Surah Naziat Ayat 31 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿أَخْرَجَ مِنْهَا مَاءَهَا وَمَرْعَاهَا﴾
[ النازعات: 31]
اسی نے اس میں سے اس کا پانی نکالا اور چارا اگایا
Surah Naziat UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
موت وحیات کی سرگزشت جو لوگ مرنے کے بعد زندہ ہونے کے منکر تھے، انہیں پروردگار دلیلیں دیتا ہے کہ تمہاری پیدائش سے تو بہت زیادہ مشکل پیدائش آسمانوں کی ہے جیسے اور جگہ ہے آیت ( لَخَــلْقُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ اَكْبَرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ 57 ) 40۔ غافر:57) یعنی زمین و آسمان کی پیدائش انسانوں کی پیدائش سے زیادہ بھاری ہے اور جگہ ہے آیت ( اَوَلَيْسَ الَّذِيْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بِقٰدِرٍ عَلٰٓي اَنْ يَّخْلُقَ مِثْلَهُمْ ڲ بَلٰى ۤ وَهُوَ الْخَــلّٰقُ الْعَلِـيْمُ 81 ) 36۔ يس :81) کیا جس نے زمین و آسمان پیدا کردیا ہے ان جیسے انسانوں کو دوبارہ پیدا کرنے پر قدرت نہیں رکھتا ؟ ضرور وہ قادر ہے اور وہ ہی بڑا پیدا کرنے والا اور خوب جاننے والا ہے، آسمان کو اس نے بنایا یعنی بلند وبالا خوب چوڑا اور کشادہ اور بالکل برابر بنایا پھر اندھیری راتوں میں خوب چمکنے والے ستارے اس میں جڑ دیئے، رات کو سیاہ اور اندھیرے والی بنایا اور دن کو روشن اور نور والا بنایا اور زمین کو اس کے بعد بچھا دیا یعنی پانی اور چارہ نکالا۔ سورة حم سجدہ میں یہ بیان گزر چکا ہے کہ زمین کی پیدائش تو آسمان سے پہلے ہے ہاں اس کی برکات کا اظہار آسمانوں کی پیدائش کے بعد ہوا جس کا بیان یہاں ہو رہا ہے، ابن عباس اور بہت سے مفسرین سے یہی مروی ہے، امام ابن جریر بھی اسی کو پسند فرماتے ہیں، اس کا تفصیلی بیان گزر چکا ہے اور پہاڑوں کو اس نے خوب مضبوط گاڑ دیا ہے وہ حکمتوں والا صحیح علم والا ہے اور ساتھ ہی اپنی مخلوق پر بیحد مہربان ہے، مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے زمین کو پیدا کیا وہ ہلنے لگی پروردگار نے پہاڑوں کو پیدا کر کے زمین پر گاڑ دیا جس سے وہ ٹھہر گئی فرشتوں کو اس سے سخت تر تعجب ہوا اور پوچھنے لگے اللہ تیری مخلوق میں ان پہاڑوں سے بھی زیادہ سخت چیز کوئی اور ہے ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہاں لوہا، پوچھا اس سے بھی زیادہ سخت ؟ فرمایا آگ، پوچھا اس سے بھی زیادہ سخت ؟ فرمایا ہاں پانی، پوچھا اس سے بھی زیادہ سخت ؟ فرمایا ہوا، پوچھا پروردگار کیا تیری مخلوق میں اس سے بھاری کوئی اور چیز ہے ؟ فرمایا ہاں ابن آدم وہ یہ ہے کہ اپنے دائیں ہاتھ سے جو خرچ کرتا ہے اس کی خبر پائیں ہاتھ کو بھی نہیں ہوتی، ابن جریر میں حضرت علی ؓ سے مروی ہے کہ جب زمین کو اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا تو وہ کانپنے لگی اور کہنے لگی تو آدم اور اس کی اولاد کو پیدا کرنے والا ہے جو اپنی گندگی مجھ پر ڈالیں گے اور میری پیٹھ پر تیری نافرمانیاں کریں گے، اللہ تعالیٰ نے پہاڑ گاڑ کر زمین کو ٹھہرا دیا بہت سے پہاڑ تم دیکھ رہے ہو اور بہت سے تمہاری نگاہوں سے اوجھل ہیں، زمین کا پہاڑوں کے بعد سکون حاصل کرنا بالکل ایسا ہی تھا جیسے اونٹ کو ذبح کرتے ہی اس کا گوشت تھرکتا رہتا ہے پھر کچھ دیر بعد ٹھہر جاتا ہے۔ پھر فرماتا ہے کہ یہ سب تمہارے اور تمہارے جانوروں کے فائدے کے لئے ہے، یعنی زمین سے چشموں اور نہروں کا جاری کرنا زمین کے پوشیدہ خزانوں کو ظاہر کرنا کھیتیاں اور درخت اگانا پہاڑوں کا گاڑنا تاکہ زمین سے پورا پورا فائدہ تم اٹھا سکو، یہ سب باتیں انسانوں کے فائدے کیلئے ہیں اور ان کے جانوروں کے فائدے کے لئے پھر وہ جانور بھی انہی کے فائدے کے لئے ہیں کہ بعض کا گوشت کھاتے ہیں بعض پر سواریاں لیتے ہیں اور اپنی عمر اس دنیا میں سکھ چین سے بسر کر رہے ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 31{ اَخْرَجَ مِنْہَا مَآئَ ہَا وَمَرْعٰٹہَا۔ } ” اس میں سے نکالا اس کا پانی اور اس کا چارہ۔ “ یہاں یہ نکتہ خصوصی طور پر لائق توجہ ہے کہ اس وقت دنیا میں جتنا پانی موجود ہے اس کا منبع خود زمین ہے۔ آج سائنسی معلومات کی روشنی میں ہم اس کی وضاحت یوں کرسکتے ہیں کہ ابتدا میں زمین آگ کا ایک گولا تھی۔ جوں جوں یہ ٹھنڈی ہوتی گئی اس کے بخارات نکل کر فضا میں جمع ہوتے رہے۔ اس طرح زمین کے ارد گرد مختلف گیسوں پر مشتمل ایک غلاف سا بن گیا ‘ جسے آج ہم فضا atmosphere کہتے ہیں۔ پھر کسی مرحلے پر فضا میں ہائیڈروجن اور آکسیجن کے ملاپ سے پانی بنا۔ یہ پانی فضا سے بارش کی شکل میں سالہا سال تک زمین پر برستا رہا۔ اس کے بعد سورج کی تپش سے بخارات اٹھنے ‘ بادل بننے اور بارش برسنے کے معمول پر مشتمل پانی کا وہ مربوط نظام بنا جسے آج کی سائنس نے واٹر سائیکل water cycle کا نام دیا ہے۔ گویا اللہ تعالیٰ نے ایک خاص مقدار کے مطابق دنیا میں پانی پیدا فرما کر زمین پر موجود ” زندگی “ کی ضروریات پوری کرنے کے لیے اس کی رسد اور ترسیل کا ایک خوبصورت نظام cycle تشکیل دے دیا ہے۔ اس نظام کے تحت سمندروں کے بخارات سے بادل بنتے ہیں۔ ان بادلوں سے اللہ تعالیٰ کی مشیت اور حکمت کے تحت مختلف علاقوں میں بارش برستی ہے اور برفباری ہوتی ہے۔ پھر پہاڑوں پر برف کے وسیع ذخائر سے نالوں اور دریائوں کے ذریعے نشیبی علاقوں کو سارا سال پانی کی سپلائی جاری رہتی ہے۔ گویا بارشوں اور پہاڑی گلیشیرز کے overhead tanks سے حاصل ہونے والے پانی سے پوری دنیا میں زیرزمین پانی کے ذخیرے کو رسد بھی مہیا ہوتی رہتی ہے اور ہر طرح کی ” زندگی “ کی تمام ضروریات بھی پوری ہوتی ہیں۔ اس کے بعد جو پانی بچ رہتا ہے وہ واپس سمندر میں چلا جاتا ہے۔
Surah Naziat Ayat 31 meaning in urdu
اُس کے اندر سے اُس کا پانی اور چارہ نکالا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- پھر لوگوں میں سے کسی نے تو اس کتاب کو مانا اور کوئی اس سے
- اَور دیووں کو بھی (ان کے زیرفرمان کیا) وہ سب عمارتیں بنانے والے اور غوطہ
- پہلا گھر جو لوگوں (کے عبادت کرنے) کے لیے مقرر کیا گیا تھا وہی ہے
- جو لوگ خدا سے اور اس کے پیغمبروں سے کفر کرتے ہیں اور خدا اور
- اور کچھ اور لوگ ہیں کہ اپنے گناہوں کا (صاف) اقرار کرتے ہیں انہوں نے
- مشرکوں کی زیبا نہیں کہ خدا کی مسجدوں کو آباد کریں جب کہ وہ اپنے
- اور خدا ہی نے زمین کو تمہارے لئے فرش بنایا
- تم ان کے مال اور اولاد سے تعجب نہ کرنا۔ خدا چاہتا ہے کہ ان
- اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے
- اور یہ کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو (جس عذاب کا) یہ وعدہ
Quran surahs in English :
Download surah Naziat with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Naziat mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Naziat Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers