Surah Ghafir Ayat 31 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿مِثْلَ دَأْبِ قَوْمِ نُوحٍ وَعَادٍ وَثَمُودَ وَالَّذِينَ مِن بَعْدِهِمْ ۚ وَمَا اللَّهُ يُرِيدُ ظُلْمًا لِّلْعِبَادِ﴾
[ غافر: 31]
یعنی) نوح کی قوم اور عاد اور ثمود اور جو لوگ ان کے پیچھے ہوئے ہیں ان کے حال کی طرح (تمہارا حال نہ ہوجائے) اور خدا تو بندوں پر ظلم کرنا نہیں چاہتا
Surah Ghafir Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ اس مومن آدمی نے دوبارہ اپنی قوم کو ڈرایا کہ اگر اللہ کے رسول کی تکذیب پر ہم اڑے رہے، تو خطرہ ہے کہ گزشتہ قوموں کی طرح عذاب الٰہی کی گرفت میں آجائیں گے۔
( 2 ) یعنی اللہ نے جن کوبھی ہلاک کیا، ان کے گناہوں کی پاداش میں اور رسولوں کی تکذیب و مخالفت کی وجہ سے ہی ہلاک کیا، ورنہ وہ شفیق و رحیم رب اپنے بندوں پر ظلم کرنے کا ارادہ ہی نہیں کرتا۔ گویا قوموں کی ہلاکت، یہ ان پر اللہ کا ظلم نہیں ہے بلکہ قانون مکافات کا ایک لازمی نتیجہ ہے جس سے کوئی قوم اور فرد مستثنیٰ نہیں: از مکافات عمل غافل مشو
گندم از گندم بروید جو از جو
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
مرد مومن کی اپنی قوم کو نصیحت۔اس مومن کی نصیحت کا آخری حصہ بیان ہو رہا ہے کہ اس نے فرمایا دیکھو اگر تم نے اللہ کے رسول کی نہ مانی اور اپنی سرکشی پر اڑے رہے تو مجھے ڈر یہ ہے کہ کہیں سابقہ قوموں کی طرح تم پر بھی عذاب اللہ کا برس نہ پڑے۔ قوم نوح اور قوم عاد ثمود کو دیکھ لو کہ پیغمبروں کی نہ ماننے کے وبال میں ان پر کیسے عذاب آئے ؟ اور کوئی نہ تھا جو انہیں ٹالتا یاروکتا۔ اس میں اللہ کا کچھ ظلم نہ تھا اس کی ذات بندوں پر ظلم کرنے سے پاک ہے ان کے اپنے کرتوت تھے جو ان کے لئے وبال جان بن گئے، مجھے تم پر قیامت کے دن کے عذاب کا بھی ڈر ہے۔ جو ہانک پکار کا دن ہے۔ صور کی حدیث میں ہے کہ جب زمین میں زلزلہ آئے گا اور پھٹ جائے گی تو لوگ مارے گھبراہٹ کے ادھر ادھر پریشان حواس بھاگنے لگیں گے۔ اور ایک دوسرے کو آواز دیں گے۔ حضرت ضحاک وغیرہ کا قول ہے کہ یہ اس وقت کا ذکر ہے جب جہنم لائی جائے گی اور لوگ اسے دیکھ کر ڈر کر بھاگیں گے اور فرشتے انہیں میدان محشر کی طرف واپس لائیں گے۔ جیسے فرمان اللہ ہے ( وَّالْمَلَكُ عَلٰٓي اَرْجَاۗىِٕهَا ۭ وَيَحْمِلُ عَرْشَ رَبِّكَ فَوْقَهُمْ يَوْمَىِٕذٍ ثَمٰنِيَةٌ 17ۭ ) 69۔ الحاقة :17) یعنی فرشتے اس کے کناروں پر ہوں گے۔ اور فرمان ہے ( يٰمَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ اِنِ اسْتَطَعْتُمْ اَنْ تَنْفُذُوْا مِنْ اَقْـطَار السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ فَانْفُذُوْا ۭ لَا تَنْفُذُوْنَ اِلَّا بِسُلْطٰنٍ 33ۚ ) 55۔ الرحمن:33) ، یعنی اے انسانو ! اور جنو ! اگر تم زمین و آسمان کے کناروں سے بھاگ نکلنے کی طاقت رکھتے ہو تو نکل بھاگو لیکن یہ تمہارے بس کی بات نہیں۔ حسن اور ضحاک کی قرأت میں یوم التناد دال کی تشدید کے ساتھ ہے۔ اور یہ ماخوذ ہے ندالبعیر سے، جب اونٹ چلا جائے اور سرکشی کرنے لگے تو یہ لفظ کہا جاتا ہے، کہا گیا ہے کہ جس ترازو میں عمل تولے جائیں گے وہاں ایک فرشتہ ہوگا جس کی نیکیاں بڑھ جائیں گی وہ با آواز بلند پکار کر کہے گا لوگو فلاں کا لڑکا فلاں سعادت والا ہوگیا اور آج کے بعد سے اس پر شقاوت کبھی نہیں آئے گی اور اس کی نیکیاں گھٹ گئیں تو وہ فرشتہ آواز لگائے گا کہ فلاں بن فلاں بدنصیب ہوگیا اور تباہ و برباد ہوگیا۔ حضرت قتادہ فرماتے ہیں قیامت کو یوم التناد اس لئے کہا گیا ہے کہ جنتی جنتیوں کو اور جہنمی جہنمیوں کو پکاریں گے اور اعمال کے ساتھ پکاریں گے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ وجہ یہ ہے کہ جنتی دوزخیوں کو پکاریں گے اور کہیں گے کہ ہمارے رب نے ہم سے جو وعدہ کیا تھا وہ ہم نے سچ پایا۔ تم بتاؤ کہ کیا تم نے بھی اپنے رب کا وعدہ سچا پایا ؟ وہ جواب دیں گے ہاں۔ اسی طرح جہنمی جنتیوں کو پکار کر کہیں گے کہ ہمیں تھوڑا سا پانی ہی چھوا دو یا وہ کچھ دے دو جو اللہ نے تمہیں دے رکھا ہے۔ جنتی جواب دیں گے کہ یہاں کے کھانے پینے کو اللہ نے کافروں پر حرام کردیا ہے اسی طرح سورة اعراف میں یہ بھی بیان ہے کہ اعراف والے دوزخیوں اور جنتیوں کو پکاریں گے۔ بغوی وغیرہ فرماتے ہیں کہ یہ تمام باتیں ہیں اور ان سب وجوہ کی بنا پر قیامت کے دن کا نام یوم التناد ہے۔ یہی قول بہت عمدہ ہے واللہ اعلم، اس دن لوگ پیٹھ پھیر کر بھاگ کھڑے ہوں گے۔ لیکن بھاگنے کی کوئی جگہ نہ پائیں گے اور کہہ دیا جائے گا کہ آج ٹھہرنے کی جگہ یہی ہے اس دن کوئی نہ ہوگا جو بچا سکے اور اللہ کے عذاب سے چھڑا سکے بات یہ ہے کہ اللہ کے سوا کوئی قادر مطلق نہیں وہ جسے گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا، پھر فرماتا ہے کہ اس سے پہلے اہل مصر کے پاس حضرت یوسف ؑ اللہ کے پیغمبر بن کر آئے تھے۔ آپ کی بعثت حضرت موسیٰ سے پہلے ہوئی تھی۔ عزیز مصر بھی آپ ہی تھے اور اپنی امت کو اللہ کی طرف بلاتے تھے۔ لیکن قوم نے ان کی اطاعت نہ کی، ہاں بوجہ دنیوی جاہ کے اور وزارت کے تو انہیں ماتحتی کرنی پڑتی تھی۔ پس فرماتا ہے کہ تم ان کی نبوت کی طرف سے بھی شک میں ہی رہے۔ آخر جب ان کا انتقال ہوگیا تو تم بالکل مایوس ہوگئے اور امید کرتے ہوئے کہنے لگے کہا اب تو اللہ تعالیٰ کسی کو نبی بنا کر بھیجے گا ہی نہیں۔ یہ تھا ان کا کفر اور ان کی تکذیب اسی طرح اللہ تعالیٰ اسے گمراہ کردیتا ہے جو بےجا کام کرنے والا حد سے گذرے جانے والا اور شک شبہ میں مبتلا رہنے والا ہو۔ یعنی جو تمہارا حال ہے یہی حال ان سب کا ہوتا ہے جن کے کام اسراف والے ہوں اور جن کا دل شک شبہ والا ہو، جو لوگ حق کو باطل سے ہٹاتے ہیں اور بغیر دلیل کے دلیلوں کو ٹالتے ہیں اس پر اللہ ان سے ناخوش ہے اور سخت تر ناراض ہے۔ ان کے یہ افعال جہاں اللہ کی ناراضگی کا باعث ہیں وہاں ایمان داروں کی بھی ناخوشی کا ذریعہ ہیں۔ جن لوگوں میں ایسی بےہودہ صفتیں ہوتی ہیں ان کے دل پر اللہ تعالیٰ مہر کردیتا ہے جس کے بعد انہیں نہ اچھائی اچھی معلوم ہوتی ہے نہ برائی بری لگتی ہے۔ ہر وہ شخص جو حق سے سرکشی کرنے والا ہو اور تکبر و غرور والا ہو۔ حضرت شعبی فرماتے ہیں جبار وہ شخص ہے جو دو انسانوں کو قتل کر ڈالے۔ ابو عمران جونی اور قتادہ کا فرمان ہے کہ جو بغیر حق کے کسی کو قتل کرے وہ جبار ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 31 { مِثْلَ دَاْبِ قَوْمِ نُوْحٍ وَّعَادٍ وَّثَمُوْدَ وَالَّذِیْنَ مِنْم بَعْدِہِمْ } ” جیسا کہ معاملہ ہوا تھا قوم نوح علیہ السلام کا اور قوم عاد اور قوم ثمود اور ان کے بعد کی قوموں کا۔ “ { وَمَا اللّٰہُ یُرِیْدُ ظُلْمًا لِّلْعِبَادِ } ” اور اللہ تو اپنے بندوں پر کسی ظلم کا ارادہ نہیں رکھتا۔ “ یہ تو خود بندے ہی ہیں جو رسولوں کی تکذیب اور اپنی کوتاہیوں اور شرارتوں کی وجہ سے عذاب الٰہی کو دعوت دیتے ہیں ‘ ورنہ اللہ عزوجل تو کسی پر ظلم نہیں کرتا۔
مثل دأب قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم وما الله يريد ظلما للعباد
سورة: غافر - آية: ( 31 ) - جزء: ( 24 ) - صفحة: ( 470 )Surah Ghafir Ayat 31 meaning in urdu
جیسا دن قوم نوحؑ اور عاد اور ثمود اور ان کے بعد والی قوموں پر آیا تھا اور یہ حقیقت ہے کہ اللہ اپنے بندوں پر ظلم کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- پھر اگر یہ لوگ تم کو سچا نہ سمجھیں تو تم سے پہلے بہت سے
- اور ماں کی گود میں اور بڑی عمر کا ہو کر (دونوں حالتوں میں) لوگوں
- اس روز بہت سے منہ رونق دار ہوں گے
- اور ہم نے ان کو طور کی داہنی جانب پکارا اور باتیں کرنے کے لئے
- اور انہوں نے جھٹلایا اور اپنی خواہشوں کی پیروی کی اور ہر کام کا وقت
- بھلا جو مومن ہو وہ اس شخص کی طرح ہوسکتا ہے جو نافرمان ہو؟ دونوں
- اے محمد (ﷺ) ہم نے تم پر قرآن آہستہ آہستہ نازل کیا ہے
- اور ہارون نے ان سے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ لوگو اس سے صرف
- اس قتل کی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل پر یہ حکم نازل کیا کہ
- اور جو لوگ کفر میں جلدی کرتے ہیں ان (کی وجہ) سے غمگین نہ ہونا۔
Quran surahs in English :
Download surah Ghafir with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Ghafir mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ghafir Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers