Surah Anfal Ayat 63 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ انفال کی آیت نمبر 63 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Anfal ayat 63 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ ۚ لَوْ أَنفَقْتَ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا مَّا أَلَّفْتَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ أَلَّفَ بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ﴾
[ الأنفال: 63]

Ayat With Urdu Translation

اور ان کے دلوں میں الفت پیدا کردی۔ اور اگر تم دنیا بھر کی دولت خرچ کرتے تب بھی ان کے دلوں میں الفت نہ پیدا کرسکتے۔ مگر خدا ہی نے ان میں الفت ڈال دی۔ بےشک وہ زبردست (اور) حکمت والا ہے

Surah Anfal Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے نبی ( صلى الله عليه وسلم ) اور مومنوں پر جو احسانات فرمائے، ان میں سے ایک بڑے احسان کا ذکرفرمایا ہے ۔ وہ یہ کہ نبی ( صلى الله عليه وسلم ) کی مومنین کے ذریعے سے مدد فرمائی، وہ آپ کے دست وبازو اور محافظ ومعاون بن گئے ۔ مومنین پر یہ احسان فرمایا کہ ان کے درمیان پہلے جو عداوت تھی، اسے محبت والفت میں تبدیل فرما دیا۔ پہلے وہ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے تھے، اب ایک دوسرے کے جانثار بن گئے، پہلے ایک دوسرے کے دلی دشمن تھے،اب آپس میں رحیم وشفیق ہوگئے۔ صدیوں پرانی باہمی عداوتوں کو اس طرح ختم کرکے، باہم پیار اور محبت پیدا کر دینا، یہ اللہ تعالیٰ کی خاص مہربانی اور اس کی قدرت ومشیت کی کار فرمائی تھی، ورنہ یہ ایسا کام تھا کہ دنیا بھر کے خزانے بھی اس پر خرچ کر دیئے جاتے تب بھی یہ گوہر مقصود حاصل نہ ہوتا اللہ تعالیٰ نے اپنے اس احسان کا ذکر سورۂ آل عمران 103 ﴿إِذۡ كُنتُمۡ أَعۡدَآءٗ فَأَلَّفَ بَيۡنَ قُلُوبِكُمۡ﴾ میں بھی فرمایا ہے اور نبی ( صلى الله عليه وسلم ) نے غنائم حنین کے موقع پر انصار سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: اے جماعت انصار! کیا یہ واقعہ نہیں ہے کہ تم گمراہ تھے، اللہ نے میرے ذریعے سے تمہیں ہدایت نصیب فرمائی تم محتاج تھے، اللہ نے تمہیں میرے ذریعے سے خوشحال کر دیا اور تم ایک دوسرے سے الگ الگ تھے، اللہ نے میرے ذریعے سے تمہیں آپ میں جوڑ دیا نبی ( صلى الله عليه وسلم ) جو بات کہتے، انصار اس کے جواب میں یہی کہتے اللهُ وَرَسُولُهُ أَمَنُّ ” اللہ اور اس کے رسول کے احسانات اس سے کہیں زیادہ ہیں “۔ ( صحيح بخاري، كتاب المغازي، باب غزوة الطائف- صحيح مسلم- كتاب الزكاة باب إعطاء المؤلفة قلوبهم على الإسلام )

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


جس قوم سے بد عہدی کا خوف ہو انہیں آگاہ کر کے عہد نامہ چاک کر دو فرمان ہے کہ جب کسی قوم کی خیانت کا خوف ہو تو برابری سے آگاہ کر کے عہد نامہ چاک کر ڈالو، لڑائی کی اطلاع کردو۔ اس کے بعد اگر وہ لڑائی پر آمادگی ظاہر کریں تو اللہ پر بھروسہ کر کے جہاد شروع کردو اور اگر وہ پھر صلح پر آمادہ ہوجائیں تو تم پھر صلح و صفائی کرلو۔ اسی آیت کی تعمیل میں حدیبیہ والے دن رسول کریم ﷺ نے مشرکین مکہ سے نو سال کی مدت کے لیے صلح کرلی جو شرائط کے ساتھ طے ہوئی۔ حضرت علی سے منقول ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا عنقریب اختلاف ہوگا اور بہتر یہ ہے کہ ہو سکے تو صلح ہی کرلینا ( مسند امام احمد ) مجاہد کہتے ہیں یہ بنو قریظہ کے بارے میں اتری ہے لیکن یہ محل نظر میں ہے سارا قصہ بدر کا ہے۔ بہت سے بزرگوں کا خیال ہے کہ سورة براۃ کی آیت سے ( قَاتِلُوا الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ باللّٰهِ وَلَا بالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَلَا يُحَرِّمُوْنَ مَا حَرَّمَ اللّٰهُ وَرَسُوْلُهٗ وَلَا يَدِيْنُوْنَ دِيْنَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ حَتّٰي يُعْطُوا الْجِزْيَةَ عَنْ يَّدٍ وَّهُمْ صٰغِرُوْنَ 29؀ )التوبة:29) سے منسوخ ہے کہ لیکن اس میں بھی نظر ہے کیونکہ اس آیت میں جہاد کا حکم طاقت و استطاعت پر ہے لیکن دشموں کی زیادتی کے وقت ان سے صلح کرلینا بلاشک و شبہ جائز ہے جیسے کہ اس آیت میں ہے اور جیسے کہ حدیبیہ کی صلح اللہ کے رسول اللہ ﷺ نے کی۔ پس اس کے بارے میں کوئی نص اس کے خلاف یا خصوصیت یا منسوخیت کی نہیں آئی واللہ اعلم۔ پھر فرماتا ہے اللہ پر بھروسہ رکھ وہی تجھے کافی ہے وہی تیرا مددگار ہے۔ اگر یہ دھوکہ بازی کر کے کوئی فریب دینا چاہتے ہیں اور اس درمیان میں اپنی شان و شوکت اور آلات جنگ بڑھانا چاہتے ہیں تو تو بےفکر رہ اللہ تیرا طرف دار ہے اور تجھے کافی ہے اس کے مقابلے کا کوئی نہیں پھر اپنی ایک اعلیٰ نعمت کا ذکر فرماتا ہے کہ مہاجرین و انصار سے صرف اپنے فضل سے تیری تائید کی۔ انہیں تجھ پر ایمان لانے تیری اطاعت کرنے کی توفیق دی۔ تیری مدد اور تیری نصرت پر انہیں آمادہ کیا۔ اگرچہ آپ روئے زمین کے تمام خزانے خرچ کر ڈالتا لیکن ان میں وہ الفت وہ محبت پیدا نہ کرسکتا جو اللہ نے خود کردی۔ ان کی صدیوں پرانی عداوتیں دور کردیں اور اوس و خزرج انصار کے دونوں قبیلوں میں جاہلیت میں آپس میں خوب تلوار چلا کرتی تھی۔ نور ایمان نے اس عداوت کو محبت سے بدل دیا۔ جیسے قرآن کا بیان ہے کہ اللہ کے اس احسان کو یاد کرو کہ تم آپس میں اپنے دوسرے کے دشمن تھے اس نے تمہارے دل ملادئیے اور اپنے فضل سے تمہیں بھائی بھائی بنادیا تم جہنم کے کنارے تک پہنچ گئے تھے لیکن اس نے تمہیں بچالیا۔ اللہ تعالیٰ تمہاری ہدایت کے لیے اسی طرح اپنی باتیں بیان فرماتا ہے۔ بخاری و مسلم میں ہے کہ حنین کے مال غنیمت کی تقسیم کے وقت رسول اللہ ﷺ نے انصار سے فرمایا کہ اے انصاریو کیا میں نے تمہیں گمراہی کی حالت میں پاکر اللہ کی عنایت سے تمہیں راہ راست نہیں دکھائی ؟ کیا تم فقیر نہ تھے ؟ اللہ تعالیٰ نے تمہیں میری وجہ سے امیر کردیا جدا جدا تھے اللہ تعالیٰ نے میری وجہ سے تمہارے دل ملا دیئے۔ آپ کی ہر بات پر انصاف کہتے جاتے تھے کہ بیشک اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا اس سے بھی زیادہ احسان ہم پر ہے۔ الغرض اپنے اس انعام و اکرام کو بیان فرما کر اپنی عزت و حکمت کا اظہار کیا کہ وہ بلند جناب ہے اس سے امید رکھنے والا ناامید نہیں رہتا اس پر توکل کرنے والا سرسبز رہتا ہے اور اپنے کاموں میں اپنے حکموں میں حکیم ہے۔ ابن عباس فرماتے ہیں اس سے قرابت داری کے رشتے ٹوٹ جاتے ہیں اور یہ تب ہوتا ہے جب نعمت کی ناشکری کی جاتی ہے۔ جناب باری سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ اگر روئے زمین کے خزانے بھی ختم کردیتا تو تیرے بس میں نہ تھا کہ ان کے دل ملا دے۔ شاعر کہتا ہے تجھ سے دھوکا کرنے والا تجھ سے بےپرواہی برتنے والا تیرا رشتے دار نہیں بلکہ تیرا حقیقی رشتے دار وہ ہے جو تیری آواز پر لبیک کہے اور تیرے دشمنوں کی سرکوبی میں تیرا ساتھ دے۔ اور شاعر کہتا ہے میں نے تو خوب مل جل کر آزما کر دیکھ لیا کہ قرابت داری سے بھی بڑھ کر دلوں کا میل جول ہے۔ امام بیہقی فرماتے ہیں میں نہ جان سکا کہ یہ سب قول ابن عباس کا ہے یا ان سے نیچے کے راویوں میں سے کسی کا ہے۔ ابن مسعود فرماتے ہیں ان کی یہ محبت راہ حق میں تھی توحید و سنت کی بنا پر تھی۔ ابن عباس فرماتے ہیں رشتے داریاں ٹوٹ جاتی ہیں احسان کی بھی ناشکری کردی جاتی ہے لیکن جب اللہ کی جانب سے دل ملا دیئے جاتے ہیں انہیں کوئی جدا نہیں کرسکتا ہے پھر آپ نے اسی جملے کی تلاوت فرمائیں۔ عبدہ بن ابی لبابہ فرماتے ہیں میری حضرت مجاہد ؒ سے ملاقات ہوئی آپ نے مجھ سے مصافحہ کر کے فرمایا کہ جب دو شخص اللہ کی راہ میں محبت رکھنے والے آپس میں ملتے ہیں ایک دوسرے خندہ پیشانی سے ہاتھ ملاتے ہیں تو دونوں کے گناہ ایسے جھڑ جاتے ہیں جیسے درخت کے خشک پتے میں نے کہا یہ کام تو بہت آسان ہے فرمایا یہ نہ کہو یہی الفت وہ ہے جس کی نسبت جناب باری فرماتا ہے کہ اگر روئے زمین کے خزانے خرچ کر دے تو بھی یہ تیرے بس کی بات نہیں کہ دلوں میں الفت و محبت پیدا کردے۔ ان کے اس فرمان سے مجھے یقین ہوگیا کہ یہ مجھ سے بہت زیادہ سمجھ دار ہیں۔ ولید بن ابی مغیث کہتے ہیں میں نے حضرت مجاہد سے سنا کہ جب دو مسلمان آپس میں ملتے ہیں اور مصافحہ کرتے ہیں تو ان کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں میں نے پوچھا صرف مصافحہ سے ہی ؟ تو آپ نے فرمایا کیا تم نے اللہ کا یہ فرمان نہیں سنا ؟ پھر آپ نے اسی جملے کی تلاوت کی۔ تو حضرت ولید نے فرمایا تم مجھ سے بہت بڑے عالم ہو۔ عمیر بن اسحاق کہتے ہیں سب سے پہلے چیز جو لوگوں میں سے اٹھ جائے گی و الفت و محبت ہے۔ طبرانی میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ مسلمان جب اپنے مسلمان بھائی سے مل کر اس سے مصافحہ کرتا ہے تو دونوں کے گناہ ایسے جھڑ جاتے ہیں جیسے درخت کے خشک پتے ہوا سے۔ ان کے سب گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں گوہ وہ سمندر کی جھاگ جتنے ہوں۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 63 وَاَلَّفَ بَیْنَ قُلُوْبِہِمْط لَوْ اَنْفَقْتَ مَا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا مَّآ اَلَّفْتَ بَیْنَ قُلُوْبِہِمْ وَلٰکِنَّ اللّٰہَ اَلَّفَ بَیْنَہُمْ ط سورۂ آل عمران کی آیت 103 میں اللہ تعالیٰ نے اپنے اس فضل خاص کا ذکر ان الفاظ میں کیا ہے : وَاذْکُرُوْا نِعْمَۃَ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ اِذْ کُنْتُمْ اَعْدَآءً فَاَلَّفَ بَیْنَ قُلُوْبِکُمْ فَاَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِہٖٓ اِخْوَانًاج وَکُنْتُمْ عَلٰی شَفَا حُفْرَۃٍ مِّنَ النَّارِ فَاَنْقَذَکُمْ مِّنْہَا ط اور اپنے اوپر اللہ کی اس نعمت کو یاد کرو کہ تم لوگ ایک دوسرے کے دشمن تھے ‘ پھر اللہ نے تمہارے دلوں میں باہم الفت پیدا کردی تو اس کی نعمت سے تم بھائی بھائی بن گئے ‘ اور تم لوگ تو آگ کے گڑھے کے کنارے تک پہنچ چکے تھے جہاں سے اللہ نے تمہیں بچایا ہے۔

وألف بين قلوبهم لو أنفقت ما في الأرض جميعا ما ألفت بين قلوبهم ولكن الله ألف بينهم إنه عزيز حكيم

سورة: الأنفال - آية: ( 63 )  - جزء: ( 10 )  -  صفحة: ( 185 )

Surah Anfal Ayat 63 meaning in urdu

اور مومنوں کے دل ایک دُوسرے کے ساتھ جوڑ دیے تم روئے زمین کی ساری دولت بھی خرچ کر ڈالتے تو اِن لوگوں کے دل نہ جوڑ سکتے تھے مگر وہ اللہ ہے جس نے ان لوگوں کے دل جوڑے، یقیناً وہ بڑا زبردست اور دانا ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور جب ہم نے پیغمبروں سے عہد لیا اور تم سے نوح سے اور ابراہیم
  2. کیا یہ کہ ایک دوسرے کو اسی بات کی وصیت کرتے آئے ہیں بلکہ یہ
  3. یہ خدا کی آیتیں ہیں جو ہم تم کو سچائی کے ساتھ پڑھ کر سناتے
  4. (اے محمدﷺ) کہو کہ اے پروردگار جس عذاب کا ان (کفار) سے وعدہ ہو رہا
  5. اور لوگوں میں حج کے لئے ندا کر دو کہ تمہاری پیدل اور دبلے دبلے
  6. اور اناج جس کے ساتھ بھس ہوتا ہے اور خوشبودار پھول
  7. تو جب زمین کی بلندی کوٹ کوٹ کو پست کر دی جائے گی
  8. جو لوگ اپنا مال خدا کے رستے میں صرف کرتے ہیں پھر اس کے بعد
  9. وہاں تخت ہوں گے اونچے بچھے ہوئے
  10. وہ بولے ہود تم ہمارے پاس کوئی دلیل ظاہر نہیں لائے اور ہم (صرف) تمہارے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Anfal with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Anfal mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Anfal Complete with high quality
surah Anfal Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Anfal Bandar Balila
Bandar Balila
surah Anfal Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Anfal Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Anfal Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Anfal Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Anfal Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Anfal Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Anfal Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Anfal Fares Abbad
Fares Abbad
surah Anfal Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Anfal Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Anfal Al Hosary
Al Hosary
surah Anfal Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Anfal Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, December 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers