Surah yusuf Ayat 31 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ یوسف کی آیت نمبر 31 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah yusuf ayat 31 best quran tafseer in urdu.
  
   
Verse 31 from surah Yusuf

﴿فَلَمَّا سَمِعَتْ بِمَكْرِهِنَّ أَرْسَلَتْ إِلَيْهِنَّ وَأَعْتَدَتْ لَهُنَّ مُتَّكَأً وَآتَتْ كُلَّ وَاحِدَةٍ مِّنْهُنَّ سِكِّينًا وَقَالَتِ اخْرُجْ عَلَيْهِنَّ ۖ فَلَمَّا رَأَيْنَهُ أَكْبَرْنَهُ وَقَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ وَقُلْنَ حَاشَ لِلَّهِ مَا هَٰذَا بَشَرًا إِنْ هَٰذَا إِلَّا مَلَكٌ كَرِيمٌ﴾
[ يوسف: 31]

Ayat With Urdu Translation

جب زلیخا نے ان عورتوں کی (گفتگو جو حقیقت میں دیدار یوسف کے لیے ایک) چال (تھی) سنی تو ان کے پاس (دعوت کا) پیغام بھیجا اور ان کے لیے ایک محفل مرتب کی۔ اور (پھل تراشنے کے لیے) ہر ایک کو ایک چھری دی اور (یوسف سے) کہا کہ ان کے سامنے باہر آؤ۔ جب عورتوں نے ان کو دیکھا تو ان کا رعب (حسن) ان پر (ایسا) چھا گیا کہ (پھل تراشتے تراشتے) اپنے ہاتھ کاٹ لیے اور بےساختہ بول اٹھیں کہ سبحان الله (یہ حسن) یہ آدمی نہیں کوئی بزرگ فرشتہ ہے

Surah yusuf Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) زنان مصر کی غائبانہ باتوں اور طعن و ملامت کو مکر سے تعبیر کیا گیا، جس کی وجہ سے بعض مفسرین نے یہ بیان کیا ہے کہ ان عورتوں کو بھی یوسف کے بےمثال حسن و جمال کی اطلاعات پہنچ چکی تھیں۔ چنانچہ وہ اس پیکر حسن کو دیکھنا چاہتی تھیں چنانچہ وہ اپنے اس مکر خفیہ تدبیر میں کامیاب ہوگئیں اور امرأۃ العزیز نے یہ بتلانے کے لیے کہ میں جس پر فریفتہ ہوئی ہوں، محض ایک غلام یا عام آدمی نہیں ہے بلکہ ظاہر و باطن کے ایسے حسن سے آراستہ ہے کہ اسے دیکھ کر نقد دل و جان ہار جانا کوئی انہونی بات نہیں، لہذا ان عورتوں کی ضیافت کا اہتمام کیا اور انہیں دعوت طعام دی۔
( 2 ) یعنی ایسی نشست گاہیں بنائیں جن میں تکئے لگے ہوئے تھے، جیسا کہ آج کل بھی عربوں میں ایسی فرشی نشست گاہیں عام ہیں۔ حتی کہ ہوٹلوں اور ریستورانوں میں بھی ان کا اہتمام ہے۔
( 3 ) یعنی حضرت یوسف ( عليه السلام ) کو پہلے چھپائے رکھا، جب سب عورتوں نے ہاتھوں میں چھریاں پکڑ لیں تو امراۃ العزیز ( زلیخا ) نے حضرت یوسف ( عليه السلام ) کو مجلس میں حاضر ہونے کا حکم دیا۔
( 4 ) یعنی حسن یوسف ( عليه السلام ) کی جلوہ آرائی دیکھ کر ایک تو ان کے عظمت و جلال شان کا اعتراف کیا اور دوسرے، ان پر بےخودی کی ایسی کیفیت طاری ہوئی کہ چھریاں اپنے ہاتھوں پر چلا لیں۔ جس سے ان کے ہاتھ زخمی اور خون آلودہ ہوگئے۔ حدیث میں آتا ہے کہ حضرت یوسف ( عليه السلام ) کو نصف حسن دیا گیا ہے ( صحيح مسلم، كتاب الإيمان، باب الإسراء )
( 5 ) اس کے یہ معنی نہیں ہیں کہ فرشتے شکل وصورت میں انسان سے بہتر یا افضل ہیں۔ کیونکہ فرشتوں کو تو انسانوں نے دیکھا ہی نہیں ہے۔ علاوہ ازیں انسان کے بارے میں تو اللہ تعالٰی نے خود قرآن کریم میں صراحت کی ہے کہ ہم نے اسے احسن تقویم بہترین انداز میں پیدا کیا ہے۔ ان عورتوں نے بشریت کی نفی محض اس لیے کی کہ انہوں نے حسن وجمال کا ایک ایسا پیکر دیکھا تھا جو انسانی شکل میں کبھی ان کی نظروں سے نہیں گزرا تھا اور انہوں نے فرشتہ اس لیے قرار دیا کہ عام انسان یہی سمجھتا ہے فرشتے ذات وصفات کے لحاظ سے ایسی شکل رکھتے ہیں جو انسانی شکل سے بالاتر ہے۔ اس سے یہ معلوم ہوا کہ انبیاء کی غیر معمولی خصوصیات و امتیازات کی بناء پر انہیں انسانیت سے نکال کر نورانی مخلوق قرار دینا، ہر دور کے ایسے لوگوں کا شیوہ رہا ہے جو نبوت اور اس کے مقام سے ناآشنا ہوتے ہیں۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


داستان عشق اور حسینان مصر اس داستان کی خبر شہر میں ہوئی، چرچے ہونے لگے، چند شریف زادیوں نے نہایت تعجب و حقارت سے اس قصے کو دوہرایا کہ دیکھو عزیر کی بیوی ہے اور ایک غلام پر جان دے رہی ہے، اس کی محبت کو اپنے دل میں جمائے ہوئے ہے۔ شغف کہتے ہیں حد سے گذری ہوئی قاتل محبت کو اور شغف اس سے کم درجے کی ہوتی ہے۔ دل کے پردوں کو عورتیں شغاف کہتی ہیں۔ کہتے ہیں کہ عزیز کی بیوی صریح غلطی میں پڑی ہوئی ہے۔ ان غیبتوں کا پتہ عزیز کی بیوی کو بھی چل گیا۔ یہاں لفظ مکر اس لیے بولا گیا ہے کہ بقول بعض خود ان عورتوں کا یہ فی الواقع ایک کھلا مکر تھا۔ انہیں تو دراصل حسن یوسف کے دیدار کی تمنا تھی یہ تو صرف ایک حیلہ بنایا تھا۔ عزیز کی بیوی بھی ان کی چال سمجھ گئی اور پھر اس میں اس نے اپنی معزوری کی مصلحت بھی دیکھی تو ان کے پاس اسی وقت بلاوا بھیج دیا کہ فلاں وقت آپ کی میرے ہاں دعوت ہے۔ اور ایک مجلس، محفل، اور بیٹھک درست کرلی جس میں پھل اور میوہ بہت تھا۔ اس نے تراش تراش کر چھیل چھیل کر کھانے کے لیے ایک ایک تیز چاقو سب کے ہاتھ میں دیدیا یہ تھا ان عورتوں کے دھوکہ کا جواب انہوں نے اعتراض کر کے جمال یوسف دیکھنا چاہا اس نے آپ کو معذور ظاہر کرنے اور ان کے مکر کو ظاہر کرنے کے لیے انہیں خود زخمی کردیا اور خود ان ہی کے ہاتھ سے حضرت یوسف ؑ سے کہا کہ آپ آئے۔ انہیں اپنی مالکہ کا حکم ماننے سے کیسے انکار ہوسکتا تھا ؟ اسی وقت جس کمرے میں تھے وہاں سے آگئے۔ عورتوں کی نگاہ جو آپ کے چہرے پر پڑی تو سب کی سب دہشت زدہ رہ گئیں۔ ہیبت و جلال اور رعب حسن سے بےخود ہوگئیں اور بجائے اس کے کہ ان تیز چلنے والی چھریوں سے پھل کٹتے ان کے ہاتھ اور انگلیاں کٹنے لگیں۔ حضرت زیدبن اسلم کہتے ہیں کہ ضیافت باقاعدہ پہلے ہوچکی تھی اب تو صرف میوے سے تواضع ہو رہی تھی۔ میٹھے ہاتھوں میں تھے، چاقو چل رہے تھے جو اس نے کہا یوسف کو دیکھنا چاہتی ہو ؟ سب یک زبان ہو کر بول اٹھیں ہاں ہاں ضرور۔ اسی وقت حضرت یوسف سے کہلوا بھیجا کہ تشریف لائیے۔ آپ آئے پھر اس نے کہا جائیے آپ چلے گئے۔ آتے جاتے سامنے سے پیچھے سے ان سب عورتوں نے پوری طرح آپ کو دیکھا دیکھتے ہی سب سکتے میں آگئیں ہوش حواس جاتے رہے بجائے لیموں کاٹنے کے اپنے ہاتھ کاٹ لیے۔ اور کوئی احساس تک نہ ہوا ہاں جب حضرت یوسف چلے گئے تب ہوش آیا اور تکلیف محسوس ہوئی۔ تب پتہ چلا کہ بجائے پھل کے ہاٹھ کاٹ لیا ہے۔ اس پر عزیز کی بیوی نے کہا دیکھا ایک ہی مرتبہ کے جمال نے تو تمہیں ایسا از خود رفتہ کردیا پھر بتاؤ میرا کیا حال ہوگا عورتوں نے کہا واللہ یہ انسان نہیں۔ یہ تو فرشتہ ہے اور فرشتہ بھی بڑے مرتبے والا۔ آج کے بعد ہم کبھی تمہیں ملامت نہ کریں گی۔ ان عورتوں نے حضرت یوسف جیسا تو کہاں ان کے قریب ان کے مشابہ بھی کوئی شخص نہیں دیکھا تھا۔ آپ کو آدھا حسن قدرت نے عطا فرما رکھا تھا۔ چناچہ معراج کی حدیث میں ہے کہ تیسرے آسمان میں رسول اللہ ﷺ کی ملاقات حضرت یوسف ؑ سے ہوئی جنہیں آدھا حسن دیا گیا تھا۔ اور روایت میں ہے کہ حضرت یوسف اور آپ کی والدہ صاحبہ کو آدھا حسن قدرت کی فیاضیوں نے عنایت فرمایا تھا۔ اور روایت میں تہائی حسن یوسف کو اور آپ کی والدہ کو دیا گیا تھا۔ آپ کا چہرہ بجلی کی طرح روشن تھا۔ جب کبھی کوئی عورت آپ کے پاس کسی کام کے لیے آتی تو آپ اپنا منہ ڈھک کر اس سے بات کرتے کہ کہیں وہ فتنے میں نہ پڑجائے اور روایت میں ہے کہ حسن کے تین حصے کئے گئے تمام لوگوں میں دو حصے تقسیم کئے گئے اور ایک حصہ صرف آپ کو اور آپ کی ماں کو دیا گیا۔ یا جن کی دو تہائیاں ان ماں بیٹے کو ملیں اور ایک تہائی میں دنیا کے تمام لوگ اور روایت میں ہے کہ حسن کے دو حصے کئے گئے ایک حصے میں حضرت یوسف اور آپ کی والدہ حضرت سارہ اور ایک حصے میں دنیا کے اور سب لوگ۔ سہیلی میں ہے کہ آپ کو حضرت آدم کا آدھا حسن دیا گیا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم ؑ کو اپنے ہاتھ سے کمال صورت کا نمونہ بنایا تھا اور بہت ہی حسین پیدا کیا تھا۔ آپ کی اولاد میں آپ کا ہم پلہ کوئی نہ تھا اور حضرت یوسف کو ان کا آدھا حسن دیا گیا تھا۔ پس ان عورتوں نے آپ کو دیکھ کر ہی کہا کہ معاذ للہ یہ انسان نہیں ذی عزت فرشتہ ہے۔ اب عزیز کی بیوی نے کہا بتلاؤ اب تو تم مجھے عذر والی سمجھو گی ؟ اس کا جمال و کمال کیا ایسا نہیں کہ صبر و برداشت چھین لے ؟ میں نے اسے ہرچند اپنی طرف مائل کرنا چاہا لیکن یہ میرے قبضے میں نہیں آیا اب سمجھ لو کہ جہاں اس میں یہ بہترین ظاہری خوبی ہے وہاں عصمت و عفت کی یہ باطنی خوبی بھی بےنظیر ہے۔ پھر دھمکانے لگی کہ اگر میری بات یہ نہ مانے گا تو اسے قید خانہ بھگتنا پڑے گا۔ اور میں اس کو بہت ذلیل کروں گی۔ اس وقت حضرت یوسف ؑ نے ان کے اس ڈھونگ سے اللہ کی پناہ طلب کی اور دعا کی کہ یا اللہ مجھے جیل خانے جانا پسند ہے مگر تو مجھے ان کے بد ارادوں سے محفوظ رکھ ایسا نہ ہو کہ میں کسی برائی میں پھنس جاؤ۔ اے اللہ تو اگر مجھے بچا لے تب تو میں بچ سکتا ہوں ورنہ مجھ میں اتنی قوت نہیں۔ مجھے اپنے کسی نفع نقصان کا کوئی اختیار نہیں۔ تیری مدد اور تیرے رحم و کرم کے بغیر نہ میں کسی گناہ سے رک سکوں نہ کسی نیکی کو کرسکوں۔ اے باری تعالیٰ میں تجھ سے مدد طلب کرتا ہوں، تجھی پر بھروسہ رکھتا ہوں۔ تو مجھے میرے نفس کے حوالے نہ کردے کہ میں ان عورتوں کی طرف جھک جاؤں اور جاہلوں میں سے ہوجاؤں۔ اللہ تعالیٰ کریم و قادر نے آپ کی دعا قبول فرما لی اور آپ کو بال بال بچا لیا، عصمت عفت عطا فرمائی، اپنی حفاظت میں رکھا اور برائی سے آپ بچے ہی رہے۔ باوجود بھرپور جوانی کے باوجود بےانداز حسن و خوبی کے، باوجود ہر طرح کے کمال کے، جو آپ میں تھا، آپ اپنی خواہش نفس کی بےجا تکمیل سے بچتے رہے۔ اور اس عورت کی طرف رخ بھی نہ کیا جو رئیس زادی ہے۔ رئیس کی بیوی ہے، ان کی مالک ہے، پھر بہت ہی خوبصورت ہے، جمال کے ساتھ ہی مال بھی ہے، ریاست بھی ہے، وہ اپنی بات کے ماننے پر انعام و اکرام کا اور نہ ماننے پر جیل کا اور سخت سزا کا حکم سنا رہی ہے۔ لیکن آپ کے دل میں اللہ کے خوف سمندر موجزن ہے، آپ اپنے اس دنیوی آرام کو اور اس عیش اور لذت کو نام رب پر قربان کرتے ہیں اور قید و بند کو اس پر ترجیح دیتے ہیں کہ اللہ کے عذابوں سے بچ جائیں اور آخرت میں ثواب کے مستحق بن جائیں۔ بخاری مسلم میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں سات قسم کے لوگ ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ عزوجل اپنے سائے تلے سایہ دے گا جس دن کوئی سایہ سوا اس کے سائے کے نہ ہوگا۔ 001 مسلمان عادل بادشاہ 002 وہ جوان مرد و عورت جس نے اپنی جوانی اللہ کی عبادت میں گزاری 003 وہ شخص جس کا دل مسجد میں اٹکا ہوا ہو جب مسجد سے نکلے مسجد کی دھن میں رہے یہاں تک کہ پھر وہاں جائے 004 وہ دو شخص جو آپس میں محض اللہ کے لیے محبت رکھتے ہیں اسی پر جمع ہوتے ہیں اور اسی پر جدا ہوتے ہیں 005 وہ شخص جو صدقہ دیتا ہے لیکن اس پوشیدگی سے کہ دائیں ہاتھ کے خرچ کی خبر بائیں ہات کو نہیں ہوتی 006 وہ شخص جسے کوئی جاہ و منصب والی جمال و صورت والی عورت اپنی طرف بلائے اور وہ کہہ دے کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں 007 وہ شخص جس نے تنہائی میں اللہ تعالیٰ کو یاد کیا پھر اس کی دونوں آنکھیں بہ نکلی۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 31 فَلَمَّا سَمِعَتْ بِمَكْرِهِنَّ عزیز مصر کی بیوی نے جب سنا کہ شہر میں اس کے خلاف اس طرح کے چرچے ہو رہے ہیں اور مصر کی عورتیں ایسی طعن آمیز باتیں کر رہی ہیں تو اس نے بھی جوابی کارروائی کا منصوبہ بنا لیا۔ یہ اس معاشرے کے انتہائی اعلیٰ سطح کے لوگوں کی بات تھی اور اس کا چرچا بھی اسی سطح پر ہو رہا تھا۔ اسے بھی اپنے ارد گرد سب لوگوں کے کردار کا پتا تھا کہاں کیا خرابی ہے اور کس کے ہاں کتنی گندگی ہے وہ سب جانتی تھی۔ چناچہ اس نے اس اعلیٰ سوسائٹی کے اجتماعی کردار کا بھانڈا بیچ چورا ہے میں پھوڑنے کا فیصلہ کرلیا۔اَرْسَلَتْ اِلَيْهِنَّ وَاَعْتَدَتْ لَهُنَّ مُتَّكَاً اس نے کھانے کی ایک پر تکلف تقریب کا اہتمام کیا جس میں مہمان عورتوں کے لیے گاؤ تکیے لگے ہوئے تھے۔وَّاٰتَتْ كُلَّ وَاحِدَةٍ مِّنْهُنَّ سِكِّيْنًاکھانے کی چیزوں میں پھل وغیرہ بھی ہوں گے ‘ چناچہ ہر مہمان عورت کے سامنے ایک ایک چھری بھی رکھ دی گئی۔وَقَطَّعْنَ اَيْدِيَهُنَّ عورتوں نے جب پاکیزگی اور تقدس کا پیکر ایک جوان رعنا اپنے سامنے کھڑا دیکھاتو مبہوت ہو کر رہ گئیں۔ سب کی سب آپ کے حسن و جمال پر ایسی فریفتہ ہوئیں کہ اپنے اپنے ہاتھ زخمی کرلیے۔ ممکن ہے کسی ایک عورت کا ہاتھ تو واقعی عالم حیرت و محویت میں کٹ گیا ہو اور اس کی طرف حضرت یوسف بحیثیت خادم کے متوجہ ہوئے ہوں کہ خون صاف کر کے پٹی وغیرہ کردیں اور یہ دیکھ کر باقی سب نے بھی اپنی اپنی انگلیاں دانستہ کاٹ لی ہوں کہ اس طرح یہی التفات انہیں بھی ملے گا۔ قَطَّعَباب تفعیل ہے ‘ جس میں کسی کام کو پورے اہتمام اور ارادے سے کرنے کے معنی پائے جاتے ہیں۔

فلما سمعت بمكرهن أرسلت إليهن وأعتدت لهن متكأ وآتت كل واحدة منهن سكينا وقالت اخرج عليهن فلما رأينه أكبرنه وقطعن أيديهن وقلن حاش لله ما هذا بشرا إن هذا إلا ملك كريم

سورة: يوسف - آية: ( 31 )  - جزء: ( 12 )  -  صفحة: ( 239 )

Surah yusuf Ayat 31 meaning in urdu

اس نے جو اُن کی یہ مکارانہ باتیں سنیں تو اُن کو بلاوا بھیج دیا اور ان کے لیے تکیہ دار مجلس آراستہ کی اور ضیافت میں ہر ایک کے آگے ایک چھری رکھ دی (پھر عین اس وقت جبکہ وہ پھل کاٹ کاٹ کر کھا رہی تھیں) اس نے یوسفؑ کو اشارہ کیا کہ ان کے سامنے نکل آ جب ان عورتوں کی نگاہ اس پر پڑی تو وہ دنگ رہ گئیں اور اپنے ہاتھ کاٹ بیٹھیں اور بے ساختہ پکا ر اٹھیں "حاشاللّٰہ، یہ شخص انسان نہیں ہے، یہ تو کوئی بزرگ فرشتہ ہے"


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور اے اہل عقل (حکم) قصاص میں (تمہاری) زندگانی ہے کہ تم (قتل و خونریزی
  2. اور کیا تمہیں موسیٰ (کے حال) کی خبر ملی ہے
  3. اور (سب) لوگ (پہلے) ایک ہی اُمت (یعنی ایک ہی ملت پر) تھے۔ پھر جدا
  4. تو کہنے لگے کہ میں نے اپنے پروردگار کی یاد سے (غافل ہو کر) مال
  5. جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں لاتے وہ فرشتوں کو (خدا کی) لڑکیوں کے نام
  6. جو تم میں سے آگے بڑھنا چاہے یا پیچھے رہنا چاہے
  7. اور تمہارا پروردگار تو لوگوں پر فضل کرنے والا ہے لیکن ان میں سے اکثر
  8. اور زنا کے بھی پاس نہ جانا کہ وہ بےحیائی اور بری راہ ہے
  9. اور جس دن قیامت برپا ہوگی گنہگار نااُمید ہوجائیں گے
  10. اور (اے پیغمبر) جب تم سے میرے بندے میرے بارے میں دریافت کریں تو (کہہ

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah yusuf with the voice of the most famous Quran reciters :

surah yusuf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter yusuf Complete with high quality
surah yusuf Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah yusuf Bandar Balila
Bandar Balila
surah yusuf Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah yusuf Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah yusuf Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah yusuf Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah yusuf Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah yusuf Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah yusuf Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah yusuf Fares Abbad
Fares Abbad
surah yusuf Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah yusuf Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah yusuf Al Hosary
Al Hosary
surah yusuf Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah yusuf Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Sunday, December 22, 2024

Please remember us in your sincere prayers