Surah Taubah Ayat 33 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَىٰ وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ﴾
[ التوبة: 33]
وہی تو ہے جس نے اپنے پیغمبر کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ اس (دین) کو (دنیا کے) تمام دینوں پر غالب کرے۔ اگرچہ کافر ناخوش ہی ہوں
Surah Taubah Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) دلائل و براہین کے لحاظ سے تو یہ غلبہ ہر وقت حاصل ہے۔ تاہم مسلمانوں نے دین پر عمل کیا تو انہیں دنیاوی غلبہ بھی حاصل ہوا۔ اور اب بھی مسلمان اگر اپنے دین کے عامل بن جائیں تو ان کا غلبہ یقینی ہے، اس لئے کہ اللہ کا وعدہ ہے کہ حزب اللہ غالب و فاتح ہوگا۔ شرط یہی ہے کہ مسلمان حزب اللہ بن جائیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
کفارہ کی دلی مذموم خواہش۔ فرماتا ہے کہ ہر قسم کے کفار کا ارادہ اور چاہت یہی ہے کہ نور الٰہی بجھا دیں ہدایت ربانی اور دین حق کو مٹا دیں تو خیال کرلو کہ اگر کوئی شخص اپنے منہ کی پھونک سے آفتاب یا مہتاب کی روشنی بجھانی چاہے تو کیا یہ ہوسکتا ہے ؟ اسی طرح یہ لوگ بھی نور رب کے بجھانے کی چاہت میں اپنی امکانی کوشش کریں آخر عاجز ہو کر رہ جائیں گے۔ ضروری بات ہے اور اللہ کا فیصلہ ہے کہ دین حق تعلیم رسول ﷺ کا بول بالا ہوگا۔ تم مٹانا چاہتے ہو اللہ اس کو بلند کرنا چاہتا ہے ظاہر ہے کہ اللہ کی چاہت تمہاری چاہت پر غالب رہے گی۔ تم گو ناخوش رہو لیکن آفتاب ہدایت بیچ آسمان میں پہنچ کر ہی رہے گا۔ عربی لغت میں کافر کہتے ہیں کسی چیز کے چھپا لینے والے کو اسی اعتبار سے رات کو بھی کافر کہتے ہیں اس لئے کہ وہ بھی تمام چیزوں کو چھپا لیتی ہے۔ کسان کو کافر کہتے ہیں کیونکہ وہ دانے زمین میں چھپا دیتا ہے جیسے فرمان ہے ( كَمَثَلِ غَيْثٍ اَعْجَبَ الْكُفَّارَ نَبَاتُهٗ ثُمَّ يَهِيْجُ فَتَرٰىهُ مُصْفَرًّا ثُمَّ يَكُوْنُ حُطَامًا ۭوَفِي الْاٰخِرَةِ عَذَابٌ شَدِيْدٌ ۙ وَّمَغْفِرَةٌ مِّنَ اللّٰهِ وَرِضْوَانٌ ۭ وَمَا الْحَيٰوةُ الدُّنْيَآ اِلَّا مَتَاعُ الْغُرُوْرِ 20 ) 57۔ الحدید :20) اسی اللہ نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ اپنا پیغمبر بنا کر بھیجا ہے حضور ﷺ کی سچی خبروں اور صحیح ایمان اور نفع والے علم پہ مبنی یہ ہدایت ہے اور عمدہ اعمال جو دنیا آخرت میں نفع دیں ان کا مجموعہ یہ دین حق ہے۔ یہ تمام اور مذاہب عالم پر چھا کر رہے گا آنحضرت رسول اکرم ﷺ فرماتے ہیں میرے لئے مشرق و مغرب کی زمین لپیٹ دی گئی میری امت کا ملک ان تمام جگہوں تک پہنچے گا۔ فرماتے ہیں تمہارے ہاتھوں پر مشرق و مغرب فتح ہوگا تمہارے سردار جہنمی ہیں۔ بجز ان کے جو متقی پرہیزگار اور امانت دار ہوں۔ فرماتے ہیں یہ دین تمام اس جگہ پر پہنچے گا جہاں پر دن رات پہنچیں کوئی کچا پکا گھر ایسا باقی نہ رہے گا جہاں اللہ عزوجل اسلام کو نہ پہنچائے۔ عزیزوں کو عزیز کرے گا اور ذلیلوں کو ذلیل کرے گا اسلام کو عزت دینے والوں کو عزت ملے گی اور کفر کو ذلت نصیب ہوگی حضرت تمیم داری ؓ فرماتے ہیں میں نے تو یہ بات خود اپنے گھر میں بھی دیکھ لی جو مسلمان ہوا اس سے خیر و برکت عزت و شرافت ملی اور جو کافر رہا اسے ذلت و نکبت نفرت و لعنت نصیب ہوئی۔ پستی اور حقارت دیکھی اور کمینہ پن کے ساتھ جزیہ دینا پڑا۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں روئے زمین پر کوئی کچا پکا گھر ایسا باقی نہ رہے گا جس میں اللہ تبارک و تعالیٰ کلمہ اسلام کو داخل نہ کر دے وہ عزت والوں کو عزت دے گا اور ذلیلوں کو ذلیل کرے گا جنہیں عزت دینی چاہے گا انہیں اسلام نصیب کرے گا اور جنہیں ذلیل کرنا ہوگا وہ اسے نہیں مانیں گے لیکن اس کی ماتحتی میں انہیں آنا پڑے گا۔ حضرت عدی فرماتے ہیں میرے پاس رسول کریم ﷺ تشریف لائے مجھ سے فرمایا اسلام قبول کر تاکہ سلامتی ملے میں نے کہا میں تو ایک دین کو مانتا ہوں آپ نے فرمایا تیرے دین کا تجھ سے زیادہ مجھے علم ہے میں نے کہا سچ ؟ آپ نے فرمایا بالکل سچ۔ کیا تو رکوسیہ میں سے نہیں ہے ؟ کیا تو اپنی قوم سے ٹیکس وصول نہیں کرتا ؟ میں نے کہا یہ تو سچ ہے۔ آپ نے فرمایا تیرے دین میں یہ تیرے لئے حلال نہیں پس یہ سنتے ہی میں تو جھک گیا آپ نے فرمایا میں خوب جانتا ہوں کہ تجھے اسلام سے کون سی چیز روکتی ہے ؟ سن صرف ایک یہی بات تجھے روک رہی ہے کہ مسلمان بالکل ضعیف اور کمزور ناتواں ہیں تمام عرب انہیں گھیرے ہوئے ہے یہ ان سے نپٹ نہیں سکتے لیکن سن حیرہ کا تجھے علم ہے ؟ میں نے کہا دیکھا تو نہیں لیکن سنا ضرور ہے۔ آپ نے فرمایا اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اللہ تعالیٰ اس امر دین کو پورا فرمائے گا یہاں تک کہ ایک سانڈنی سوار حیرہ سے چل کر اکیلے امن کے ساتھ مکہ مکرمہ پہنچے گا اور بیت اللہ شریف کا طواف کرے گا۔ واللہ تم کسریٰ کے خزانے فتح کرو گے میں نے کہا کسریٰ بن ہرمز کے ؟ آپ نے فرمایا ہاں کسریٰ بن ہرمز کے تم میں مال کی اس قدر کثرت ہو پڑے گی کہ کوئی لینے والا نہ ملے گا۔ اس حدیث کو بیان کرتے وقت حضرت عدی نے فرمایا رسول اللہ ﷺ کا فرمان پورا ہوا۔ یہ دیکھو آج حیرہ سے سواریاں چلتی ہیں بےخوف خطر بغیر کسی کی پناہ کے بیت اللہ پہنچ کر طواف کرتی ہیں۔ صادق و مصدوق کی دوسری پیشنگوئی بھی پوری ہوئی۔ کسریٰ کے خزانے فتح ہوئے میں خود اس فوج میں تھا جس نے ایران کی اینٹ سے اینٹ بجا دی اور کسریٰ کے مخفی خزانے اپنے قبضے میں لئے۔ واللہ مجھے یقین ہے کہ صادق و مصدوق ﷺ کی تیسری پیشین گوئی بھی قطعاً پوری ہو کر ہی رہے گی۔ حضور ﷺ فرماتے ہیں دن رات کا دور ختم نہ ہوگا جب تک پھر لات و عزیٰ کی عبادت نہ ہونے لگے حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے فرمایا رسول اللہ ﷺ ( آیت ھو الذی ارسل ) کے نازل ہونے کے بعد سے میرا خیال تو آج تک یہی رہا کہ یہ پوری بات ہے آپ نے فرمایا ہاں پوری ہوگئی اور مکمل ہی رہے گی جب تک اللہ پاک کو منظور ہوگا پھر اللہ تعالیٰ رب العالمین ایک پاک ہوا بھیجیں گے جو ہر اس شخص کو بھی فوت کرے گی جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہو۔ پھر وہی لوگ باقی رہ جائیں گے جن میں کوئی خیر و خوبی نہ ہوگی پس وہ اپنے باپ دادوں کے دین کی طرف پھر سے لوٹ جائیں گئے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 33 ہُوَ الَّذِیْٓ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ بالْہُدٰی وَدِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْہِرَہٗ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہٖلا وَلَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُوْنَ یہ آیت بہت واضح انداز میں محمد رسول اللہ ﷺ کی رسالت کی امتیازی یا تکمیلی شان کا مظہر ہے۔ جیسے کہ پہلے بھی ذکر ہوچکا ہے ‘ حضور ﷺ کی رسالت کا بنیادی مقصد تو دوسرے انبیاء ورسل کی طرح تبشیر ‘ انذار ‘ تذکیر ‘ دعوت اور تبلیغ ہے ‘ جس کا تذکرہ سورة النساء آیت 165 میں بایں الفاظ موجود ہے : رُسُلاً مُّبَشِّرِیْنَ وَمُنْذِرِیْنَ لِءَلاَّ یَکُوْنَ للنَّاسِ عَلَی اللّٰہِ حُجَّۃٌم بَعْدَ الرُّسُلِ ط لیکن اس کے علاوہ حضور ﷺ کی بعثت کا ایک امتیازی اور خصوصی مقصد بھی ہے اور وہ ہے تکمیل رسالت ‘ یعنی دین کو بالفعل قائم اور غالب کرنا۔ اِن دو آیات میں آپ ﷺ کی رسالت کی اسی تکمیلی شان کا ذکر ہے۔ آیات کا یہ جوڑا بالکل اسی ترتیب سے سورة الصف آیت 8 اور 9 میں بھی آیا ہے۔ ان میں سے پہلی آیت سورة الصف میں تھوڑے سے فرق کے ساتھ آئی ہے : یُرِیْدُوْنَ لِیُطْفِءُوْا نُوْرَ اللّٰہِ بِاَفْوَاہِہِمْ وَاللّٰہُ مُتِمُّ نُوْرِہٖ وَلَوْ کَرِہَ الْکٰفِرُوْنَ جبکہ دوسری آیت جوں کی توں ہے ‘ اس میں اور سورة التوبة کی اس آیت میں بالکل کوئی فرق نہیں ہے۔ میں نے اس آیت پر چو بیس صفحات پر مشتمل ایک مقالہ لکھا تھا جو نبی اکرم ﷺ کا مقصد بعثت کے عنوان سے شائع ہوتا ہے۔ اس کتاب میں یہ ثابت کیا گیا ہے کہ حضور ﷺ کی بعثت کے خصوصی یا امتیازی مقصد کی کلی انداز میں تکمیل یعنی دنیا میں دین کو قائم اور غالب کرنے کی جدوجہد ہم سب پر حضور ﷺ کے امتی ہونے کی حیثیت سے فرض ہے۔ اگرچہ بہت سے لوگوں نے اس فرض سے جان چھڑانے کے لیے بھی دلائل دیے ہیں کہ دین کو ہم انسانوں نے نہیں بلکہ اللہ نے غالب کرنا ہے ‘ لیکن اس کتاب کے مطالعے سے آپ پر واضح ہوگا کہ اس فرض سے فرار کا کوئی راستہ نہیں ہے۔
هو الذي أرسل رسوله بالهدى ودين الحق ليظهره على الدين كله ولو كره المشركون
سورة: التوبة - آية: ( 33 ) - جزء: ( 10 ) - صفحة: ( 192 )Surah Taubah Ayat 33 meaning in urdu
وہ اللہ ہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا ہے تاکہ اسے پوری جنس دین پر غالب کر دے خواہ مشرکوں کو یہ کتنا ہی ناگوار ہو
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور خدا ہی نے تم کو زمین سے پیدا کیا ہے
- اور جب لوگوں کے پاس ہدایت آگئی تو ان کو ایمان لانے سے اس کے
- قسم ہے صف باندھنے والوں کی پرا جما کر
- انہوں نے کہا کہ میں اپنے پروردگار سے تمہارے لیے بخشش مانگوں گا۔ بےشک وہ
- اور ہمارے نزدیک منتخب اور نیک لوگوں میں سے تھے
- اور قارون اور فرعون اور ہامان کو بھی (ہلاک کر دیا) اور اُن کے پاس
- تو خدا کے پیغمبر (صالح) نے ان سے کہا کہ خدا کی اونٹنی اور اس
- اور وہاں ان کو ایسی شراب (بھی) پلائی جائے گی جس میں سونٹھ کی آمیزش
- مگر میں تو یہ کہتا ہوں کہ خدا ہی میرا پروردگار ہے اور میں اپنے
- اور خدا (کی خوشنودی) کے لئے حج اور عمرے کو پورا کرو۔ اور اگر (راستےمیں)
Quran surahs in English :
Download surah Taubah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Taubah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Taubah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers