Surah Zumar Ayat 30 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُم مَّيِّتُونَ﴾
[ الزمر: 30]
(اے پیغمبر) تم بھی مر جاؤ گے اور یہ بھی مر جائیں گے
Surah Zumar UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
فیصلے روز قیامت کو ہوں گے۔چونکہ مثالوں سے باتیں ٹھیک طور پر سمجھ میں آجاتی ہیں اس لئے اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں ہر قسم کی مثالیں بھی بیان فرماتا ہے تاکہ لوگ سوچ سمجھ لیں۔ چناچہ ارشاد ہے ( ضَرَبَ لَكُمْ مَّثَلًا مِّنْ اَنْفُسِكُمْ 28 ) 30۔ الروم:28) اللہ نے تمہارے لئے وہ مثالیں بیان فرمائی ہیں جنہیں تم خود اپنے آپ میں بہت اچھی طرح جانتے بوجھتے ہو۔ ایک اور آیت میں ہے ان مثالوں کو ہم لوگوں کے سامنے بیان کر رہے ہیں علماء ہی انہیں بخوبی سمجھ سکتے ہیں۔ یہ قرآن فصیح عربی زبان میں ہے جس میں کوئی کجی اور کوئی کمی نہیں واضح دلیلیں اور روشن حجتیں ہیں۔ یہ اس لئے کہ اسے پڑھ کر سن کر لوگ اپنا بچاؤ کرلیں۔ اس کے عذاب کی آیتوں کو سامنے رکھ کر برائیاں چھوڑیں اور اس کے ثواب کی آیتوں کی طرف نظریں رکھ کر نیک اعمال میں محنت کریں۔ اس کے بعد جناب باری عزاسمہ موحد اور مشرک کی مثال بیان فرماتا ہے کہ ایک تو وہ غلام جس کے مالک بہت سارے ہوں اور وہ بھی آپس میں ایک دوسرے کے مخالف ہوں اور دوسرا وہ غلام جو خالص صرف ایک ہی شخص کی ملکیت کا ہو اس کے سوا اس پر دوسرے کسی کا کوئی اختیار نہ ہو۔ کیا یہ دونوں تمہرے نزدیک یکساں ہیں ؟ ہرگز نہیں۔ اسی طرح موحد جو صرف ایک اللہ وحدہ لاشریک لہ کی ہی عبادت کرتا ہے۔ اور مشرک جس نے اپنے معبود بہت سے بنا رکھے ہیں۔ ان دونوں میں بھی کوئی نسبت نہیں۔ کہاں یہ مخلص موحد ؟ کہاں یہ در بہ در بھٹکنے والا مشرک ؟ اس ظاہر باہر روشن اور صاف مثال کے بیان پر بھی رب العالمین کی حمد و ثنا کرنی چاہئے کہ اس نے اپنے بندوں کو اس طرح سمجھا دیا کہ معاملہ بالکل صاف ہوجائے۔ شرک کی بدی اور توحید کی خوبی ہر ایک کے ذہن میں آجائے۔ اب رب کے ساتھ وہی شرک کریں گے جو محض بےعلم ہوں جن میں سمجھ بوجھ بالکل ہی نہ ہو۔ اس کے بعد کی آیت کو حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے حضور ﷺ کے انتقال کے بعد پڑھ کر پھر دوسری آیت ( وَمَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ01404 ) 3۔ آل عمران:144) کی آخر آیت تک تلاوت کر کے لوگوں کو بتایا تھا۔ مطلب آیت شریفہ کا یہ ہے کہ سب اس دنیا سے جانے والے ہیں اور آخرت میں اپنے رب کے پاس جمع ہونے والے ہیں۔ وہاں اللہ تعالیٰ مشرکوں اور موحدوں میں صاف فیصلہ کر دے گا اور حق ظاہر ہوجائے گا۔ اس سے اچھے فیصلے والا اور اس سے زیادہ علم والا کون ہے ؟ ایمان اخلاص اور توحید و سنت والے نجات پائیں گے۔ شرک و کفر انکار و تکذیب والے سخت سزائیں اٹھائیں گے۔ اسی طرح جن دو شخصوں میں جو جھگڑا اور اختلاف دنیا میں تھا روز قیامت وہ اللہ عادل کے سامنے پیش ہو کر فیصل ہوگا اس آیت کے نازل ہونے پر حضرت زبیر ؓ نے رسول اکرم ﷺ سے سوال کیا کہ قیامت کے دن پھر سے جھگڑے ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا ہاں یقینا تو حضرت عبداللہ نے کہا پھر تو سخت مشکل ہے ( ابن ابی حاتم ) مسند احمد کی اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ آیت ( ثُمَّ لَتُسْـَٔــلُنَّ يَوْمَىِٕذٍ عَنِ النَّعِيْمِ ۧ ) 102۔ التکاثر :8)۔ یعنی پھر اس دن تم سے اللہ کی نعمتوں کا سوال کیا جائے گا، کے نازل ہونے پر آپ ہی نے سوال کیا کہ وہ کون سی نعمتیں ہیں جن کی بابت ہم سے حساب لیا جائے گا ؟ ہم تو کھجوریں کھا کر اور پانی پی کر گذارہ کر رہے ہیں۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا اب نہیں ہیں تو عنقریب بہت سی نعمتیں ہوجائیں گی۔ یہ حدیث ترمذی اور ابن ماجہ میں بھی ہے اور امام ترمذی ؒ اسے حسن بتاتے ہیں۔ مسند کی اسی حدیث میں یہ بھی ہے کہ حضرت زبیر بن عوام ؓ نے آیت ( اِنَّكَ مَيِّتٌ وَّاِنَّهُمْ مَّيِّتُوْنَ 30ۡ ) 39۔ الزمر:30) ، کے نازل ہونے پر پوچھا کہ یا رسول اللہ ﷺ کیا جو جھگڑے ہمارے دنیا میں تھے وہ دوبارہ وہاں قیامت میں دوہرائے جائیں گے ؟ ساتھ ہی گناہوں کی بھی پرستش ہوگی۔ آپ نے فرمایا ہاں وہ ضرور دوہرائے جائیں گے۔ اور ہر شخص کو اس کا حق پورا پورا دلوایا جائے گا تو آپ نے کہا پھر تو سخت مشکل کام ہے۔ مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں سب سے پہلے پڑوسیوں کے آپس میں جھگڑے پیش ہوں گے اور حدیث میں ہے اس ذات پاک کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ سب جھگڑوں کا فیصلہ قیامت کے دن ہوگا۔ یہاں تک کہ دوبکریاں جو لڑی ہوں گی اور ایک نے دوسری کو سینگ مارے ہوں گے ان کا بدلہ بھی دلوایا جائے گا ( مسند احمد ) مسند ہی کی ایک اور حدیث میں ہے کہ دو بکریوں کو آپس میں لڑتے ہوئے دیکھ کر رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابوذر ؓ سے دریافت فرمایا کہ جانتے ہو یہ کیوں لڑ رہی ہیں ؟ حضرت ابوذر ؓ نے جواب دیا کہ حضور ﷺ مجھے کیا خبر ؟ آپ نے فرمایا ٹھیک ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کو اس کا علم ہے اور وہ قیامت کے دن ان میں بھی انصاف کرے گا۔ بزار میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں ظالم اور خائن بادشاہ سے اس کی رعیت قیامت کے دن جھگڑا کرے گا۔ بزار میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں ظالم اور خائن بادشاہ سے اس کی رعایت قیامت کے دن جھگڑا کرے گی اور اس پر وہ غالب آجائے گی اور اللہ کا فرمان ضرور ہوگا کہ جاؤ اسے جہنم کا ایک رکن بنادو۔ اس حدیث کے ایک راوی اغلب بن تمیم کا حافظہ جیسا چاہئے ایسا نہیں۔ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ ما فرماتے ہیں ہر سچا جھوٹے سے، ہر مظلوم ظالم سے، ہر ہدایت والا گمراہی والے سے، ہر کمزور زورآور سے اس روز جھگڑے گا۔ ابن مندہ رحمتہ اللہ اپنی کتاب مظلوم ظالم سے، ہر ہدایت والا گمراہی والے سے، ہر کمزور زورآور سے اس روز جھگڑے گا۔ ابن مندہ رحمتہ اللہ اپنی کتاب الروح میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت لاتے ہیں کہ لوگ قیامت کے دن جھگڑیں گے یہاں تک کہ روح اور جسم کے درمیان بھی جھگڑا ہوگا۔ روح تو جسم کو الزام دے گی کہ تو نے یہ سب برائیاں کیں اور جسم روح سے کہے گا ساری چاہت اور شرارت تیری ہی تھی۔ ایک فرشتہ ان میں فیصلہ کرے گا کہے گا سنو ایک آنکھوں والا انسان ہے لیکن اپاہج بالکل لولا لنگڑا چلنے پھرنے سے معذور ہے۔ دوسرا آدمی اندھا ہے لیکن اس کے پیر سلامت ہیں چلتا پھرتا ہے دونوں ایک باغ میں ہیں۔ لنگڑا اندھے سے کہتا ہے بھائی یہ باغ تو میوؤں اور پھلوں سے لدا ہوا ہے لیکن میرے تو پاؤں نہیں جو میں جا کر یہ پھل توڑ لوں۔ اندھا کہتا ہے آؤ میرے پاؤں ہیں تجھے اپنی پیٹھ پر چڑھا لیتا ہوں اور لے چلتا ہوں۔ چناچہ یہ دونوں اس طرح پہنچے اور جی کھول کر پھل توڑے بتاؤ ان دونوں میں مجرم کون ہے ؟ جسم و روح دونوں جواب دیتے ہیں کہ جرم دونوں کا ہے۔ فرشتہ کہتا ہے بس اب تو تم نے اپنا فیصلہ آپ کردیا۔ یعنی جسم گویا سواری ہے اور روح اس پر سوار ہے۔ ابن ابی حاتم میں ہے حضرت عبداللہ بن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ اس آیت کے نازل ہونے پر ہم تعجب میں تھے کہ ہم میں اور اہل کتاب میں تو جھگڑا ہے ہی نہیں پھر آخر روز قیامت میں کس سے جھگڑے ہوں گے ؟ اس کے بعد جب آپس کے فتنے شروع ہوگئے تو ہم نے سمجھ لیا کہ یہی آپس کے جھگڑے ہیں جو اللہ کے ہاں پیش ہوں گے۔ ابو العالیہ ؒ فرماتے ہیں اہل قبلہ غیر اہل قبلہ سے جھگڑیں گے اور ابن زید ؒ سے مروی ہے کہ مراد اہل اسلام اور اہل کفر کا جھگڑا ہے۔ لیکن ہم پہلے ہی بیان کرچکے ہیں کہ فی الواقع یہ آیت عام ہے۔ الحمد للہ ! اللہ تعالیٰ کے لطف و کرم اور فضل و رحم سے تفسیر محمدی کا تیسواں پارہ ختم ہوا۔ اللہ تعالیٰ اسے قبول فرمائے اور ہماری تقصیر کی معافی کا سبب اس تفسیر کو بنا دے۔ ہمیں اپنے پاک کلام کی تلاوت کا ذوق، اس کے معنی کے سمجھنے کا شوق عطا فرمائے، علم و عمل کی توفیق دے، عذاب سے نجات دے، جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔ آمین !
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 30 { اِنَّکَ مَیِّتٌ وَّاِنَّہُمْ مَّـیِّتُوْنَ } ” اے نبی ﷺ ! یقینا موت آپ پر بھی وارد ہوگی اور یہ سب بھی مرنے والے ہیں۔ “
Surah Zumar Ayat 30 meaning in urdu
(اے نبیؐ) تمہیں بھی مرنا ہے اور اِن لوگوں کو بھی مرنا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- یہاں تک کہ جب ہمارے پاس آئے گا تو کہے گا کہ اے کاش مجھ
- پھر میں نے کافروں کو پکڑ لیا سو (دیکھ لو کہ) میرا عذاب کیسا ہوا
- اور ہم ان کے دلوں اور آنکھوں کو الٹ دیں گے (تو) جیسے یہ اس
- اور تم سے دریافت کرتے ہیں کہ آیا یہ سچ ہے۔ کہہ دو ہاں خدا
- اور جن کے مال میں حصہ مقرر ہے
- اور مال کو بہت ہی عزیز رکھتے ہو
- تو ان کو (وعدہٴ برحق کے مطابق) زور کی آواز نے آپکڑا، تو ہم نے
- پھر ڈانٹنے والوں کی جھڑک کر
- اور قوم! ماپ اور تول انصاف کے ساتھ پوری پوری کیا کرو اور لوگوں کو
- اور اگر ظالموں کے پاس وہ سب (مال ومتاع) ہو جو زمین میں ہے اور
Quran surahs in English :
Download surah Zumar with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Zumar mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Zumar Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers