔ الشعراء:192) ، یہ رب العالمین کی طرف سے نازل کیا ہوا ہے۔ جسے روح الامین لے کر اترا ہے۔ تیرے دل پر اترا ہے تاکہ تو آگاہ کرنے والا بن جائے۔ صاف فصیح عربی زبان میں ہے اور آیتوں میں ہے یہ باعزت کتاب وہ ہے جس کے آگے یا پیچھے سے باطل آ ہی نہیں سکتا یہ حکمتوں والی تعریفوں والے اللہ کی طرف سے اتری ہے۔ یہاں فرمایا کہ یہ کتاب بہت بڑے عزت والے اور حکمت والے اللہ کی طرف سے اتری ہے جو اپنے اقوال افعال شریعت تقدیر سب میں حکمتوں والا ہے۔ ہم نے تیری طرف اس کتاب کو حق کے ساتھ نازل فرمایا ہے۔ تجھے چاہیے کہ خود اللہ کی عبادتوں میں اور اس کی توحید میں مشغول رہ کر ساری دنیا کو اسی طرف بلا، کیونکہ اس اللہ کے سوا کسی کی عبادت زیبا نہیں، وہ لاشریک ہے، وہ بےمثال ہے، اس کا شریک کوئی نہیں۔ دین خالص یعنی شہادت توحید کے لائق وہی ہے۔ پھر مشرکوں کا ناپاک عقیدہ بیان کیا کہ وہ فرشتوں کو اللہ کا مرقب جان کر ان کی خیالی تصویریں بنا کر ان کی پوجا پاٹ کرنے لگے یہ سمجھ کر یہ اللہ کے لاڈلے ہیں، ہمیں جلدی اللہ کا مقرب بنادیں گے۔ پھر تو ہماری روزیوں میں اور ہر چیز میں خوب برکت ہوجائے گی۔ یہ مطلب نہیں کہ قیامت کے روز ہمیں وہ نزدیکی اور مرتبہ دلوائیں گے۔ اس لئے کہ قیامت کے تو وہ قائل ہی نہ تھے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ انہیں اپنا سفارشی جانتے تھے۔ جاہلیت کے زمانہ میں حج کو جاتے تو وہاں لبیک پکارتے ہوئے کہتے اللہ ہم تیرے پاس حاضر ہوئے۔ تیرا کوئی شریک نہیں مگر ایسے شریک جن کے اپنے آپ کا مالک بھی تو ہی ہے اور جو چیزیں ان کے ماتحت ہیں ان کا بھی حقیقی مالک تو ہی ہے۔ یہی شبہ اگلے پچھلے تمام مشرکوں کو رہا اور اسی کو تمام انبیاء ( علیہم السلام ) رد کرتے رہے اور صرف اللہ تعالیٰ واحد کی عبادت کی طرف انہیں بلاتے رہے۔ یہ عقیدہ مشرکوں نے بےدلیل گھڑ لیا تھا جس سے اللہ بیزار تھا۔ فرماتا ہے ( وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِيْ كُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلًا 36 ) 16۔ النحل:36) ، یعنی ہر امت میں ہم نے رسول بھیجے کہ تم اللہ ہی کی عبادت کرو اور اس کے سوا ہر ایک کی عبادت سے الگ رہو اور فرمایا ( وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِيْٓ اِلَيْهِ اَنَّهٗ لَآ اِلٰهَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدُوْنِ 25 ) 21۔ الأنبیاء :25) ، یعنی تجھ سے پہلے جتنے رسول ہم نے بھیجے سب کی طرف یہی وحی کی کہ معبود برحق صرف میں ہی ہوں پس تم سب میری ہی عبادت کرنا۔ ساتھ ہی یہ بھی بیان فرما دیا کہ آسمان میں جس قدر فرشتے ہیں خواہ وہ کتنے ہی بڑے مرتبے والے کیوں نہ ہوں سب کے سب اس کے سامنے لاچار عاجز اور غلاموں کی مانند ہیں اتنا بھی تو اختیار نہیں کہ کسی کی سفارش میں لب ہلا سکیں۔ یہ عقیدہ محض غلط ہے کہ وہ اللہ کے پاس ایسے ہیں جیسے بادشاہوں کے پاس امیر امراء ہوتے ہیں کہ جس کی وہ سفارش کردیں اس کا کام بن جاتا ہے اس باطل اور غلط عقیدے سے یہ کہہ کر منع فرمایا کہ کے سامنے مثالیں نہ بیان کیا کرو۔ اللہ اسے بہت بلند وبالا ہے۔ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کا سچا فیصلہ کر دے گا اور ہر ایک کو اس کے اعمال کا بدلہ دے گا ان سب کو جمع کر کے فرشتوں سے سوال کرے گا کہ کیا یہ لوگ تمہیں پوجتے تھے ؟ وہ جواب دیں گے کہ تو پاک ہے، یہ نہیں بلکہ ہمارا ولی تو تو ہی ہے یہ لوگ تو جنات کی پرستش کرتے تھے اور ان میں سے اکثر کا عقیدہ و ایمان انہی پر تھا۔ اللہ تعالیٰ انہیں راہ راست نہیں دکھاتا جن کا مقصود اللہ پر جھوٹ بہتان باندھنا ہو اور جن کے دل میں اللہ کی آیتوں، اس کی نشانیوں اور اس کی دلیلوں سے کفر بیٹھ گیا ہو۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے عقیدے کی نفی کی جو اللہ کی اولاد ٹھہراتے تھے مثلاً مشرکین مکہ کہتے تھے کہ فرشتے اللہ کی لڑکیاں ہیں۔ یہود کہتے تھے عزیز اللہ کے لڑکے ہیں۔ عیسائی گمان کرتے تھے کہ عیسیٰ اللہ کے بیٹے ہیں۔ پس فرمایا کہ جیسا ان کا خیال ہے اگر یہی ہوتا تو اس امر کے خلاف ہوتا، پس یہاں شرط نہ تو واقع ہونے کے لئے ہے نہ امکان کے لئے۔ بلکہ محال کے لئے ہے اور مقصد صرف ان لوگوں کی جہالت بیان کرنے کا ہے۔ جیسے فرمایا ( لَـوْ اَرَدْنَآ اَنْ نَّتَّخِذَ لَهْوًا لَّاتَّخَذْنٰهُ مِنْ لَّدُنَّآ ڰ اِنْ كُنَّا فٰعِلِيْنَ 17 ) 21۔ الأنبیاء :17) اگر ہم ان بیہودہ باتوں کا ارادہ کرتے تو اپنے پاس سے ہی بنا لیتے اگر ہم کرنے والے ہی ہوئے اور آیت میں ہے ( قُلْ اِنْ كَان للرَّحْمٰنِ وَلَدٌ ڰ فَاَنَا اَوَّلُ الْعٰبِدِيْنَ 81 ) 43۔ الزخرف:81) یعنی کہہ دے کہ اگر رحمان کی اولاد ہوتی تو میں تو سب سے پہلے اس کا قائل ہوتا۔ پس یہ سب آیتیں شرط کو محال کے ساتھ متعلق کرنے والی ہیں۔ امکان یا وقوع کے لئے نہیں بلکہ مطلب یہ ہے کہ نہ یہ ہوسکتا ہے نہ وہ ہوسکتا ہے۔ اللہ ان سب باتوں سے پاک ہے وہ فرد احد، صمد اور واحد ہے۔ ہر چیز اس کی ماتحت فرمانبردار عاجز محتاج فقیر بےکس اور بےبس ہے۔ وہ ہر چیز سے غنی ہے سب سے بےپرواہ ہے سب پر اس کی حکومت اور غلبہ ہے، ظالموں کے ان عقائد سے اور جاہلوں کی ان باتوں سے اس کی ذات مبرا و منزہ ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 3 { اَلَا لِلّٰہِ الدِّیْنُ الْخَالِصُ } ” آگاہ ہو جائو کہ اطاعت ِخالص اللہ ہی کا حق ہے۔ “ اللہ کے ہاں صرف دین خالص ہی مقبول ہے۔ اللہ کو یہ ہرگز منظور نہیں کہ اس کا کوئی بندہ اس کی بندگی بھی کرے اور اپنی بندگی کا کچھ حصہ کسی دوسرے کے لیے بھی مختص کرلے۔ اللہ تعالیٰ بہت غیور ہے ‘ وہ شراکت کی بندگی کو واپس اس بندے کے منہ پردے مارتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ میرا بننا ہے تو خالصتاً میرے بنو : { یٰٓــاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِی السِّلْمِ کَآفَّۃًص } البقرہ : 208 ” اے اہل ایمان ! اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جائو “۔ اللہ تعالیٰ کے کچھ احکام ماننے اور کچھ نہ ماننے کے حوالے سے سورة البقرة کی اس آیت میں بہت سخت وعید آئی ہے : { اَفَتُؤْمِنُوْنَ بِبَعْضِ الْکِتٰبِ وَتَکْفُرُوْنَ بِبَعْضٍج فَمَا جَزَآئُ مَنْ یَّفْعَلُ ذٰلِکَ مِنْکُمْ اِلاَّ خِزْیٌ فِی الْْحَیٰوۃِ الدُّنْیَاج وَیَوْمَ الْقِیٰمَۃِ یُرَدُّوْنَ اِلٰٓی اَشَدِّ الْعَذَابِطوَمَا اللّٰہُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ } ” تو کیا تم ہماری کتاب کے ایک حصے کو مانتے ہو اور ایک حصے کا انکار کردیتے ہو ؟ تو نہیں ہے کوئی سزا اس کی جو تم میں سے یہ حرکت کرے سوائے دنیا کی زندگی میں ذلت و رسوائی کے ‘ اور قیامت کے روز وہ لوٹا دیے جائیں گے شدید ترین عذاب کی طرف۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے بیخبر نہیں ہے۔ “سیاق وسباق کے لحاظ سے اگرچہ اس آیت کے مخاطب بنی اسرائیل ہیں لیکن آج ہمارے لیے بھی اللہ کا حکم اور قانون یہی ہے۔ بلکہ یہ آیت ہمارے لیے آئینے کی حیثیت رکھتی ہے جس میں آج ہم اپنی تصویر واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں۔ دنیا کی جس رسوائی کا ذکر اس آیت میں ہوا ہے وہ آج ہمارے ماتھے پر جلی حروف میں لکھی ہوئی صاف نظر آرہی ہے۔ اس وقت مسلمان تعداد میں ڈیڑھ سو کروڑ سے بھی زائد ہیں مگر عزت نام کی کوئی چیز اس وقت ان کے پاس نہیں ہے۔ بین الاقوامی معاملات میں کسی کو ان سے ان کی رائے پوچھنا بھی گوارا نہیں۔ { وَالَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِہٖٓ اَوْلِیَآئَ } ” اور جن لوگوں نے اللہ کے سوا کچھ اور کو اولیاء بنا یا ہوا ہے “ { مَا نَعْبُدُہُمْ اِلَّا لِیُقَرِّبُوْنَآ اِلَی اللّٰہِ زُلْفٰی } ” وہ کہتے ہیں کہ ہم تو ان کو صرف اس لیے پوجتے ہیں کہ یہ ہمیں اللہ سے قریب کردیں۔ “ یعنی اصل میں تو ہم اللہ ہی کو پوجتے ہیں ‘ جبکہ دوسرے معبودوں کو تو ہم اللہ تک پہنچنے اور اس کا قرب حاصل کرنے کا صرف وسیلہ سمجھتے ہیں۔ { اِنَّ اللّٰہَ یَحْکُمُ بَیْنَہُمْ فِیْ مَا ہُمْ فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَ } ” یقینا اللہ فیصلہ کر دے گا ان کے مابین ان تمام چیزوں میں جن میں یہ اختلاف کر رہے ہیں۔ “ { اِنَّ اللّٰہَ لَا یَہْدِیْ مَنْ ہُوَ کٰذِبٌ کَفَّارٌ} ” اللہ ہرگز ہدایت نہیں دیتا جھوٹے اور نا شکرے لوگوں کو۔ “
ألا لله الدين الخالص والذين اتخذوا من دونه أولياء ما نعبدهم إلا ليقربونا إلى الله زلفى إن الله يحكم بينهم في ما هم فيه يختلفون إن الله لا يهدي من هو كاذب كفار
سورة: الزمر - آية: ( 3 ) - جزء: ( 23 ) - صفحة: ( 458 )Surah Zumar Ayat 3 meaning in urdu
خبردار، دین خالص اللہ کا حق ہے رہے وہ لوگ جنہوں نے اُس کے سوا دوسرے سرپرست بنا رکھے ہیں (اور اپنے اِس فعل کی توجیہ یہ کرتے ہیں کہ) ہم تو اُن کی عبادت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ وہ اللہ تک ہماری رسائی کرا دیں، اللہ یقیناً اُن کے درمیان اُن تمام باتوں کا فیصلہ کر دے گا جن میں وہ اختلاف کر رہے ہیں اللہ کسی ایسے شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو جھوٹا اور منکر حق ہو
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور جو مومن تمہارے پیرو ہوگئے ہیں ان سے متواضع پیش آؤ
- جب یہ (سب لوگ) یوسف کے پاس پہنچے تو یوسف نے اپنے والدین کو اپنے
- اور ہر شیطان راندہٴ درگاہ سے اُسے محفوظ کر دیا
- اور آسمان کی قسم جس میں رسے ہیں
- عقل والوں کے لئے ہدایت اور نصیحت ہے
- اور انہوں نے خدا کی قدر شناسی جیسی کرنی چاہیئے تھی نہیں کی۔ اور قیامت
- اور تم اپنے پروردگار کے حکم کے انتظار میں صبر کئے رہو۔ تم تو ہماری
- اور الیاس بھی پیغمبروں میں سے تھے
- بلاشبہ تھوہر کا درخت
- جو خدا سے بن دیکھے ڈرتا ہے اور رجوع لانے والا دل لے کر آیا
Quran surahs in English :
Download surah Zumar with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Zumar mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Zumar Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers