Surah muhammad Ayat 31 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ حَتَّىٰ نَعْلَمَ الْمُجَاهِدِينَ مِنكُمْ وَالصَّابِرِينَ وَنَبْلُوَ أَخْبَارَكُمْ﴾
[ محمد: 31]
اور ہم تو لوگوں کو آزمائیں گے تاکہ جو تم میں لڑائی کرنے والے اور ثابت قدم رہنے والے ہیں ان کو معلوم کریں۔ اور تمہارے حالات جانچ لیں
Surah muhammad Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) اللہ تعالیٰ کے علم میں تو پہلے ہی سب کچھ ہے۔ یہاں علم سے مراد اس کا وقوع اور ظہور ہے تاکہ دوسرے بھی جان لیں اور دیکھ لیں۔ اسی لئے امام ابن کثیر نے اس کا مفہوم بیان کیا ہے حَتَّى نَعْلَمَ وُقُوعَه ہم اس کے وقوع کو جان لیں۔ ابن عباس ب اس قسم کے الفاظ کا ترجمہ کرتے تھے لِنَرَى ٰ، تاکہ ہم دیکھ لیں۔ ( ابن کثیر ) اور یہی معنی زیادہ واضح ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
منافق کو اس کے چہرے کی زبان سے پہچانو یعنی کیا منافقوں کا خیال ہے کہ ان کی مکاری اور عیاری کا اظہار اللہ مسلمانوں پر کرے گا ہی نہیں ؟ یہ بالکل غلط خیال ہے اللہ تعالیٰ ان کا مکر اس طرح واضح کر دے گا کہ ہر عقلمند انہیں پہچان لے اور ان کی بد باطنی سے بچ سکے۔ ان کے بہت سے احوال سورة براۃ میں بیان کئے گئے اور ان کے نفاق کی بہت سی خصلتوں کا ذکر وہاں کیا گیا۔ یہاں تک کہ اس سورت کا دوسرا نام ہی فاضحہ رکھ دیا گیا یعنی منافقوں کو فضیحت کرنے والی۔ ( اضغان ) جمے ہے ( ضغن ) کی ضغن کہتے ہیں دلی حسد و بغض کو۔ اس کے بعد اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ اے نبی اگر ہم چاہیں تو ان کے وجود تمہیں دکھا دیں پس تم انہیں کھلم کھلا جان جاؤ۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے ایسا نہیں کیا ان تمام منافقوں کو بتا نہیں دیا تاکہ اس کی مخلوق پر پردہ پڑا رہے ان کے عیوب پوشیدہ رہیں، اور باطنی حساب اسی ظاہر و باطن جاننے والے کے ہاتھ رہے لیکن ہاں تم ان کی بات چیت کے طرز اور کلام کے ڈھنگ سے ہی انہیں پہچان لو گے۔ امیر المومنین حضرت عثمان بن عفان فرماتے ہیں جو شخص کسی پوشیدگی کو چھپاتا ہے اللہ تعالیٰ اسے اس کے چہرے پر اور اس کی زبان پر ظاہر کردیتا ہے۔ حدیث شریف میں ہے جو شخص کسی راز کو پردہ میں رکھتا ہے اللہ تعالیٰ اسے اس پر عیاں کردیتا ہے وہ بہتر ہے تو اور بدتر ہے تو۔ ہم نے شرح صحیح بخاری کے شروع میں عملی اور اعتقادی نفاق کا بیان پوری طرح کردیا ہے جس کے دوہرانے کی یہاں ضرورت نہیں۔ حدیث میں منافقوں کی ایک جماعت کی ( تعیین ) آچکی ہے۔ مسند احمد میں ہے " رسول اللہ ﷺ نے اپنے ایک خطبے میں اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا تم میں بعض لوگ منافق ہیں پس جس کا میں نام لوں وہ کھڑا ہوجائے۔ اے فلاں کھڑا ہوجا، یہاں تک کہ چھتیس اشخاص کے نام لئے۔ پھر فرمایا " تم میں " یا " تم میں سے " منافق ہیں، پس اللہ سے ڈرو۔ اس کے بعد ان لوگوں میں سے ایک کے سامنے حضرت عمر گذرے وہ اس وقت کپڑے میں اپنا منہ لپیٹے ہوا تھا۔ آپ اسے خوب جانتے تھے پوچھا کہ کیا ہے ؟ اس نے حضور ﷺ کی اوپر والی حدیث بیان کی تو آپ نے فرمایا اللہ تجھے غارت کرے۔ پھر فرمایا ہے ہم حکم احکام دے کر روک ٹوک کر کے تمہیں خود آزما کر معلوم کرلیں گے کہ تم میں سے مجاہد کون ہیں ؟ اور صبر کرنیوالے کون ہیں ؟ اور ہم تمہارے احوال آزمائیں گے۔ یہ تو ہر مسلمان جانتا ہے کہ ظاہر ہونے سے پہلے ہی اس علام الغیوب کو ہر چیز، ہر شخص اور اس کے اعمال معلوم ہیں تو یہاں مطلب یہ ہے کہ دنیا کے سامنے کھول دے اور اس حال کو دیکھ لے اور دکھا دے اسی لئے حضرت ابن عباس اس جیسے مواقع پر ( لنعلم ) کے معنی کرتے تھے ( لنری ) یعنی تاکہ ہم دیکھ لیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 31 { وَلَنَبْلُوَنَّکُمْ حَتّٰی نَعْلَمَ الْمُجٰہِدِیْنَ مِنْکُمْ وَالصّٰبِرِیْنَلا وَنَبْلُوَا اَخْبَارَکُمْ } ” اور ہم تمہیں لازماً آزمائیں گے یہاں تک کہ ہم ظاہر کردیں انہیں جو تم میں سے جہاد کرنے والے اور صبر کرنے والے ہیں اور ہم پوری تحقیق کرلیں تمہارے حالات کی۔ “ حَتّٰی نَعْلَمَ کا لفظی ترجمہ تو یوں ہوگا کہ ہم معلوم کرلیں ‘ لیکن اہل سنت کے عقیدے کے مطابق اللہ تعالیٰ کا علم قدیم ہے اور کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو پہلے سے اس کے علم میں نہ ہو۔ اس لیے ان الفاظ کی ترجمانی یونہی ہوگی کہ ہم تمہیں آزمائیں گے یہاں تک کہ ہم ظاہر کردیں اور سب کو دکھا دیں کہ تم میں سے مجاہدین کون ہیں اور صبر کرنے والے کون ؟ یہ آیت پڑھتے ہوئے سورة البقرة کی اس آیت کو بھی ذہن میں تازہ کرلیں : { وَلَنَبْلُوَنَّکُمْ بِشَیْئٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوْعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَالْاَنْفُسِ وَالثَّمَرٰتِ } آیت 155 ” اور ہم تمہیں لازماً آزمائیں گے کسی قدر خوف اور بھوک سے اور مالوں اور جانوں اور ثمرات کے نقصان سے “۔ سورة البقرة کی اس آیت کے نزول کے وقت چونکہ قتال کا حکم نہیں آیا تھا اس لیے اس میں آزمائشوں اور سختیوں کا ذکر تو ہے لیکن قتال کا ذکر نہیں ہے۔ اس لیے یوں سمجھئے کہ آیت زیر مطالعہ گویا سورة البقرة کی مذکورہ آیت کی توسیع extension ہے ‘ جس میں قتال کے حوالے سے خصوصی طور پر فرمایا گیا ہے کہ اب ہم تم میں سے واقعتاجہاد کرنے والوں اور صبر کرنے والوں کو چھان پھٹک کر الگ کرنا چاہتے ہیں۔
ولنبلونكم حتى نعلم المجاهدين منكم والصابرين ونبلوا أخباركم
سورة: محمد - آية: ( 31 ) - جزء: ( 26 ) - صفحة: ( 510 )Surah muhammad Ayat 31 meaning in urdu
ہم ضرور تم لوگوں کو آزمائش میں ڈالیں گے تاکہ تمہارے حالات کی جانچ کریں اور دیکھ لیں کہ تم میں مجاہد اور ثابت قدم کون ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور زمین کی طرف کہ کس طرح بچھائی گئی
- یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم ان کو ملک میں دسترس دیں تو نماز
- اور اہل شہر (لوط کے پاس) خوش خوش (دوڑے) آئے
- اور کہا کرتے تھے کہ بھلا جب ہم مرگئے اور مٹی ہوگئے اور ہڈیاں (ہی
- جس دن ہر متنفس اپنی طرف سے جھگڑا کرنے آئے گا۔ اور ہر شخص کو
- اور خدا سے جو تم نے عہد کیا ہے (اس کو مت بیچو اور) اس
- ہر متنفس کو موت کا مزا چکھنا ہے۔ اور ہم تو لوگوں کو سختی اور
- آج مت چلاّؤ! تم کو ہم سے کچھ مدد نہیں ملے گی
- (اے پیغمبرﷺ!) تم دیکھو گے کہ مومنوں کے ساتھ سب سے زیادہ دشمنی کرنے والے
- (اے پیغمبر، لوگ) تم سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ اس کا وقوع
Quran surahs in English :
Download surah muhammad with the voice of the most famous Quran reciters :
surah muhammad mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter muhammad Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers