Surah Jasiah Ayat 32 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ جاثیہ کی آیت نمبر 32 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Jasiah ayat 32 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَإِذَا قِيلَ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ وَالسَّاعَةُ لَا رَيْبَ فِيهَا قُلْتُم مَّا نَدْرِي مَا السَّاعَةُ إِن نَّظُنُّ إِلَّا ظَنًّا وَمَا نَحْنُ بِمُسْتَيْقِنِينَ﴾
[ الجاثية: 32]

Ayat With Urdu Translation

اور جب کہا جاتا تھا کہ خدا کا وعدہ سچا ہے اور قیامت میں کچھ شک نہیں تو تم کہتے تھے ہم نہیں جانتے کہ قیامت کیا ہے۔ ہم اس کو محض ظنی خیال کرتے ہیں اور ہمیں یقین نہیں آتا

Surah Jasiah Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یعنی قیامت کا وقوع، محض ظن و تخمین ہے۔ ہمیں تو یقین نہیں کہ یہ واقعی ہوگی۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


کبریائی اللہ عزوجل کی چادر ہے ان آیتوں میں اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے اس فیصلے کی خبر دیتا ہے جو وہ آخرت کے دن اپنے بندوں کے درمیان کرے گا۔ جو لوگ اپنے دل سے ایمان لائے اور اپنے ہاتھ پاؤں سے مطابق شرع نیک نیتی کے ساتھ اچھے عمل کئے انہیں اپنے کرم و رحم سے جنت عطا فرمائے گا رحمت سے مراد جنت ہے۔ جیسے صحیح حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جنت سے فرمایا تو میری رحمت ہے جسے میں چاہوں گا تجھے عطا فرماؤں گا، کھلی کامیابی اور حقیقی مراد کو حاصل کرلینا یہی ہے اور جو لوگ ایمان سے رک گئے بلکہ کفر کیا ان سے قیامت کے دن بطور ڈانٹ ڈپٹ کے کہا جائے گا کہ کیا اللہ تعالیٰ کی آیتیں تمہارے سامنے نہیں پڑھی جاتی تھیں ؟ یعنی یقینا پڑھی جاتی تھیں اور تمہیں سنائی جاتی تھیں پھر بھی تم نے غرور و نخوت میں آکر ان کی اتباع نہ کی۔ بلکہ ان سے منہ پھیرے رہے اپنے دلوں میں اللہ تعالیٰ کے فرمان کی تکذیب لئے ہوئے تم نے ظاہرا اپنے افعال میں بھی اس کی نافرمانی کی گناہوں پر گناہ دلیری سے کرتے چلے گئے اور قیامت ضرور قائم ہوگی اس کے آنے میں کوئی شک نہیں تو تم پلٹ کر جواب دے دیا کرتے تھے کہ ہم نہیں جانتے قیامت کسے کہتے ہیں ؟ ہمیں اگرچہ کچھ یوں ہی سا وہم ہوتا ہے لیکن ہرگز یقین نہیں کہ قیامت ضرور آئے گی ہی اب ان کی بد اعمالیوں کی سزا ان کے سامنے آگئی اپنی آنکھوں اپنے کرتوت کا بدلہ دیکھ چکے اور جس عذاب و سزا کا انکار کرتے تھے، جسے مذاق میں اڑاتے تھے جس کا ہونا ناممکن سمجھ رہے تھے ان عذابوں نے انہیں چاروں طرف سے گھیر لیا اور انہیں ہر قسم کی بھلائی سے مایوس کرنے کے لئے کہہ دیا گیا کہ ہم تمہارے ساتھ وہی معاملہ کریں گے جیسے کوئی کسی کو بھول جاتا ہے یعنی جہنم میں جھونک کر پھر تمہیں کبھی اچھائی سے یاد بھی نہ کریں گے۔ یہ بدلہ ہے اس کا کہ تم اس دن کی ملاقات کو بھلائے ہوئے تھے، اس کے لئے تم نے کوئی عمل نہ کیا، کیونکہ تم اس کے آنے کی صداقت کے قائل ہی نہ تھے۔ اب تمہارا ٹھکانہ جہنم ہے اور کوئی نہیں جو تمہاری کسی قسم کی مدد کرسکے۔ صحیح حدیث شریف میں ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بعض بندوں سے قیامت کے دن فرمائے گا کیا میں نے تجھے بال بچے نہیں دئیے تھے ؟ کیا میں نے تجھ پر دنیا میں انعام و اکرام نازل نہیں فرمائے تھے ؟ کیا میں نے تیرے لئے اونٹوں اور گھوڑوں کو مطیع اور فرمانبردار نہیں کیا تھا ؟ اور تجھے چھوڑ دیا تھا کہ سرور و خوشی کے ساتھ اپنے مکانات اور حویلیوں میں آزادی کی زندگی بسر کرے ؟ یہ جواب دے گا کہ میرے پروردگار یہ سب سچ ہے بیشک تیرے یہ تمام احسانات مجھ پر تھے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا پس آج میں تجھے اس طرح بھلا دوں گا جس طرح تو مجھے بھول گیا تھا پھر فرماتا ہے کہ یہ سزائیں تمہیں اسلئے دی گئی ہیں کہ تم نے اللہ تعالیٰ کی آیتوں کا خوب مذاق اڑایا تھا۔ اور دنیا کی زندگی نے تمہیں دھوکے میں ڈال رکھا تھا تم اسی پر مطمئن تھے اور اس قدر تم نے بےفکری برتی کہ آخر آج نقصان اور خسارے میں پڑگئے۔ اب تم دوزخ سے نکالے نہ جاؤ گے اور نہ تم سے ہماری خفگی کے دور کرنے کی کوئی وجہ طلب کی جائے گی یعنی اس عذاب سے تمہارا چھٹکارا بھی محال اور اب میری رضامندی کا تمہیں حاصل ہونا بھی ناممکن۔ جیسے کہ مومن بغیر عذاب و حساب کے جنت میں جائیں گے۔ ایسے ہی تم بےحساب عذاب کئے جاؤ گے اور تمہاری توبہ بےسود رہے گی اپنے اس فیصلے کو جو مومنوں اور کافروں میں ہوگیا بیان فرما کر اب ارشاد فرماتا ہے کہ تمام حمد زمین و آسمان اور ہر چیز کے مالک اللہ تعالیٰ ہی کے لئے ہے۔ جو کل جہان کا پالنہار ہے اسی کو کبریائی یعنی سلطنت اور بڑائی آسمانوں اور زمینوں میں ہے وہ بڑی عظمت اور بزرگی والا ہے۔ ہر چیز اس کے سامنے پست ہے ہر ایک اس کا محتاج ہے صحیح مسلم شریف کی حدیث قدسی میں ہے اللہ تعالیٰ جل و علا فرماتا ہے عظمت میرا تہبند ہے اور کبریائی میری چادر ہے جو شخص ان میں سے کسی کو بھی مجھ سے لینا چاہے گا میں اسے جہنم رسید کر دونگا۔ یعنی بڑائی اور تکبر کرنے والا دوزخی ہے۔ وہ عزیز ہے یعنی غالب ہے جو کبھی کسی سے مغلوب نہیں ہونے کا کوئی نہیں جو اس پر روک ٹوک کرسکے۔ اس کے سامنے پڑ سکے وہ حکیم ہے۔ اس کا کوئی قول کوئی فعل اس کی شریعت کا کوئی مسئلہ اس کی لکھی ہوئی تقدیر کا کوئی حرف حکمت سے خالی نہیں نہ اس کے سوا کوئی مسجود۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور اس کے لطف و رحم سے سورة جاثیہ کی تفسیر ختم ہوئی اور اسی کے ساتھ پچیسویں پارے کی تفسیر ختم ہوئی۔ فالحمدللہ

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 32 { وَاِذَا قِیْلَ اِنَّ وَعْدَ اللّٰہِ حَقٌّ وَّالسَّاعَۃُ لَا رَیْبَ فِیْہَا } ” اور جب کہا جاتا کہ اللہ کا وعدہ سچ ہے اور قیامت آنے میں کوئی شک نہیں “ { قُلْتُمْ مَّا نَدْرِیْ مَا السَّاعَۃُ } ” تو تم کہتے کہ ہم نہیں جانتے کہ قیامت کیا ہوتی ہے “ السّاعۃ قیامت کی موعودہ گھڑی کا ذکر سن کر تم کہا کرتے تھے کہ ہم کسی ساعت واعت کو نہیں جانتے۔ تمہارے یہ گستاخانہ جملے ہمارے پاس ریکارڈ میں موجود ہیں۔ { اِنْ نَّظُنُّ اِلَّا ظَنًّا } ” ہاں ہمیں ایک گمان سا تو ہوتا ہے “ لیکن کبھی کبھی تم قیامت کا ذکر سن کر یوں بھی کہا کرتے تھے کہ ہاں قیامت کے قائم ہونے اور آخرت کی زندگی کے بارے میں ہمیں گمان سا تو ہوتا ہے ‘ ایک خیال سا تو آتا ہے۔ اصل بات یہ تھی کہ نیکی و بدی کے فرق اور سزا و جزا کی منطق کو تم لوگ خوب سمجھتے تھے۔ تم جانتے تھے کہ پیشہ ور مجرم اور نیک لوگ برابر نہیں ہوسکتے۔ کبھی کسی مظلوم کی بےبسی کو دیکھ کر تمہارے ذہن میں یہ سوال بھی چپک جاتا تھا کہ اس بےچارے کی کہیں تو داد رسی ہونی چاہیے اور کبھی کبھی تمہارا ضمیر تمہیں یہ بھی یاد دلایا کرتا تھا کہ ظالموں کو قرار واقعی سزا دلوانے کے لیے کوئی موثر اور قطعی نظام تو ضرور ہونا چاہیے۔ لیکن پھر دنیوی مفادات کی یلغار کو اپنے سامنے پا کر ایسی ہر سوچ کو مفروضہ قرار دے کر تم جھٹک دیا کرتے تھے۔ { وَّمَا نَحْنُ بِمُسْتَیْقِنِیْنَ } ” اور ہم اس کا یقین کرنے والے نہیں ہیں۔ “ یہاں پر ” یقین “ کا لفظ بہت اہم اور معنی خیز ہے۔ دراصل ” آخرت “ کو ایک رسمی نظریے کے طور پر تسلیم کرلینا کافی نہیں۔ اس ” ایمان “ کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے اس کے بارے میں دل میں گہرا یقین ہونا بہت ضروری ہے۔ جب تک دل میں بعث بعد الموت اور آخرت کا پختہ یقین نہیں ہوگا انسان کا کردار درست نہیں ہوسکتا۔ یہی وجہ ہے کہ سورة البقرة کی ابتدائی آیات میں متقین کی صفات کے حوالے سے جہاں غیب اور الہامی کتب پر ” ایمان لانے “ کی شرط کا ذکر ہے وہاں آخرت کے بارے میں ” یقین رکھنے “ کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے : { وَبِالْاٰخِرَۃِ ہُمْ یُوْقِنُوْنَ }۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آخرت کے بارے میں دل کے اندر گہرایقین رکھے بغیر مقام تقویٰ تک پہنچنا ممکن ہی نہیں۔ چناچہ آج اگر ہم اپنے گریبانوں میں جھانکیں تو وَّمَا نَحْنُ بِمُسْتَیْقِنِیْنَکے الفاظ میں ہمیں اپنی باطنی کیفیت کی جھلک بھی نظر آئے گی۔ ہم موروثی مسلمان ہونے کی حیثیت سے ایک عقیدے کے درجے میں تو آخرت پر ایمان رکھتے ہیں ‘ لیکن کیا دوبارہ جی اٹھنے اور اللہ کی عدالت میں پیش ہونے کا پختہ یقین ہمارے دلوں میں موجود ہے ؟ اس سوال کا جواب ہم میں سے ہر شخص کو اپنے قلب کی گہرائیوں میں جھانک کر تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ اب رہا یہ سوال کہ یقین کی مطلوبہ کیفیت تک کیسے پہنچا جائے تو اس کا جواب ہمیں سورة الحدید کے مطالعہ کے دوران ملے گا۔

وإذا قيل إن وعد الله حق والساعة لا ريب فيها قلتم ما ندري ما الساعة إن نظن إلا ظنا وما نحن بمستيقنين

سورة: الجاثية - آية: ( 32 )  - جزء: ( 25 )  -  صفحة: ( 501 )

Surah Jasiah Ayat 32 meaning in urdu

اور جب کہا جاتا تھا کہ اللہ کا وعدہ برحق ہے اور قیامت کے آنے میں کوئی شک نہیں، تو تم کہتے تھے کہ ہم نہیں جانتے قیامت کیا ہوتی ہے، ہم تو بس ایک گمان سا رکھتے ہیں، یقین ہم کو نہیں ہے"


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور جب تمہارے پروردگار نے موسیٰ کو پکارا کہ ظالم لوگوں کے پاس جاؤ
  2. تو دونوں نے اس درخت کا پھل کھا لیا تو ان پر ان کی شرمگاہیں
  3. پھر میں ان کو کھلے طور پر بھی بلاتا رہا
  4. اور وہی تو ہے جو تم کو ڈرانے اور امید دلانے کے لیے بجلی دکھاتا
  5. اور ہم نے تم سے پہلے بہت سی امتوں کی طرف پیغمبر بھیجے۔ پھر (ان
  6. کیا ان کے وہ شریک ہیں جنہوں نے ان کے لئے ایسا دین مقرر کیا
  7. اب یہ ان کے گھر ان کے ظلم کے سبب خالی پڑے ہیں۔ جو لوگ
  8. (اے محمدﷺ) یہ باتیں اخبار غیب میں سے ہیں جو ہم تمہارے پاس بھیجتے ہیں
  9. کیا تم بعل کو پکارتے (اور اسے پوجتے) ہو اور سب سے بہتر پیدا کرنے
  10. کیوں جھوٹ (بنا کر) خدا کے سوا اور معبودوں کے طالب ہو؟

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Jasiah with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Jasiah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Jasiah Complete with high quality
surah Jasiah Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Jasiah Bandar Balila
Bandar Balila
surah Jasiah Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Jasiah Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Jasiah Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Jasiah Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Jasiah Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Jasiah Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Jasiah Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Jasiah Fares Abbad
Fares Abbad
surah Jasiah Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Jasiah Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Jasiah Al Hosary
Al Hosary
surah Jasiah Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Jasiah Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, December 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers